فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق اہل بیت سے محبت رکھنا جزو ایمان ہے، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات اور عبدالمطلب بن ہاشم کی ایمان قبول کرنے والی ساری اولاد اہل بیت میں شامل ہے۔ کسی بھی طرح کے قول وفعل سے ان کو ایذا دینا حرام ہے۔ بعض لوگ اہل بیت کےلیے لفظ ’’ علیہ السلام‘‘ استعمال کرنے سے گریز کرتے ہیں۔ جبکہ سلف صالحین سے اہلبیت کےلیے علیہ السلام کا لفظ لکھنا، پڑھنا اور بولنا ثابت ہے۔ زیرنظر کتابچہ ’’اہلبیت کےلیے علیہ السلام اور سلف صالحین کا مؤقف‘‘ ابو امیمہ اویس صاحب کا مرتب شدہ ہے۔ مرتب موصوف نے اس کتابچہ میں صحاح ستہ سے ایسی 74 احادیث منتخب کر کے پیش کی ہیں کہ جن میں اہل بیت کےلیے علیہ السلام کا لفظ استعمال کیا گیا ہے۔ (م ۔ ا)
قرآن واحادیث کی واضح سے نصوص او ر کتبِ سیرت وتاریخ کی ورق گردانی سے معلوم ہوتا ہے کہ امام کائنات نبی کریم ﷺ نے متعدد شادیاں کیں اور اللہ تعالی نے نبی کریمﷺ کو ام المومنین حضرت خدیجہ اور سید ہ ماریہ قبطیہ رضی اللہ تعالی عنہما سے اولاد جیسی نعمت سےنوازا ۔ سید ہ خدیجہ رضی اللہ تعالی عنہا کے بطن سے چاربیٹاں(سید زینبؓ،سیدہ رقیہؓ ،سید ہ ام کلثومؓ، سیدہ فاطمہؓ ) اور دو بیٹے(سیدنا عبد اللہؓ اور سیدنا قاسم ؓ ) پیداہوئے ۔اورام المومنین سیدہ ماریہ قبطیہؓ کے بطن سے ایک بیٹا سیدنا ابراہیمؓ پیدا ہوئے ۔نبی کریم ﷺکے بیٹے بچپن میں ہی فوت ہوگئے ۔ لیکن بعض لوگ نبی کریم ﷺ کی اولاد شریف کے حق میں افراط وتفریط کرتے ہوئے نبی اقدسﷺ کی صرف ایک صاحبزادی حضرت فاطمہ ؓ کو حقیقی دختر شمار کرتے ہیں اور باقی تین صاحبزادیوں حضرت زینبؓ ،حضرت رقیہؓ،حضرت ام کلثومؓ کو آنجناب ﷺکی حقیقی اولاد سے خارج گردانتے ہیں او ران کوربائب اور لے پالک بیٹیوں سے تعبیر کرتے ہیں ۔جوکہ صریحا قرآنی نصوص کے خلاف ہے ۔زیر نظر کتاب '' بناتِ اربعہ یعنی چار صاحبزادیاں'' جید عالم مولانا محمد نافع﷾ کی تص...
اسلام انسانیت کے عمومی مفاد کے لئے معاشرے کو اکٹھا رکھنے پر زور دیتا ہے۔ یہ والدین اور بچوں میں ایک مضبوط رشتہ قائم کرتا ہے۔ اسلام رشتوں کو حتیٰ کہ ان دودھ پلانے والی عورتوں تک بھی پھیلا دیتا ہے کہ جو شیر خوار بچوں کی خدمت کرتی ہیں۔ اگر حقیقی ماں کے علاوہ کوئی اور عورت کسی بچے کی پرورش کرے اور اسے دودھ پلائے تو وہ ایک اضافی ماں کا سا درجہ حاصل کر لیتی ہے جسے اُم رِداہ یا رضائی ماں یا دودھ پلانے والی ماں کہتے ہیں۔اس عورت کے شوہر کو بھی بچے کے باپ کے برابر سمجھا جاتا ہے۔جبکہ اس کے بچوں کو بھی اس بچے کے حقیقی بہن بھائیوں کی طرح سمجھا جاتا ہے اور اس کی ان میں سے کسی سے شادی نہیں ہو سکتی۔اس طرح، ایک عورت جس نے کسی بچے کے دو برس کے ہونے سے پہلے اسے کم از کم پانچ بار دودھ پلایا ہو، اسلامی قانون کے دئیے ہوئے خصوصی حقوق کے تحت، وہ اپنے دودھ کے رشتے سے اس بچے کی ماں بن جاتی ہے۔ دودھ پینے والا بچہ رضائی ماں کے دوسرے بچوں کا مکمل طور پر بہن یا بھائی سمجھا جاتا ہے، یعنی کہ ایسا لڑکا اپنی رضائی بہن اور ایسی لڑکی اپنے رضائی بھائی کی محرم ہوتی ہے۔ کوئی دوسرا مذہب کسی دودھ...
جناب محمد رسول اللہ ﷺ کی چا ربیٹیاں تھیں،حضرت فاطمہ ؓ سب سے چھوٹی تھیں۔رسول اکرم ﷺ کو ان سے خاص محبت تھی۔اسی لیے فرمایا کہ فاطمہ خواتین کی سردار ہیں،فاطمہ میرے جگر کا ٹکڑا ہے۔حضرت فاطمہ ؓ رسول اکرم ﷺ سے بہت مشابہت رکھتی تھیں،چال ڈھال اور نشست وبرخاست میں ہوبہو اپنے پدر بزرگوار کی تصویر تھیں۔ان کی زندگی میں خواتین اسلام کے لیے بڑا درس موجود ہے آٖج جبکہ امت کی بیٹیاں تہذیب کفر کی نقل میں اپنی ناموس وعزت سے بے خبر ہورہی ہیں انہیں سیرت فاطمہ کا مطالعہ کرنا چاہیے تاکہ وہ ایک آئیڈیل خاتون اسلام کی زندگی کے مطابق اپنے آپ کو ڈھال سکیں۔اس لیے زیر نظر کتابچہ کا مطالعہ مفید ثابت ہو گا ،جس میں اگرچہ اختصار ہے تاہم ضروری معلومات اس میں آگئی ہیں۔ایک بات کی نشاندہی البتہ ضروری ہے ک اس میں بعض مقامات پر حوالہ دینے کا اہتمام نہیں کیا گیا،لہذا ان واقعات کی تصدیق کسی معتبر عالم سے ضروری ہے ۔بعض روایات بھی غوروفکر اور تحقیق مزید کی محتاج ہیں۔(ط۔ا)
سید البشرحضرت محمد رسول اللہ ﷺکی چا ربیٹیاں تھیں، سیدہ فاطمہ ؓ سب سے چھوٹی تھیں۔رسول اکرم ﷺ کو ان سے خاص محبت تھی۔اسی لیے فرمایا کہ فاطمہ خواتین جنت کی سردار ہونگی۔ فاطمہ میرے جگر کا ٹکڑا ہے۔حضرت فاطمہ ؓ رسول اکرم ﷺ سے بہت مشابہت رکھتی تھیں،چال ڈھال اور نشست وبرخاست میں ہوبہو اپنے والد محمد مصطفیٰﷺکی تصویر تھیں۔ ان کی زندگی میں خواتین اسلام کے لیے بڑا درس موجود ہے آٖج جبکہ امت کی بیٹیاں تہذیب کفر کی نقل میں اپنی ناموس وعزت سے بے خبر ہورہی ہیں انہیں سیرت فاطمہ کا مطالعہ کرنا چاہیے تاکہ وہ ایک آئیڈیل خاتون اسلام کی زندگی کے مطابق اپنے آپ کو ڈھال سکیں۔ایک مسلمان خاتون کے لیے سیرت فاطمۃ الزہرا ؓ میں اس کی زندگی کے تمام مراحل بچپن، جوانی، شادی، شوہر، خادنہ داری، عبادت، پرورش اولاد، خدمت اور اعزا اقربا سے محبت غرض ہر مرحلہ حیات کے لیے قابل تقلید نمونہ موجود ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’سیرت فاطمہ ؓ عنہا‘‘ مولانا عبدالمجید سوہدروی کی تصنیف ہے۔اس کتاب میں انہوں نے جگر گوشۂ رسول سیدہ بتول حضرت فاطمۃ الزاہراء کی سیرت کردار اوراخلاق وگفتار کو بڑے آسا...
ایک مسلمان خاتون کے لیے سیرت فاطمۃ الزہرا ؓ میں اس کی زندگی کے تمام مراحل بچپن، جوانی، شادی، شوہر، خادنہ داری، عبادت، پرورش اولاد، خدمت اور اعزا اقربا سے محبت غرض ہر مرحلہ حیات کے لیے قابل تقلید نمونہ موجود ہے۔ اسی غرض سے محترم طالب الہاشمی نے زیر مطالعہ کتاب میں حضرت فاطمہ ؓ کی سیرت کے مختلف گوشوں کو نمایاں کیا ہے۔ طالب الہاشمی ایک بلند پایہ مؤرخ اور سوانح نگار ہیں حضرت فاطمہ ؓ کے سوانح سے قبل وہ متعدد صحابہ کرام اور مشہور شخصیات کے سوانح لکھ چکے ہیں ، ان کی زیر نظر کتاب بھی اسلامی لٹریچر میں ایک اہم اضافہ ہے۔ (ع۔م)