اسلام نے اپنے اصول حکمرانی میں عدل وانصاف کو بے پناہ اہمیت دی ہے۔ یہ ایسا الٰہی نظام حیات ہے جس کامزاج انسانوں کے خود ساختہ رائج الوقت قوانین سے اس لحاظ سے بھی مختلف ہے کہ یہ تمام انسانی قوانین سے ممتازاور ہردو ر،ہر زمانے کےتقاضے پورے کرتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ قیامِ پاکستان کے بعد اہل پاکستان کی مسلسل یہ خواہش اورکوشش رہی ہے کہ اسلامی قوانین کا نفاذ عمل میں آئے۔زیر نظر کتاب ’’پاکستان میں حدود قوانین‘‘اسلام کے فوجداری قانون ،بنیادی تصورات اور عملی تطبیق کے حوالے سے ایک اہم کتاب ہے ۔جوکہ شریعہ اکیڈمی ،اسلام آباد کی طرف سے اس موضوع پر جولائی2005ء میں منعقد کی جانے والی کانفرنس میں علماء کرام ،معروف اسکالرزاور قانون دان حضرت کی طرف سے پیش کیے جانے محاضرات ومقالات پرمشتمل ہے جسے شہزاد اقبال شام (اسسٹنٹ پروفیسر شریعہ اکیڈمی، بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی ،اسلام آباد ) نے مرتب کیا ہے اور شریعہ اکیڈمی نے افادہ عام کےلیے اسے طب...
علوم اسلامیہ میں سے فقہ اور اصلو فقہ کو بالعموم بیانیہ اسالیب والے علوم کے برعکس قدرے مشکل گردانا جاتا ہے۔ یہ وہ علوم ہیں جوانسان کی عملی زندگی سے گہرا تعلق رکھتے ہیں۔ قرآن وسنت سے مسائل کے استخراج اور استنتاج کے ضمن میں ان کی حیثیت بنیاد کی سی ہے جس کے بغیر عمارت تعمیر کرنا کارِ دشوار ہے۔ وطن عزیز میں آزادی کے بعد عملی زندگی کو اسلامی حوالوں سے مزین کرنے کی ضرورت‘ اہمیت اور افادیت کا دائرہ ہر آنے والے وقت اور دن کے ساتھ وسیع سے وسیع تر ہوتا جا رہا ہے۔ اس موضوع پر بے بہا اور گراں قدر کتب کتب خانہ کی زینت بن چکی ہیں۔زیرِ تبصرہ کتاب خاص اسی موضوع پر ہے۔ اس میں جامعیت کے ساتھ ساتھ سلاست کے وصف بھی ہیں۔ اس کتاب کا پہلا باب قانون کے ماخذ اول پر بحث کرتا ہے‘ دوسرا باب دوسرے بنیادی مآخذ پر‘ اور اس کے بعد اجماع‘ قیاس اور اجتہاد وغیرہ کے موضوعات اور ابحاث کو جمع کیا گیا ہے۔ یہ کتاب’’ اسلامی قانون ایک تعارف ‘‘ ڈاکٹر شہزاد اقبال شام کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب ک...
اس میں کو ئی شک نہیں کہ قرآن وسنت میں متعدد ایسے کام اور اصول موجود ہیں جو اسلامی ریاست کے دستور کے لیے منبع واساس کی حیثیت رکھتے ہیں اور ان سے انحراف کسی طرح روا نہیں۔دستور میں بیان متعدد امور کا تعلق انتظامی معاملات سے ہوتاہے ۔نظری امور ، پالیسی معاملات، بنیادی انسانی حقوق اور ہئیت حاکمہ کے فرائض کا قرآن وسنت میں بیان اصول واحکام کی روشنی میں انہیں کسی اسلامی ریاست کےدستور میں سمونا ضروری ہے جدید ریاستی تنظیم میں دستور کو سیاسی زندگی میں یوں بھی کلیدی اہمیت حاصل ہوتی ہے کہ دستور عوام اور اصحاب الرائے کی خواہشات کا ترجمان ہوتا ہے کہ اس سے کسی قوم کے ماضی کا بیان اور مآل کی طرف سے تسلسل معلوم ہوتا ہے۔ یہ وہ مقیاس ہے جس سے عوام کی امنگوں ،آرزؤں اور خواہشات کی پیمائش کی جاتی ہے ۔ یہی وہ قندیل ہے جسے لے کرملک کی ترقی کے لیے کوشش کی جاتی ہے اسی کی مدد سے ادارے وجود میں آتے ہیں۔دستور ہی وہ آئینہ ہےجس میں کسی ملک تاریخ کا عکس دیکھا جاسکتا ہے اور حال کا پرتو بھی اسی دستورمیں ملتا ہے ۔دستورمستقبل کاجامِ جم ہوتا ہے ۔یہ دستور ہی ہےجو ریاست میں اداروں کےوجود کا باعث بنتا ہے لوگوں کے طرزِ زندگی...