#2234.01

مصنف : محمد صادق خلیل

مشاہدات : 3424

تفسیر اصدق البیان جلد دوم

  • صفحات: 536
  • یونیکوڈ کنورژن کا خرچہ: 13400 (PKR)
(جمعرات 22 جنوری 2015ء) ناشر : صادق خلیل اسلامک لائبریری فیصل آباد

مولانا محمدصادق خلیل﷫ مارچ 1925 ءمیں اوڈاں والا ماموں کانجن ضلع فیصل آباد میں پیدا ہوئے ۔ مولانا صادق خلیل کے والد محترم بڑے نیک اورمتقی انسان تھے ۔ انہوں نے اپنے اس اکلوتے فرزند کی تربیت میں اسلامی تعلیم کو ملحوظ خاطر رکھا ۔ مولانا صادق خلیل  کچھ بڑے ہوئے تو والد مکرم نے ادعیہ ماثورہ وغیرہ زبانی یاد کرانا شروع کیں اورسرکاری سکول میں داخل کرا دیا ۔ اسکول سے پرائمری پاس کی تو ان کے والد نے 1938ءمیں ان کو اپنے گاؤں اوڈاں والا کے اس دینی مدرسے میں داخل کرا دیا جو صوفی عبداللہ ﷫ نے جاری کیا تھا ۔ یہ چھ سال کا نصاب تھا جو انہوں نے اسی دارالعلوم تقویۃ الاسلام اوڈاں والا کے اساتذہ سے مکمل کیا ۔ صوفی محمد عبداللہ ( بانی دارالعلوم تقویۃ الاسلام اوڈاں والا و جامعہ تعلیم الاسلام ماموں کانجن ) حضرت حافظ محمد گوندلوی ، مولانا نواب الدین ، مولانا ثناءاللہ ہوشیار پوری ، مولانا حافظ محمد اسحاق حسینوی اور مولانا محمد داؤد انصاری بھوجیانی  ﷭ وغیرہم  سے  انہوں  نے شرف تلمذ حاصل کیا۔مولانا موصوف نے دارالعلوم سے سند فراغت حاصل  کرنے  کے علاوہ  میٹرک کا امتحان وہیں رہ کر دیا اور پنجاب یونیورسٹی سے فاضل عربی اور فاضل فارسی کے امتحان بھی اسی دارالعلوم کی طرف سے دئیے اور نمایاں پوزیشن حاصل کی ۔ دارالعلوم تقویۃ الاسلام سے فراغت کے بعد 1945ء اپنی مادر علمی میں ہی تدریس کا آغاز کیا ۔ 1945ءسے 1960ءتک پندرہ سال دارالعلوم اوڈاں والا کی مسند تدریسی پر فائز رہے ۔ اس اثناءمیں بہت سے طلبہ نے ان سے استفادہ کیا ۔  1961ءمیں مولانا سید داؤد غزنوی ﷫ کے حکم پر وہ اپنے گاؤں کے دارالعلوم سے نکلے اور جامعہ سلفیہ ( فیصل آباد ) چلے آئے ۔ یہاں کم و بیش انہوں نے دس سال پڑھایا ۔ چار سال جامعہ تعلیم الاسلام ماموں کانجن رہے ، ایک سال دارالحدیث کراچی ، دس سال مدرسہ تدریس القرآن والحدیث راولپنڈی میں ، تین سال جامعہ رحمانیہ،گارڈن ٹاؤن، لاہور اور تین سال دارالحدیث کوٹ رادھا کشن ضلع قصور میں تدریسی خدمات سرانجام دیں ۔ اس عرصے میں ان سے سینکڑوں طلبہ نے استفادہ کیا اور وہ علم و عرفان کی رفعتوں پر متمکن ہوئے ۔ ان کے چند نامور شاگردوں کے نام یہ ہیں ۔ خطیب ملت علامہ احسان الٰہی ظہیر شہید ، مولانا شمس دین پشاور ،  پروفیسر محمد ظفر اللہ کراچی ، مولانا قدرت اللہ فوق ، مولانا ، ، مولانا قاضی محمد اسلم سیف ﷭، مولانا ارشاد الحق اثری ، مولانا محمد خالد سیف ، مولانا عبدالحمید ہزاروی  حفظہم اللہ۔ مولانا صادق خلیل ﷫ جلیل القدر عالمِ دین تھے ۔ انہوں نے درس و تدریس اور تصنیف و تالیف میں نام پیدا کر کے ارض پاک وہندمیں شہرت دوام حاصل کی ۔ اللہ تعالیٰ نے ان کو بہت سی علمی صلاحیتوں اور اوصاف و کمالات سے نوازا تھا ۔ آپ جید عالم ، بلند پایہ مدرس ، منجھے ہوئے تجربہ کار مترجم ، اونچے درجے کے مفسرِ قرآن ، بلند اخلاق ، متواضع ، فصیح اللسان ، سلیم العقل اور صحیح الفکر عالم دین تھے ۔ عذوبتِ لِسان اور اخلاق حسنہ کی دولت سے مالا مال تھے ، علم و عمل کا حظ وافر ان کے حصے میں آیا تھا ۔ ان کے اوصاف گوناگوں کے باعث سب لوگ ان کا احترام کرتے تھے اور یہ بھی سب پر مشفق و مہربان تھے ۔ آپ اسلاف کی یادگار اور  نشانی تھے ۔ آپ  زندگی بھردرس و تدریس ، وعظ و تقریر اور قلم و قرطاس سے دینِ اسلام کی اشاعت کا فریضہ ادا کر تے رہے ۔ سینکڑوں لوگوں نے ان سے تفسیر ، حدیث ، فقہ و اصول ، صرف و نحو اور منطق وغیرہ جیسے علوم کی تحصیل کی اور مرتبۂ کمال کو پہنچے ۔ بلاشبہ مولانا صادق صاحب کی تدریس و تصنیف کا دائرہ دور تک پھیلا دکھائی دیتا ہے ۔   مولانا مرحوم جہاں بلند پایہ مدرس تھے وہیں بہت عمدہ خطیب بھی تھے ۔آپ عرصے تک گاہے بگاہے مرکزی جامع مسجد رحمانیہ مندر گلی فیصل آباد میں خطبہ جمعہ اور نماز عصر کے بعد درسِ حدیث ارشاد فرماتے رہے ۔ ان کو اللہ تعالیٰ نے بے پناہ اوصاف و کمالات اور گوناگوں خوبیوں سے نوازا تھا ۔ ۔ حدیث ، رسول ﷺاور تفسیر قرآن سے ان کو خاص شغف تھا ۔ انہوں نے اپنی رہائش محلہ رحمت آباد ( فیصل آباد ) میں ضیاءالسنہ کے نام سے ترجمہ و تالیف کا ادارہ قائم کر رکھا تھا ۔ترمذی شریف کی شرح تحفۃ الاحوذی کے علاوہ بھی انہوں نے کئی قابل قدر کتب اپنے ادارے کی طرف سے شائع کیں ۔ مولانا ایک جید عالم اور بلند پایہ مصنف تھے۔ انہوں نے متعدد اہم کتب کا نہ صرف ترجمہ کیا بلکہ ’اصدق البیان‘ کے نام سے اُردو زبان میں قرآن کریم کی ایک ضخیم تفسیر بھی لکھی۔ ۔خدمتِ حدیث کے  سلسلے  میں مشکوٰۃ شریف کا  اردو ترجمہ مع حواشی بھی ان ہی کا  نمایاں کارنامہ ہے ۔ مشکوٰۃ کایہ  ترجمہ  و  حواشی پانچ جلدوں پر مشتمل ہے  اس میں احادیث کی تخریج کر کے صحیح اور ضعیف کا حکم بھی لگایا گیا ہے ۔ یہ کام بڑی محنت ، عرق ریزی اور تحقیق سے کیا گیا ۔مولانا کی صحت بظاہر بہت اچھی تھی ، ترجمہ و تالیف کا کام بڑی مستعدی سے کرتے اور دور دراز کے سفر بھی اکیلے کرتے ۔ وفات سے چند دن پہلے ان کے دماغ کی شریان پھٹ گئی اور آخر 6 فروری 2004ءکی صبح اپنے خالق حقیقی سے جاملے   ۔ اسی روز نماز مغرب کے بعد جامعہ سلفیہ فیصل آباد میں ان کی نماز جنازہ ادا کی گئی اور قریبی قبرستان میں ان کی تدفین عمل میں آئی ۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مرحوم کے درجات بلند فرمائے ۔زیر تبصرہ کتاب ’’تفسیر اصدق البیان ‘‘ مولانا صادق خلیل﷫ کا  خدمت  قرآن  کےسلسلے  میں بہت بڑا کارنامہ ہے ۔ یہ تفسیر اپنے دامن میں معانی و افکار کی گہرائی اور ندرت کی چاشنی لئے ہوئے ہے ۔ مولانا مرحوم کو قرآن پاک سے خاص شغف تھا یہ عظیم الشان تفسیر ان کے اسی ذوق کی مظہر ہے۔  یہ تفسیر سات جلدوں پر مشتمل ہے لیکن ہمیں اس کی پہلی پانچ جلدیں میسر ہوسکیں  جنہیں قارئین  کی خدمت میں  پیش کیا گیا ہے ۔باقی دو جلدوں کو بھی  دستیاب ہونےپر  ویب سائٹ پر پبلش کردیا جائےگا۔( ان شاء اللہ)(م۔ا)
 

عناوین

 

صفحہ نمبر

رشحات فکر امام الہند مولانا ابو الکلام آزاد

 

18

حکیم الامت حضرت اقبال کی بارگاہ الہٰی میں زمزمہ سنجی

 

19

تشکر و امتنان

 

20

افتتاحیہ

 

21

آپ ﷺ کے بعض دیگر معجزات کا بیان

 

27

روح القدس کی وضاحت

 

28

اللہ پاک کا تعارف

 

35

آیت الکرسی کےفضائل

 

38

نور سےکیا مراد ہے ؟

 

43

انبیاء ؑ مناظرہ سے کنارہ کش رہتے تھے

 

46

بعث سے کیا مراد ہے ؟

 

49

مرنے کے بعد زندگی کا اثبات

 

53

شیخ الاسلام ابن تیمیہ کا قول

 

59

وجہ تشبیہ کی مزیدوضاحت

 

63

رزق کا لفظ عام ہے

 

68

مقلدین کا انداز استدلال

 

72

ابو ہریرہ کی فضیلت

 

79

علامہ ابن جریر کی وضاحت سود کےبارے میں

 

83

سلف صالحین کامسلک

 

86

امام رازی کا قول اور بیع سلم کی وضاحت اور اس کا جواز

 

96

ارکان ایمان کا بیان

 

105

اللہ کی الوہیت پر دلیل

 

113

متشابہت سے کیا مراد ہے

 

117

متشابہ آیات کی چند امثلہ

 

120

آیت نمبر 13کا ترجمہ و تشریح

 

127

یہودیوں سے خطاب

 

142

نبوت عظیم بادشاہت بھی ہے

 

148

تقیہ کا کیا حکم ؟ او را س کے دلائل

 

155

انسان کا سائنسی میدان میں ترقی کرنا

 

160

ایک سوال اور اس کا جواب

 

168

ان عورتوں کا بیان جو امتیازی خصوصیات کی حامل تھیں

 

178

عیسیٰ ﷤کا تعارف

 

180

مکر سے کیا مقصود ہے ؟

 

188

مباہلہ کی دعوت

 

193

یہودیت کی خوفناک سازش

 

203

امام بخاری نے اس آیت پر باب کا انقعاد کیا ہے

 

210

اہل کتاب کےارتدار کا تذکرہ

 

214

کفار کی تین اقسام کا ذکر

 

223

شان نزول

 

227

بیت اللہ کی عظمت

 

231

آخر الزمان پیغمبر کی عظمت کا بیان

 

233

حبل اللہ سے کیا مقصود ہے ؟

 

239

مذہبی عصبیت او راختلاف کا حل

 

242

امت محمدیہ کے فضائل اور مناقب

 

250

جنگ احد کا مفصل تذکرہ

 

263

علامہ بقا عی کا قول

 

272

علامہ مراغی کا تبصرہ

 

277

غزوہ حمراء الاسد کا بیان

 

287

زندگی ، موت اللہ کے قبضہ میں ہے

 

294

مجلس شوریٰ کے فوائد

 

297

غزوہ احد میں شکست کا سبب

 

301

مصلحت کا تقاضا

 

305

علامہ رشید رضا کا تبصرہ

 

316

اللہ کےوجود پر دلیل

 

332

امام رازی کا تبصرہ

 

333

شان نزول

 

339

ازواج مطہرات کے تعدد کی حکمت

 

349

حافظ ابن حجر قول

 

390

ارشاد بنوی ﷺ

 

393

فائدہ علمیہ

 

404

نواب صدیق الحسن کی وضاحت

 

409

طاغوت کی تشریح اور شان نزول

 

419

امت محمدیہ کا منصب خلافت پر متمکن ہونا

 

421

وصیت کا بیان

 

360

خاوند بیوی کے تعلقات کی نقشہ کشی

 

371

رشتہ مصاہرت کےلحاظ سے حرام رشتوں کا ذکر

 

375

ایک استدلال

 

378

دور جاہلیت میں زنا کی اقسام

 

380

عدوان اور ظلم میں فرق

 

386

تین بنیادوں اصولوں کا بیان

 

427

قاضی عیاض کا قول

 

434

اللہ کے پیغمبر معصوم ہوتے ہیں

 

437

علامہ زمحشری کا قول

 

448

موت سے کسی کو مفر نہیں

 

453

شان نزول

 

457

جہاد کی ترغیب کے سلسلہ میں وضاحت

 

463

ویت کی وضاحت

 

474

نماز خوف کی صورتیں

 

489

آیت مبارکہ کو مکرر لانے کاسبب

 

503

حدیث قدسی

 

517

ابن عباس کی وضاحت

 

526

امام ابو حنیفہ  کا قول ، شیخ ابنالہمام کا قول

 

527

اس کتاب کی دیگر جلدیں

اس مصنف کی دیگر تصانیف

اس ناشر کی دیگر مطبوعات

ایڈ وانس سرچ

اعدادو شمار

  • آج کے قارئین 414
  • اس ہفتے کے قارئین 117976
  • اس ماہ کے قارئین 604168
  • کل قارئین97669472

موضوعاتی فہرست