عورتیں مردوں کے لئے شدید ترین فتنہ ہیں۔ نبی کریم ﷺ کا فرمان ہے: مَا تَرَكْتُ بَعْدِي فِتْنَةً أَضَرَّ عَلَى الرِّجَالِ مِنْ النِّسَاءِ.(صحيح بخاری ومسلم )’’میں نے اپنے بعد مردحضرات کے لئے عورتوں سے زیادہ نقصان دہ کوئی فتنہ نہیں چھوڑا ۔‘‘عورتوں کی فتنہ انگیزی یہ ایسی واضح بات ہے جس کے اندردو دانشمندوں کا کبھی اختلاف نہیں ہوسکتا۔ البتہ اس فتنہ سے بچنے کے راستے ،وسائل وذرائع نبی کریم ﷺ نے بیان کردئیے ہیں جنھیں اختیار کرکے ہم اس فتنہ سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتا ب’’ فتنہ خواتین او ران سے بچنے کی تدبیریں ‘‘ سعودی عرب کے نامور عالم شیخ محمد صالح المنجد کے عربی رسالہ ’’ الابتلاء بفتنۃ النساء ‘‘ کا اردو ترجمہ ہے ۔اس رسالہ کو عربی سے اردو قالب میں ڈھالنے کی سعادت جناب ابو عاصم فضل الرحمٰن فیصل ﷾ ( مدرس جامعہ الدعوۃ الاسلامیہ ،مرید کے ) نے حاصل کی ہے ۔شیخ موصوف نے اس مختصر رسالہ میں قرآن واحادیث کی روشنی میں عورتوں کے فتنے کی وضاحت کی ہے اور ان احتیاطی تدابیر کو بیان کیا ہے جن کو اختیار ک...
انسان شروع سےہی اس دنیا میں تمدنی او رمجلسی زندگی گزارتا آیا ہے پیدا ہونے سے لے کر مرنے تک اسے زندگی میں ہر دم مختلف مجلسوں سے واسطہ پڑتا ہے خاندان ،برادری اور معاشرے کی یہ مجالس جہاں ا س کے اقبال میں بلندی ،عزت وشہرت میں اضافے او ر نیک نامی کا باغث بنتی ہیں وہیں اس کی بدنامی ،ذلت اور بے عزتی کاباعث بنتی ہیں انسان کو ان مجلسوں میں شریک ہو کر کیسا رویہ اختیار کرناچاہیے کہ جو اسے لوگوں کی نظروں میں ایسا وقار اور عزت وتکریم والا مقام بخش دے کہ لوگ اس کے مرنے کے بعد بھی اسے یادرکھیں ۔دنیا میں کچھ مجلسیں اور محفلیں ایسی ہوتی ہیں کہ ان میں شریک ہو کر انسان اپنے دامن کوسعادت مندی کے موتیوں سے بھر لیتا ہے ۔ اجر وثواب اور اللہ تعالیٰ کی رضا وخوشنودی کا حقدار ٹھہرتا ہے۔ او رکچھ مجلسیں ایسی ہوتی ہیں جن میں شریک ہونا اس کے لیے بدبختی کاباعث بن جاتا ہے او ر اس جھولی میں موجود پہلے موتی بھی بکھر کر ضائع ہوجاتے ہیں ۔ یوں پھولوں اور کلیوں کی بجائے وہ کانٹوں کا حقدار ٹھہرتا ہے۔اور جس طرح باغات اپنے پھلوں سے پہنچانے جاتے ہیں، پھول کلیاں، خواہ وہ چنبیلی ہو یا گلاب، اپنی خوشب...
امر میں کسی شک وشبہ کی گنجائش نہیں کہ مسلمان خواتین ایک مسلم معاشرے کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ مسلمان عورت ماں کے روپ میں ہو یا بیٹی کے ،بیوی ہو یا بہن اپنے گھر کو سنوارنے پر آئے تو جنت کا نمونہ بنادیتی ہے اوراگر بگاڑنے کی ٹھان لے تو جنت نشان گھرانے کو جہنم کی یاد دلاتی ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ اسلامی تاریخ کے ہر دور میں خواتین کی تعلیم وتربیت پر بے حد زور دیا جاتا رہا ہے ۔مصر کے مشہور شاعر حافظ ابراہیم کے الفاظ ہیں:’’کہ ماں ایک درسگاہ ہے اوراس درسگاہ کو اگر سنوار دیا تو گویا ایک باصول اورپاکیزہ نسب والی قوم وجود میں آگئی۔‘‘دنیا کے کسی مذہب اور کسی نظریۂ حیات نے عورت کو وہ عظمت نہیں بخشی جو اسلام نے عطا فرمائی۔یہ اسلامی تعلیمات ہی کا فیضان تھاکہ مسلمانوں کے معاشرے میں امہات المومنین اور صحابیات مبشرات جیسی عظمت مآب مثالی خواتین پید ا ہوئیں جن کے سایۂ عاطفت میں عظیم علماء اور مجاہدینِ اسلام تربیت پاتے رہے ۔اسلام نے تقسیم کاری کے اصول&n...
دین اسلام نے عورت کواتنا اونچا مقام و مرتبہ دیا ہے جواسے پہلے کسی قوم وملت نے نہیں دیاتھا۔ اسلام نے انسان کوجوعزت واحترام دیا ہے اس میں مرد و عوت دونوں برابر کےشریک ہیں ۔ اسلام ایک پاکیزہ دین اور مذہب ہے ،جو اپنے ماننے والوں کو عفت وعصمت سے بھرپور زندگی گزارنے کی ترغیب دیتا ہے۔ایک مسلمان خاتون کے لئے عفیف وپاکدامن ہونے کا مطلب یہ کہ وہ ان تمام شرعی واخلاقی حدود کو تھامے رکھے جو اسے مواقع تہمت و فتنہ سے دور رکھیں۔اور اس بات میں کوئی شک وشبہ نہیں ہے کہ ان امور میں سے سب سے اہم اور سرفہرست چہرے کو ڈھانپنا اور اس کا پردہ کرنا ہے۔کیونکہ چہرے کا حسن وجمال سب سے بڑھ کر فتنہ کی برانگیختی کا سبب بنتا ہے۔امہات المومنین اور صحابیات جو عفت وعصمت اور حیاء وپاکدامنی کی سب سے اونچی چوٹی پر فائز تھیں،اور پردے کی حساسیت سے بخوبی آگاہ تھیں۔ان کا طرز عمل یہ تھا کہ وہ پاوں پر بھی کپڑا لٹکا لیا کرتی تھیں،حالانکہ پاوں باعث فتنہ نہیں ہیں۔لیکن افسوس کہ مغرب حقوق نسواں اور آزادی کے نام پر عورت کو بے پردہ کرنا چاہتا ہے اور مسلمان خواتین کی عفت وعصمت کو تاتار...
قدرت نے مخلوقات کو مختلف جنسوں او رمختلف گروہوں میں تقسیم کر دیا ہے اورہر گروہ کے خاص فرائض اور خاص وظائف مقرر کر دیئے ہیں۔ ان تمام فرائض کی انجام دہی کے لیے چونکہ ایک ہی قسم کی جسمانی حالت اور دماغی قابلیت کافی نہ تھی۔ اس لیے جس گروہ کو جو ذمہ داری عطا فرمائی گئی اس کے موافق اس کو جسمانی اوردماغی قابلیت عطا کی گئی۔ بیشک انسان فطرتاً آزاد ہے، اور یہ آزادی اس کے ہر ارادی و غیر ارادی فعل سے ظاہرہوتی ہے لیکن آزادی کو تسلیم کرتے ہوئے اس امر کو فراموش نہیں کرنا چاہیے کہ انسان کا اپنے حقیقی فرائض کو ادا کرنا نظام تمدن کا اصلی عنصر ہے۔ اسلام ایک عزت و عصمت او رپاکیزگی قلب و نگاہ کا دین ہے۔ اسلام نے عورت کی عزت و آبرو کے لیے جامع قوانین متعین کیے، وراثت میں حقدار ٹھہرایا، اس کے عائلی نظام کو مستحکم بنایا۔ اسلام سے قبل عورت کو دنیا میں جس نگاہ سے دیکھا جاتا ہے وہ ہر ممالک میں مختلف رہی ہے، مشرق میں عورت مرد کے دامن تقدس کا داغ ہے، اہل یونان اس کو شیطان کہتے ہیں، تورات اس کو لعنت ابدی کا مستحق قرار دیتی ہے، کلیسا اس کو باغ انسانیت کا کانٹا تصور کرتا ہے لیکن اسلام کا...
یہ بات مسلم ہے کہ عورت معاشرے کا ایک ایسا ناگزیر عنصر ہے جسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، بلکہ سماجی اور تمدنی اصلاح و بقا کا انحصار تقریباً اسی نوع کی حیثیت پر ہے۔ عورت کی حیثیت، اس کا کردار و عمل اور اس کی حیات بخش صلاحیتیں معاشرے کے عروج و زوال کا سامان ہیں ۔لیکن حقیقت یہ ہے کہ عورت کو انسانی معاشرے نے اُس کا صحیح حق نہیں دیا۔ دنیا کے مختلف معاشروں میں بنیادی خرابی اس امر سے پیدا ہوئی کہ عورت اور مرد کے درمیان تخلیقی طور پر امتیاز رکھا گیا، اور عورت کو ہمیشہ کم تر اور کم اہم سمجھا گیا جبکہ مرد برتر اور اہم حیثیت کا حامل رہا۔ یہی وجہ تھی کہ قبل از اسلام عورت کو اس کے بنیادی انسانی حقوق سے بھی محروم رکھا گیا، یہ صنف بھیڑ بکریوں کی طرح بکتی تھی، ظلم کی انتہا یہ تھی کہ لڑکی کو پیدا ہوتے ہی زندہ درگور کر دیا جاتا تھا، کیونکہ اس کی پیدائش نہ صرف منحوس تصور کی جاتی تھی، بلکہ باعث ذلت سمجھی جاتی تھی۔ البتہ اسلام جو ایک نظام حیات کے طور پر آیا تھا، نے اس مسئلہ پر خصوصی توجہ دی۔عورت کی عزت و شرف اور اہمیت و افادیت کے بارے میں اسلام نے ہماری رہنمائی فرمائی۔ زیرِ تب...
دنیا کے کسی مذہب اور کسی نظریۂ حیات نے عورت کو وہ عظمت نہیں بخشی جو اسلام نے عطا فرمائی۔یہ اسلامی تعلیمات ہی کا فیضان تھاکہ مسلمانوں کے معاشرے میں امہات المومنین اور صحابیات مبشرات جیسی عظمت مآب مثالی خواتین پید ا ہوئیں جن کے سایۂ عاطفت میں عظیم علماء اور مجاہدینِ اسلام تربیت پاتے رہے ۔اسلام نے تقسیم کاری کے اصول پر مرد اورعورت کا دائرہ عمل الگ الگ کردیا ہے ۔عورت کا فرض ہےکہ وہ گھر میں رہتے ہوئے اولاد کی سیرت سازی کے کام کو پوری یکسوئی اور سکونِ قلب کے ساتھ انجام دے۔ او ر مرد کافرض ہے کہ وہ معاشی ذمہ داریوں کابار اپنے کندھوں پر اٹھائے۔مسلمان عورت کے لیے اسلامی تعلیمات کا جاننا از بس ضروری ہے ۔اور امر میں کسی شک وشبہ کی گنجائش نہیں کہ مسلمان خواتین ایک مسلم معاشرے کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ مسلمان عورت ماں کے روپ میں ہو یا بیٹی کے ،بیوی ہو یا بہن اپنے گھر کو سنوارنے پر آئے تو جنت کا نمونہ بنادیتی ہے اوراگر بگاڑنے کی ٹھان لے تو جن...
عورت جو قبل از اسلام مرتبۂ انسانیت سے گرادی گئی تھی ۔ محسنِ انسانیت جناب رسول اللہ ﷺ نے انسانی سماج پر احسان ِعظیم فرمایا عورتوں کو ظلم ،بے حیائی ، رسوائی اور تباہی کے گڑھے سے نکالا انہیں تحفظ بخشا ان کے حقوق اجاگر کیے ۔اسلام نے عورت کو ہر لحاظ سے مقام ومرتبہ دیا اور اسلامی نقظۂ نگاہ سے عورت سوسائٹی میں وہی ومقام رکھتی ہے جو ایک مرد کو حاصل ہے۔اسلام نے عورت کو اس کے حقوق سے آشناء کیا،اسے علم کی دولت سے مالا مال کیا اور تہذیب وشائستگی وسلیقہ مندی کی بدولت نہ صرف مقتدر طبقہ بلکہ پورے معاشرے میں اسے خاصا اثر ورسوخ حاصل ہوگیا ۔ زیر نظر مقالہ ’’پہلی صدی ہجری میں خواتین کی دینی خدمات ‘‘ محترمہ عظمی ٰ بیگم صاحب کا تحقیقی مقالہ ہے جسے انہوں نے نیشنل یونیورسٹی میں آف ماڈرن لینگوئجز،اسلام آباد میں پیش کر کے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی ۔ مقالہ نگار نےاس مقالے کو سات ابواب میں تقسیم کر کے اس میں خواتین کی علمی ،مذہبی ،معاشرتی ،جہاد...