تاریخ نویسی ہو یا سیرت نگاری ایک مشکل ترین عمل ہے ۔ اس کے لیے امانت و دیانت اور صداقت کا ہونا از بس ضروری ہے۔مؤرخ کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ وہ تعصب ،حسد بغض، سے کوسوں دور ہو ۔تمام حالات کو حقیقت کی نظر سے دیکھنے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہو ۔ذہین و فطین ہو اپنے حافظے پر کامل اعتماد رکھتا ہو۔حالات و واقعات کو حوالہ قرطاس کرتے وقت تمام کرداروں کا صحیح تذکرہ کیا گیا ہو ۔اس لیے کہ تاریخ ایک ایسا آئینہ ہے کہ جس کے ذریعے انسان اپنا ماضی دیکھ سکتا ہے اور اسلام میں تاریخ ، رجال اور تذکرہ نگاری کو بڑی اہمیت حاصل ہے اور یہ اس کے امتیازات میں سے ہے ۔بے شمار مسلمان مصنفین نے اپنے اکابرین کے تذکرے لکھ کر ان کے علمی عملی،تصنیفی،تبلیغی اور سائنسی کارناموں کو بڑی عمدگی سے اجاگر کیا ہے۔ زیر نظر کتاب ’’ تذکرۂ قراء و حفاظ پاک و ہند‘‘ استاد القراء قاری سعید احمد صاحب کی تصنیف ہے انہوں نے اس کتاب میں ان قراء کے حالات جمع کیے ہیں جو اللہ کو پیارے ہو چکے ہیں اور اس کتاب میں ایسی ہی شخصیات کے انتخاب کی کوشش کی گئی ہے جو تعلیم و تدریس یا تصنیف و...