محمد بن عبد الکریم بن ابی بکر احمد الشہرستانی

  • نام : محمد بن عبد الکریم بن ابی بکر احمد الشہرستانی

نام ولدیت:

ابوالفتح تاج الدین محمدبن عبدالکریم بن ابی بکراحمدالشہرستانی  ایران کےایک علاقہ شہرستان کی طرف منسوب ہونےکی وجہ سےانکوشہرستانی کہا جاتاہے ان کا ترجمہ لکھنے والے اس بات پرمتفق ہیں کہ یہ عجمی الاصل ہیں کیونکہ ان کےآباء اجداد شہرستان کےرہنےوالےتھے۔

ولادت:

ان کا ترجمہ لکھنےوالے باحثین کااس بات پراتفاق ہے کہ یہ شہرستان میں پیداہوئے مگراس بات پراختلاف ہےکہ ان کا سن ولادت کیا ہےبعض نے 476ھ اور بعض نے 469ھ اوربعض نے479ھ لکھاہے۔ج

تعلیم وتربیت:

 بہت چھوٹی عمرمیں ہی شہرستانی کی توجہ تحصیل علم کی طرف ہوگئی اور15سال کی عمرمیں آپ نےعلوم شرعیہ قرآن وحدیث فقہ کی تعلیم حاصل کی ۔تحصیل علم کےلیے شہرستانی نےخراسان وخوازم اورمکہ مکرمہ کاسفرکیااوربہت سےاکابرعلماء کرام سےاپنی علمی  پیاس بجھائی۔

اساتذہ: ان اساتذہ کرام کےنام درج ذیل ہیں جن سےشہرستانی نےعلم حاصل کیا۔

1۔ابوالقاسم الانصاری  ان سے تفسیر اورعلم الکلام حاصل کیا۔

2۔ابوالحسن مدینی ان سےحدیث کاعلم لیا۔

3۔ابوالمظفراالخوانی ان سےفقہ کاعلم حاصل کیا۔

4۔ابونصرالقشیری ان سےفقہ اصول اورعلم الکلام کادرس لیا۔

تلامذہ۔

بڑے ہی افسوس کامقام ہےکہ کتب تراجم میں شہرستانی کےتلامذہ کاتذکرہ نہیں ملتا۔ ایک کتاب ’’النجوم الزھرۃ ،،میں میں یہ بات نقل کی گئی ہےکہ شہرستانی سےاک خلقت کثیرنےاستفادہ کیا۔

تصنیفات وتالیفات:

شہرستانی بڑے اچھےمصنف تھےمختلف علوم وفنون مثھ فقہ علم الکلام اورتفسیر فلسفہ تاریخ الادیان والفرق کےموضوعات پرقلم اٹھایا اورتقریبا 20 سےزائد کتب تحریرفرمائی۔ چندایک کےنام درج ذیل ہیں ۔

المملل والنحل  2۔نهاية الاقدفی علم الکلاممصدعةالفلاسفه۔

مجلس فی الخلق والامر(فارسی کاانداز ھے)

بحث فی الجوهرالفردشبهات ارسطو وبرقلس وابن سینا(یہ کتاب فلاسفہ کےردمیں لکھی ہے۔

وفات:

ولادت کی طرح وفات پربھی اتفاق ہےکہ انکی وفات سھرستان میں ہوئی مگرسن وفات پراختلاف ہےلیکن اصح یہ ہےکہ انکی وفات 548ءھ میں ہوئی۔

حوالہ: ویکیپیڈیا۔ ائلوكة۔ معجم البلدان۔وفبات الاعیان وسیراعلام النبلاء۔  

کل کتب 1

  • کتاب الملل والنحل ( طبع ثانی )

    (جمعہ 04 جنوری 2013ء) ناشر : قرطاس کراچی
    #486 Book صفحات: 380

    امام ابو الفتح محمد الشہرستیانی کی کتاب ’الملل و النحل‘ علمی دنیا میں ایک معتبر کتاب کے طور پر جانی جاتی ہے۔ اس بے مثال تصنیف نے مصنف کو شہرہ عام اور بقائے دوام بخشا۔ اس کی تحسین و تعریف میں علماو فضلا نے کبھی بخل سے کام نہیں لیا اور ہر دور میں اس کی اہمیت کا اعتراف کیا ہے۔ مصنف نے اس کتاب کے پانچ مقدمے لکھے ہیں اس کے بعد کتاب کا مواد تین ابواب پر مشتمل ہے۔ پہلے باب میں مسلمان فرقوں کا، دوسرے باب میں اہل کتاب اور تیسرے باب میں شبہ کتاب کے فرقوں کا قدرے تفصیلی تذکرہ کیا گیا ہے۔ پہلے باب میں ایمان، اسلام اور احسان کے مفہوم کی وضاحت کے بعد ان اختلاف کا ذکر کیا گیا ہے جو عقائد توحید، عدل، وعد وعید اور سمع  وو عقل میں مسلمان فرقوں کے مابین ہیں۔ دوسرے باب میں اہل کتاب کے عقائد، تحزب اور فرقہ بندیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے ان کو دو گروہوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ تیسرے باب میں ان مذاہب کا ذکر ہے جن کے پاس الہامی کتب موجود نہیں۔ مصنف کے خیال میں ان مذاہب کے انبیا پر جو الہامی کتابیں نازل کی گئی تھیں انھیں اٹھا لیا گیا اور اب دنیا میں ان کا وجود نہیں ہے۔ کتاب کا سلیس اردو ترجمہ پروف...

کل کتب 0

کل کتب 0

ایڈ وانس سرچ

اعدادو شمار

  • آج کے قارئین 43133
  • اس ہفتے کے قارئین 198707
  • اس ماہ کے قارئین 998348
  • کل قارئین98063652

موضوعاتی فہرست