حیاء وہ عمدہ اخلاق ہے جو انسان کو ہر برائی سے باز رکھتا ہے ارتکاب معاصی میں حائل ہو کر آدمی کو گناہ سے بچاتا ہے حق دار کا حق تلف کرنے سے منع کرتا ہے ۔ رسول اکرم ﷺ کا ارشاد بھی اس معنی پر روشنی ڈالتا ہے کہ لوگوں نے سابقہ انبیاء کی تعلیمات میں سے جو حصہ حاصل کیا ہے وہ یہ ہے کہ جب حیاء ختم ہو جائے تو پھر جو چاہو کرو ۔ اسلام کا عملا دارو مدار حیاء پر ہے کیونکہ وہی ایک ایسا قانون شرعی ہے جو تمام افعال شرعیہ کو منظم اور مرتب کرتا ہے یہی وجہ ہے کہ تمام انبیاء کرام نے حیاء دار پر زور دیا ہے ۔ اور تمام عقول سلیمہ اور فطرت مستقیمہ نے بھی اس کا اقرار کیا ہے اور یہ وہ امر ہے جس میں جن وانس کے تمام شیاطین مل کر بھی تحریف و تغیر نہیں کرسکے ۔ اور جس میں حیاء ہوتا ہے اس میں نیکی کے تمام اسباب موجود ہوتے ہیں اور جس شخص میں حیاء ہی نہ رہے اس کے نیکی کرنے کے تمام اسباب معدوم ہو کر رہ جاتے ہیں ۔ کیونکہ حیاء انسان اور گناہ کے درمیان حائل ہونے والی چیز ہے ۔ اگر حیاء قوی ہے تو گناہ کی قوت ماند پڑ جائے گی ۔ اور اگر حیاء کمزور پڑ جائے تو گناہ کی قوت غالب آجاتی ہے ۔ کتنی ہی برائیاں ہیں ان میں صرف حیا ہی حائل ہو سکتا ہے ۔ کیونکہ یہی اس کی دواہے اگر حیاء ہی ختم ہو جائے تو پھر اس کی کوئی دوا نہیں ہے ۔ (ع۔ح)
عناوین |
|
صفحہ نمبر |
فہرست مضامی |
|
1 |
مقدمہ |
|
2 |
پہلی فصل حیاء کا لغوی معنی |
|
4 |
دوسری فصل حیاء کا شرعی مفہوم |
|
4 |
تیسری فصل حیاء بشری خاصیت ہے |
|
7 |
چوتھی فصل حیاء کے دروازے |
|
12 |
پانچویں فصل حیاء کے فضائل |
|
14 |
چھٹی فصل وہ معاملات جو حیاء پر تعاون کرتے ہیں |
|
15 |
ساتویں فصل وہ معاملات جن کا حیاء سے کوئی تعلق نہیں |
|
16 |
آٹھویں فصل اللہ تعالیٰ کا اپنے بندے سے حیاء کرنا |
|
17 |
نویں فصل نبی اکرمﷺ کا حیاء |
|
18 |
دسویں فصل انبیاء کرام ؑ کا حیاء |
|
18 |
گیارہویں فصل سلف صالحین کا حیاء |
|
20 |
خاتمہ |
|
20 |
حواشی |
|
22 |
نمونہ تفسیر |
|
24 |
جامعۃ الفاروق الاسلامیہ ایک نظر میں |
|
32 |