وجود انسانی کا مرکز دل ہے انسانی زندگی کی بقا کے لیے ضروری ہے کہ اپنے مرکز دل سے اس کا رابطہ برابر قائم رہے ، قلب ہی وہ اولین سرچشمہ ہے جہاں سے خیالات،احساسات ،جذبات اورارادوں کےجھرنے پھوٹتے ہیں فساد اگر اس میں آجائے تو پھر سارے کردار میں پھیل جاتا ہے او راصلاح بھی اگر اس سرچشمہ کی ہوجائے تو ساری سیرت سنور جاتی ہے ۔ قلب درست ہو تو یہی اصل مربی ومزکی ہے یہی مفتی وجج ہے یہی اگر بگڑ جائے تو باہر کی کوئی امداد انسان کو نہیں سنوار سکتی اور دل انسانی جسم کا اہم او رکلیدی عضو ہے جو جسم انسانی کی طرح فکروعمل میں بھی بنیادی کردار کرتا ہے اس لیے قرآن وحدیث کی نظر میں قلب کی درستی پر انسانی عمل کی درستی کا انحصار ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا یاد رکھو!کہ جسم میں گوشت کا ایک ٹکڑا ہے اگر وہ سنور گیا تو سارا بدن سنور گیا اور جووہ بگڑا تو سارا بدن بگڑگیا ،سنو وہ دل ہے۔ اور اسی طرح ارشاد نبوی کی ترجمانی کسی شاعرنے ان الفاظ میں کی ہے : دل کے بگاڑ ہی بگڑتا ہے آدمی جس نے اسے سنبھال لیا وہ سنبھل گیا۔ زیر نظر کتابچہ بھی اس موضوع پر مولاناجلال الدین قاسمی کی ایک دلچسپ کتاب ہے جس میں انہوں نے قلب کے معنی ومفہوم اور انسانی جسم میں اس کے کردار کو قرآن مجید اور احادیث نبویہ کی روشنی میں پیش کیا ہے اللہ سے دعا ہے اس کے مطالعہ سے اللہ تعالی دلوں کی اصلاح فرمائے (آمین)( م۔ا)
عناوین |
|
صفحہ نمبر |
عرض ناشر |
|
1 |
قلب کے دو معنیٰ |
|
4 |
دل مہبط وحی ہے |
|
7 |
اللہ نے کسی انسان کے دو دل نہیں بنائے |
|
9 |
قیامت میں سرخروئی کا دارومدار قلب سلیم پر ہی ہے |
|
10 |
ایمان کی استقامت دل کی استقامت پر موقوف ہے |
|
11 |
دل کی مثال پر کی طرح ہے |
|
11 |
دل رحمن کی دو انگلیوں کے درمیان |
|
12 |
بھلائی اور برائی کی کسوٹی دل |
|
14 |
دل کی مثال تین قسم کے مکان کی |
|
15 |
دلوں کا زنگ اور اس کا علاج |
|
18 |
دل مرجاتا ہے |
|
19 |
کیسے تھے وہ مسلمان |
|
21 |
دل کا تعلق علم سے ہے |
|
23 |
دل کا تعلق کلمہ طیبہ سے |
|
24 |
دل کا تعلق نماز سے |
|
25 |
دل کا تعلق روزے سے |
|
26 |
دل کا تعلق زکوۃ وصدقہ سے |
|
26 |
دل کا تعلق حج سے |
|
27 |
دل کا تعلق قربانی سے |
|
28 |
دل کا تعلق خانہ کعبہ سے |
|
29 |