علامہ ابن سیرین

  • نام : علامہ ابن سیرین

نام: محمد۔

ولدیت: سیرین۔ کنیت:ابوبکر۔

ولادت:

ابوبکرمحمدبن سیرین البصری التابعی انکی ولادت حضرت عثمان بن عفان کے دور میں ہوئی ان کے والدسیرین حضرت انس بن مالک کےغلام تھے۔حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ تعالی عنہ کےدور خلافت میں حضرت خالدبن ولیدنےعیف التمرکوفتح کیاتویہ وہاں سےمال غنیمت میں آئے حضرت انس نےان کوآزادکردیا۔ان کی والدہ کانام صفیۃ تھااوروہ حضرت ابوبکرصدیق کی لونڈی تھیں انہوں نےان کوآزاد کردیاتھا۔

تعلیم وتربیت:

ابن سیرین علم وفضل کےماحول میں پلےبڑھے بہت سےصحابہ کرام سےملے مثلا۔زیدبن ثابت۔عمران بن الحصین۔انس بن مالک۔ابی ھریرہ۔عبداللہ بن زبیر۔عبداللہ بن عباس۔عبداللہ بن عمر(حضرت عبداللہ بن عمرنےمحمدبن سیرین کابوسہ لیاتھا)

انہوں  نےبڑے بڑے صحابہ کرام سےعلم کی تحصیل کی ھشام بن حسان کہتےہیں امام ابن سیرین نے30 کےقریب صحابہ کوپایا۔

تلامذہ:

ابن سیرین سےتحصیل علم کرنےوالے بہت زیادہ ہیں۔چندایک نام درج ذیل ہیں 1۔قتادہ بن دعامۃ۔

2۔یونس بن عبید 3۔ابن عون 4۔خالدالحداء 5۔ھشام بن حسان 6۔عوف الاعرابی 7۔قرۃبن خالد 8۔مہدی بن قیمون 9۔جریربن حازم  ان کے علاوہ بھی خلق کثیرنےآپ کی ذات سےفائدہ اٹھایا ہے۔

کلمات ثناء: ابن سیرین انتہائی پاکیزہ صفت زاہد عابدمتقی اورپرہیزگارتھے۔ بہت سےلوگوں نےآپ کی تعریف ہے۔ مورق العجلی کہتےہیں۔ میں نے ابن سیرین سےبڑھ کرکوئی فقہیہ اورتقوی والےکوئی شخص نہیں دیکھا۔ ابن عون کہتےہیں کہ اللہ تعالی نےابن سیرین کوکمال کا حافظہ دیاتھا۔حدیث کوحرفاحرفابیان کرتےتھے۔اوریہ بھی کہاہےابن عون نےکہ ابن سیرین کی مثل میں نےکوئی شخص نہیں دیکھا۔حمادبن زیدعثمان البتی کےحوالہ سےبیان کرتےہیں کہ بصرہ میں ان سےبڑھ کرکوئی عالم بالقضاء نہ تھا۔

ابن جریرطبری کہتےہیں کہ ابن سیرین فقہیہ عالم زاہد عابدادیب بہت زیادہ حدیثوں کومحفوظ کرنےوالےصادق اورثقہ اورثبث ہیں۔اہل وعلم وفضل نےانکے اعلی مقام کوبیان کیاہےاوران کی صداقت امانت دیانت شرافت کی گواہی دی ہے۔

مہدی بن میمون بیان کرتے ہیں کہ میں امام ابن سیرین کولوگوں سے حدیث بیان کرتےہوئےدیکھا۔آپ شعربھی کہتے تھےاور مسکراتے تھےہنستے تھےلیکن جب آپ حدیث بیان کرتےتوبلکل سنجیدہ ہوجاتےاورسخت ہوجاتےاوراشعث بیان کرتے ہیں کہ جب امام ابن سیرین حق گوتھے حق کہنے سے نہ کبھی شرماتے تھے نہ ڈرتےنہ کسی کی ملامت کی پرواہ کرتے تھے۔امام ابن سیرین انتہائی عبادت گزار تھےراتوں کوجاگ جاگ کےاللہ رب العزت کے حضور روتے اور گڑ گڑاتےتھے۔بلاشبہ ابن سیرین ایک بےمثل اوربےنظیرشخصیت تھے۔  تصانیف:کتاب التعبیرالرؤیا۔(تفسیرالاحکام)انکی کتاب ہے۔لیکن حقیقت یہ ہےکہ یہ ان کی کتاب نہیں بذات خودتحریرنہیں کی بلکہ آپ کےتلامذہ نے اس کوتحریرکیاہےلیکن اس علم کی معرفت کی وجہ سےآپ کی طرف منسوب کردی گئی ہے۔

وفات: امام ابن سیرین کی وفات امام حسن بصری کی وفات کے100دن بعد80سےزائدسال کی عمرمیں 110ہجری میں ہوئی۔

حوالہ: ویکیپیڈیا۔۔۔۔۔ انٹرنیٹ بعض مضامین۔

کل کتب 1

  • 1 #812

    مصنف : علامہ ابن سیرین

    مشاہدات : 52394

    تعبیرالرؤیا

    (پیر 02 جنوری 2012ء) ناشر : ادارہ اسلامیات انار کلی ،لاہور
    #812 Book صفحات: 594

    خواب اور ان کی تعبیر پر ،دین اسلام نے بحث کی ہے۔کتاب و سنت کی متعدد نصوص اس کے وجود اور اسکی حقیقت پر شاہد ہیں۔خوابوں کے وجود کا ہی انکار کر دینا ،یا خوابوں کی بنیاد پر شرعی نصوص کا انکار کر دینا،ہر دو نقطہ ہائے نگاہ افراط و تفریط کا شکار ہیں اور اسلامی نقطہ نگاہ سے کوسو ں دور ہیں۔اس بات میں کوئی شک نہیں کہ خواب ،یا تو اللہ کی طرف سے بشارت ہوتے ہیں یا پھر نفسانی خیالات اور شیطانی تصورات کا مجموعہ ہوتے ہیں۔اچھے خواب سے خوش ہو کر رب کریم کا شکریہ بجا لانا اور مزید اعمال صالحہ کی متوجہ ہو نا چاہیے اور اگر خواب بظاہر برا محسوس ہو تو پھر اللہ کے سامنے شیطان لعین سے پناہ مانگنا اور اپنے اعمال کی درستگی کی فکر کرنی چاہیے۔خوابوں کی تعبیر میں علامہ ابن سیرین ؒ کو غیر معمولی دسترس حاصل تھی۔زیر نظر کتاب ان کی سعی مسلسل کا نہ صرف بہترین نمونہ ہے بلکہ خوابوں کی تعبیر کا بے نظیر انسائیکلوپیڈیا ہےجو مختلف ازمنہ میں بڑے بڑے عماید ملت سے خراج تحسین وصول کر چکی ہے۔(م۔آ۔ہ)
     

کل کتب 0

کل کتب 0

ایڈ وانس سرچ

اعدادو شمار

  • آج کے قارئین 4579
  • اس ہفتے کے قارئین 244293
  • اس ماہ کے قارئین 1272458
  • کل قارئین96924302

موضوعاتی فہرست