عربی زبان و ادب عرب قوم سامی اقوام کی ایک شاخ ہے۔ ان قوموں میں بابلی، سریانی فینیقی، آرمینی، حبشی، سبئی اور عربوں کو شامل کیا جاتا ہے۔ دنیا کی دوسری زبانوں کی طرح عربی زبان میں بھی ادب کی دونوں قسمیں نظم و نثر پائی جاتی ہیں۔ لکھنے پڑھنے کا رواج نہ ہونے کی وجہ سے زمانۂ جاہلیت میں عرب ادبا اور شعرا بعض خاص میلوں میں سال میں ایک دفعہ جمع ہو کر خرید و فروخت کے علاوہ شعر و شاعری اور خطابت میں مقابلہ اور اپنے آبا و اجداد کے کارناموں کو گنا کر ایک دوسرے پر فخر کرتے تھے۔ ان میلوں میں قابل ذکر عکآظ مجنتہ اور ذوالمجاز ہیں۔ ان میلوں کی وجہ سے شعر و ادب کا پورے جزیرہ میں سال بھر تک چرچا رہتا تھا۔ زمانہ جاہلیت کی نثر عربوں میں لکھنے پڑھنے کا رواج نہ ہونے کی وجہ سے اسلام سے پہلے کا اکثر ادبی سرمایہ ضائع ہو گیا پھر بھی جو کچھ ہم تک پہنچا ہے اس کی بنیاد پر نثر جاہلی کو تین قسموں میں بانٹا جاتا ہے۔ (۱) تقریر (۲) کہاوتیں (۳) نصیحتیں اور حکیمانہ جملے۔اسی بنا پر عربی ادب پر بے شمار کتابیں لکھی جا چکی ہیں ۔ جن میں سے عمدہ کتاب ’’المقامات الحریری‘‘ عربی...
اللہ تعالی کاکلام اور نبی کریم ﷺکی احادیث مبارکہ عربی زبان میں ہیں اسی وجہ سے اسلام اور مسلمانوں سے عربی کا رشتہ مضبوط ومستحکم ہے عربی اسلام کی سرکاری زبان ہے ۔شریعت اسلامی کے بنیادی مآخد اسی زبان میں ہیں لہذا قرآن وسنت اور شریعتِ اسلامیہ پر عبور حاصل کرنےکا واحد ذریعہ عربی زبان ہے۔ اس لحاظ سے عربی سیکھنا اور سکھانا امت مسلمہ کا اولین فریضہ ہے ۔ لیکن مسلمانوں کی اکثریت عربی زبان سے ناواقف ہے جس کی وجہ سے وہ فرمان الٰہی اور فرمان نبوی ﷺ کو سمجھنے سے قاصر ہے ۔ حتٰی کہ تعلیم حاصل کرنے والے لوگوں کی اکثریت سکول ،کالجز ،یونیورسٹیوں کے نصاب میں شامل اسلامیات کے اسباق کو بھی بذات خود پڑھنے پڑھانے سے قا صر ہے ۔جس کے لیے مختلف اہل علم اورعربی زبان کے ماہر اساتذہ نے...
اللہ تعالی کا کلام اور نبی کریم ﷺ کی احادیث مبارکہ عربی زبان میں ہیں اسی وجہ سے اسلام اور مسلمانوں سے عربی کا رشتہ مضبوط و مستحکم ہے عربی اسلام کی سرکاری زبان ہے ۔شریعت اسلامی کے بنیادی مآخد اسی زبان میں ہیں لہذا قرآن و سنت اور شریعتِ اسلامیہ پر عبور حاصل کرنے کا واحد ذریعہ عربی زبان ہے۔ اس لحاظ سے عربی سیکھنا اور سکھانا امت مسلمہ کا اولین فریضہ ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’تاریخِ ادب عربی‘‘شیخ احمد الاسکندری ،شیخ مصطفیٰ عنانی بک کی مشترکہ تصنیف الوسيط في الادب العربي و تاريخه کا اردو ترجمہ ہے۔ تاریخ ادب پر لکھی گئی کتابوں میں الوسيط ایک ممتاز درجہ رکھتی ہےمصنفین نے اس کتاب میں ہر موضوع کے ہر مبحث اور تذکرے کو جامعیت کے ساتھ جچے تلے الفاظ میں پیش کیا ہے، زمانۂ جاہلیت سے لے کر عہدِ حاضر تک ادب عربی کی عہد بعہد ترقیوں سے محققانہ بحث کرنے کے ساتھ ساتھ اسلامی تہذی...
منطق وہ علم ہے جس میں صحیح فکر کے لیے لازم قوانین کا مطالعہ کیا جاتا ہے۔ جب ہم کسی مسئلے یا دعوی کو ثابت کرنے کے لیے استدلال پیش کرتے ہیں تو اس کے متعلق غور و فکر کرتے ہیں اور منطق کا تعلق غور و فکر سے ہے یعنی منطق کا موضوع غور و فکر ہے۔منطق کو یونانیوں نے مرتب کیا اس فن کا آغاز اور ارتقا ارسطو سے ہوا۔ پھر یہ مسلمانوں کے ہاتھ لگا انہوں نے اس میں قابل قدر اضافے کیے۔ زیر نظر کتاب ’’ تیسیر المنطق ‘‘ مولانا عبد اللہ گنگوہی رحمہ اللہ کی تصنیف ہے ۔اس میں اسباق کے ذریعے منطق سے واقف کروانے اور سمجھانے کی کوشش کی گئی ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ ،سادہ اور عام فہم ہے۔ (م۔ا)
عربی زبان ایک زندہ وپائندہ زبان ہے۔ اس میں ہرزمانے کے ساتھ چلنے کی صلاحیت موجود ہے۔ اس زبان کو سمجھنے اور بولنے والے دنیا کے ہر خطے میں موجودہیں ۔عربی زبان وادب کو سیکھنا اور سکھانا ایک دینی وانسانی ضرورت ہے کیوں کہ قرآن کریم جوانسانیت کے نام اللہ تعالیٰ کا آخری پیغام ہے اس کی زبان بھی عربی ہے۔ عربی زبان معاش ہی کی نہیں بلکہ معاد کی بھی زبان ہے۔ اس زبان کی نشر واشاعت ہمارا مذہبی فریضہ ہے۔ اس کی ترویج واشاعت میں مدارس عربیہ اور عصری جامعات کا اہم رول ہے ۔عرب ہند تعلقات بہت قدیم ہیں اور عربی زبان کی چھاپ یہاں کی زبانوں پر بہت زیادہ ہے۔ہندوستان کا عربی زبان وادب سے ہمیشہ تعلق رہا ہے۔ یہاں عربی میں بڑی اہم کتابیں لکھی گئیں اور مدارس اسلامیہ نے اس کی تعلیم وتعلم کا بطور خاص اہتمام کیا۔عرب زبان نہایت فصیح وبلیغ ہے اور اس میں بے شمار دیوان اور قصائد لکھے گئے ہیں۔اس میں کچھ دیوان صحابہ کرام کی طرف بھی منسوب ہیں۔ان میں سے ایک معروف دیوان سیدنا علی کی منسوب ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "دیوان حضرت علی "معروف صحابی رسولﷺ اور چوتھے خلیفہ سیدنا...
ڈرامہ یوں تو ہر زبان میں لیکن بالخصوص اردو ادب میں ایک قلیل التعداد صنف ادب ہے۔یہ کہانی، مکالمہ اور منظر نگاری کا مخلوط فن ہے۔اور تاثر کے لحاظ سے شعر اور افسانے جیسی روانی اور تاثیر اس میں نہیں ہوتی۔اس لئے شعر اور افسانے کے مقابلے میں بہت کم ادیبوں کی توجہ ڈرامہ نگاری کی طرف ہوتی ہے۔ گویا اس میں محنت زیادہ اور حاصل کم ہوتا ہے۔ڈرامہ میں محاکات اور منظر نگاری کے ساتھ ساتھ مکالمات کا فطری پن بے ساختگی اور مطابق حال ہونا بہت ضروری ہوتا ہے۔ جس میں ذرا سی کمی اور لغزش بھی ڈرامہ کو ناکام بنا دیتی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" عالم بالا کے سائے میں "علی احمد باکثیر الیمنی کی عربی تصنیف ہے، جس کا اردو ترجمہ محترم پروفیسر قلب بشیر خاور بٹ صاحب نے کیا ہے۔اس کتاب میں مصنف نے سات ڈرامے جمع کئے ہیں، جن میں قیدی، زاد راہ، مالی، باز گشت، مہمان، روشنی کے رشتے اور امام ابن تیمیہ شامل ہیں۔ یہ ڈرامے محض افسانے نہیں ہیں بلکہ تاریخ اسلام کے وہ سچے قصے ہیں جو اسلامی تاریخ کا حصہ ہیں۔گویا یہ سب ڈرامے مقصدیت اور تاریخی حقائق سے لبریز ہیں۔(راسخ)
اللہ تعالی کاکلام اور نبی کریم ﷺکی احادیث مبارکہ عربی زبان میں ہیں اسی وجہ سے اسلام اور مسلمانوں سے عربی کا رشتہ مضبوط ومستحکم ہے عربی اسلام کی سرکاری زبان ہے ۔شریعت اسلامی کے بنیادی مآخد اسی زبان میں ہیں لہذا قرآن وسنت اور شریعتِ اسلامیہ پر عبور حاصل کرنےکا واحد ذریعہ عربی زبان ہے۔ اس لحاظ سے عربی سیکھنا اور سکھانا امت مسلمہ کا اولین فریضہ ہے ۔ لیکن مسلمانوں کی اکثریت عربی زبان سے ناواقف ہے جس کی وجہ سے وہ فرمان الٰہی اور فرمان نبوی ﷺ کو سمجھنے سے قاصر ہے ۔ حتی کہ تعلیم حاصل کرنے والے لوگوں کی اکثریت سکول ،کالجز ،یونیورسٹیوں کے نصاب میں شامل اسلامیات کے اسباق کو بھی بذات خود پڑھنے پڑھانے سے قا صر ہے ۔جس کے لیے مختلف اہل علم اورعربی زبان کے ماہر اساتذہ نے نصابی کتب کی تفہیم وتشریح کے لیے کتب وگائی...
شریعت اسلامی کے بنیادی مآخد عربی زبان میں ہیں لہذا قرآن وسنت اور شریعتِ اسلامیہ پر عبور حاصل کرنےکا واحد ذریعہ عربی زبان ہے۔ اس لحاظ سے عربی سیکھنا اور سکھانا امت مسلمہ کا اولین فریضہ ہے ۔ لیکن مسلمانوں کی اکثریت عربی زبان سے ناواقف ہے جس کی وجہ سے وہ فرمان الٰہی اور فرمان نبوی ﷺ کو سمجھنے سے قاصر ہیں ۔ حتی کہ تعلیم حاصل کرنے والے لوگوں کی اکثریت سکول ،کالجز ،یونیورسٹیوں کے نصاب میں شامل اسلامیات کے اسباق کو بھی بذات خود پڑھنے پڑھانے سے قا صر ہے ۔دنيا كي سب سے بڑی اسلامی مملکت پاکستان دنیا کے نقشے پر اس لیے جلوہ گر ہوئی تھی کہ اس کے ذریعے اسلامی اقدار اور دینی شعائر کا احیاء ہوگا۔علماء ومدارس کی اپنی حدتک عربی زبان کی نشرواشاعت کے لیے کوششیں وکاوشیں قابل ذکر ہیں۔ لیکن سرکاری طور پر حکومت کی طرف کماحقہ جدوجہد نہیں کی گئی۔ زیرتبصرہ کتاب ’’ نصاب الادب ‘‘ مجلس المدینہ العلمیہ(دعوت اسلامی) کی کاوش ہے ۔ اس کتاب کی جدت ،ندرت،اہمیت اور افادیت یہ ہے کہ یہ جدیداحوال وظروف اور وزمرہ معاملات ومسائل کو پیش نظر رکھ کر مرتب کی گی ہے ۔ تدریس وتفہیم...
زندگی سے بھرپور فائدہ اٹھانا،خاطر خواہ لطف اندوز ہونا اور فی الواقع کامیاب زندگی گزارنا یقینا آپ کا حق ہے،لیکن یہ اسی وقت ہی ممکن ہو سکتا ہے جب آپ زندگی گزارنے کا سلیقہ جانتے ہوں،کامیاب زندگی کے اصول وآداب سے واقف ہوں ،اور نہ صرف واقف ہوں بلکہ عملاً ان سے اپنی زندگی کو آراستہ و شائستہ بنانے کی کوشش میں پیہم سرگرم بھی ہوں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ نوادر الاخبار وظرائف الاشعار‘‘ شہاب الدین احمد الحجازی (م875ھ) کی عربی زبان میں ہے۔ جس میں اچھی زندگی گزارنے کی رہنمائی کی گئی ہے۔گویا کہ اس کتاب میں نعمت ،مشاورت ورائے، اوقات کی استعمال، سلطان کی صحبت و آداب اور اولاد کی تعلیم کو بیان کرتے ہوئے مزید دیگر مفکرین کے اقوال وغیرہ کو بیان کیا گیا ہے۔ بارگاہ الہی میں دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور تمام مسلمانوں کو اپنی زندگی شریعت کے عظیم اصولوں کے مطابق گزارنے کی توفیق دے۔آمین(رفیق الرحمن)
کلیلہ و دمنہ در اصل پنچ تنتر کا عربی زبان میں ترجمہ شدہ کہانیوں کا مجموعہ ہے۔کتاب میں 15 ابواب ہیں جن میں کئی کہانیاں ہیں اور تمام کی تمام جانوروں کی زبانی بیان کی گئی ہیں۔عربی زبان میں اس کا ترجمہ عباسی دور کےفارسی نژاد نامور ادیب وانشاء پرداز عبد اللہ بن مقفع نے کیا۔یہ کتاب زبان وادب کو سیکھنے سکھانے اور حاکم ومحکوم کو اپنے اپنے دائرہ میں دور اندیشی کی تعلیم دینے میں ایک نمایاں اور کامیاب کتاب ہے۔یہ کتاب چونکہ جانوروں کی کہانیوں پر مشمل ہے مشہور عربی چینل ’’ الجزیرہ‘‘ نے اپنے مخصوص پروگرام’’ الجزيرة للأطفال‘‘میں کارٹون کی شکل میں متعدد قسطوں میں پیش کیا جسے بڑی پزیرائی ملی۔ یہ کتاب عربی ادب وتاریخ اور سیاست ونظام حکمرانی کے موضوع پر لکھی جانے والی کتابوں میں سے بڑی اہم ہے عربی زبان شناسی کے لیے یہ ایک کلید کی حیثیت رکھتی ہےتقریبا مدارس اسلامیہ میں اس کے...