عبد السلام رستمی

  • نام : عبد السلام رستمی

نام: عبدالسلام رستمی۔

ان کےوالدگرامی کانام شیخ عبدالرؤف رستمی ہے۔

 ولادت: شیخ عبدالسلام رستمی کی ولادت صوبہ خیبرپختون خواہ کےایک علاقہ رستم میں ہوئی۔

تعلیم وتربیت:

ابتدائی تعلیم وتربیت کاآغاز مدرسہ فیض السلام سے4 برس کی عمرمیں 5ویں جماعت تک اردوفارسی اورقرآن کریم مع لفظی ترجمہ مکمل کیا۔اس کےبعدآپ نےمختلف علوم دینیہ کےحصول کےلیے وقت کےممتاز علماء کےسامنےزانوائے تلمذ طےکیاجن میں آپ کےوالد محترم اورمولانا محب اللہ کبرالی آپ کےماموں میاں گل خان اورمولانا انورشاہ کشمیری شامل ہیں۔

7سال کےعرصہ میں آپ نےعلم وصرف ونحو،منطق وفلسفہ عربی ادب فقہ اصول فقہ عروض معانی اور علم بدیع اور تفسیرجلالین بیضاولی مشکوۃ المصابیح پڑھی۔درس نظامی کی تمام کتب اپنےہی علاقہ میں پڑہی لیں تھیں۔آپکی عادت مبارکہ تھی کہ ھدایۃ النحوسےلیکرموقوف علیہ تک کی کتابیں آپ  استاتذہ سےسنی نہیں بلکہ انہیں سنایاکرتےتھےاور یہی طریقہ علماء سلف کاتھا۔اس کےبعداعلی تعلیم کےلیے جامعہ اسلامیہ اکوڑہ خٹک گئےاوروہاں سےسندفراغت حاصل کی۔درنظامی کی کتب کےساتھ آپ کوعلوم قرآنیہ سےخاص کیں ۔آپ نےمولوی فاضل کاامتحان دیااوراعلی نمبرحاصل کیے۔

درس تدریس:

فراغت کےبعدآپ نےرستم مردان میں مدرسہ فیض السلام میں تدریس شروع کی۔اس کےبعدآپ نے1960ءمدرسہ عربیہ میانوالی صوبہ پنجاب میں تدریس کی جوتقریبادوسال تک جاری رہی۔ اس کےکچھ عرصہ بعدمخالفوں کی وجہ سےرستم میں ایک گھرکےاندر تدریس کی لیکن مخالفت شدیدہوتی گئی پھرآپ مدرسہ محمدیہ دیدارسنکھ تشریف لےگئے۔اور3سال تک وہاں تدریس کی۔

1966ءمیں شمشادخان کی مسجد میں ایک مدرسہ کی بنیاد رکھی جسے دارالعلوم تعلیم القرآن لاشاعت التوحیدوالسنہ کےنام سےموسوم کیاگیا۔

شیخ الاسلام رستمی صاحب دورہ تفسیربھی کرواتے ہیں جوخاص کراساتذہ کرام کےلیےہوتاہےاسمیں آپ قرآن مجیدکی مشکل آیات کی تفسیرفرماتےہیں۔تعلیم القرآن لاشاعت التوحید والسنۃ میں آپ نے 6سال تدریس کی۔اس کےبعدیونیراوڈ پرجامعہ کی بنیادرکھی گئی۔اورآپ وہاں خدمت دین میں مصروف ہوئے۔

ایک مقدمہ کی وجہ سےآپ کوسات ماہ تک مردان جیل میں پاپند سلاسل رکھاگیا۔رہائی کےبعدآپ مردان اوڑ پرمنتقل ہوگئے۔وہاں ایک مسجدچندہال اورچندکمرےتعیرکئےگئے اورآپ نےوہاں تدریس کاآغازکیا۔اورایک سکول روضۃ الاطفال کےنام سے قائم کیا۔ساتھ ساتھ تجوید وتحفیظ کاشعبہ بھی قائم کیا۔مخالفوں کی وجہ سےاور حکومتی پابندیوں کی وجہ سےآخرآپ نےبحیرت پشاورکاقصدکیا۔اورپشاور چلےگئےہجرت کےبعد بھی ہفتہ میں 3دن پشاورسےرستم تک 100کلومیٹرکافاصلہ طےکرتےاورددس دیتے آتے تھے۔پشاورمیں منتقل رہائش اختیارکی اور آپ نےبڈہ پسیرمیں ایک مدرسہ کی بنیادرکھی 1989ءمیں اورجامعہ کانام جامعہ عربیہ لاشاعت التوحیدوالسنہ رکھا۔

تصانیف:

تدریس کےعلاوہ آپکی تحریری خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔آپ نےجس بھی موضوع پرقلم اٹھایاانتہائی جامع ومانع تحریرلکھی۔آپ نےتقریبا25سےزائدکتابیں لکھی ہیں چندایک ایک نام درج ذیل ہیں۔

احسن الندی علی من انتقدعلی النبی االصحابی (اردوزبان میں)۔

2۔انکارحدیث نےانکارقرآن تک(اردوزبان میں)۔

بدرة الصلاة فی مستخرجات احادیث المشکلوة (عربی زبان میں )۔

التبیان فی تفسیرام القرآن (عربی)

تحفة السجن اربعة اجزاء (پشتو)

تربیب الجهاد لیضية اهل الالحاد (پشتو)7۔ترجمہ دردمظومات (فارسی)۔

8۔تفسیراحسن الکلام 9جلدوں میں (پشتو)

9۔تفسیرالقرآن العظیم ایک جلد(پشتو) 10۔التنجیدفی مسئلة التفلید(عربی)

11۔تنشیط الاذیان  فی اصول القرآن(عربی)۔

12۔توجية الناظرین فی مقاصدالکتاب المبین(عربی)

13۔الخطبات الایمانية(عربی اورپشتو)۔

14۔الدررالمنظومات فی ربط السوروالآیات (پشتوزبان میں)۔

15۔رسالة فی ترجمة الازکاروالصلاة (پشتو)۔16۔رہنمائے قرآن (فارسی) 17۔سیرة الازم عن دسیسة سرشلزم(بشتومیں اورعربی میں اس کاترجمہ ہواہے)

19۔لطائف القرآن فی تفسیرسورة الفاتحه (عربی)۔

20۔الموسوعة القرآنية السماة بالفرائد الربانية فی الفوائدالقرآنية 9جلدوں میں(عربی زبان میں)۔

اس کےعلاوہ اور بھی کتب تحریرفرمائی ہیں۔

وفات:

 2011ء میں آپ بیمار ہوئے اوراس مقولہ کےمصداق کہ مرض بڑھتاگیا جوں جوں دواکی آپ کی بیماری میں اضافہ ہوتاچلاگیا۔اور آخرکار17نومبر2014ءکوبروزپیر2بجےدوپہرآپ اس دار فانی کوچھوڑ کرخالق حقیقی سےجاملے۔نماز جنازہ مولاناعبدالعزیز نورستانی نےپڑھایابہت سی جگہوں پرآپکا غائبانہ نماز جنازہ ادا کیاگیا۔

حوالہ: (مجلہ اسوہ حسنہ جنوری 2015 )۔

کل کتب 0

کل کتب 0

کل کتب 0

ایڈ وانس سرچ

اعدادو شمار

  • آج کے قارئین 15651
  • اس ہفتے کے قارئین 277461
  • اس ماہ کے قارئین 763653
  • کل قارئین97828957

موضوعاتی فہرست