ہندوستان دنیا کا قدیم ترین ملک ہے ۔ اس ملک کوو ہی قدامت حاصل ہےجو دنیا کے کسی پرانے سے پرانے ملک کو حاصل ہوسکتی ہے۔ ہندوستان کےبارے میں مؤرخوں کی رائے ہے کہ اس ملک کی تہذیب او ر تمدن یونان سے بھی قدیم ہے۔ہندوستان ابتداء ہی ایک نہایت زرخیز ملک ہے ۔ لیکن اس کی زرخیزی اس ملک کے باشندوں کےلیے ہمیشہ مصیبت بنی ر ہے ۔ چنانچہ ہندوستان کے گرد وپیش جب بھی کسی قوم کو ذرا بھی اقتدار حاصل ہوا وہ ہندوستان پر چڑھ دوڑی تاکہ ہندوستان کی زرخیزی سے مالا مال ہو سکے ۔ ہندوستان دنیا کا ایسا خطہ ہے جہاں آٹھویں صدی سے لے کر بیسویں صدی تک دو غیرملکی حکمران، عرب مسلمان اور انگریز(برطانوی) قابض رہے۔ 712 ء میں مسلمان حکمران محمد بن قاسم نے ہندوستان میں قدم رکھا اور 1857 کے غدر کے بعد باقاعدہ مسلمانوں کے اقتدار کا خاتمہ ہوا ۔ برطانوی سامراج جس کی ابتداء 1757 ء کو ہوئی تھی کا خاتمہ 1947 ء کو ہوا۔ محمد بن قاسم نے دمشق میں موجود مسلمان خلیفہ الولید اور بغداد کے گورنر حجاج بن یوسف کی آشیر باد سے،...
سلطنتِ مغلیہ کا بانی ظہیر الدین بابر تھا، جو تیمور خاندان کا ایک سردار تھا۔ ہندوستان سے پہلے وہ کابل کا حاکم تھا۔مغلیہ سلطنت 1526ء سے 1857ء تک برصغیر پر حکومت کرنے والی ایک مسلم سلطنت تھی جس کی بنیاد ظہیر الدین بابر نے 1526ء میں پہلی جنگ پانی پت میں دہلی سلطنت کے آخری سلطان ابراہیم لودھی کو شکست دے کر رکھی تھی۔ بابر نے اپنی فوج سے دس گُنا طاقتور افواج سے جنگ لڑی اور انہیں مغلوب کر دیا کیونکہ بابر کے پاسبارود اور توپیں تھیں جبکہ ابراہیم لودھی کے پاس ہاتھی تھے جو توپ کی آواز سے بدک کر اپنی ہی فوجوں کو روند گئے۔ یوں ایک نئی سلطنت کا آغاز ہوا۔ اس وقت شمالی ہند میں مختلف آزاد حکومتیں رائج تھیں۔ مغلیہ سلطنت اپنے عروج میں تقریباً پورے برصغیر پر حکومت کرتی تھی، یعنی موجودہ دور کے افغانستان، پاکستان، بھارت اور بنگلہ دیش کے ممالک پر مشتمل خطے پر انکا دور دورہ تھا۔سلطنت مغلیہ کے قیام اور اس کے عروج وزوال کے متعلق دسیوں کتب موجود ہیں ۔ مزید مطالعہ۔۔۔
اردو کی بنیاددکن کے قدیم صوفی شعراء اور مذہبی مبلغین نے رکھی ۔ اردو ابتدائی لڑیچر تمام تر مذہبی ہے اور 1350ء سے لے کر 1590ء تک ڈھائی سوسال کے دوران دکن میں اردو کےبے شمار مذہبی رسالے لکھے گئے ۔دکن میں اردو ادب کا پہلا دور 1590ء میں شروع ہوا ۔ 1590ء سے 1730ء تک دکن میں کئی اچھے شاعر اور نثر نگار پیدا ہوئے سچ پوچھیئے تو باقاعدہ اردو ادب کی بنیاد اسی زمانہ میں رکھی گئی۔اس دور کی سب سےا ہم اور مشہور شخصیت شمس الدین ولی اللہ تھے اسے بابائے ریختہ اور اردو شاعری کاباوا آدم کہا جاتا ہے۔اردو ادب کی تاریخ او رارتقاء کےمتعلق متعدد کتب موجود ہیں زیر تبصرہ کتا ب’’اردو ادب کی تنقیدی تاریخ ‘‘ سید احتشام حسین کی تصنیف ہے فاضل مصنف نے اس کتاب کو 14؍ابواب میں تقسیم کیاہے ان ابواب کےعناوین یہ ہیں۔اردو زبان اور ادب کی ابتداء، اردودکن میں ،دلی اٹھارویں صدی میں ، اردونثر کی ابتداء ا...
انسا ن کو بیماری کا لاحق ہو نا من جانب اللہ ہے اوراللہ تعالیٰ نے ہر بیماری کا علاج بھی نازل فرمایا ہے بیماریوں کے علاج کے لیے معروف طریقوں(روحانی علاج،دواء اور غذا کے ساتھ علاج،حجامہ سے علاج) سے علاج کرنا سنت سے ثابت ہے ۔ روحانی اور جسمانی بیماریوں سےنجات کے لیے ایمان او ر علاج کے درمیان ایک مضبوط تعلق ہے اگر ایمان کی کیفیت میں پختگی ہو گی تو بیماری سے شفاء بھی اسی قدر تیزی سے ہوگی ۔نبی کریم ﷺ جسمانی وروحانی بیماریوں کا علاج جن وظائف اور ادویات سے کیا کرتے تھے یاجن مختلف بیماریوں کےعلاج کےلیے آپﷺنے جن چیزوں کی نشاندہی کی اور ان کے فوائد ونقصان کو بیان کیا ان کا ذکر بھی حدیث وسیرت کی کتب میں موجو د ہے ۔ کئی اہل علم نے ان چیزوں کو یکجا کر کے ان کو طب ِنبوی کا نام دیا ہے ۔ان میں امام ابن قیم کی کتاب ...
شہاب الدین محمد شاہ جہاں (1592ء۔1666ء) سلطنت مغلیہ کاپانچواں شہنشاہ تھا جس نے 1628ء سے 1658ء تک حکومت کی۔ شاہ جہاں کا عہد مغلیہ سلطنت کے عروج کا دَور تھا اور اِس دور کو عہدِ زریں بھی کہا جاتا ہے۔ شاہ جہاں اپنے والد نورالدین جہانگیر کی نسبت مفکرانہ ذہنیت کا مالک نہ تھا بلکہ وہ عملی ذہن کا حامل تھا۔ 1658ء میں شاہ جہاں کو اُس کے بیٹے اورنگزیب عالمگیر نے معزول کر دیا۔ شاہ جہاں کی تعمیرات سے دِلچسپی اور اُس کے عہد میں تعمیر ہونے والے تعمیری شاہکار آج بھی قائم ہیں۔ اُسے مغلیہ سلطنت کا عظیم ترین معمار شہنشاہ یا انجنئیر شہنشاہ بھی کہا جاتا ہے۔ شاہ جہاں کی وجہ شہرت تاج محل اور ممتاز محل سے اُس کی محبت کی داستانیں ہیں۔مغلیہ سلطنت کے متعلق بیسیوں کتب لکھی گئی ہیں ڈاکٹر سکسینہ کی زیر نظر تصنیف ’’تاریخ شاہجہاں ‘‘ہندوستان میں تیموریہ تاریخ کے حوالے سے بہترین کتاب ہے ۔ (م۔ا)