#2870

مصنف : ڈاکٹر تنزیل الرحمن

مشاہدات : 6171

سود کے خلاف وفاقی شرعی عدالت کا تاریخی فیصلہ

  • صفحات: 208
  • یونیکوڈ کنورژن کا خرچہ: 7280 (PKR)
(اتوار 20 ستمبر 2015ء) ناشر : صدیقی ٹرسٹ کراچی

سود کو عربی زبان میں ”ربا“کہتے ہیں ،جس کا لغوی معنی زیادہ ہونا ، پروان چڑھنا ، او ر بلندی کی طرف جانا ہے ۔ اور شرعی اصطلاح میں ربا (سود) کی تعریف یہ ہے کہ : ” کسی کو اس شرط کے ساتھ رقم ادھار دینا کہ واپسی کے وقت وہ کچھ رقم زیادہ لے گا “۔سودخواہ کسی غریب ونادار سے لیاجائے یا کسی امیر اور سرمایہ دار سے ، یہ ایک ایسی لعنت ہے جس سے نہ صرف معاشی استحصال، مفت خوری ، حرص وطمع، خود غرضی ، شقاوت وسنگدلی، مفاد پرستی ، زر پرستی اور بخل جیسی اخلاقی قباحتیں جنم لیتی ہیں بلکہ معاشی اور اقتصادی تباہ کاریوں کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے، اس لیے دینِ اسلام اسے کسی صورت برداشت نہیں کرتا۔ شریعت ِاسلامیہ نے نہ صرف اسے قطعی حرام قرار دیاہے بلکہ اسے اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ جنگ قرار دیاہے ۔اللہ تعالی فرماتے ہیں۔" جولوگ سود کھاتے ہیں وہ یوں کھڑے ہوں گے جیسے شیطان نے کسی شخص کو چھو کر مخبوط الحواس بنا دیا ہو ۔اس کی وجہ ان کا یہ قول ہے کہ تجارت بھی تو آخر سود کی طرح ہے، حالانکہ اللہ نے تجارت کو حلال قرار دیا ہے اور سود کو حرام۔ اب جس شخص کو اس کے رب کی طرف سے یہ نصیحت پہنچ گئی اور وہ سود سے رک جائے تو پہلے جو سود کھا چکا اس کا معاملہ اللہ کے سپرد ہے مگر جو پھر بھی سود کھائے تو یہی لوگ دوزخی ہیں ، جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے، اللہ تعالیٰ سود کو مٹاتا ہے اور صدقات کی پرورش کرتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’سود کےخلاف وفاقی شرعی عدالت کافیصلہ‘‘ وفاقی شرعی عدالت پاکستان کےچیف جسٹس جناب ڈاکٹر تنزیل الرحمن کا سود کے خلاف وہ تاریخی فیصلہ جوانہوں نے 14 نومبر 1991ء میں صادر کیا ۔ یہ فیصلہ انگریزی زبان میں تھا۔ تو صدیقی ٹرسٹ کراچی نے اسے اردو زبان میں منتقل کروا کر اردو داں طبقہ کے لیے کتابی صورت میں شائع کیا ۔ تاکہ پاکستان کی عظیم اکثریت جو اردودان ہے وہ اس سےمستفید ہوسکے ۔ اللہ تعالیٰ اس کومرتب کرنے والے احباب اور ناشرین کی اس   کاوش کو قبول فرمائے اور ہماری معیشت کو سود جیسی لعنت سے محفوظ فرمائے۔ آمین(م۔ا)

عناوین

 

صفحہ نمبر

مقدمہ

 

تاریخی فیصلہ

 

 

ترتیب :

 

 

حرف اولین

 

3

عدالت کا مرتب کردہ سوالنامہ

 

12

استسفار کا جواب دینے والی اہم شخصیات

 

13

عدالت میں پیش ہونے والے اسکالرز اور ان کی معر و ضات

 

14

خالد ایم اسحاق کے نکات

 

21

خالد اسحاق کے نکات کے جوابات

 

21

ڈاکٹر اسعد گیلانی کی گزار شات

 

25

مولانا گوہر رحمن کا تحریر ی جواب

 

28

ایس۔ یم ۔ ظفر کے نکات

 

29

نکات کی تنقیح

 

33

ماہرین معاشیات کے پینل کی تشکیل

 

35

جون 1980ء میں کونسل کی طرف سے رپورٹ کی منظوری

 

36

کونسل کی مساعی کوخراج تحسین

 

36

خاتمہ سود کی سمت میں حکومت کے اقدامات

 

37

ڈاکٹر نجات اللہ صدیقی کے افکار

 

41

وفاقی شرعی عدالت پر قد غن

 

43

ربا کا معنی و مفہوم

 

44

ربا کے متعلق نصوص قرآنی

 

48

سید قطب شہید کے افکار

 

50

ربا کے بار ے میں معروف احادیث

 

53

ربا۔ ڈاکٹر حمیداللہ کی نظر میں

 

54

ربا کے بارے میں جد ت پسند انہ رائے اور اس کا بطلان

 

58

محمد عمر چھا پرہ کاموقف

 

61

شیخ ابو زہرہ کا نقطہ نظر

 

62

جدید بنک کے فرائض

 

68

پیداواری اور صر فی دونوں قسم کے قرضو ں پر سود حرام ہے

 

71

بھارتی اکیڈمی کی قرارداد

 

72

او۔آئی۔سی کے تحت اسلامی فقہ اکیڈمی کی قرارداد

 

73

حرمت سود پر امت کا اجماع

 

74

بنک کے سود کی حرمت پر فتویٰ

 

75

کیا ربا متشا بہات میں داخل ہے؟

 

75

ربا عربوں میں خوب معروف تھا

 

80

ربا کے بارے میں حضرت عمرہ ؓ کا قول

 

82

مصالح کا شرعی تصور

 

84

مصالح کے بارے میں البو طی کی تحقیق

 

86

افراط زر اور اشاریہ بندی کا معاشی تجزیہ

 

88

سونے کے معیار میں افراط زر

 

89

اشاریہ بندی سود کا متبادل نہیں

 

91

قر ض کے بار ے میں بنیادی اصول

 

101

حضرت عبادۃ بن صامت ؓ کی روایت

 

103

اشاریہ بندی کونسل کی نظر میں

 

107

مولانا محمد تقی عثمانی کی رائے

 

108

علامہ غلام رسول کا مو قف

 

108

اشاریہ بندی کے خلاف فقہ اکیڈمی کی قرارداد

 

109

کرنسیوں کی قیمت میں تغیر کی بابت قرارداد

 

110

جسٹس وجیہہ الدین کا فیصلہ

 

112

فیصلہ کے بارے میں ڈاکٹر حسن الزماں کی رائے

 

115

فیصلہ میں دئیے گئے درعی دلائل کا جائزہ

 

118

اسقاط زر کی صورت

 

118

کھوٹے سکو ں کا معاملہ

 

119

فلوس کا معاملہ

 

120

دلائل کا تجزیہ

 

120

روپے کی قیمت خرید میں کمی بیشی اور قرض

 

122

قرض اور شر ح مبادلہ میں تبدیلی

 

123

جدہ سیمینار کی قرارداد

 

123

پروفیسرنجات اللہ صدیقی کی رائے

 

126

اشاریہ بندی کے بارے میں عمر چھا پرہ کی رائے

 

127

سودی قوانین کا جائزہ

 

 

قانون سود1839ء

 

129

گورنمنٹ سیو نگزبنک ایکٹ 1873ء

 

130

قانون دستا ویزات قابل بیع و شریٰ 1881ء

 

130

قانون حصول اراضی 1894ء

 

146

ضابطہ دیوانی1905ء

 

154

سراکاری وکلاء کا موقف

 

165

وفاقی شرعی عدالت کے اخیتار سماعت کی حدود

 

166

قانون انجمن ہائے امداد باہمی 1925ء

 

147

قواعد انجمن ہائے امداد باہمی 1927ء

 

169

قانون بیمہ 1938ء

 

170

اسٹیٹ بنک آف پاکستان ایکٹ1956ء

 

172

مغربی پاکستان آرڈیننس بابت ساہو کا ران 1960ء

 

172

مغربی پاکستان قواعد بابت ساہو کار ان 1925ء

 

173

پنجاب آرڈیننس بابت ساہوکاران1960ء

 

173

سند ھ ا ٓ رڈیننس بابت ساہوکاران1960ء

 

173

سرحد آرڈیننس بابت ساہو کاران1960ء

 

173

بلو چستان آٓرڈیننس بابت ساہوکاران1960ء

 

173

زرعی ترقیاتی بنک کے قواعد 1961ء

 

174

بینکاری کمپنیات ا ٓرڈیننس192ء

 

174

بینکار ی کمپنیوں کے قواعد 1963ء

 

175

بینکوں کے قومیانے (معاوضہ کی ادائی) کے قواعد 1974ء

 

176

بینکاری کمپنیات ( قرضوں کی وصولی) کا آرڈیننس 1979ء

 

178

ہائی کورٹ کے اختیارات پر پابندی

 

179

مسٹر ایس ایم ظفر کی دیگر معر وضات اور و فاقی شرعی عدالت کی حدود

 

179

درخواست گزارون کا تجاہل عارفانہ

 

182

کیا سود پر پابندی اقتصادی بحران کے مترادف ہوگی؟

 

183

غیر مسلم ممالک میں اسلامی بنیکاری

 

186

سود پر بین الا قوامی ورکشاپ کی رپورٹ

 

187

عالم اسلام میں غیر سودی بینکاری

 

189

ایران میں غیر سودی معیشت کاقیام

 

189

اردن کا اسلامی بینک

 

191

جرمنی اور فرانس میں

 

191

کیا حکومت مزید مہلت کی مستحق ہے؟

 

191

1988ء کے اقتصادی کمیشن کی رپورٹ دریا برد ہوگئی

 

192

عدالتی حکم (فیصلہ)

 

193

فیصلہ کے بعد

 

195

احوال مصنف

 

207

 

اس مصنف کی دیگر تصانیف

اس ناشر کی دیگر مطبوعات

ایڈ وانس سرچ

اعدادو شمار

  • آج کے قارئین 21766
  • اس ہفتے کے قارئین 188801
  • اس ماہ کے قارئین 674993
  • کل قارئین97740297

موضوعاتی فہرست