ایک مسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے ہر عمل میں سنت رسول کو ملحوظ خاطر رکھے کیونکہ ہر وہ عمل جو سنت رسول سے مخالف ہو نہ صرف ناقابل قبول ہے بلکہ روز قیامت وبال بھی بن جائے گا- بہت سے مسلمان نماز تو ادا کرتے ہیں لیکن اس میں سنت رسول کا خاص اہتمام نہیں کرتے انہی میں سے ایک اہم سنت رفع الیدین ہے- زیر نظر کتاب میں مولانا ابوخالد نور گھرجاکھی نے احادیث، صحابہ وتابعین، آئمہ اور محدثین کے اقوال کی روشنی میں رفع الیدین کا اثبات پیش کیا ہے اور محکم دلائل کے ساتھ رفع الیدین کے تارکین کا رد بھی کیا ہے-اثبات رفع الیدین کے لیے انہوں نے صحابہ کی ایک بہت بڑی جماعت کا قولی اور فعلی ثبوت پیش کیا ہے –یعنی کہ صحابہ کی ایک بہت بڑی جماعت سے اثبات الیدین سے متعلقہ روایات کو پیش کیا اور اس کے بعد صحابہ کی ہی ایک بہت بڑی جماعت سے عملی طور پر رفع الیدین کا ثبوت پیش کیا ہے کہ وہ سب رفع الیدین کے قائل بھی تھے اور فاعل بھی تھے-
ایک مسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے ہر عمل میں سنت رسول کو ملحوظ خاطر رکھے کیونکہ ہر وہ عمل جو سنت رسول سے مخالف ہو نہ صرف ناقابل قبول ہے بلکہ روز قیامت وبال بھی بن جائے گا- بہت سے مسلمان نماز تو ادا کرتے ہیں لیکن اس میں سنت رسول کا خاص اہتمام نہیں کرتے انہی میں سے ایک اہم سنت رفع الیدین ہے- زیر نظر کتاب میں مولانا ابوخالد نور گھرجاکھی نے احادیث، صحابہ وتابعین، آئمہ اور محدثین کے اقوال کی روشنی میں رفع الیدین کا اثبات پیش کیا ہے اور محکم دلائل کے ساتھ رفع الیدین کے تارکین کا رد بھی کیا ہے-اثبات رفع الیدین کے لیے انہوں نے صحابہ کی ایک بہت بڑی جماعت کا قولی اور فعلی ثبوت پیش کیا ہے –یعنی کہ صحابہ کی ایک بہت بڑی جماعت سے اثبات الیدین سے متعلقہ روایات کو پیش کیا اور اس کے بعد صحابہ کی ہی ایک بہت بڑی جماعت سے عملی طور پر رفع الیدین کا ثبوت پیش کیا ہے کہ وہ سب رفع الیدین کے قائل بھی تھے اور فاعل بھی تھے-
الحمد لله رب العالمين ، والصلاة والسلام على رسوله الأمين ، سيدنا ونبينا محمدٍ صلى الله عليه وسلم ، وعلى آله وصحابته الطيبين الطاهرين ، ومن سلك سبيلهم وترسم خطاهم ونهج منهجهم إلى يوم الدين ، وبعد : فإن هذا الكتاب رسالة علمية تقدم بها المؤلف لنيل درجة الدكتوراه في العقيدة الإسلامية من جامعة أم القرى بمكة شرفها الله ، ونالها بتقدير ( ممتاز ) . وتتضمن الرسالة مقدمة وثلاثة أبواب وخاتمة : ففي المقدمة تحدث المؤلف عن أهمية الموضوع ، وصلته بالواقع المعاصر ، والأسباب التي دَعَتْه للكتابة فيه ، والعقبات التي واجهها أثناء البحث ، ومنهجه فيه . وتضمن الباب الأول بفصوله الثلاثة دراسة المجتمع المسلم بالهند الموحدة _ باكستان ، الهند ، بنغلاديش _ ومن ضمن أبحاثه كيفية دخول الإسلام إلى الهند إبان حكم الخلفاء الراشدين ، ثم عَرَّج الباحث فَذَكَرَ مظاهر المسلمين المميزة في عهد دولة الغزنويين ، والغوريين ، والمماليك . وجاء فصله الثاني مبيناً أوصاف المسلمين حكاماً ومحكومين في عهد دولة المغول ، وما...
الحمد لله رب العالمين ، والصلاة والسلام على رسوله الأمين ، سيدنا ونبينا محمدٍ صلى الله عليه وسلم ، وعلى آله وصحابته الطيبين الطاهرين ، ومن سلك سبيلهم وترسم خطاهم ونهج منهجهم إلى يوم الدين ، وبعد : فإن هذا الكتاب رسالة علمية تقدم بها المؤلف لنيل درجة الدكتوراه في العقيدة الإسلامية من جامعة أم القرى بمكة شرفها الله ، ونالها بتقدير ( ممتاز ) . وتتضمن الرسالة مقدمة وثلاثة أبواب وخاتمة : ففي المقدمة تحدث المؤلف عن أهمية الموضوع ، وصلته بالواقع المعاصر ، والأسباب التي دَعَتْه للكتابة فيه ، والعقبات التي واجهها أثناء البحث ، ومنهجه فيه . وتضمن الباب الأول بفصوله الثلاثة دراسة المجتمع المسلم بالهند الموحدة _ باكستان ، الهند ، بنغلاديش _ ومن ضمن أبحاثه كيفية دخول الإسلام إلى الهند إبان حكم الخلفاء الراشدين ، ثم عَرَّج الباحث فَذَكَرَ مظاهر المسلمين المميزة في عهد دولة الغزنويين ، والغوريين ، والمماليك . وجاء فصله الثاني مبيناً أوصاف المسلمين حكاماً ومحكومين في عهد دولة المغول ، وما...
احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی وفات کے وقت آپ کی ذاتی اشیاء بہت کم تعداد میں موجود تھیں، امام بخاری نےصحیح بخاری میں نبی ﷺ کی جن ذاتی اشیاء کا ذکر کیا ہے وہ یہ ہیں زرہ ،عصا،تلوار،پیالہ، انگوٹھی،موئےمبارک نعلین اور چند ایک برتن ،پھر جو احادیث اس عنوان کے تحت ذکر کی ہیں ان میں صرف پانچ چیزوں کاذکرہے پہلی میں انگوٹھی دوسری میں نعلین ،تیسری میں چادرچوتھی میں پیالہ ،پانچویں میں تلوار،باقی اشیاءیعنی زرہ موئے مبارک چھڑی اور عصا کے متعلق دوسرے مقامات پر احادیث ذکر کی ہیں رسول اللہ ﷺ کی تمام استعمال کردہ ذاتی اشیاء اور آثار شریفہ بابرکت ہیں اور ان سے برکت حال کرنا شرعاًجائز ہے۔ لیکن ا س سےتبرک کے لیےضروری ہےکہتبرک لینے والا شرعی عقیدہ اور اچھے کردار کا حامل ہو،جو شخص عمل اور عقیدہ کے اعتبار سے اچھا مسلمان نہیں اسے اللہ تعالیٰ اس قسم کے تبرکات سے کوئی فائدہ نہیں پہنچائیں گے۔جو شخص تبرک حاصل کرنا چاہتا ہواسے رسول اللہﷺ کے حقیقی آثار میں سے کوئی شے حاصل ہو اور پھر وہ اسے استعمال بھی کرے محض دیکھ لینے سے کچھ فائدہ نہیں...
اثنا عشریہ اہل تشیع (یعنی شیعہ) کا سب سے بڑا گروہ ہے۔ تقریباً80 فیصد شیعہ اثنا عشریہ اہل تشیع ہیں۔ ایران،آذربائیجان، لبنان، عراق اور بحرین میں ان کی اکثریت ہے۔ اس کے علاوہ دوسرے ممالک میں بھی ہیں۔پاکستان کی مسلم آبادی میں اہل سنت کے بعد اثنا عشریہ اہل تشیع کا تناسب سب سے زیادہ ہے۔ اثنا عشریہ کی اصطلاح بارہ ائمہ کرام کی طرف اشارہ کرتی ہے، جن کا سلسلہ نبی کریم ﷺکے چچا زاد اور داماد سیدنا علی بن ابی طالب سے شروع ہوتا ہے۔ یہ خلافت پر یقین نہیں رکھتے بلکہ یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ حضرت محمد ﷺ کے بعد ان کے جانشین سیدنا علی بن ابی طالب ہیں اور کل بارہ امام ہیں۔ اثنا عشریہ اہل تشیع بارہ ائمہ پر اعتقاد کے معاملہ میں خصوصی شہرت رکھتے ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’ اثنا عشری گروہ کے ساتھ اصول میں عقلی گفتگو ‘‘ اہل تشیع کے معروف فرقہ اثنا عشریہ کے متعلق پروفیسر ڈاکٹر احمد بن سعد بن حمدان الغامدی ﷾ (مکہ مکرمہ ) کی ایک...
فی زمانہ پوری دنیا میں شیعہ حضرات کا معتد بہ طبقہ موجود ہے۔ بالائی عہدوں پر موجود ہونے کی وجہ سے شیعہ فرقہ کے حضرات اپنے عقائد و نظریات عوام الناس میں منتقل کرنے کا کام سرانجام دے رہے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ لوگوں کو ان کے اصل چہرے سے آگاہ کیا جائے اور سب سے اہم یہ کہ اہالیان شیعہ کو دعوت اصلاح دی جائے۔ اسی ضرورت کو سامنے رکھتے ہوئے مدینہ یونیورسٹی کے پروفیسر الشیخ ممدوح الحربی نے زیر مطالعہ کتاب لکھی۔ کتاب کا نام اگرچہ ’اثنا عشریہ عقائد و نظریات‘ ہے لیکن اس میں اثنا عشریہ کے علاوہ شیعہ کے دیگر فرقوں کے مخصوص مراکز و مقامات اور مختلف عقائد کا تعارف پیش کیا گیا ہے۔ (عین۔م)
اسلام نے محاسن اور اس کی اعلیٰ ترین خوبیوں میں سے سماجی اور معاشرتی آداب اور احکام بھی ہیں‘ جس کی وجہ سے ہر چھوٹے بڑے کے حقوق محفوظ اور ان کی حرمت‘ تقدس اور شخصیت کا احترام باقی ہے اور ہر شخص اپنے دائرہ عمل میں آزاد اور مطمئن ہے‘ ان سماجی احکامات میں سے ’’ استئذان‘‘ گھروں میں داخل ہونے اور کسی سے ملاقات کرنے کے لیے ’’ اجازت‘‘ طلب کرنا ‘‘ شریعت اسلامیہ کا خاص حکم اور ادب ہے۔ اس معاملہ میں بڑے‘ چھوٹے‘ علماء اور جہلاء‘ سلاطین اور رعایا‘ ماں اور باپ‘ والدین اور اولاد‘ بالغ ونابالغ‘ مردوخواتین اور محرم ونامحرم سب برابر ہیں۔ زیرِ تبصرہ کتاب میں بھی اسی مسئلے کو زیرِ بحث لایا گیا ہے اور مصنف نے بڑی تحقیقی نظر سے کتاب وسنت کے جامع احکامات کی ایسی دل نشین تشریح فرمائی ہے کہ یہ اہم ترین مسئلہ بخوبی واضح ہو کر ہر عالم وجاہل کے لیے آسان اور عام فہم ہو گیا ہے۔ اس کتاب کو آسان سے آسان تر لہجے اور زبان میں پیش کیا گیا ہے اور اس کی فصل...
دین اسلام نے انسانوں کی اجتماعی اور انفرادی بھلائی کا بہت زیادہ اہتمام کیا ہے۔ تمام معاشروں میں عزیز و اقربا اور رشتہ داروں کے ہاں آنا جانا پڑتا ہے۔ اسلام نے اس سلسلہ میں بھی بعض اخلاقیات کو ملحوظ رکھنے کی تلقین کی ہے۔ تاکہ کسی بھی ممکنہ خرابی سے بچا جا سکے۔ اللہ تعالیٰ نے گھر میں داخل ہونے سے پہلے اجازت لینے کا حکم فرمایا ہے۔ اس لحاظ سے گھروں میں داخل ہونے سے قبل اجازت طلب کرنا نہایت ضروری امر ہے۔ پیش نظر کتاب میں اسی بات کو بڑے واضح اور آسان انداز میں پیش کیا گیا ہے۔ یہ کتاب اس حوالے سے نہایت فائدہ مند ہے کہ اس موضوع کو الگ کتابی شکل میں کسی اور جگہ پیش نہیں کیا گیا۔(ع۔م)
اسلامی شریعت کے جملہ احکام وقوانین منزل من اللہ ہیں، چاہے وحی جلی قرآن مجید میں اس کا بیان ہو یا وحی خفی حدیث رسول ﷺ میں اس کا ذکر ہو، ہر ایک رب العالمین کی جانب سے نازل شدہ ہے۔ چنانچہ عقائد، عبادات، اخلاق ومعاملات وغیرہ سے متعلق تمام مسائل میں اسلام نے ہمیں واضح راہنمائی دی ہے۔ اور نبی پاک ﷺ کی سیرت طیبہ میں اس کے واضح عملی نقوش موجود ہیں۔ اس کے جملہ احکام وفرامین میں عبادات کا معاملہ بے حد اہم ہے،معمولی سی غلطی ہماری عبادات کے فاسد اور باطل ہونے کا ذریعہ بن جاتی ہے۔ اس لیے جب تک قرآن وحدیث میں اس کا ثبوت نہ ہو اور نصوصو شرعیہ سے اس کی وضاحت نہ ملتی ہو اس وقت تک وہ قابل عمل نہیں ہوسکتے۔عبادات کے جملہ مراسم میں ایک اہم ترین عبادت ذکر ودعا بھی ہے جس کے متعلق قرآن وحدیث میں تفصیلی احکامات موجو دہیں۔لیکن ذکر ودعا کے باب میں اہل تصوف اور گمراہ فرقوں اور جاہل عوام نے اتنی بدعتیں داخل کردیں کہ لوگوں نے اسے اصل دین اور صحیح عبادت تصورکرلیا۔ حتیٰ کہ اجتماعی ذکر ودعا کی محفلوں کا انعقاد کیا جانے لگا۔ جس بات کا ثبوت نہ تو قرآن وحدیث میں ملتا...
انیسویں اور بیسویں صدی میں غیر مسلم مستشرقین Goldzehar اور Guillau me وغیرہ نے دین اسلام کے دو بنیادی ماخذ میں سے ایک کو موضوع تحقیق بناتے ہوئے مغربی ذرائع علم اور اپنے زیر تربیت مسلم محققین کو بڑی حد تک یہ بات باور کرا دی کہ حدیث کی حیثیت ایک غیر معتبر تاریخی بلکہ قیاسی بیان کی سی ہے، اس میں مختلف محرکات کے سبب تعریفی و توصیفی بیانات کو شامل کر لیا گیا ہے اور بہت سی گردش کرنے والی افواہوں کو جگہ دے دی گئی ہے۔ اس سب کے پیچھے یہ مقصد کار فرما تھا کہ دینی علوم سے غیر متعارف ذہن اس نہج پر سوچنا شروع کر دے کہ ایک مسلمان کے لیے زیادہ محفوظ یہی ہے کہ وہ قرآن کریم پر اکتفا کر لے اور حدیث کے معاملہ میں پڑ کر بلاوجہ اپنے آپ کو پریشان نہ کرے۔ اس غلط فکر کی اصلاح الحمد للہ امت مسلمہ کے اہل علم نے بروقت کی اور اعلیٰ تحقیقی و علمی سطح پر ان شکوک و شبہات کا مدلل، تاریخی اور عقلی جواب فراہم کیا۔ دعوۃ اکیڈمی اسلام آباد کی جانب سے مطالعہ حدیث کورس ایک ایسی کوشش ہے جس میں مستند اور تحقیقی مواد کو سادہ اور مختصر انداز سے 24 دروس میں مرتب کیا گیا ہے۔ اس وقت آپ کے سامنے مطالعہ حدیث کورس کا چوبیسواں اور...
کوئی بھی زبان سیکھنے کے لیے اس زبان کی گرامر پر عبور بنیادی شرط ہے اور عربی زبان سیکھنے کے لیے عربی زبان کی گرامر صرف نحو کی اہمیت محتاجِ تعارف نہیں۔ عربی زبان میں صرف ونحو کی حیثیت محض گرامر کی نہیں‘ بلکہ مستقل فن کی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سوائے عربی کے دیگر زبانوں میں مستقل طور پر گرامر کے ائمہ کا وجود نہیں ملتا‘ جب کہ عربی زبان میں خاص اس لقب سے کئی ائمہ وعلماء متصف ہیں اور جس قدر صرف ونحو پر لکھا گیا اتنا کسی اور زبان کی گرامر پر نہیں لکھا گیا ۔۔زیرِ تبصرہ کتاب بھی عربی زبان کی گرامر پر مشتمل ہے۔ اس میں نحو میر کے مضامین کو اسی ترتیب پر قدرے تبدیلی کے ساتھ اسباق کے تحت بیان کیا گیا ہے۔ ہر سبق کا آسان اور دل نشین خلاصہ مثالوں کے ساتھ بیان کیا گیا ہے‘ اس کتاب میں آسانی سے مشکل کی طرف بتدریج بڑھنے کے طریقے کو اپنایا گیا ہے۔ہر سبق کا آغاز مختلف چارٹ اور مجموعات سے کیا گیا ہے اور پھر ان کی روشنی میں سبق کی تشریح کی گئی ہے۔ ہر سبق کے آخر میں اہم باتوں اور مضامین کو سوالات کی صورت میں تمرین کے طور پر ذکر کیا گیا ہے۔اجراء کے سلسلے میں...
علومِ نقلیہ کی جلالت وعظمت اپنی جگہ مسلمہ ہے مگر یہ بھی حقیقت کہ ان کے اسرار ورموز اور معانی ومفاہیم تک رسائی علم نحو کے بغیر ممکن نہیں۔ کیونکہ علومِ عربیہ میں علم نحو کو جو رفعت ومنزلت حاصل ہے اس کا اندازہ اس امر سے بہ خوبی ہو جاتاہے کہ جو بھی شخص اپنی تقریر وتحریر میں عربی دانی کو اپنانا چاہتا ہے وہ سب سے پہلے نحو کےاصول وقواعد کی معرفت کا محتاج ہوتا ہے کلام ِالٰہی ،دقیق تفسیر ی نکات،احادیث رسول ﷺ ،اصول وقواعد ،اصولی وفقہی احکام ومسائل کا فہم وادراک اس علم کے بغیر حاصل نہیں ہو سکتا یہی وہ عظیم فن ہےکہ جس کی بدولت انسان ائمہ کےمرتبے اور مجتہدین کی منزلت تک پہنچ جاتاہے ۔عربی مقولہ ہے : النحو فی الکلام کالملح فی الطعام یعنی کلام میں نحو کا وہی مقام ہے جو کھانے میں نمک کا ہے ۔ قرآن وسنت اور دیگر عربی علوم سمجھنےکے لیے’’ علم نحو‘‘کلیدی حیثیت رکھتاہے اس کے بغیر علوم ِاسلامیہ میں رسوخ وپختگی اور پیش قدمی کاکوئی امکان نہ...
قانون اسلامی ، اختصاصی مطالعہ کورس ۔چوبیس درسی اکائیوں پر مشتمل اس کورس کو مختلف سکالرز نے مرتب کیا اور شریعہ اکیڈمی بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی ،اسلام آباد نے تقریبا بیس سال قبل اسے کتابی صورت میں شائع کیا ہے۔یہ کورس بنیادی طور پر علم اصول فقہ کے اختصاصی مطالعے کےلیے تیار کیا گیا ہے۔ جس کا مقصد علم اصول فقہ کے جملہ مباحث کو عام فہم انداز میں طلبہ کے ذہن نشین کرانا ہے۔ پانچوں مکاتبِ فقہ کےبنیادی اصولوں کا تقابلی مطالعہ بھی اس میں شامل ہے۔ اسی طرح مناہج اجتہاد، قواعد فقہیہ اور تقنین (فقہی احکام کی ضابطہ بندی) کے موضوعات بھی کورس کا حصہ ہیں۔ چوبیس درسی اکائیوں پر مشتمل اس کورس میں کوشش کی گئی ہیں کہ اصول فقہ کے مباحث کی ضروری تفصیلات مثالوں کے ساتھ پیش کر دی جائیں۔ رسرچ سکالرز کے افادہ اور نیٹ پر محفوظ کرنے کی غرض سے اسے کتاب وسنت سائٹ پر پبلش کیا گیا ہے۔اس کورس کے کل 24 اجزاء ہیں۔ جزءاول (علم اصول فقہ: ایک تعارف (حصہ اول ) اور بیسواں جزء (فقہ حنفی وفقہ مالکی ) دستیاب نہیں ہوسکے ۔(م۔ا)...
جب کوئی معاشرہ مذہب کو اپنے قانون کا ماخذ بنا لیتا ہے تو اس کے نتیجے میں علم فقہ وجود پذیر ہوتا ہے۔ علم فقہ، دین کے بنیادی ماخذوں سے حاصل شدہ قوانین کے ذخیرے کا نام ہے۔ چونکہ دین اسلام میں قانون کا ماخذ قرآن مجید اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کی سنت ہے اس وجہ سے تمام قوانین انہی سے اخذ کیے جاتے ہیں۔ جب قرآن و سنت کی بنیاد پر قانون سازی کا عمل شروع کیا جائے تو اس کے نتیجے میں متعدد سوالات پیدا ہو جاتے ہیں۔قرآن مجید کو کیسے سمجھا جائے؟قرآن مجید کو سمجھنے کے لئے کس کس چیز کی ضرورت ہے؟ سنت کو سمجھنے کے لئے کس کس چیز کی ضرورت ہے؟ سنت کہاں سے اخذ کی جائے گی؟ قرآن اور سنت کا باہمی تعلق کیا ہے؟ قرآن مجید، سنت اور حدیث میں سے کس ماخذ کو دین کا بنیادی اور کس ماخذ کو ثانوی ماخذ قرار دیا جائے؟ رسول اللہ ﷺ سے مروی احادیث کو کیسے سمجھا جائے گا اور ان سے سنت کو کیسے اخذ کیا جائے گا؟ اگر قرآن مجید کی کسی آیت اور کسی حدیث میں بظاہر کوئی اختلاف نظر آئے یا دو احادیث میں ایک دوسرے سے بظاہر اختلاف نظر آئے تو اس اختلاف کو دور کرنے کے لئے کیا طریقہ اختیار کیا جائے گا؟ ا...
جب کوئی معاشرہ مذہب کو اپنے قانون کا ماخذ بنا لیتا ہے تو اس کے نتیجے میں علم فقہ وجود پذیر ہوتا ہے۔ علم فقہ، دین کے بنیادی ماخذوں سے حاصل شدہ قوانین کے ذخیرے کا نام ہے۔ چونکہ دین اسلام میں قانون کا ماخذ قرآن مجید اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کی سنت ہے اس وجہ سے تمام قوانین انہی سے اخذ کیے جاتے ہیں۔ جب قرآن و سنت کی بنیاد پر قانون سازی کا عمل شروع کیا جائے تو اس کے نتیجے میں متعدد سوالات پیدا ہو جاتے ہیں۔قرآن مجید کو کیسے سمجھا جائے؟قرآن مجید کو سمجھنے کے لئے کس کس چیز کی ضرورت ہے؟ سنت کو سمجھنے کے لئے کس کس چیز کی ضرورت ہے؟ سنت کہاں سے اخذ کی جائے گی؟ قرآن اور سنت کا باہمی تعلق کیا ہے؟ قرآن مجید، سنت اور حدیث میں سے کس ماخذ کو دین کا بنیادی اور کس ماخذ کو ثانوی ماخذ قرار دیا جائے؟ رسول اللہ ﷺ سے مروی احادیث کو کیسے سمجھا جائے گا اور ان سے سنت کو کیسے اخذ کیا جائے گا؟ اگر قرآن مجید کی کسی آیت اور کسی حدیث میں بظاہر کوئی اختلاف نظر آئے یا دو احادیث میں ایک دوسرے سے بظاہر اختلاف نظر آئے تو اس اختلاف کو دور کرنے کے لئے کیا طریقہ اختیار کیا جائے گا؟ ا...
اسلام کے دوبنیادی اور صافی سرچشمے قرآن وحدیث ہیں جن کی تعلیمات وہدایات پر عمل کرنا ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے۔ قرآن مجید کی طرح حدیث بھی دینِ اسلام میں ایک قطعی حجت ہے۔ کیونکہ اس کی بنیاد بھی وحی الٰہی ہے ۔احادیث رسول ﷺ کو محفوظ کرنے کے لیے کئی پہلوؤں اور اعتبارات سے اہل علم نے خدمات انجام دیں۔ تدوینِ حدیث کا آغاز عہد نبوی سے ہوا او ر صحابہ وتابعین کے دور میں پروان چڑھا۔ ائمہ محدثین کے دور میں خوب پھیلا پھولا ۔مختلف ائمہ محدثین نے احادیث کے کئی مجموعے مرتب کئے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’احادیث رمضان و روزہ‘‘ عبید اللہ طاہر مدنی کی ہے جس میں رمضان اور روزوں کے فضائل و احکام سے متعلق مستند احادیث کومختصر تشریح کے ساتھ جمع کیا ہے۔ یہ مفید اور قیمتی کتاب کے ساتھ ساتھ انفرادی مطالعے کے لیے بھی مفید ہے اور اجتماعی مطالعے کے لیے بھی بہت کار آمد ہے۔ موضوع کی مناسبت سے مولانا محمد طاہر مدنی صاحب کی ایک مختصر اور قیمتی تحریر بھی کتاب میں شامل کی ہوئی ہے۔ اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ اس کتاب کو شرفِ قبولیت سے نوازے اور مؤلف و ناشر کے لیے باعث اجر و ثواب...
يورپ کے مستشرقین کی نقالی میں ہمارے ہاں بھی بہت سے ایسے متجددین پیدا ہوچکے ہیں جو حدیث وسنت کی تاریخیت ،حفاظت اور اس کی حجیت کو مشکوک اور مشتبہ قرار دے کر اس سے انحراف کی راہ نکالنے میں ہمہ تن گوش ہیں-کبھی تدوین حدیث کے عمل کو تیسری صدی ہجری کی پیداوار قرار دیا جاتا ہے تو کبھی صحابہ کرا م کی احتیاطی تدابیر کو بنیاد بنا کر حدیث میں تشکیک پیدا کرنے کی کوشش کی جاتی ہے-اس سلسلے میں صحیح بخاری وصحیح مسلم پر بھی شکوک وشبہات کا اظہار کرنے سے بھی دریغ نہیں کیا جاتا-اسی سلسلے کی ایک کڑی مولانا حبیب الرحمان کاندھلوی کی کتاب ''مذہبی داستانیں'' ہے-جس میں صحیح بخاری ومسلم کو شدید نکتہ چینی کا نشانہ بناتے ہوئے محدثین کرام اور بعض صحابہ کرام بالخصوص حضرت علی، حضرت فاطمہ، حضرت حسن، حضرت حسین وغیرہ شامل ہیں، کے بارے میں اخلاقی گرواٹ کا مظاہرہ کیا گیا - زیر نظر کتاب میں ارشاد الحق اثری صاحب نے خالص علمی اور تحقیقی انداز میں تمام اعتراضات کا تفصیلی جواب دیتے ہوئے صحیح بخاری وصحیح مسلم کی ان تمام روایات کا دفاع کیا ہے جن کو '' مذہبی داستانیں'...
يورپ کے مستشرقین کی نقالی میں ہمارے ہاں بھی بہت سے ایسے متجددین پیدا ہوچکے ہیں جو حدیث وسنت کی تاریخیت ،حفاظت اور اس کی حجیت کو مشکوک اور مشتبہ قرار دے کر اس سے انحراف کی راہ نکالنے میں ہمہ تن گوش ہیں-کبھی تدوین حدیث کے عمل کو تیسری صدی ہجری کی پیداوار قرار دیا جاتا ہے تو کبھی صحابہ کرا م کی احتیاطی تدابیر کو بنیاد بنا کر حدیث میں تشکیک پیدا کرنے کی کوشش کی جاتی ہے-اس سلسلے میں صحیح بخاری وصحیح مسلم پر بھی شکوک وشبہات کا اظہار کرنے سے بھی دریغ نہیں کیا جاتا-اسی سلسلے کی ایک کڑی مولانا حبیب الرحمان کاندھلوی کی کتاب ''مذہبی داستانیں'' ہے-جس میں صحیح بخاری ومسلم کو شدید نکتہ چینی کا نشانہ بناتے ہوئے محدثین کرام اور بعض صحابہ کرام بالخصوص حضرت علی، حضرت فاطمہ، حضرت حسن، حضرت حسین وغیرہ شامل ہیں، کے بارے میں اخلاقی گرواٹ کا مظاہرہ کیا گیا - زیر نظر کتاب میں ارشاد الحق اثری صاحب نے خالص علمی اور تحقیقی انداز میں تمام اعتراضات کا تفصیلی جواب دیتے ہوئے صحیح بخاری وصحیح مسلم کی ان تمام روایات کا دفاع کیا ہے جن کو '' مذہبی داستانیں'...
صحیح بخاری و صحیح مسلم سے متعلق امت کا متفقہ فیصلہ ہے کہ قرآن کے بعد یہ صحیح ترین کتابیں ہیں۔ ان کتابوں کے بارے علمائے امت کا یہ حکم بلاوجہ نہیں ہے احادیث کا اکثر و بیشتر ذخیرہ امام بخاری اور امام مسلم رحمہما اللہ کے دور میں مشہور تھا اسی ذخیرہ سے انہوں نے صحیح احادیث پر مشتمل مجموعہ مرتب کیا۔ ایک ایک حدیث اور ہر ایک کی سند کی خوب چھان پھٹک کی، خوب تحقیق و تدقیق کے بعد صحت کا یقین ہوا تو اپنی کتب میں درج کیا۔ اس کے بعد سیکڑوں محدثین کی نظریں ان پر مرتکز رہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ان دونوں کتابوں کو امت مسلمہ سے تلقی بالقبول حاصل ہوا۔ لیکن پھر بھی کچھ لوگوں نے درایت و عقل کے حوالے سے صحیح احادیث کے رد کرنے کا شاخسانہ کھڑا کیا تو کسی نے صحیح بخاری و مسلم پر بلا جواز عمل جراحی کا شوق پورا فرمایا۔ اس بہتی گنگا میں مولانا حبیب الرحمٰن کاندھلوی نے بھی ہاتھ دھونا اپنا فرض سمجھا انہوں نے ’مذہبی داستانیں‘ نام سے کتاب لکھی جس میں انہوں نے صحیح بخاری و صحیح مسلم کی احادیث پر شدید نکتہ چینی کی بلکہ انہوں نے صحیح بخاری کو نامکمل کتاب قرار دے کر یہ باور کرانے کی کوشش کی کہ امت مسلمہ کا اسے ح...
خدمتِ حدیث بھی بلاشبہ عظیم شرف وسعادت ہے او راس عظیم شرف اور سعادت کبریٰ کے لیے اللہ تعالیٰ نےہمیشہ اپنی مخلوق میں عظیم لوگوں کاانتخاب فرمایا انہی سعادت مند چنیدہ شخصیات میں سرفہرست مجددِ ملت ،محدثِ عصر علامہ شیخ ناصر الدین البانی(1914۔1999ء) کا نام عالی شان ہے جنہوں نے ساری زندگی شجرِ حدیث کی آبیاری کی ۔امام البانی حدیث وفقہ کے ثقہ اما م تھے تما م علوم ِ عقلیہ ونقلیہ پر عبور واستحضار رکھتے تھے ۔آپ کی شخصیت مشتاقان علم وعمل کے لیے نعمت ربانی تھی اورآج بھی آپ کی علمی وتحقیقی او رحدیثی خدمات اہل علم او رمتلاشیان حق کےلیے روشن چراغ ہیں۔آپ کی خدمات کے اثرات وثمرات کودیکھ کر ہر سچا مسلمان یہی محسوس کرتا ہے کہ اللہ تعالی نے آپ کوتجدیدِ دین کے لیے ہی پیدا فرمایا تھا۔علامہ ناصر الدین البانی کاشمار ان عظیم المرتبت شخصیات میں ہوتاہے کہ جنہوں نے علمی تاریخ کےدھارے کا رخ بدل دیا ۔شیخ البانی نے اپنی خدمات حدیث سے امت میں احادیث کی جانچ پرکھ کاشعور زندہ کیا۔شیخ کی ساری زندگی درس وتدریس اور تصنیف وتالیف میں گزری ۔ان کی مؤلفات اور تعلیقات کی تعداد تقریبا دوصد سے زائد...
خدمتِ حدیث بھی بلاشبہ عظیم شرف وسعادت ہے او راس عظیم شرف اور سعادت کبریٰ کے لیے اللہ تعالیٰ نےہمیشہ اپنی مخلوق میں عظیم لوگوں کاانتخاب فرمایا انہی سعادت مند چنیدہ شخصیات میں سرفہرست مجددِ ملت ،محدثِ عصر علامہ شیخ ناصر الدین البانی(1914۔1999ء) کا نام عالی شان ہے جنہوں نے ساری زندگی شجرِ حدیث کی آبیاری کی ۔امام البانی حدیث وفقہ کے ثقہ اما م تھے تما م علوم ِ عقلیہ ونقلیہ پر عبور واستحضار رکھتے تھے ۔آپ کی شخصیت مشتاقان علم وعمل کے لیے نعمت ربانی تھی اورآج بھی آپ کی علمی وتحقیقی او رحدیثی خدمات اہل علم او رمتلاشیان حق کےلیے روشن چراغ ہیں۔آپ کی خدمات کے اثرات وثمرات کودیکھ کر ہر سچا مسلمان یہی محسوس کرتا ہے کہ اللہ تعالی نے آپ کوتجدیدِ دین کے لیے ہی پیدا فرمایا تھا۔علامہ ناصر الدین البانی کاشمار ان عظیم المرتبت شخصیات میں ہوتاہے کہ جنہوں نے علمی تاریخ کےدھارے کا رخ بدل دیا ۔شیخ البانی نے اپنی خدمات حدیث سے امت میں احادیث کی جانچ پرکھ&...
علم حدیث کی اصطلاح میں ’حدیث قدسی رسول اللہﷺ سے منسوب اس روایت کو کہتے ہیں جس میں رسول اللہﷺ روایت کو اللہ تعالیٰ سے منسوب کرتے ہیں، یعنی اس کی سند اللہ تعالیٰ تک بیان کی جاتی ہے۔ حدیثِ قدسی میں اللہ تعالیٰ کے لیے ”متکلّم“ کا صیغہ استعمال کیا جاتا ہے۔ ملا علی قاری حدیث قدسی کی تعریف کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ حدیث قدسی اسے کہتے ہیں جس کی روایت رسول اللہ ﷺ نے اللہ تعالیٰ سے فرمائی ہے کبھی حضرت جبریل کےواسطہ سے اور کبھی وحی الہام یا خواب کے ذریعہ سے اور آپﷺ نے اپنے الفاظ میں وہ مفہوم ادا فرمایا ہے۔ احادیث قدسیہ کو جمع کر کے الگ مؤلفات تیار کرنے کے لیے مختلف زمانوں میں مختلف عُلماء کرام نے حسب معمول بہت جان ریزی سے کام لیا ہے، اور مختلف کتابیں مرتب کی ہیں، اُن میں سے کچھ تو ایسی ہیں جن میں صرف روایات مذکور ہیں، اور کچھ ایسی ہیں جن میں روایات اپنے اصل مصادر کے حوالہ جات کے ساتھ مذکور ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’احادیث قدسی‘‘ علماء کی ایک کمیٹی کا احادیث کی مشہور ترین مجموعوں موطا امام اور صحاح ستہ سے قدسی روایات اخذ کے جمع کردہ...
کتاب’’ شرح السنۃ‘‘ محی السنہ ابومحمدالحسین بن مسعود بن محمد بن الفراء البغوی (المتوفى: 516ھ) کی تصنیف ہےیہ کتاب کتب حدیث میں احادیث پر مشتمل بہترین ذخیرہ ہے اس میں مشکلات وغرائب اور فقہی مسائل کا مفصل ذکر ہے ۔نیز احادیث کی مشکلات کا حل اور غریب الفاظ کی تفسیر کی گئی ہےشاہ عبد العزیز محدث دہلوی رحمہ اللہ کے بقول یہ کتاب فقہ الحدیث اور توجیہ المشکلات میں نہایت کافی وشافی ہےیہ عظیم کتاب چونکہ عربی ہے ادارہ نصار السنہ ،لاہور نے 7جلدوں میں ا س کااولین اردو ترجمہ تحقیق وتخریج کے ساتھ شائع کرنے کی سعادت حاصل کی ہے ۔سلیس اردو ترجمہ مولانا ابو ثمامہ محمد عبد اللہ سلیم حفظہ اللہ اور تحقیق وتخریج کی سعادت فضیلۃ الشیخ ابو القاسم محمد محفوظ اعوان حفظہ اللہ نے حاصل کی ہے۔اللہ تعالیٰ مترجم وناشرین کی جہود کو قبول فرمائے ۔آمین ( م۔ا)
کتاب’’ شرح السنۃ‘‘ محی السنہ ابومحمدالحسین بن مسعود بن محمد بن الفراء البغوی (المتوفى: 516ھ) کی تصنیف ہےیہ کتاب کتب حدیث میں احادیث پر مشتمل بہترین ذخیرہ ہے اس میں مشکلات وغرائب اور فقہی مسائل کا مفصل ذکر ہے ۔نیز احادیث کی مشکلات کا حل اور غریب الفاظ کی تفسیر کی گئی ہےشاہ عبد العزیز محدث دہلوی رحمہ اللہ کے بقول یہ کتاب فقہ الحدیث اور توجیہ المشکلات میں نہایت کافی وشافی ہےیہ عظیم کتاب چونکہ عربی ہے ادارہ نصار السنہ ،لاہور نے 7جلدوں میں ا س کااولین اردو ترجمہ تحقیق وتخریج کے ساتھ شائع کرنے کی سعادت حاصل کی ہے ۔سلیس اردو ترجمہ مولانا ابو ثمامہ محمد عبد اللہ سلیم حفظہ اللہ اور تحقیق وتخریج کی سعادت فضیلۃ الشیخ ابو القاسم محمد محفوظ اعوان حفظہ اللہ نے حاصل کی ہے۔اللہ تعالیٰ مترجم وناشرین کی جہود کو قبول فرمائے ۔آمین ( م۔ا)