کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺدینِ اسلامی کے بنیادی مآخذ ہیں۔ احادیث رسول ﷺ کو محفوظ کرنے کے لیے کئی پہلوؤں اور اعتبارات سے اہل علم نے خدمات انجام دیں۔ تدوینِ حدیث کا آغاز عہد نبوی سے ہوا او ر صحابہ وتابعین کے دور میں پروان چڑھا ۔ ائمہ محدثین کےدور میں خوب پھلا پھولا ۔مختلف ائمہ محدثین نے احادیث کے کئی مجموعے مرتب کئے۔ان ضخیم مجموعہ جات سے استفتادہ عامۃ الناس کےلیے انتہائی دشوار ہے ۔عامۃ الناس کی ضرورت کے پیش نظر کئی اہل علم نے مختصر مجموعات حدیث تیار کیے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’گلدستہ احادیث‘‘ محترم خالد عبد اللہ ﷾کی کاوش ہے۔جو کہ 15 مختلف اور انتہائی اہم موضوعات کےتحت صرف بخاری ومسلم سے لی گئی حدیث مبارکہ کا دل نشیں مستند مجموعہ ہے۔ صاحب کتاب نے اسے پندراہ ابواب میں تقسیم کیا ہے اور ہرحدیث کی تخریج وترتیب بڑے خوبصورت انداز میں کی گئی ہے۔موصوف اس کے علاوہ 8 کتابیں تصنیف کرچکے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان کی تمام کوششوں کوقبول فرماکر دنیا وآخرت میں انہیں اجر عظیم سے نوازے۔ آمین ( م۔ا)
کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺدینِ اسلامی کے بنیادی مآخذ ہیں۔ احادیث رسول ﷺ کو محفوظ کرنے کے لیے کئی پہلوؤں اور اعتبارات سے اہل علم نے خدمات انجام دیں۔ تدوینِ حدیث کا آغاز عہد نبوی سے ہوا او ر صحابہ وتابعین کے دور میں پروان چڑھا ۔ ائمہ محدثین کےدور میں خوب پھلا پھولا ۔مختلف ائمہ محدثین نے احادیث کے کئی مجموعے مرتب کئے۔ان ضخیم مجموعہ جات سے استفتادہ عامۃ الناس کےلیے انتہائی دشوار ہے ۔عامۃ الناس کی ضرورت کے پیش نظر کئی اہل علم نے مختصر مجموعات حدیث تیار کیے ہیں۔ زیر تبصرہ کتا ب’ گلدستہ احادیث مع سنہرے اقوال ‘ مصنف کتب مولانا محمد عظیم حاصلپوری﷾ کی کاوش ہے اس کتاب کو انہوں نے چھ فصلوں میں تقسیم کیا ہے اور کتب احادیث سے ان احادیث کو تلاش کرکے بمع ترجمہ اس کتاب میں جمع کردیا ہے کہ جن احادیث میں دو دو ، تین تین، چار چار، پانچ پانچ، چھ چھ ، سات سات چیزوں کا بیان ہے۔اور ہر فصل میں ایسے اقوال بھی درج کیے ہیں جن میں دو دو ، تین تین، چار چار، پانچ پانچ، چھ چھ ، سات سات چیزوں کا ذکرہے۔(م۔ا)
سعودی عرب میں ایک قانون ہے کہ دین پر بولنے کے لیے یا درس وارشاد کے لیے آپ کے پاس حکومت کی طرف سے اجازت نامہ ہونا چاہیے ۔ اس سے ایک بہت بڑا فائدہ یہ ہو جاتا ہے کہ دین ایک کھلواڑہ بن کر نہیں رھ جاتا بلکہ وہی اس پر بات کرتا ہے جس میں صلاحیت واہلیت ہوتی ہے۔ جبکہ اس کے برعکس باقی وہ ممالک جن میں اس طرف کوئی خاص توجہ نہیں وہاں دین بازیچۂ اطفال بن کر رھ گیا ہے۔ اسی سلسلے میں سعودی گورنمنٹ کی طرف سے مختلف جالیات سنٹرز ہیں ۔ زیرنظر کتاب درحقیقت ان چند دروس کا مجموعہ ہیں جو ایک مشہور واعظہ جناب ام عدنان بشری قمر نے جالیات سنٹر کی طرف سے کئی ایک مجالس میں ارشاد فرمائے تھے۔ فی الوقت اس سلسلے کی یہ دو جلدیں ہیں ۔ دروس کے اس مجموعے کی اہم خصوصیت یہ ہے کہ اس میں واہی تباہی قصے کہانیوں، من گھڑت اور ضعیف ومنکر روایات سے ممکن حد تک اجتناب کیا گیا ہے۔ اور صحیح وحسن درجے کی روایات پر ہی اکتفا کیا گیا ہے۔ ان دروس کو سات عناوین کے تحت تقسیم کیا گیا ہے، جس کو سات ابواب کی شکل دی گئی ہے۔ بلکہ اسلام کے ارکان اربعہ کو دو حصوں (نماز ، روزہ ، حج و عمرہ اور زکات) میں الگ الگ کر کے آٹھ ابواب کر دیے گئے ہیں۔ (ع۔ح...
آج سے چودہ صدیاں قبل جب لوگ ظلمت وکفر اور شرک میں پھنسے ہوئے تھے۔بیت اللہ میں تین سوساٹھ بتوں کو پوجا جاتا تھا۔ قتل وغارت ، عصمت فروشی، شراب نوشی، قماربازی اور چاروں طرف بدامنی کا دوردورہ تھا۔تومولائے کریم کی رحمت کاملہ جوش میں آئی اوراس بگھڑے ہوئےعرب معاشرے کی اصلاح کےلیے خاتم النبین حضرت محمد ﷺ کو مبعوث فرمائے ۔آپ کی بعثت نبوت کے شروع میں ہی ایک مختصر سی جماعت آپﷺ پر ایمان لائی۔ جوآہستہ آہستہ بڑھ کر ایک عظیم طاقت اور حزب اللہ ،خدائی لشکر کی صورت اختیار کر گئی۔ اس جماعت نے آپﷺ کے مشن کی تکمیل کی خاطر تن من دھن کی بازی لگادی ۔چنانچہ رسول کریم ﷺ نے اللہ تعالیٰ کی مدد اور سرفروش جماعت کی معیت سے جزیرۃ العرب کی کایا پلٹ کررکھ دی ۔اس جماعت کو اصحاب النبیﷺ کےنام سے پکارا جاتا ہے ۔ان کے بعد میں آنے والی ساری امت مجموعی طور پر تقویٰ اور اتباع کے مراتب عالیہ طے کرنے کے باوجود بھی ان اصحاب رسول ؐ کے مرتبے کو ہر گز نہیں پہنچ سکتی ۔ صحابہ کرام کی جماعت انبیاء ورسل کے بعد سب مخلوق سے افضل ترین جماعت ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں اور نبی کریم ﷺ نے اپنی زبانِ نبوت سے...
گلوبلائزیشن کا مطلب ہے سازوسامان اور علمی وثقافتی افکار وخیالات کا ایک جگہ سے دوسری جگہ بغیر کسی شرط اور قید کے منتقل کرنا یا ہونا ہے۔داخلی مارکیٹ کو خارجی مارکیٹ کے لیے کھول دینا ۔ زندگی کی تمام تر نقل وحرکت تگ ودو ، نشاطات اور وروابط کو ایک دوسرے کے ساتھ مربوط کردینا تاکہ ایک قوم دوسری قوم کےساتھ اجتماعی، ثقافتی اور اقتصادی ربط رکھ سکے اور ایک دوسرے سے متعارف ہوسکے ۔اور گلوبلائزیشن ایک ایسا نظریہ ہے جس کا مقصد پوری دنیا کو مغربی اورامریکی جھنڈے تلے جمع کردینا ہے ۔گلوبائزیشن ؍ یا عالمگیریت کا ایک مقصد اقتصادی میدان میں مقامی حکومتوں کی قوت اور اقتدار کا خاتمہ کر کے عالمی معیشت پر اسلام دشمن بالادستی قائم کرنا ہے۔ اس کی سب سے بڑی خرابی یہ ہے کہ یہ آزاد تجارت ومعیشت کےنام نہاد نعرے کے ذریعے پوری دنیا کی دولت سمیٹ کر چند ہاتھوں میں لےجانا چاہتی ہے۔ یہ اقتصادی اور معاشی استحصال کاوہ عالمگیر ہتھکنڈا ہے جس کے ذریعے چند بالادست بااختیار عالمی طاقتیں دنیا پر اپنا تسلط قائم کرناچاہتی ہیں۔ یہ معاشی استحصال کا عالمگیر ہتھیار اور ظلم استبداد کا استعماری پیمانہ ہے۔د...
گلوبلائزیشن کا مطلب ہے سازوسامان اور علمی وثقافتی افکار وخیالات کا ایک جگہ سے دوسری جگہ بغیر کسی شرط اور قید کے منتقل کرنا یا ہونا ہے۔داخلی مارکیٹ کو خارجی مارکیٹ کے لیے کھول دینا ۔ زندگی کی تمام تر نقل وحرکت تگ ودو ، نشاطات اور ورابط کو ایک دوسرے کے ساتھ مربوط کردینا تاکہ ایک قوم دوسری قوم کےساتھ اجتماعی، ثقافتی اور اقتصادی ربط رکھ سکے اور ایک دوسرے سے متعارف ہوسکے۔ اور گلوبلائزیشن ایک ایسا نظریہ ہے جس کا مقصد پوری دنیا کو مغربی اورامریکی جھنڈے تلے جمع کردینا ہے ۔دانش ورروں نے گلوبلائزیشن کی مختلف تعریفیں اور معنیٰ بیان کیے ہیں۔جن کااس کتاب میں ملاحظہ کیا جا سکتاہے۔ یہ کتاب ’’گلوبلائزیشن اور عالم اسلام ‘‘شیخ عبد الرزاق عبد الغفار سلفی کی تصنیف ہےاور اپنے موضوع پر ایک انتہائی گراں قدر کتاب ہے صاحب کتاب نے موضوع کا پوری طرح حق اداکرنے کی کوشش کی ہے گلوبلائزیشن کے ذریعہ پوری دنیا پر ایک نظام اور ایک تہذیب تھوپنے کی کوشش کو بے نقاب کیا گیا ہے اوراس میں عالم اسلا م پر اس کےاثرات کا بھی جائزہ لیا گیا ہے اور بتایا گیا ہےکہ کس طرح متعدد اس...
دین اسلام تقوی و طہارت اختیار کرنے ، گناہوں کی آلودگی سے بچاؤ اختیار کرنے کی پرزور تاکید کرتا ہے،کیونکہ گناہوں کی آلائش نفس کو پراگندۃ کر دیتی ہےاور گناہوں کاارتکاب اور تسلسل انسان کو اللہ تعالیٰ سے دور کر کے شیطان کا کارندہ بنا دیتا ہے اور جوںجوں گناہوں میں اضافہ ہوتاہے انسان معیار انسانیت سے گر کر جانوروں اور چوپایوں کی صف میں شامل ہوکر خود کو ذلیل و بے توقیر کر لیتاہے- محرمات کی حرمت،ان کے نقصانات کتاب وسنت میں متعدد مقامات پر بیان ہوئے ہیں، تاکہ اہل اسلام گناہوں سے بچ کر خود کو اللہ تعالیٰ کا مقرب بنالیں- زیر تبصرہ کتاب بھی اصلاح احوال کی نیت سے مرتب کی گئی ہے،جس میں گناہ کاتعارف،وعیداور انسانی زندگی پر اس کے اثرات کی وضاحت کی گئی ہے نیزگناہوں سے تائب ہونے کی فضیلت اور توبہ کے ثمرات پر بھی تفصیلی بحث موجود ہے ،یہ کتاب اصلاح نفس کے حوالہ سے ایک شاندار کتاب ہے،جس کا مطالعہ گناہوں سے نفرت اور ترک محرمات کا باعث ہوگا-(ف۔ر)
دین اسلام تقوی و طہارت اختیار کرنے ، گناہوں کی آلودگی سے بچاؤ اختیار کرنے کی پرزور تاکید کرتا ہے،کیونکہ گناہوں کی آلائش نفس کو پراگندۃ کر دیتی ہےاور گناہوں کاارتکاب اور تسلسل انسان کو اللہ تعالیٰ سے دور کر کے شیطان کا کارندہ بنا دیتا ہے اور جوںجوں گناہوں میں اضافہ ہوتاہے انسان معیار انسانیت سے گر کر جانوروں اور چوپایوں کی صف میں شامل ہوکر خود کو ذلیل و بے توقیر کر لیتاہے- محرمات کی حرمت،ان کے نقصانات کتاب وسنت میں متعدد مقامات پر بیان ہوئے ہیں، تاکہ اہل اسلام گناہوں سے بچ کر خود کو اللہ تعالیٰ کا مقرب بنالیں- زیر تبصرہ کتاب بھی اصلاح احوال کی نیت سے مرتب کی گئی ہے،جس میں گناہ کاتعارف،وعیداور انسانی زندگی پر اس کے اثرات کی وضاحت کی گئی ہے نیزگناہوں سے تائب ہونے کی فضیلت اور توبہ کے ثمرات پر بھی تفصیلی بحث موجود ہے ،یہ کتاب اصلاح نفس کے حوالہ سے ایک شاندار کتاب ہے،جس کا مطالعہ گناہوں سے نفرت اور ترک محرمات کا باعث ہوگا-(ف۔ر)
انسان کی خصلت ہے کہ وہ نسیان سے محفوظ نہیں رہ سکتا۔ اس کے تحت وہ دانستہ یا نادانستہ گناہ کر بیٹھتا ہے ۔ بہترین انسان وہ ہے جسے گناہ کے بعد یہ احساس ہو جائے کہ اس سے غلطی ہوگئی ہے ۔ اگر اس نے توبہ نہ کی تویہ غلطی اس کے خالق ومالک کو اس سے ناراض کردے گی۔ اس سےاپنے معبود ومالک کی ناراضگی کسی صورت بھی برداشت نہیں ہوتی۔ اسی لیے وہ فوری طور پر اللہ کریم کے دربار میں حاضر ہوکر گڑگڑاتا ہے اور وہ آئندہ ایسے گناہ نہ کرنے کا پکا عزم کرتےہوئے توبہ کرتا ہے کہ اے مالک الملک اس مرتبہ معاف کردے آئندہ میں ایسا کبھی نہ کروں گا۔گناہ کے بعد ایسے احساسات اور پھر توبہ کے لیے پشیمانی وندامت پر مبنی یہ عمل ایک خوش نصیب انسان کےحصہ میں آتا ہے۔ جب کہ اس جہاںمیں کئی ایسے بدنصیب سیاہ کار بھی ہیں جن کوزندگی بھر یہ احساس نہیں ہوتا کہ ان کا مالک ان سے ناراض ہوچکا ہے اور وہ ہیں کہ دن رات گناہ کرتے چلےجاتےہیں اور رات کوگہری نیند سوتے ہیں یا مزید گناہوں پر مبنی اعمال میں مصروف رہ کر گزار دیتے ہیں۔جبکہ اللہ کریم اس وقت پہلے آسمان پر آکر دنیا والوں کوآواز دیتا ہے کہ: اے دنیاوالو! ہےکوئی جو م...
انعامات نعمت سے ہے اور نعمت اس کو ملتی ہے جومحنت کرتا ہے،کوئی اچھا کام کرتا ہےکوئی کارنامہ سرانجام دیتا ہے۔کسی کو فائدہ اور نفع پہنچاتا ہے۔کسی کونقصان سےبچاتا ہے یا کسی قسم کی قربانی دیتا ہے۔ یا پھر وہ برے افعال کو ترک کرکے ایک باصلاحیت فائدہ بخش اور نیک فرد بن کر ایک ماڈل ونمونہ بن جاتا ہے۔ پھرمعاشرے میں ہرفرد اس کو عزت وتوقیر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ اس کےلیے دیدۂ دل اور فراش راہ رکھتا ہے۔ اس کےلیے آنکھیں بچھاتا ہے، اس کی عزت واحترام کرتا ہے۔ اور اس کی زندگی کو اپنےلئے بطورنمونہ وماڈل بنا لیتا ہے۔ ایسے ہی افراد رہتی دنیا تک کے لیے قابل نمونہ ومثال بن جاتے ہیں۔ اس کےبرعکس گناہوں کا ارتکاب انسان کےلیے باعث ننگ وعار ہوتا ہے اس کی وجہ سے نہ صرف انسان معاشرےمیں اپنی عزت ووقارکھوتا ہے بلکہ ساتھ ساتھ اپنے خاندان اور اقربا واعزا کا بھی وقار ختم کر دیتا ہے۔گناہوں کی کئی ایک قسمیں ہیں۔ بلکہ اگرکہا جائے توبےجانہ ہوگا کہ جس قدر انسانی خواہشات ہیں اسی قدر گناہ ہیں۔کیونکہ ہر خواہش نیکی اور برائی کے دونوں پہلوو رکھتی ہوتی ہے۔ یہ اب انسان پرہی کہ وہ کس طرف چلتاہے۔ زیرنظرکتاب گناہ کے بارےمیں ہمارا شع...
اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے اور زندگی کے ہر شعبےمیں مکمل راہنمائی فراہم کرتاہے ۔ اسلام میں جس طرح مردوں کے لیے تزکیہ وتطہیر کاطریقہ کار دیاگیا اسی طرح عورتوں کی عفت وعصمت اور پاکدامنی کی طرف بھی توجہ دی گئی ہے ۔ اسلام نے طہارت وپاکیزگی کا ایسا گراں مایہ گوہر عطاء کیا کہ جس کے باعث اسے قدروقیمت کی نگاہ سےدیکھا جانے لگا۔ اور اسے اخلاقی ودینی اعتبار سے اوجِ ثریا تک پہنچا دیا اور گھر کی چار دیواری میں محصور کر کے ایک انمول موتی اور ہیرا بنادیا ۔ زمانہ جاہلیت کی طرح آج مغربیت اور اس کے دلدادہ افراد عورت کوپھر سے بازاروں ،چوکوں، چوراہوں،تفریح گاہوں ، فائیوسٹار ہوٹلوں اور ہواؤں میں اڑا کر شرمناک مناظر دکھانا چاہتے ہیں ۔اور اس کوانسانیت کے عظیم منصب سےنکال کر حیوانیت کا لبادہ پہنانا چاہتے ہیں ۔تحریک نسوانیت اور تحریک آزادی جیسے خوشنما اور دل فریب نعروں کے سائے تلے اسے حیا باختگی اور ایمان سوز مناظر کارسیا بنانا چاہتے ہیں ۔ایسے حالات میں اسلام کے نظام عفت وعصمت اور پاکی...
اللہ رب العزت نے قرآن حکیم میں انسانوں کےلیے اور تمام کائنات کےلیے اصول وضوابط مقرر کردیئے ہیں۔ دینا میں بھی قرآن حکیم کے مقرر کردہ اصولوں کے مطابق فیصلہ ہوگا اور آخرت میں بھی انہی اصولوں کو سامنے رکھ کر حساب ہوگا۔ جو ان اصولوں کی پابندی کرے گا۔ بلاشک وشبہ وہ جنتی ہے اور جو ان کے خلاف ورزی کرے گا اس سے معاملہ سخت ہوگا۔ تمام نسل انسانی کےلیے قرآنی حکیم ایک رول کتاب ہے۔اس کے اصولوں پر چلنا نیکی ہے اور اس کے اصولوں کے خلاف ورزی کرنا بدی ہے۔ نیکی اور بدی اگرچہ ایسا مادی وجود تو نہیں رکھتیں کہ جنہیں آنکھوں سے دیکھا اور ہاتھوں سے چھو کے محسوس کیا جاسکتا ہو۔ ہاں اس کے اثرات کو ضرور محسوس کیا جاسکتا ہے۔ گناہوں کا انسان سے سرزد ہوجانا کوئی بعید امر نہیں ۔ ہاں رب تعالیٰ نے نبی مکرم ﷺ کی زبان سے کچھ ایسے اعمال امت مسلمہ کےلیے بیان فرمادیے ہیں جن میں گناہوں کو دھونے کی مخصوص قوت وتاثیر رکھی گئی ہے۔ نبی ﷺ کی زبان سے بکھرنے والے ان خوشبو بھرے پھولوں کو چن کر ایک مہکتا گلدستہ بنانے کا اس کتاب میں التزام کیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہ...
انسان خواہ کتنا ہی بڑا اور کتنی ہی خوبیوں کا مالک کیوں نہ ہو‘ بہ صورت وہ گناہ سے نہیں بچ سکتا سوائے حضرات انبیاء ورسلؑ کے‘ کیوں کہ وہ معصوم ہیں‘ ان کے علاوہ کوئی بھی شخص معصوم نہیں ہے۔ انبیاء ورسلؑ اس لیے معصوم ہیں کہ وہ براہِ راست اللہ کی نگرانی میں ہوتے ہیں‘ اگر بشری تقاضوں کے تحت کوئی کمی کوتاہی ہو بھی جائے تو اللہ تعالیٰ انہیں فوراً مطلع کر دیتا ہے اور وہ اللہ تعالیٰ سے توبہ واستغفار کر لیتے ہیں۔ شیطان جو انسان کا کھلم کھلا دشمن ہے‘ انسان میں خون کی طرح جاری وساری رہتا ہے۔ لیکن اس اللہ ارحم الرحمین کا انسانوں پر بڑا احسان ہے کہ اس نے بارہا اعلان فرمایا کہ میری رحمت سے مایوس نہیں ہونا اور گناہ سے بچنا اور ایسے اعمال کرنا کہ جو جنت میں لے جانے کا باعث بنیں۔زیرِ تبصرہ کتاب خاص ایسے اعمال کی نشاندہی پر لکھی گئی ہے کہ جن کے باعث ہمارے گناہ ختم ہو جاتے ہیں اور جنت کی راہیں ہموار ہو جاتی ہیں۔ اس کتاب میں چودہ فصلیں ترتیب دی گئی ہیں‘ پہلی فصل میں گناہوں کی اقسام اور ان کا تعارف کروایا گیا ہے‘ اس کے بعد ہر فصل کے شروع م...
بہترین انسان وہ ہے جسے گناہ کے بعد یہ احساس ہو جائے کہ اس سے غلطی ہوگئی ہے ۔ گناہ کے بعد ایسے احساسات اور پھر توبہ کے لیے پشیمانی وندامت پر مبنی یہ عمل ایک خوش نصیب انسان کےحصہ میں آتا ہے۔ جب کہ اس جہاںمیں کئی ایسے بدنصیب سیاہ کار بھی ہیں جن کوزندگی بھر یہ احساس نہیں ہوتا کہ ان کا مالک ان سے ناراض ہوچکا ہے اور وہ ہیں کہ دن رات گناہ کرتے چلےجاتےہیں اور رات کوگہری نیند سوتے ہیں یا مزید گناہوں پر مبنی اعمال میں مصروف رہ کر گزار دیتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے حضرتِ انسان پر بہت بڑا احسان کیا کہ انسان سے سرزد ہونے والے گناہوں کی معافی کے لیے ایسے نیک اعمال کی کی ترغیب دلائی ہے کہ جس کے کرنے سےانسان کے زندگی بھر کے گناہ معاف ہوجاتے ہیں۔احادیث مبارکہ میں ان اعمال کی تفصیل موجود ہے اور بعض اہل علم نے اس موضوع پر مستقل کتب بھی تصنیف کی ہیں۔ زیرتبصرہ کتابچہ ’’ گناہوں کو مٹانے اور جنت میں لیجانے والے اعمال و کلمات ‘‘ محترم جناب طلحہ بن خالد، زبیر بن خالد، اور عثمان بن خالد ان تینوں نے مل کر مدون کی ہے ۔۔اس کتاب میں انہوں نے حسن کمال کے ساتھ کتاب وسن...
انسان کی خصلت ہے کہ وہ نسیان سے محفوظ نہیں رہ سکتا۔ اس کے تحت وہ دانستہ یا نادانستہ گناہ کر بیٹھتا ہے ۔ بہترین انسان وہ ہے جسے گناہ کے بعد یہ احساس ہو جائے کہ اس سے غلطی ہوگئی ہے ۔ اگر اس نے توبہ نہ کی تویہ غلطی اس کے خالق ومالک کو اس سے ناراض کردے گی۔ اس سےاپنے معبود ومالک کی ناراضگی کسی صورت بھی برداشت نہیں ہوتی۔ اسی لیے وہ فوری طور پر اللہ کریم کے دربار میں حاضر ہوکر گڑگڑاتا ہے اور وہ آئندہ ایسے گناہ نہ کرنے کا پکا عزم کرتےہوئے توبہ کرتا ہے کہ اے مالک الملک اس مرتبہ معاف کردے آئندہ میں ایسا کبھی نہ کروں گا۔گناہ کے بعد ایسے احساسات اور پھر توبہ کے لیے پشیمانی وندامت پر مبنی یہ عمل ایک خوش نصیب انسان کےحصہ میں آتا ہے۔ جب کہ اس جہاںمیں کئی ایسے بدنصیب سیاہ کار بھی ہیں جن کوزندگی بھر یہ احساس نہیں ہوتا کہ ان کا مالک ان سے ناراض ہوچکا ہے اور وہ ہیں کہ دن رات گناہ کرتے چلےجاتےہیں اور رات کوگہری نیند سوتے ہیں یا مزید گناہوں پر مبنی اعمال میں مصروف رہ کر گزار دیتے ہیں۔جبکہ اللہ کریم اس وقت پہلے آسمان پر آکر دنیا والوں کوآواز دیتا ہے کہ:...
انسان کی خصلت ہے کہ وہ نسیان سے محفوظ نہیں رہ سکتا۔ اس کے تحت وہ دانستہ یا نادانستہ گناہ کر بیٹھتا ہے۔ بہترین انسان وہ ہے جسے گناہ کے بعد یہ احساس ہو جائے کہ اس سے غلطی ہوگئی ہے۔ اگر اس نے توبہ نہ کی تویہ غلطی اس کے خالق ومالک کو اس سے ناراض کردے گی۔ اس سےاپنے معبود ومالک کی ناراضگی کسی صورت بھی برداشت نہیں ہوتی۔ اسی لیے وہ فوری طور پر اللہ کریم کے دربار میں حاضر ہوکر گڑگڑاتا ہے اور وہ آئندہ ایسے گناہ نہ کرنے کا پکا عزم کرتےہوئے توبہ کرتا ہے کہ اے مالک الملک اس مرتبہ معاف کردے آئندہ میں ایسا کبھی نہ کروں گا۔گناہ کے بعد ایسے احساسات اور پھر توبہ کے لیے پشیمانی وندامت پر مبنی یہ عمل ایک خوش نصیب انسان کےحصہ میں آتا ہے۔ جب کہ اس جہاںمیں کئی ایسے بدنصیب سیاہ کار بھی ہیں جن کوزندگی بھر یہ احساس نہیں ہوتا کہ ان کا مالک ان سے ناراض ہوچکا ہے اور وہ ہیں کہ دن رات گناہ کرتے چلےجاتےہیں اور رات کوگہری نیند سوتے ہیں یا مزید گناہوں پر مبنی اعمال میں مصروف رہ کر گزار دیتے ہیں۔جبکہ اللہ کریم اس وقت پہلے آسمان پر آکر دنیا والوں کوآواز دیتا ہے کہ: اے دنیاوالو! ہ...
جبیر رضی اللہ عنہ بیان کرتےہیں کہ جب قبرص فتح ہوا،اوروہاں کےباشندوں میں افراتفری اور کہرام مچ گیاتو وہ ایک دوسرے کےآگے رونےدھونےاورواویلاکرنےلگے،اس اثنامیں ،میں نےدیکھاکہ ابودردا ؓاکیلے بیٹھےرورہےہیں،میں نے عرض کیاابودرداءکیاآج رونےکادن ہے؟جبکہ اللہ نےاسلام اورمسلمانوں کوجہاد کےذریعےعزت اوراکرام سےنوازا اوران پراپنافضل وکرم کیاہے۔ابودرداءنےجواب دیاجبیر!تمہارابراہو،تم نےنہیں دیکھاکہ کوئی مخلوق جب احکام الہی توڑ دیتی ہے،تواللہ تعالی کےسامنےاس کی کیاعزت رہ جاتی ہے،بھلاسوچوکہ کیاان لوگوں کو شان وشوکت حاصل نہیں تھی؟ کیاان کااپناکوئی بادشاہ نہیں تھا؟لیکن جب انہوں نےاحکام الہی کی نافرمانی کی اورانہیں ٹھکرادیا،تو ان کی کیادرگت بنی، تم یہ سب اپنی آنکھوں سےدیکھ رہےہو۔)حقیقت بھی یہی ہےکہ جب کو ئی قوم احکام الہی کو پس پشت ڈال دیتی ہےتو اس وقت اس کا عرج زوال میں بدل جاتاہے۔یہ کتابچہ اسی پہلوکی طرف ہماری توجہ مبذول کرواتاہے۔کہ وہ کو نسی وجوہات ہیں جن کی بناپرلوگ فرمودات ربانی کو ترک کردیتےہیں ۔تاکہ ان اسباب ووجوہات کا تدارک کیاجاسکے۔(ع۔ح)
قرآن مجید کی آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ﴿إِن تَجْتَنِبُوا كَبَائِرَ مَا تُنْهَوْنَ عَنْهُ نُكَفِّرْ عَنكُمْ سَيِّئَاتِكُمْ وَنُدْخِلْكُم مُّدْخَلًا كَرِيمًا ﴿٣١﴾ ...النساء اگر کوئی شخص کبیرہ گناہوں سے بچا رہے تو اس کی بخشش ہو جائے گی۔ یہ حقیقت میں خدا تعالیٰ کی رحمت کا اظہار ہے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اس نے بندوں کے ساتھ سختی کا معاملہ نہیں کرنا، اصلاً رحمت اور شفقت کا معاملہ کرنا ہے۔ کبیرہ گناہوں سے بچنا صرف اسی صورت میں ممکن ہے، جب اصلاً کوئی شخص اپنی زندگی خدا خوفی کے اصول پر گزار رہا ہو۔اور اگر کوئی آدمی ان سے بچا ہوا ہے تو یہ اس بات کی نشانی ہے کہ وہ اصلاً بندگی کی زندگی گزار رہا ہے۔ یہی وہ شخص ہے جسے یہ خبر دی گئی ہے کہ اسے گناہوں اور کوتاہیوں کے باوجود خدا کی مغفرت حاصل ہو جائے گی۔اسی لیے اہل علم نے امت کی راہنمائی کے لیے عقائد، فقہ، احکام، آداب اور دیگر موضوعاتپر قلم اٹھا کر گراں قدر خدمات انجام دی ہیں۔حسبِ موقعہ کبائر کا تذکرہ ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ گناہوں کے برےاثرات‘‘ علامہ الامام الحافظ عبد الرحمن ابن جوزی کی تصنیف ہے جس کا...
انسان کی خصلت ہے کہ وہ نسیان سے محفوظ نہیں رہ سکتا۔ اس کے تحت وہ دانستہ یا نادانستہ گناہ کر بیٹھتا ہے۔ بہترین انسان وہ ہے جسے گناہ کے بعد یہ احساس ہو جائے کہ اس سے غلطی ہوگئی ہے۔ اگر اس نے توبہ نہ کی تویہ غلطی اس کے خالق و مالک کو اس سے ناراض کردے گی۔ اس سےاپنے معبود ومالک کی ناراضگی کسی صورت بھی برداشت نہیں ہوتی۔ اسی لیے وہ فوری طور پر اللہ کریم کے دربار میں حاضر ہو کر گڑگڑاتا ہے اور وہ آئندہ ایسے گناہ نہ کرنے کا پکا عزم کرتے ہوئے توبہ کرتا ہے کہ اے مالک الملک اس مرتبہ معاف کردے آئندہ میں ایسا کبھی نہ کروں گا۔ گناہ کے بعد ایسے احساسات اور پھر توبہ کے لیے پشیمانی وندامت پر مبنی یہ عمل ایک خوش نصیب انسان کےحصہ میں آتا ہے۔ جب کہ اس جہاںمیں کئی ایسے بدنصیب سیاہ کار بھی ہیں جن کوزندگی بھر یہ احساس نہیں ہوتا کہ ان کا مالک ان سے ناراض ہو چکا ہے اور وہ ہیں کہ دن رات گناہ کرتے چلے جاتے ہیں اور رات کوگہری نیند سوتے ہیں یا مزید گناہوں پر مبنی اعمال میں مصروف رہ کر گزار دیتے ہیں۔جبکہ اللہ کریم اس وقت پہلے آسمان پر آکر دنیا والوں کو آواز دیتا ہے کہ: اے دنی...
ملا عبدالسلام ضعیف طالبان دور حکومت میں پاکستان میں افغان سفیر تھے ،لیکن نائن الیون کے بعد طالبان کے حکومت کے خاتمہ کے ساتھ ہی پاکستانی حکمرانوں نے بغیرتی کا لبادہ اوڑھا،شرم وحیا کی چادر تار تار کی اور سفلت اور کمینگی کے اس درجہ کو جا پہنچے کہ ڈالروں کی خاطر اپنے ہی ہم دین وہم وطن افراد کی بیوپاری شروع کر دی ۔اور نیٹو اور امریکہ کے مطالبات پر عرب وافغان مجاہدین اور پاکستانی درد دل رکھنے والے افراد کو قندھار جیل اور گوانتاناموبے جیسے بدنام ترین عقوبت خانوں میں جھونکنا شروع کیا۔حتی کہ سفیروں کا تحفظ جو ازلی اور بین الاقوامی قانون ہے اسے بھی بالائے طاق رکھتے ہوئے ملا عبدالسلام ضعیف افغان سفیر کو امریکہ کے حوالے کر دیا اور انہیں شدید ذہنی اور جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا۔ملا موصوف نے زیر نظر کتاب میں امریکیوں کے قیدیوں کے ساتھ ناروا سلوک ،مغرب کی اسلام دشمنی اور پوری دنیا پر عیسائیت کے غلبہ کی فکر کو کھول کر بیان کیا۔اور مغرب کا اصل کردار ،اسلام کی بیخ کنی اور اہل اسلام کی تذلیل پر سیر حاصل گفتگو کی ہے ۔زیر تبصرہ کتاب میں امریکہ ویورپ کا مکروہ چہرہ اور مذموم عزائم کی قلعی کھول دی ہے...
ملا عبدالسلام ضعیف طالبان دور حکومت میں پاکستان میں افغان سفیر تھے ،لیکن نائن الیون کے بعد طالبان کے حکومت کے خاتمہ کے ساتھ ہی پاکستانی حکمرانوں نے بغیرتی کا لبادہ اوڑھا،شرم وحیا کی چادر تار تار کی اور سفلت اور کمینگی کے اس درجہ کو جا پہنچے کہ ڈالروں کی خاطر اپنے ہی ہم دین وہم وطن افراد کی بیوپاری شروع کر دی ۔اور نیٹو اور امریکہ کے مطالبات پر عرب وافغان مجاہدین اور پاکستانی درد دل رکھنے والے افراد کو قندھار جیل اور گوانتاناموبے جیسے بدنام ترین عقوبت خانوں میں جھونکنا شروع کیا۔حتی کہ سفیروں کا تحفظ جو ازلی اور بین الاقوامی قانون ہے اسے بھی بالائے طاق رکھتے ہوئے ملا عبدالسلام ضعیف افغان سفیر کو امریکہ کے حوالے کر دیا اور انہیں شدید ذہنی اور جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا۔ملا موصوف نے زیر نظر کتاب میں امریکیوں کے قیدیوں کے ساتھ ناروا سلوک ،مغرب کی اسلام دشمنی اور پوری دنیا پر عیسائیت کے غلبہ کی فکر کو کھول کر بیان کیا۔اور مغرب کا اصل کردار ،اسلام کی بیخ کنی اور اہل اسلام کی تذلیل پر سیر حاصل گفتگو کی ہے ۔زیر تبصرہ کتاب میں امریکہ ویورپ کا مکروہ چہرہ اور مذموم عزائم کی قلعی کھول دی ہے...
بدھ مت دنیا کے قدیم ترین مذاہب میں سے ایک ہے جو عیسوی صدی سے کئی سال بیشتر اس وجہ سے معرض وجود میں آیا تھا کہ ہندومت کی ظالمانہ رسومات ختم کی جائیں ۔ اور معاشرے کے اندر انصاف پر مبنی شفاف ترین تعلیمات کا بول بالا کیا جائے ۔ یہ دنیا کے معرف ترین مذاہب میں سے ایک ہے اس دنیا میں اس کے پیروکاروں کی تعداد لاکھوں میں ہے ۔ یہ مذہب بنیادی طور پر ترک دنیا کی تعلیم دیتا ہے ۔ اس مذہب کے بانی گوتم بدھ بھی پہلے ایک شہزادہ تھے تصوف و رہبانیت اور مادی آلائشوں سے طبعی نفرت رکھتے تھے ۔ ایک روز غم ، دکھ اور تکلیف کی مختلف تین حالتیں دکھیں جس کی وجہ سے دل برداشتہ ہو کر جنگلات کا رخ کیا ۔ اور وہاں گیان دھیان میں مصر ف ہوگئے ۔ عرصہ دراز کی ریاضت کے بعد انکشاف حقیقت کے مدعی ہو گئے ۔ اور پھر الگ طور پر ایک مذہب کی بنیاد رکھی ۔ چناچہ یہ ایک حقیقت ہے کہ بدھ مت ایک غیر سماوی اور خود ساختہ مذہب ہے یہ زندگی کے بنیادی سوالات کے خلا کو جاہلانہ تصورات سے پر کرتا ہے ۔ ظاہر بات ہے جو مذہب سماوی نہیں وہ حقیقت بھی نہیں ہو سکتا بلکہ سماوی دین میں بھی اگر تحریف ہو جائے تو وہ غیرحقیقی بن جاتا ہے...
دین اسلام میں تصوف اور رہبانیت کی قطعا کوئی گنجائش نہیں- لیکن صوفیت نے کتاب وسنت کو ظاہر قرار دے کر پس پشت ڈالا اور من گھڑت خرافات کو باطنی قرار دے کر اس کا چرچا شروع کر دیا-انہی باطنی فرقوں میں سے ایک نیا فرقہ '' انجمن سرفروشان اسلام ''ہے جس کا سربراہ ریاض احمد گوہر شاہی ہے- اس کتاب میں ابن لعل دین نے اس فرقہ کے لوگوں سے ملاقاتیں کر کے ، ان کا لٹریچر پڑھ کر تفصیل کے ساتھ ان کے عقائد اور سرگرمیوں پر ایک تحقیقی کتاب مرتب کی ہے-کتاب کے شروع میں مصنف نے گوہر شاہی کے دوجلسوں کا آنکھوں دیکھا حال بیان کیا ہے جس سے گوہر افشانیوں کے اصلی روپ کا کچھ اندازہ ہوجائیگا-اس کے بعد گوہر شاہی کون ہے؟ اور اس کی مکاریوں کو عیاں کرتے ہوئے ذکرالہی میں صنف نازک کے ساتھ اٹھکیلیوں کا تذکرہ کیا گیا ہے-پیر صاحب کی مستانی محبوبہ کے ساتھ یاریوں کا تفصیلی تذکرہ کرنے کے ساتھ ساتھ فرقہ گوہریہ کے خطرناک عقائد اور خودساختہ شریعت پرسے پردہ اٹھایا گیا ہے-اس کے بعد گوہر شاہی کی نازیبا گستاخیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے چند دیومالائی داستانوں اور علم باطن والی روایت کی اصل حقیقت عیاں کی...
جس طرح انسان کا بدن مختلف اعضاء سے مل کر بناہے اوران اعضاء کے درمیان فطری رابطہ موجود ہے اسی طرح معاشرہ بھی چھوٹے بڑے خاندانوں سے مل کر بنتاہے ۔جب کسی خاندان کے افراد میں اتحاد اور یگانگت ہوتی ہے تو اس سے ایک مضبوط اور سالم معاشرہ بنتا ہے ۔اس کے بر خلاف اگر ان افرادمیں اختلاف ہو تو معاشرے کا پہیہ پورا نہیں گھومتا اورتشتت و پراگندگی کا شکار ہوجاتا ہے ۔ گھر یا خاندان ہی قوم کا خشت اول ہے۔ خاندان ہی وہ گہوارا ہے جہاں قوم کے آنے والے کل کے معمار‘ پاسبان پرورش پاتے ہیں۔ گھر ہی وہ ابتدائی مدرسہ ہے جہاں اخلاق و کردار کی جو قدریں (خواہ) اچھی ہوں یا بری‘ بلند ہوں یا پست دل و دماغ پر نقش ہوجاتی ہیں اور ان کے نقوش کبھی مدھم نہیں پڑتے۔ اس لئے اسلام گھر کے ماحول کو خوشگوار بنانے کے لئے مبہم نصیحتوں پر اکتفا نہیں کرتا بلکہ اس کے لئے واضح اور غیر مبہم قاعدوں اور ضابطوں کا یقین بھی کرتا ہے۔ عورت خاندانی نظام کی وہ اکائی ہے جس کے بغیر خاندان کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا۔لیکن افسوس کہ آج کی عورت بے شمار ایسے مسائل کی شکار ہو چکی ہے جو اس کے گھر کو تباہ وبرباد کر...