#3835

مصنف : قاضی سلیمان سلمان منصور پوری

مشاہدات : 4154

تائید الاسلام

  • صفحات: 194
  • یونیکوڈ کنورژن کا خرچہ: 7760 (PKR)
(جمعہ 06 مئی 2016ء) ناشر : دار العلم، ممبئی

عقیدۂ حیات مسیح ﷤یعنی حضرت عیسیٰ ابن مریم ﷤ کا زندہ آسمان پر اٹھایا جانا اور ان کا قرب قیامت اس دنیا میں دوبارہ نازل ہونا مسلمانوں کا اجماعی عقیدہ ہے جوقرآن اوراحادیث سے منصوص ہے۔ حیات عیسیٰ ﷤ کا منکر دائرۂ اسلام سے خارج ہے۔ اس عقیدہ کی اہمیت کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ محدثین نے اپنی کتبِ حدیث میں ’’نزولِ عیسیٰ ابن مریم‘‘ کے عنوان سے مستقل ابواب قائم کیے ہیں۔ ہر دور میں اہل علم نے اس موضوع پر مستقل کتابیں لکھی ہیں۔ 1891ء میں مرزا قادیانی نے حیات مسیح کا انکار کیا اور اپنے نام نہاد الہام کی بنیاد پر وفات مسیح کا عقیدہ گھڑا اور خود مسیح موعود بن بیٹھا حالانکہ مرزا قادیانی نے جو پہلی کتاب ’’براہین احمدیہ‘‘ کے نام سے لکھی، اس میں قرآن کریم کے حوالہ سے حضرت عیسیٰ ابن مریم ﷤ کے دوبارہ نازل ہونے کا ذکر کیا اور اس عقیدہ پر تقریباً 12 سال تک قائم بھی رہا۔ پھر یکایک اپنے ’’خاص الہام‘‘ کی بنیاد پر وفات مسیح کا اعلان کر دیا۔ اس نے وفات مسیح کے موضوع پر ’’فتح اسلام‘‘، ’’توضیح مرام‘‘ اور ’’ازالہ اوہام‘‘ کے نام سے کتابیں لکھیں جن میں قرآن کریم کی تیس آیات میں معنوی تحریف کر کے تحریر کیا کہ ان آیات سے وفات مسیح کا ثبوت ملتا ہے۔ مرزا قادیانی کے ہمعصر علمائے کرام نے مرزا قادیانی کی مذکورہ کتابوں کا مدلل جواب دیا۔ بعض اہل علم نے مرزا قادیانی کو چیلنج دیا کہ ان کی کتابوں میں دیے گئے دلائل کو توڑنے اور بعض مصنفین نے تو دلائل توڑنے کا جواب دینے والوں کو انعام دینے کا اعلان بھی کیا لیکن نہ تو مرزا قادیانی کو جواب دینے کی ہمت ہوئی اور نہ کسی قادیانی ہی نے انعامی چیلنج کو قبول کیا اور یہ چیلنج آج بھی برقرار ہے۔مرزا قایانی کے رد میں لکھی جانے والی کتابوں میں’’غایت المرام‘‘ اور ’’تائید الاسلام‘‘ نامی کتابیں قابل ذکر ہیں جو مرزا قادیانی کی زندگی میں ہی ’’رحمۃ للعالمینﷺ‘‘ کے مصنف قاضی محمد سلیمان سلمان منصوریؒ نے رقم فرمائیں اور یہ کتب دراصل مرزا قادیانی کی تصانیف فتح الاسلام، توضیح مرام اور ازالہ اوہام کا مدلل جواب تھیں۔ انھوں نے مرزا قادیانی کے پاس اپنی مذکورہ کتابیں اس خلوص نیت سے بھیجیں کہ اس کی اصلاح ہو سکے۔ قاضی صاحب مرحوم نے مناظرہ بازی کے بجائے علمی مکالمہ کا راستہ اپنایا۔ کتاب کے ساتھ ایک پیش گوئی بھی لکھ کر روانہ کی۔ انھوں نے لکھا:’’چونکہ آپ پیش گوئیاں بہت کرتے ہیں اس لیے بہ توفیق الٰہی، میں بھی تین باتیں لکھ دیتا ہوں:(1)آپ کو حج نصیب نہیں ہوگا۔(2) آپ سے اس کتاب کا جواب نہ بن پڑے گا۔(3) آپ کی موت میری موت سے قبل ہوگی۔‘‘ چنانچہ ایسا ہی ہوا۔ قاضی صاحب کتاب ’’غایت المرام‘‘ کی اشاعت کے بعد مرزا قادیانی پندرہ سال زندہ رہا لیکن جواب لکھنے کی ہمت نہیں ہوئی اور نہ حج ہی نصیب ہوا اور مرزا کی موت بھی پہلے واقع ہو گئی۔ زیر تبصرہ ’’ تائید الاسلام‘‘برصغیر نامور مؤرخ وسیرت نگار   علامہ قاضی محمد سیلمان منصوپوری﷫ کی تصنیف ہے ۔قاضی صاحب کی یہ تصنیف 1998ء میں منصۂ شہود پر آئی تھی۔ اس کتاب میں انہوں نے مرزا غلام احمد قادیانی کے عقائد باطلہ کا ناقدانہ جائزہ لیتے ہوئے مرزا غلام احمد قادیانی کے دعوی مسیح موعود اور مہدی کی حقیقت کو واضح کیا ہے۔ ابتدائے کتاب میں ان تیس قرآنی آیات کی صحیح تفسیر پیش کی ہے جن سے استدلال کرتے ہوئے مرزا نے سید نا عیسیٰ﷤ کووفات یافتہ ثابت کیا تھا اور یہ لکھا تھاکہ اب وہ دنیامیں دوبارہ نہیں آئیں گے۔ قاضی صاحب نے مرزا غلام احمد قادیانی کی ایک ایک عبارت کو

عناوین

صفحہ نمبر

عرض ناشر

3

رکوع اول سورۂ آل عمران جو نصاریٰ اور نصاریٰ نما لوگوں کے رد میں اصل الاصول ہے۔

5

قصیدۂ حمیدیہ میمیہ

6

مقطع کا شعر اور منجانب اللہ قبولیت کا ثبوت

12

وجہ تصنیف

13

دیباچہ طبع دوم منجانب ناشر کتاب ہذا

14

قرآن مجید کی وہ تین آیتیں جن سے مرزا صاحب نے اپنی غلط فہمی سے مسیح ابن مریم کی موت ثابت کی اور ان غلطیوں کا اظہار

15

آیت (1) ان متوفیک پر بحث

15

ایڈ وانس سرچ

اعدادو شمار

  • آج کے قارئین 4261
  • اس ہفتے کے قارئین 243975
  • اس ماہ کے قارئین 1272140
  • کل قارئین96923984

موضوعاتی فہرست