کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺدینِ اسلامی کے بنیادی مآخذ ہیں۔ احادیث رسول ﷺ کو محفوظ کرنے کے لیے کئی پہلوؤں اور اعتبارات سے اہل علم نے خدمات انجام دیں۔ تدوینِ حدیث کا آغاز عہد نبوی سے ہوا او ر صحابہ وتابعین کے دور میں پروان چڑھا ۔ ائمہ محدثین کےدور میں خوب پھلا پھولا ۔مختلف ائمہ محدثین نے احادیث کے کئی مجموعے مرتب کئے۔ان ضخیم مجموعہ جات سے استفتادہ عامۃ الناس کےلیے انتہائی دشوار ہے ۔عامۃ الناس کی ضرورت کے پیش نظر کئی اہل علم نے مختصر مجموعات حدیث تیار کیے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ ارمغان حدیث ‘‘ وطن عزیز کی معروف سوانح نگار مولانا محمد اسحاق بھٹی کی مرتب شدہ ہے ۔ موصوف نے اس مجموعۂ حدیث میں آداب واخلاق اور حقوق ومعاملات سےمتعلق ایک سو احادیث مبارکہ کو متن اور ترجمہ وتشریح کے ساتھ جمع کیا ہے ۔دنیا وآخرت کی زندگی کو معطر کرنے والا احادیث رسول ﷺ کایہ ایک خوبصورت گلدستہ ہے ۔جس سے روشن خیالی کے اندھیروں سے نجات کی راہ ہموار ہوگی ۔ ان شاء اللہ (۔م۔ا)
مولانامحمدحنیف ندوی علیہ الرحمۃ ایک عظیم مفکر،جلیل القدرعالم اورمنفردادیب اوربلندپایہ فلسفی تھے ۔انہوں نے مختلف اسلامی موضوعات پرتیس کے قریب کتابیں تحریرکیں ۔مولانانے قرآن شریف کی تفسیربھی لکھی جوسراج البیان کے نام سے پانچ جلدوں میں شائع ہوئی ۔مولانامرحوم بے پناہ صلاحیتوں اورخوبیوں سے اتصاف پذیرتھے اوراسلام کے لیے ان کی خدمات انتہائی قابل قدرہیں ۔لیکن افسوس کہ عوام میں بہت کم لوگ ان سے واقف ہیں ۔ارباب ذوق کوان سسے روشناس کرانے کے لیے زیرنظرکتاب ’’ارمغان حنیف ‘‘پیش کی جاری ہے جس میں ان کی خدمات وسوانح زندگی بیان کیے گئے ہیں ۔یہاں اس حقیقت کی نشاندہی بھی ضروری ہے کہ مولاناکی فکرکے بعض پہلوارباب علم وتحقیق کی نگاہ میں محل نظرہیں ۔ ؒ تعالیٰ۔
بلاشبہ انسان اشرف المخلوقات ہے۔ رب ذوالجلال نے اسے دوسری مخلوقات پر یہ فوقیت علم کی بنا پر عطا کی ہے۔ اللہ ہی ہے جس نے انسان کو قلم کے ذریعے علم سکھایا اور زمین پر اپنا نائب بنا کر بھیجا۔ اُس کے خاص بندے اسی قلم کے اور کائنات کے مشاہدے کے ذریعے اپنے علم میں اضافہ کرتے اور اسے آگے بڑھاتے ہیں۔ اللہ کے ایسے ہی خاص بندوں میں سے ایک نام علامہ علاؤ الدین صدیقی صاحب کا ہے جنہوں نے علم کے سمندر میں ڈوب کر سراغِ زندگی پایا اور اسی علم کے بحرِ بے کراں بن کر اس کے دامن کو وسیع اور تشنگانِ علم کو سیراب کیا۔ اپنے اسلاف اور خصوصاً اہل علم اسلاف کو یادرکھنا‘ بعد میں آنے والوں کے لیے ضروری ہوتا ہے اور رہنمائی کا ذریعہ بھی۔ زیرِ تبصرہ کتاب بھی خاص علامہ علاؤ الدین صدیقی کے حالات پر مشتمل ہے اس میں ان کے مقالات کو جدید تحقیق کے اصولوں کی روشنی میں جانچا گیا ہے اور حتی الامکان یہ بات بھی ملحوظ رکھی گئی ہے کہ یہ مقالات اس سے قبل کہیں طبع نہ ہوئے ہوں اس طرح اس ارمغان میں شامل ہونے والے مضامین اپنی حیثیت میں تحقیقی مقالات ہیں اور ارمغان کے اس نمب...
اس دنیائے فانی میں بسنے والے ہر انسان کا لمحہ بتدریج اس کی شخصیت کی تکمیل کرتا ہے۔ زمانہ اسے مبلغ، محدث، مؤرخ، محقق، مقرر، مصلح، مربی و محسن کے خطابات عطا کرتا ہے۔ ایسے شخص کی زندگی سراپا علم و عمل، سراپا جہاد اور عالم انسانیت کے لیے سرچشمہ ہوتی ہے۔ وہ زندہ رہتا ہے تو محترم و مکرم ہو کر زندگی کے لمحات گزارتا ہےاور اس عالمِ فنا سے منہ موڑتا ہے تو اپنے پیچھے نہ بھلائے جا سکنے والے کارناموں کی ایک تاریخ رقم کر جاتا ہے۔ ایک پورا زمانہ، ایک پورا عہد اس کی شخصیت سے منسوب ہو جاتا ہے۔ مستقبل کے محرر و مؤرخ اسے اوراقِ تاریخ میں یاد گار زمانہ قرار دیتے ہیں۔ زیرِ تبصرہ کتاب ’’ارمغان مولانا محمد اسحاق بھٹی‘‘ حمید اللہ خاں عزیز کی ہے۔ جس میں مؤرخ اسلام مولانا محمد اسحاق بھٹی کی سحر انگیز شخصیت، اعلیٰ علمی کردار، رندانہ افعال اور تاریخ ساز افکار پر مشتمل یہ ’’ارمغان‘‘ ہے۔ اس کتاب کو پندرہ ابواب کی شکل میں مولانا صاحب کی شخصیت و کردار کو مختلف حصوں میں بیان کیا گیا ہے۔ ہم حمید اللہ خاں صاحب کے لیے دعا گو ہیں کہ اللہ تعا...
بلاشبہ انسان اشرف المخلوقات ہے۔ رب ذوالجلال نے اسے دوسری مخلوقات پر یہ فوقیت علم کی بنا پر عطا کی ہے۔ اللہ ہی ہے جس نے انسان کو قلم کے ذریعے علم سکھایا اور زمین پر اپنا نائب بنا کر بھیجا۔ اُس کے خاص بندے اسی قلم کے اور کائنات کے مشاہدے کے ذریعے اپنے علم میں اضافہ کرتے اور اسے آگے بڑھاتے ہیں۔ اللہ کے ایسے ہی خاص بندوں میں سے ایک نام پروفیسر حافظ احمد یار صاحب کا ہے جنہوں نے علم کے سمندر میں ڈوب کر سراغِ زندگی پایا اور اسی علم کے بحرِ بے کراں بن کر اس کے دامن کو وسیع اور تشنگانِ علم کو سیراب کیا۔ اپنے اسلاف اور خصوصاً اہل علم اسلاف کو یادرکھنا‘ بعد میں آنے والوں کے لیے ضروری ہوتا ہے اور رہنمائی کا ذریعہ بھی۔ زیرِ تبصرہ کتاب بھی خاص پروفیسر حافظ احمد یار کے حالات پر مشتمل ہے اس میں ان کے مقالات کو جدید تحقیق کے اصولوں کی روشنی میں جانچا گیا ہے اور حتی الامکان یہ بات بھی ملحوظ رکھی گئی ہے کہ یہ مقالات اس سے قبل کہیں طبع نہ ہوئے ہوں اس طرح اس ارمغان میں شامل ہونے والے مضامین اپنی حیثیت میں تحقیقی مقالات ہیں اور ارمغان کے اس نمبر...
بلاشبہ انسان اشرف المخلوقات ہے۔ رب ذوالجلال نے اسے دوسری مخلوقات پر یہ فوقیت علم کی بنا پر عطا کی ہے۔ اللہ ہی ہے جس نے انسان کو قلم کے ذریعے علم سکھایا اور زمین پر اپنا نائب بنا کر بھیجا۔ اُس کے خاص بندے اسی قلم کے اور کائنات کے مشاہدے کے ذریعے اپنے علم میں اضافہ کرتے اور اسے آگے بڑھاتے ہیں۔ اللہ کے ایسے ہی خاص بندوں میں سے ایک نام پروفیسر ملک محمد اسلم صاحب کا ہے جنہوں نے علم کے سمندر میں ڈوب کر سراغِ زندگی پایا اور اسی علم کے بحرِ بے کراں بن کر اس کے دامن کو وسیع اور تشنگانِ علم کو سیراب کیا۔ اپنے اسلاف اور خصوصاً اہل علم اسلاف کو یادرکھنا‘ بعد میں آنے والوں کے لیے ضروری ہوتا ہے اور رہنمائی کا ذریعہ بھی۔ زیرِ تبصرہ کتاب بھی خاص ملک محمد اسلم کے حالات پر مشتمل ہے اس میں ان کے مقالات کو جدید تحقیق کے اصولوں کی روشنی میں جانچا گیا ہے اور حتی الامکان یہ بات بھی ملحوظ رکھی گئی ہے کہ یہ مقالات اس سے قبل کہیں طبع نہ ہوئے ہوں اس طرح اس ارمغان میں شامل ہونے والے مضامین اپنی حیثیت میں تحقیقی مقالات ہیں اور ارمغان کے اس نمبر کا بنیاد...
اسلام کاسیاسی نظام خلافت ہے اوراس نظام کی مثالی شکل خلافت راشدہ کے دور میں ہمیں نظرآتی ہے۔علمائے امت نے ہزاروں کتابیں لکھیں ہیں،جن سے اس کی توضیح کی گئی ہے۔ازاں جملہ ان کتابوں کے ایک کتاب شاہ ولی اللہ کی ہے۔اس کتاب میں بھی شاہ صاحب کا تبحر علمی اور قلمی روانی اپناایک اثردیکھاتی ہوئی نظرآتی ہے۔حضرت شاہ صاحب جہاں علوم نقلیہ وعقلیہ میں مہارت رکھتےتھےوہاں وہ ایک صوفی بھی تھے۔چناچہ اس کتاب میں حضرت شاہ صاحب نے تینوں طرح کا استدلا ل فرمایا ہے ۔اس میں مسلہ خلافت کی توضیح ،خلفائے راشدین کےفضائل ومناقب اور شیخین (ابوبکر وعمر ؓ)کی افضلیت وبرتری ثابت کرنےکی کو شش فرمائی ہے۔یہ کتاب دوحصوں میں منقسم ہےپہلے حصےکانام مقصداول ہےاور دوسرے حصےکانام مقصددوم ہے۔مقصداول میں قرآنی آیات ،احادیث نبویہ اوردلائل عقلیہ کے ساتھ خلفائے راشدین کی خلافت کو برحق ہوناثابت کیاگیاہے۔اورمقصددوم میں خلفائےراشدین کےکارناموں کابیان ہے۔مولاناعبد الشکور نےاسے بڑی دیانت داری کےساتھ اردوقالب میں ڈھالنےکی کوشش کی ہےاللہ ان کی محنت کو شرف قبول عطافرمائے۔(ع۔ح)
اللہ تعالیٰ جل شانہ، کا جب ارادہ ہوا۔ کہ اس رنگا رنگ کائنات کو معرض وجود میں لا کر اس میں اشرف المخلوقات انسان کو پیدا کر کے اسے اس جہان رنگ و بو کی سرداری کا تاج پہنائے ۔ اور اس کائنات کو اس کی خدمت کے لئے تابع و مسخر کر دے اور اس دنیا کی تعمیر و تزئین اس کے سپرد کر دے۔اس بات كو الله تعالیٰ نے قرآن مجید میں بیان کیا ہے کہ ﴿هُوَ الَّذِي خَلَقَ لَكُم مَّا فِي الْأَرْضِ جَمِيعًا ... ﴿٢٩﴾...البقرۃ وہ ذات ہے جس نے سب کچھ جو زمین میں ہے سب تمہارے لئے پیدا کیا ہے...۔مزيد انسانوں کی رشد و ہدایت کے لئے اللہ تعالیٰ نے ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء کو بھیجا۔جن میں سے بعض انبیاء اور ان کی ازواج کے تذکرے ہمیں قرآن مجید،سیرت اور تاریخ کی کتب میں ملتے ہیں ۔ زیرِ تبصرہ کتاب ’’ ازواج الانبیاء‘‘مصنف احمد خلیل جمعہ ، جس کا ترجمہ محمد عبد الرشید قاسمی نے کیا ہے۔اس کتاب میں تخلیق کائنات و نوع انسانی کوبیان کیا گیاہے کہ سب سے پہلےاللہ رب العزت نے حضرت آدم کو پیداکیا اور پھر حضرت حوا کی پیدائش کی جو کہ انسانی افزائش کی مرتکب ٹھہری ۔اس کتاب میں حضرت آدم ،حضر...
اللہ رب العزت کے ہم پر اللہ تعالیٰ کے بے شمار احسانات ہیں جن میں سے سب سے بڑا احسان یہ ہے کہ ہماری دنیا وآخرت کی ہر قسم کی اصلاح وفلاح اور نجات کے لیے نبوت ورسالت کا ایک مقدس اور پاکیزہ سلسلہ شروع کیا اور کم وبیش ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء کرام کو مبعوث فرمایا۔ اللہ رب العزت نے ہر نبی کو ہر دور کی ضرورت کے مطابق شریعت دے کر بھیجا اور ہر نبی کا بنیادی موضوع توحید کا پرچار تھا۔ انبیاء کے حالات سے آگاہی بہت بڑا علمی فائدہ ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب انبیاء کرامؑ کی ازواج کا تذکرہ کیا گیا ہے جس میں نبیوں کی بیویوں کے حالات واخلاق کو بیان کیا گیا ہے تاکہ پڑھنے کے بعد ان سےنیک سبق حاصل کیا جائے۔ ان میں سے بہت سےازواج نے غیر حق کے مقابلہ میں اپنی صداقت کے آگے بادشاہوں کے جبر اور اپنی جان کا خوف نہیں کیا اور بڑی جرات سے کام لیا نیز اپنے شوہروں کی فرمانبرداری اور ایمانداری کا پورا ثبوت دیا ہے۔ اس کتاب کو پڑھ کر ہمیں ایک عمدہ سبق ملے گا اور ہم اپنی روز مرہ زندگی کے اہم مسائل کو حل کرنے میں کامیاب ہو سکیں گے۔ اس کتاب کی زبان نہایت سلیس اور اسلوب نہایت...
اللہ تعالیٰ جل شانہ، کا جب ارادہ ہوا۔ کہ اس رنگا رنگ کائنات کو معرض وجود میں لا کر اس میں اشرف المخلوقات انسان کو پیدا کر کے اسے اس جہان رنگ و بو کی سرداری کا تاج پہنائے ۔ اور اس کائنات کو اس کی خدمت کے لئے تابع و مسخر کر دے اور اس دنیا کی تعمیر و تزئین اس کے سپرد کر دے۔اس بات كو الله تعالیٰ نے قرآن مجید میں بیان کیا ہے کہ ﴿هُوَ الَّذِي خَلَقَ لَكُم مَّا فِي الْأَرْضِ جَمِيعًا ... ﴿٢٩﴾...البقرۃ وہ ذات ہے جس نے سب کچھ جو زمین میں ہے سب تمہارے لئے پیدا کیا ہے...۔مزيد انسانوں کی رشد و ہدایت کے لئے اللہ تعالیٰ نے ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء کو بھیجا۔جن میں سے بعض انبیاء اور ان کی ازواج ، مطہرات و صحابیات کے تذکرے ہمیں ،سیرت اوردیگر تاریخ کی کتب میں ملتے ہیں ۔ زیرِ تبصرہ کتاب’’ازواج مطہرات و صحابیات انسائیکلو پیڈیا‘‘ڈاکٹر ذو الفقار کاظم کی ہے۔جس میں آپ ﷺ کی بیویوں کے تذکرے اور صحابیات کے تذکرے بیان کیے ہیں کہ کس قدر انہوں نے اسلام سے محبت کی اور اپنی جان و مال اور اولاد سب کو اللہ کے راستے میں قربان کر دیا۔ گویا کہ...
اللہ تعالیٰ جل شانہ، کا جب ارادہ ہوا۔ کہ اس رنگا رنگ کائنات کو معرض وجود میں لا کر اس میں اشرف المخلوقات انسان کو پیدا کر کے اسے اس جہان رنگ و بو کی سرداری کا تاج پہنائے ۔ اور اس کائنات کو اس کی خدمت کے لئے تابع و مسخر کر دے اور اس دنیا کی تعمیر و تزئین اس کے سپرد کر دے۔اس بات كو الله تعالیٰ نے قرآن مجید میں بیان کیا ہے کہ ﴿هُوَ الَّذِي خَلَقَ لَكُم مَّا فِي الْأَرْضِ جَمِيعًا ... ﴿٢٩﴾...البقرۃ وہ ذات ہے جس نے سب کچھ جو زمین میں ہے سب تمہارے لئے پیدا کیا ہے...۔مزيد انسانوں کی رشد و ہدایت کے لئے اللہ تعالیٰ نے ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء کو بھیجا۔جن میں سے بعض انبیاء اور ان کی ازواج ، مطہرات و صحابیات کے تذکرے ہمیں ،سیرت اوردیگر تاریخ کی کتب میں ملتے ہیں ۔ زیرِ تبصرہ کتاب’’ازواج مطہرات و صحابیات انسائیکلو پیڈیا‘‘ڈاکٹر ذو الفقار کاظم کی ہے۔جس میں آپ ﷺ کی بیویوں کے تذکرے اور صحابیات کے تذکرے بیان کیے ہیں کہ کس قدر انہوں نے اسلام سے محبت کی اور اپنی جان و مال اور اولاد سب کو اللہ کے راستے میں قربان کر دیا۔ گویا کہ...
ازواجِ مطہرات طیباتؓ اور اکابر صحابیاتؓ کی تمام حیثیات جامع ہیں جو ہمار ی عورتوں کے لیے اسوۂ حسنہ ہیں۔ کیونکہ امہات المومنین، مومنوں کی مائیں ہیں یعنی رسول ِ رحمت ﷺ کی یہ پاکباز بیویاں ایسے چکمتے دمکتے ، روشن ودرخشاں ، منور موتی ہیں کہ جن کی روشنی میں مسلمانانِ عالم اپنی عارضی زندگیوں کا رخ مقرر ومتعین کرر ہے ہیں ۔ امت کی ان پاکباز ماؤں کی سیرت ایسی شاندار ودلکش ودلآ ویز ہےکہ اسی روشنی میں چل کر خواتینِ اسلام ایک بہترین ماں ،بیٹی،بہن، اور بیوی بن سکتی ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’ازواج مطہرات‘‘ حافظ افروغ حسن کے اردو ڈائجسٹ میں امہات المومنین سیرت پر عام فہم دلنشیں، فکر انگیز مضامین کی کتابی صورت ہے۔فاضل مصنف نے تاریخی مواد کی چھان پھٹک میں بڑی محنت اور عرق ریزی سے کام لیا ہے۔اس کتاب کی ایک نمایاں اور قابل ذکر خصوصیت ا س کا مقدمہ ہےجو تقریباً ستر صفحات پر پھیلا ہواہے جس کا عنوان ہے ’’قرآن مجید اور ازواج مطہرات‘‘اس مضمون میں...
تاریخی حقائق اس بات کے گواہ ہیں کہ جب قرون اولیٰ کے مسلمانوں نے اسلامی اصولوں کو اپنا شعاربنا کر عملی میدان میں قدم رکھا تو دیکھتے ہی دیکھتے پوری دنیا کو زیر نگین کرلیا۔مسلمان دانشوروں ، سکالروں اور سائنسدانوں نے علم و حکمت کے خزانوں کو صرف اپنی قوم تک محدود نہیں رکھابلکہ دنیا کی پسماندہ قوموں کو بھی استفادہ کرنے کا موقعہ فراہم کیا۔ چنانچہ اس وقت کی پسماندہ قوموں نے جن میں یورپ قابل ذکر ہے مسلمان سکالروں سے سائنس اورفلسفہ کے علوم بدرس حاصل کئے۔یورپ کے سائنسدانوں نے اسلامی دانش گاہوں سے باقاعدہ تعلیم حاصل کرلی اور یورپ کو نئے علوم سے روشناس کیا۔حیرت کی بات ہے کہ وہی مسلم ملت جس نے دنیا کو ترقی اور عروج کا سبق پڑھایا آج انحطاط کا شکار ہے۔ جس قوم نے علم و حکمت کے دریا بہا دیئے آج ایک ایک قطرے کے لئے دوسرے اقوام کی محتاج ہے۔ وہی قوم جو دنیا کی عظیم طاقت بن کر ابھری تھی آج ظالم اور سفاک طاقتوں کے سامنے بے بس نظر آرہی ہے۔ یہ اتنا بڑا تاریخی سانحہ ہے جس کے مضمرات کاجاننا امت...
علماء علوم نبوت کے وارثوں میں شمار ہوتے ہیں ۔ ہماری اسلامی درسگاہیں انہی علوم ِنبوت کی درس وتدریس ،تعلیم وتعلم اوراس حوالے سے تزکیۂ نفوس کےادارے ہیں۔برصغیر میں اسلامی درسگاہوں کی ایک مستقل اورمسلسل روایت رہی ہے۔ اٹھارویں صدی میں شاہ ولی اللہ کےخاندان نے اس روایت کا سب سےروشن مرکز تشکیل دیا۔ اس خاندان کےایک چشم وچراغ شاہ محمداسحاق دہلوی سے سید نذیر حسین محدث دہلوی نے تیرہ سال تک تعلیم حاصل کی ۔شیخ الکل سید نذیر حسین محدث دہلوی نے کامل 63 سال تک درس وتدریس کی ذمہ داریاں ادا کیں۔ برصغیر میں علم حدیث کی تدریس کا سب سے مضبوط مرکز اورقلعہ انہیں کی قائم کردہ درسگاہ تھی ۔جس میں شبہ قارہ کے ہر حصے سےطلبہ استفادے کے لیے حاضر ہوتے تھے۔ایسے ہی تلامذہ میں ایک تلمیذ الرشید حافظ عبد المنان وزیرآبادی ہیں۔بیسویں صدی میں علوم حدیث کی روایت کومستحکم کرنے میں حافظ عبد المنان وزیر آبادی نےپنجاب میں سب سے زیاد فیض رسانی کےاسباب پیدا کیے ۔ حافظ عبدالمنان محدث وزیر آبادی اپنےعہد میں پنجاب میں حدیث کے سب سےممتاز استاد تھےجن کےتلامذہ پنجاب کےہر حصے میں بالعموم اوراس علمی اور سلفی ر...
برصغیر پاک وہند میں مسلک صحابہ کرام اور تابعین عظام اور ان کے پیروکاروں کے مسلک کی ترویج واشاعت میں فحول علماء نے بڑی محنت اور کوشش کیں۔ اس راہ میں انہیں مالی اور بدنی مصائب سہنے پڑے۔ اُن پاک باز ہستیوں نے اپنے اپنے دور میں اشاعت اسلام کی قابل قدر خدمات انجام دیں۔ یہ ہمارے محسن اور شکریے کے لائق ہیں۔ بیسویں سن عیسوی کے ممتاز علمائے اہل حق میں شیخ الحدیث حضرت مولانا ابو الطیب محمد عطاء اللہ حنیف کا اس گرامی نمایاں نظر آتا ہے۔۔زیرِ تبصرہ کتاب میں مولانا عطاء اللہ حنیف کے احوال وکوائف بیان کیے گئے ہیں۔ مصنف کا بے مثال حافظہ ہے کہ جو انہوں نے نصف صدی سے زیادہ عرصے کے واقعات اور احوال وکوائف اور ان کی جزئیات تک اس میں بیان کی ہیں۔اور اس میں انداز بیان بھی دلچسپ ہے کہ آدمی اس کے سحر میں کھو جاتا ہے۔ اور اس میں دی گئی تفصیلات اگرچہ اوراق پارینہ ہیں لیکن قاری کے لیے اوراق تارزہ ہی ہیں۔ یہ کتاب’’ استاد گرامی مولانا عطاء اللہ حنیف بھوجیانی ‘‘ مولانا محمد اسحاق بھٹی کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس...
استعماریت کے معنیٰ ایک ملک کے ذریعہ دوسرے ملک یا علاقہ کو بتدریج اور منظم طریقہ سے سیاسی اور اقتصادی طور پر محکوم بنانے یا ایسے محکوم علاقوں کو برقرار رکھنے کی پالیسی کے ہیں۔ اس معنیٰ میں نوآبادیوں یا محکوم علاقوں کا وجود قدیم زمانہ سے ملتا ہے۔ ایشیا میں عربوں، منگولوں اور چینیوں کی توسیع، استعماری نوعیت کی تھی۔ خصوصی طور پر استعمار سے مراد یورپی طاقتوں کی پندرہویں اور سولہویں صدی کی جغرافیائی دریافتوں کے بعد سے سمندر پار علاقوں میں جنگ، فتوحات اور خالی علاقوں میں نوآباد کاری کی کوششوں سے ہے۔ استعماری طاقتیں نئے علاقوں کی تلاش، نوآباد کاری اور جنگ کے حادثوں سے استعماری طاقتیں بن گئیں۔ یورپی استعمار انیسویں صدی کے خاتمہ تک اپنے عروج کو پہنچ چکا تھا جس کے محرکات سیاسی اور اقتصادی دونوں تھے۔ ایشیا اور افریقہ میں یورپ کی استعماری توسیع کا محرک سامراجیت بھی تھی یعنی اندرون یورپ بڑی طاقتوں کے درمیان اقتدار کی کشمکش میں سمندر پار مقبوضات کا حصول قومی طاقت کی نشانی اور اس کی بنیاد سمجھا جاتا تھا۔استعماری تسلط اور استعماری حکومت کے جواز میں کئی طرح کے دلائل دئیے جا...
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین وہ پاک طینت ہستیاں ہیں جنہوں نے دین اسلام کی نشر و اشاعت میں کوئی دقیقہ فروگذاشت نہیں کیا اور دین اسلام کی شمع تاقیامت روشن رکھنے کے لیے کسی بھی قسم کی قربانی دینے سے دریغ نہ کیا۔ زیر نظر کتاب ’اسد الغابۃ فی معرفۃ الصحابۃ‘ میں انہیں بزرگ ہستیوں کی زندگی کے لمحات کو الفاظ جامہ پہنایا گیا ہےتاکہ اہل اسلام ان کو سامنے رکھتے ہوئے اپنے لیے راہ عمل متعین کریں۔ اس کتاب میں ایسے ہزاروں صحابہ کرام کے حالات و واقعات بھی سامنے آگئے ہیں جن کے نام تک سے عموماً لوگ ناواقف ہیں۔ ان کے تقوی و للہیت، صبرو استقامت، انکسار و تواضع اور جانبازی و خوش اخلاقی دیکھ کر اندازہ ہے کہ واقعتاً یہ لوگ اس قابل تھے کہ خدا تعالیٰ ان کو بیشتر دفعہ ’ ؓ و رضوا عنہ‘ کا سرٹیفیکیٹ دیتا۔ ان کی انہی خوبیوں کی وجہ سے آج تک فوز و سعادت کے چراغ روشن ہیں۔ اس کتاب کے مصنف علامہ ابن اثیرعلی نب محمد الجزری ہیں جو ثقاہت و عدالت سے متصف اور حفظ و ضبط کے خصائص سے بہرہ مند ہیں۔ انہوں نے اس کتاب میں صحابہ کرام کے تذکرے حروف تہجی کے اعتبار سے مرتب کیے ہیں۔ مولانا کی...
تجربہ انسان کا ایسا ساتھی ہے جو اسے اس وقت ملتا ہے جب وہ بہت کچھ کھو چکا ہوتا ہے اور اس کے پاس ان تجربوں سے فائدہ اٹھانے کے لیے تھوڑی سے فرصت باقی رہ جاتی ہے۔ جوں جوں انسان کی عمر بڑھتی ہے اس کے تجربات بھی بڑھتے رہتے ہیں۔ فطرت کا مشاہدہ کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ انسان کے تجربات اس کی اپنی ذات کے لیے نہیں بلکہ دوسروں کے لیے ہوتے ہیں۔ اس لیے عقل مند قومیں ہمیشہ اپنے بزرگوں کے تجربات‘ مشاہدات اور آراء سے فائدہ اٹھاتی ہیں اور انہیں ساتھ لے کر زندگی گزارتی ہیں۔ بزرگوں کے اقوال وتجربات نوجوانوں کے افکار بناتے ہیں اور یہ افکار تخلیق کی جڑ قرار دیئے گئے ہیں۔ ۔ زیرِ تبصرہ کتاب بھی خاص اسی موضوع پر لکھی گئی ہے۔ اس میں نبیﷺ کے ساتھ ساتھ‘ نبیﷺ کے اصحاب‘ ائمہ دین‘ صوفیا‘ عظام‘ علماء کرام اور اہل علم ودانش میں سے کچھ مایۂ ناز شخصیات کے اقوال کو جمع کیا گیا ہے۔ مصنف نے اختصار کے ساتھ جامع مفاہیم پر مشتمل اقوال کو جمع کرنے کی کوشش کی ہے۔ اور ہر قول کو تاریخ وسیر اور حدیث کی معتبر کتابوں سے نقل کیا گیا ہے اور مکمل حوالہ بھی دیا گیا...
اسلام دین ہدی بھی اور دین فطرت بھی‘ یہ کائنات کے پیدا کرنے والے نے اپنے بندوں کے فائدے اور ان کی زندکیوں کو آسان بنانے کے لیے(آسان انداز میں) اپنی طرف سے نازل کیا۔ خالقِ کائنات سے بڑھ کر انسان کی ضرورت‘ فطرت اور نفسیات کو کون جان سکتا ہے‘ وہی جانتا تھا کہ کس نظامِ حیات میں انسان صحیح طرح رچ بس سکتا اور کامرانیوں سے ہمکنار ہو سکتا ہے‘ چنانچہ اُس نے ہر دور کے تقاضوں کو پورا کرنے والا دین نازل کیا اور اپنے آخری رسول حضرت محمد مصطفیٰﷺ کے ذریعے دین کی تکمیل اور اتمام کر کے دین کو خوب سنوارا‘نکھارا اور عملی شکل میں واضح کیا۔ لیکن بعد میں اس میں انسانی اختراعات کی ملاوٹ سے مشکل سے مشکل تر بنتا چلا گیا۔زیرِ تبصرہ کتاب خاص اسی موضوع پر ہے جس میں مصنف نے اسلام جیسے دین فطرت کو آسان تر انداز میں اختصار کے ساتھ ایک دینِ حیات اور نظام زندگی کے طور پر کتابی شکل میں ہمارے سامنے رکھا ہے۔ مصنف نے صحیح معنوں میں دریا کو کوزے میں بند کر دیا ہے۔ انہوں نے اس کتاب میں زندگی کے تقریباً تمام پہلوؤں کا احاطہ کیا ہے۔ متعلقہ عنوان پر چند سطریں لکھ کر مف...
1973ء کا آئین، پاکستان کی ایک ایسی دستاویز ہے جو قومی وحدت، مسلکی استحکام اور ملی وقار کی علامت ہے،1973ء کا آئین اگرچہ اسلامی ہے لیکن عملی طور پر اس کا نفاذ نہ ہونے کے برابر ہے؛ کیونکہ اس کی اہم ترین اسلامی شقوں کی خلاف ورزی کی جاتی ہے یا پھر ان پر عمل انتہائی محدود شکل میں ہے۔ زیر نظر کتاب ’’ اسلام ،جمہوریت اور آئینِ پاکستان‘‘پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار پیس سڈڈیز کے زیر اہتمام اسلام آباد، لاہور ،کراچی میں آئین پاکستان اور جمہوریت کے عنوان پر علماء کرام کے مکالموں کی اہم مباحث پر مشتمل ہے۔ کتاب کے آخر میں علمائے کرام اور مذہبی سکالرز نے جن امور پر اتفاق کیا ان کو سفارشات کی صورت میں پیش کیا ہے ۔ جناب سجاد اظہر صاحب نے ان مکالمات کو مرتب کیا ہے۔(م۔ا)
مساجد کی تعمیر اور آبادکاری ایمان کی علامت ہے ۔مساجد دین اسلام میں ایک عظیم دینی شعار اور درخشاں علامت کی حیثیت رکھتی ہیں۔ یہ روئے زمین کا سب سے بہتر ٹکڑا ہیں۔اسلام اور مسلمانوں کا مرکزی مقام اور ہیڈ کوارٹر یہی مساجد ہیں ۔ مسجد سے قلبی لگاؤ اور پابندی کے ساتھ اس کی حاضری ایمان کی نشانی ہے۔ مساجد روزِ اوّل سے رشد وہدایت، اسلام کی تبلیغ واشاعت اور ملی جدوجہد کا مرکز رہی ہیں۔ یہیں سےپیغامِ اسلام ساری ساری دنیا میں نشر ہوتاہے ۔ ملت اسلامیہ کی علمی، ثقافتی اور روحانی قوتوں کا یہی سرچشمہ ہیں۔ یہیں سے امت محمدیہ نے ماضی میں بھی اسلام کا سبق لیا اور آئندہ بھی سب سے بڑا علمی اور ثقافتی مرکز مساجد ہی رہیں گی۔ (ان شاء اللہ ) مگر افسوس مسلمانوں کےملی انحطاط سے مساجد بھی متاثر ہوئی ہیں۔ مسجد اپنے شرعی مقاصد اور روح سےخالی ہوتی جارہی ہیں۔ دین سے جاہل ،دنیوی جاہ جلال اور ٹھاٹھ باٹھ کےپجاری متولیان کی اجارہ داری کے سبب مساجد کا ماحول بے رو ،وحشت ناک اور خستہ ہوتا جارہا ہے۔ جس سے ملتِ اسلامیہ کی تربیت اور نشوو نما پر بھی برا اثر پڑ رہا ہے ضرورت اس امر کی ہےکہ مساجد کا حقیق...
افراد اور اقوام کی زندگی میں جو انقلابات اور تغیرات واقع ہوتے ہیں، ان سے بظاہر یہ محسوس ہوتا ہے کہ انسان اپنے مستقبل کی تعمیر وتشکیل اور اپنی قسمت کے بناؤ بگاڑ پر قادر نہیں ہے۔ہر فرد اور ہر قوم کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ اپنی موجودہ حالت سے آگے کی جانب قدم نہ بڑھا سکے تو کم از کم پیچھے ہٹنے پر بھی مجبور نہ ہو۔اگر ترقی اور اصلاح کی منازل طے نہ کر سکے تو اپنے آپ کو پستی اور ذلت سے محفوظ رکھے۔لیکن اس قسم کی کوششیں بارہا ناکام ہو جاتی ہیں۔افراد پر خوشحالی اور آسودگی کے بعد اکثر اوقات تنگی اور افلاس کا دور آ جاتا ہے۔قومیں عروج وترقی کے بعد محکومی اور ذلت میں مبتلا ہو جاتی ہیں۔اسی تغیر حال اور انقلاب کیفیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے قرآن مجید فرماتا ہے:وتلک الایام نداولھا بین الناس(3:140)اور یہ زمانہ کے انقلابات ہیں جن کو ہم لوگوں میں گردش دیتے رہتے ہیں۔لیکن جب کسی گروہ یا خاندان پر خوشحالی اور قوت واقتدار کا ایک طویل دور گزر جاتا ہے تو اس کے افراد اس دھوکہ میں مبتلا ہو جاتے ہیں کہ ان کی یہ صورت حال ہمیشہ باقی رہے گی اور ان کی حکومت کبھی ختم نہ ہوگی۔اور...
موجودہ دور میں بعض مسلمان مغرب سے متاثر ہو کر انہی افکار و نظریات اور تہذیب کو اپنانا چاہتے ہیں جو مغرب نے متعارف کروائے ہیں ۔ وہ زندگی کے ہر شعبے کی اسی طرح تشکیل کرنا چاہتے ہیں جس سے بہتر طریقے سے اہل مغرب کی تقلید ہو جائے ۔ کسی بھی انسانی سماج کی ترقی کا انحصار بہت حد تک اس پر ہے کہ وہ سماج اپنے اندر عورت کو کیا مقام دے رہا ہے ۔ اس سلسلے میں انسان نے اکثر طور پر ٹھوکریں ہی کھائی ہیں ۔ تاہم اسلام نے اس باب میں بھی ایک معتدل رائے اپنائی ہے ۔ آج اسلام پر اعتراض اٹھائے جاتے ہیں ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ اسلام عورت کے دائرءکار کو انتہائی محدود کر کے رکھ دیتا ہے ۔ جبکہ ایک غیر جانب دارانہ نظر سے اسلامی تاریخ کا جائزہ لیا جائے تو یہ اعتراض بے بنیاد نظر آتا ہے ۔ کیونکہ تاریخ اسلام میں ہمیں ہرشعبہءزندگی میں خواتین کا نمایاں کردار نظر آتا ہے ۔ زیر نظر کتاب اسی پہلو کو اجاگر کرنے کی ایک کڑی ہے جس میں مختلف اسلامی ادوار کی نمایاں خواتین کی سیرت و سوانح کے مختلف پہلو بیان کیے گئے ہیں ۔ اس سلسلے میں ایک تاریخی ترتیب کو ملحوظ خاطر رکھا گیا ہے چناچہ سب سے پہلے امہات المؤمنین ، اس کے بعد ب...
مسلمان ہونا یہ اللہ تعالیٰ کی اتنی بڑی نعمت ہے اس نعمت کے مقابلہ میں دنیا جہاں کی تمام نعمتیں ہیچ او ر بے حیثیت ہیں ۔اسلام کتنی عظیم نعمت ہے اسکا احساس یہودیت اور عیسائیت سے توبہ تائب ہوکر اسلام لانے والو ں کے حالات پڑ ھ کر ہوتا ہے۔اسلام کی نعمت عطا فرماکر اللہ تعالی ٰ نے یقیناً اپنے بندوں پر بڑا انعام فرمایا ہے۔ لیکن اسلام کو مکمل صورت اختیار کرنا جتنا مشکل ہے اس سے کہیں دشوار اپنے آبائی مذہب کو ترک کر کے اسلام کی آغوش میں آنا ہے یہ ہرگز معمولی بات نہیں کہ ایک شخص اپنے ماحول خاندان اور والدین کے خلاف بغاوت کرتا ہے اور تلاشِ حق میں اس راستے پر گامزن ہوتاہے جوہزاروں گھاٹیوں اور دشواریوں سے بھرا ہوتا ہے مگر وہ ہر مصیبت کا مقابلہ کرتا ہے اور ہر آزمائش پر پورا اترتا ہے یہ کام یقیناً انھی لوگوں کا جن کے حوصلے بلند اور ہمتیں غیر متزلزل ہوتی ہیں اہل عزیمت کایہ قافلہ قابل صد مبارک باد اور قابل تحسین ہے ۔&...
اسلامی تعلیمات کا یہ اعجاز ہے کہ ان کے ذریعے زندگی کے ہر شعبے میں انتہائی اعلیٰ درجے کے افراد پیدا ہوئے۔چنانچہ اسلامی تاریخ اس امر پر شاہد ہے کہ مختلف ادوار میں بے مثال کردار اور خوبیاں رکھنے والے حکمران،علماء،سپہ سالار اور ماہرین فن موجود رہے،جن پر آج بھی انسانیت کا سر فخر سے بلند ہے۔لیکن افسوس کہ بعض غیر محتاط اور متعصب مؤرخین نے اسلامی تاریخ کو اس طرح بگاڑا ہے کہ آج کی نئی نسل اپنے اسلاف سے بد ظن ہو چکی ہے اور ان کی روشن تاریخ کو اپنے ہی منہ سے سیاہ قرار دینے لگی ہے ۔زیر نظر کتاب میں ہمارے اسلاف کی شجاعت و بسالت،رافت و رحمت فہم و فراست ،جو دوسخا،بدل وعطا،عفو و حلم،حق گوئی و بیباکی ،ہمدردی وغساری کے بے نظیر واقعات انتہائی دلچسپ انداز سے بیان کیا ہے ۔اس کتاب سے ہمیں اپنے روشن ماضی سے آگہی حاصل ہو گی جس سے حال کو سنوارنے میں مدد ملے گی اور درخشندہ مستقبل کی جانب پیش قدمی ممکن ہو سکے گی۔ان شاء اللہ۔(ط۔ا)