حافظ زبیر علی زئی

  • نام : حافظ زبیر علی زئی

نام: زبیرعلی زئی۔

ولدیت: ان کےوالدصاحب کانام حاجی مجددخان تھا۔

ولادت: 25جون 1957ءمیں حضروضلع اٹک میں پیدا ہوئے۔

تعلیم وتربیت:

شیخ زبیر علی زئی صاحب نے3سے4ماہ میں قرآن مجیدحفظ کرلیا تھا۔آپ نےجامعہ محمدیہ گوجرانوالہ سے سندفراغت حاصل کی وفاق المدارس السلفیہ سےالشھادۃ العالمیہ کی سندبھی حاصل کی۔نیزآپ نے پنجاب یونیورسٹی سے اسلامیات اور عربی میں ایم اے بھی کیا تھا۔آپ اپنی  مادری زبان ہند کوکے ساتھ ساتھ کئی ایک زبانوں پراسترس رکھتے تھے۔جن میں عربی اردو پشتوانگلش یونانی فارسی اور پنچابی شامل ہیں۔

آپ کو علم الرجال سے بڑی دلچسبی  تھی چنانچہ ایک پر اپنے بارے میں خود لکھتے ہیں۔

راقم الحروف کوعلم اسمائے الرجال سے بڑالگاؤ ہے ’’مقالات1 498 ،،

اساتذہ: حافظ زبیرعلی صاحب نےجن اساتذہ کرام سے علم حاصل کیاان کےنام درج ذیل ہیں۔

1۔الشیخ محب اللہ شاہ راشدی  واسعۃ

اپنے استاد کے بارہ میں لکھتے ہیں(زبیرصاحب)استادمحتر م مولانا ابومحب اللہ شاہ الراشدی  سے میری پہلی ملاقات انکی لائبریری ’’مکتبہ راشدیہ،،میں ہوئی تھی میرےساتھ کچھ اور بھی طالب علم       تھے۔’’مقالات 1؍494

اسی طرح ایک اور جگہ لکھتے ہیں:اگرمجھے رکن ومقام کےدرمیان کھڑا کرکے قسم دی جائےتویہی کہوں گا میں شیخ محب اللہ شاہ راشدی سے زیادہ نیک،عابد،زاہد افضل اور شخ بدیع الدین سے زیادہ عالم و فقہی انسان کوئی نہیں دیکھا۔’’مقالات 1؍505،،

2۔الشیخ بدیع الدین شاہ راشدی  شاہ صاحب سے تعلق تلمذ کا ذ کر کرتے ہوئے حافظ زبیرعلی زئی صاحب نے خود لکھاہے’’راقم الحروف کوبھی ان سے شرف تلمذ حاصل ہےمقالات1؍491 ،،

اسی طرح ایک مقام پرشیخ محب اللہ شاہ راشدی اور شیخ بدیع الدین راشدی  کے حوالہ سے کچھ یوں لکھتےہیں۔

’’آپ انتہائی خشوع وخضوع اورسکون واطمینان کےساتھ نماز پڑھاتے تھےاس کا اثریہ ہوتاتھاکہ ہمیں آپ کے پیچھے نماز پڑھنے میں انتہائی سکون وا طمینان حاصل ہوتا تھا،گویا یہ سمجھ لیں کے آپ کی ہرنماز آخری نماز ہوتی تھی ،یہی سکون واطمنان ہیں شیخ العرب والعجم مولانا بدیع الدین شاہ راشدی کے پیچھے نماز پڑھنےمیں حاصل ہوتاتھا’’مقالات 1؍494 ،،

اسی طرح ایک جگہ کچھ یوں لکھا’’راقم الحروف سے آپ کا رویہ شفقت سے بھرپور تھا ایک دفعہ آپ ایک پروگرام کے سلسلہ میں راولپنڈی تشریف لائے تو کافی دیرتک مجھے سینے سے لگائےرکھا’’1؍492 ،،

3۔الشیخ اللہ دتہ سوہدرویر  حافظ زبیرعلی زئی صاحب نےان کے بارہ میں لکھا’’جن شیوخ سے میں نےبہت زیادہ استفادہ کیا ان میں حاجی اللہ دتہ صاحب سرفہرست ہیں ’’مقالات1؍509 ،،

4۔علامہ مولانا فیض الرحمن الثوری ۔

حافظ زبیرعلی زئی ان کےبارہ میں لکھتےہیں:راقم الحروف کوآپ سےاستفادہ کا موقعہ استادمحترم محترم شیخ ابومحمدبدیع الدین شاہ راشدی کے مکتبہ راشدیہ نیوسعیدآبادمیں ملا۔آپ نے سندحدیث اور اس کیااجازت اپنےدستخط کےساتھ 13صفر 1408ء کومرحمت فرمائی آپ مولانا اوروہ سیدنذیرحسین دہلوی  سےروایت کرتےہیں’’مقالات 1؍508،،

5۔الشیخ عطاءاللہ حنیف بھوجیانی 

آپ مسلک کے علماءمیں سےمیں سے ایک نامورعالم دین تھےآپ کی متعددتصانیف ہیں جن میں ایک سنن نسائی کی عربی شرح التعلیقات السلفیہ ہے۔

6۔الشیخ حافظ عبدالمنان نورپوری ۔

آپ عالم باعمل شخصیت تھےعلم بحرزفار تھےآپ کی کتب میں ارشادالقاری الی نقدفیض الباری مراۃ البخاری مقالات نورپوری اور احکام ومسائل جیسی بلندپایہ کتب ہیں۔

7۔الشیخ حافظ عبدالسلام بھٹوی حفظہ اللہ۔

آپ جماعت کےجید علماء میں سے ہیں آپ کی مختلف کتب میں سےایک معروف کتاب تفسیردعوۃ القرآن ہے۔

8۔الشیخ عبدالمجیدازہر:

حافظ زبیرعلی زئی صاحب ان کوبھی اپنااستاد مانتےتھےاوروقتافوقتا ان سےمحتلف موضوعات میں رہنمائی کےلیے رجوع فرماتےرہتےتھے۔

تلامذہ:

پورے ملک سےکثیرطلبہ نےآپ سےاستفادہ اورکسب فیض کیاہے۔ چند ایک کے نام درج ذیل ہیں۔

1۔شیخ ندیم ظہیرحفظہ اللہ تعالی۔

2۔شیخ حافظ شیرمحمدصاحب  حفظہ اللہ۔

3۔شیح صدیق رضاصاحب حفظہ اللہ۔

4۔شیخ غلام مصطفی ظہیرامن پوری حفظہ اللہ۔

تصانیف:

شیخ  کی متعدد علمی و تحقیقی تصانیف ہیں جن میں سےچندایک کے نام درج ذیل ہیں۔

اثبات عذاب القبرللبيهقی (تحقیق وتخریج)

نیل المقصودفی التعلیق علی سنن ابی داؤد(اس میں فقہی فوائدکے ساتھ ساتھ تحقیق وتخریج بھی ہے)

3۔نمازمیں ہاتھ باندھنےکاحکم اور مقام۔

4۔نورالعین فی اثبات رفع الیدین(یہ کتاب یقینا اپنےب میں انسائیکلوپیڈیا کی حیثیت رکھتی ہے یہی وجہ ہےکہ اس کتاب کے مطالعہ سےبڑی تعدادنےاس سنت متواترہ کواپنی نماز کی زینت بنالیاہے۔

6۔جھوٹ(200)آل دیوبندکےتین سو

7۔ہدایۃ المسلمین(نمازکے اہم مسائل مع مکمل نمازنبوی۔

8۔اختصارعلوم الحدث (حافظ ابن کثیر  کی کتاب کاترجمہ ھے)

9۔تحقیقی اصلاحی اورعلمی مقالات جلداول تاچہارم (ان میں ماہنامہ الحدیث میں شائع ہونےوالے مضامین کوجمع کیاگیاہے۔

10۔فتاوٰی علمیۃ(المعروف توضیح الکلام 2 جلدیں)

11۔القول المتین فی الهبربالتامین۔

12۔سوالات 200 آل دیوبندسے۔

13۔صحیح بخاری پراعتراض کاعلمی جائزہ(یہ کتاب منکرین حدیث کی کتاب اسلام کےمجرم کاجواب ہے)

15۔ مختصر صحیح بخاری ۔ 16۔دین میں تقلید کامسئلہ۔

17۔امین اوکاڑوی کاتعاقب۔18۔بدعتی کےپیچھے نماز کاحکم۔

19۔انوارالصحیفہ فی احادیث الضعیفہ۔

20۔تحفة الاقویاء فی تحقیق کتاب الضعفاء۔

اس کے علاوہ اوربھی کتب ہیں نیز کتب احادیث پرتحقیق و تخریج کا کام بھی کیاہے۔

تصنیفی خدمات کے علاوہ آپ نےابطال باطل کے لیے مناظرے بھی کیےہیں بلکہ مناظروں کےلیےدوردرازکا سفربھی کیاہے۔

کلمات ثناءوخصائص نبیلہ:علم حدیث کےممتاز ماہراور فن اسماءرجال کےشہ سوارتھے۔بڑے متقی اورعابد،زاہدانسان تھے۔علم وعمل کےآفتاب تھے۔حق صداقت کی علامت تھے۔جس مسئلہ کاحق ہونا ان

پرواضح ہوجاتا اس پرمظبوطی سے ڈٹ جاتےاوردنیاکی طاقت انہیں اپنے موقف نہیں ہٹاسکتی تھی۔اوراس معاملہ میں کسی لومۃ لائم کی پرواہ نہ کرتے تھے۔

احادیث کی صحت وسقم کےبارہ میں شیخ صاحب کی تحقیقات بہت وسیع تھیں اور وہ ان کی یہ عادت تھی کہ حدیث پرحکم لگانےسےپہلےاس حدیث کی پوری تحقیق فرمایا کرتےتھےاوراگراس سلسلہ میں ان سےکوئی غلطی سرذدہوجاتی اور جب انہیں احساس ہوتاتووہ اعلانیہ اپنی غلطی سےرجوع فرماتےتھے۔اور یہ ان کی بہت بڑی خوبی تھی جوخال خال لوگوں میں ہی نظر آتی ہے۔موجودہ دور میں گمراہ فرقےثقہ وثبت رواۃ حدیث کواپنی نفسیاتی خوہشات کی وجہ سےضعیف باورکرانےکی کوشش کرتے نظر آتےہیں ایسےباطل فرقوں کےخلاف موصوف کاقلم فوری حرکت میں آجایاکرتاتھا۔شیخ  کی تحریرانتہائی سلیس عام فہم اردوپرمشتمل ہوا کرتی تھی اورانداز ایسا جونتہائی اختصاراورجامع مانع ہو۔طوالت اور اطناب آپ کی تحریرمیں نظرنہیں آتا۔محتصرمگرجامع۔  دوران مطالعہ اگرکوئی علمی نکتہ نظرآجاتاتواس کواپنی ذات تک محدود نہیں رکھتےتھے بلکہ ماہنامہ الحدیث میں ایک شزرے کے طور پرشائع کرکےتمام قارئین کےلیے عام کردیتےتھے۔حافظ زبیرعلی زئی صاحب اتنہائی سادہ لوح،بےتکلف ہنس مکھ اور نرم دل ونرم مزاج آدمی  تھے۔شیخ صاحب کا انداز تدریس بھی ممتاز تھا مسئلہ کی تفہیم اس آسانی سےفرماتے کہ طلاب علم بآسانی سمجھ  جاتے تھے۔

جماعت اہل حدیث کے ممتازعلماءکرام نے ان کی شان میں تعریفی کلمات کہےہیں۔

جن میں شیخ رفیق اثری صاحب،شیخ ارشادالحق اثری صاحب،

شیخ مسعودعالم صاحب،شیخ مبشراحمدربانی صاحب،شیخ عبدالستارحمادصاحب،شیخ خلیل الرحمن لکھوی صاحب،شیخ خبیب احمدصاحب،شیخ محمودالحسن صاحب  نےتعریفی کلمات کہےہیں اوربلاشبہ عظیم محدث علم کےپہاڑعلم اسماءالرجال کےماہراورانتہائی پاکیزہ صفت محقق تھے۔اللہ تعالی ان کی مغفرت فرمائے اور ان پرکروڑوں رحمتیں نازل فرمائے۔

وفات:

جماعت اہل حدیث کے ممتاز عالم دین محقق شہرجامع صفات النبیلہ حافظ زبیرعلی زئی صاحب کواپنی آخری عمرمیں فالج کااٹیک ہوا تقریباڈیڑھ ماہ تک اسپتال میں زیرعلاج رہے۔اورپھربروزاتوار 5 محرمالحرام 1435ہجری بمطابق 10 نومبر2013 عیسوی میں اس دنیافانی سےرخصت ہوکرخالق حقیقی سےجاملے۔شیخ کانمازجنازہ ان کےآبائی گاؤں میں فضیلۃ الشیخ علامہ عبدالمجیدازہرصاحب حفظہ اللہ نےپڑھایا نمازجنازہ میں علماء طلباء سمیت کثیرتعداد میں ملک بھرسےلوگوں نےشرکت کی تقریبا10 ہزار سےزائدافراد آپ کےجنازہ میں شریک تھے۔ان کی وفات بروئے حدیث امت کےلیے ایک بہت بڑا نقصان ہے۔

حوالہ: ویکیپیڈیا فیس بک۔انٹرنیٹ۔مقالات حافظ زبیرعلی زئی۔

کل کتب 32

< 1 2 >

کل کتب 14

< 1 >

کل کتب 12

< 1 >

ایڈ وانس سرچ

اعدادو شمار

  • آج کے قارئین 40089
  • اس ہفتے کے قارئین 233351
  • اس ماہ کے قارئین 1261516
  • کل قارئین96913360

موضوعاتی فہرست