#3570

مصنف : ڈاکٹر محمد حمید اللہ

مشاہدات : 18257

رسول اللہ ﷺ کی سیاسی زندگی

  • صفحات: 302
  • یونیکوڈ کنورژن کا خرچہ: 12080 (PKR)
(جمعرات 17 مارچ 2016ء) ناشر : نگارشات مزنگ لاہور

اللہ کے پاک نبی کریم حضرت محمد مصطفی احمد مجتبیؐ شب اسریٰ کے مہمان تمام دنیا کے انسانوں اور انبیاء کرام علیھم السلام کے سردار مکمل ضابطہ حیات لے کر اس جہان رنگ و بو میں تشریف لائے۔ سرکار دوجہاںﷺ نے انفرادی و اجتماعی زندگی کا مکمل نمونہ بن کر دکھایا۔ آپؐ کی اپنی مبارک حیات کے پہلے سانس سے لے کر آخری سانس تک کے وہ تمام نشیب و فراز ایک ہی سیرت میں یکجا ،مکمل اور قابل اتباع ہیں اور اللہ کا یہ احسان اعظم ہے کہ اس نے اپنے بندوں کی ہدایت کے لئے حضرت محمد ؐ کو مبعوث فرمایا۔ جب آقائے نامدار ؐکو مبعوث کیا گیا تو اس وقت دنیا تاریکی، جہالت، ابتری و ذلت کے انتہائی پر آشوب دور سے گز رہی تھی۔ یونانی فلسفہ اپنی نا پائیدار اقدار کا ماتم کر رہا تھا، رومی سلطنت روبہ زوال تھی، ایران اور چین اپنی اپنی ثقافت و تہذیب کو خانہ جنگی کے ہاتھوں رسوا ہوتا دیکھ رہے تھے۔ ہندوستان میں آریہ قبائل اور گوتم بدھ کی تحریک آخری ہچکیاں لے رہی تھی۔ ترکستان اور حبشہ میں بھی ساری دنیا کی طرح اخلاقی پستی کا دور دورہ تھا اور عرب کی حالت زار تو اس سے بھی دگرگوں تھی ۔سیاسی تہذیب و تمدن کا تو شعور ہی نہ تھا عرب وحدت مرکزیت سے آشنا نہیں تھے، وہاں ہمیشہ لا قانونیت ،باہمی جنگ و جدل کا دور دورہ رہا۔ اتحاد ،تنظیم ،قومیت کا شعور حکم و اطاعت وغیرہ جن پر اجتماعی اور سیاسی زندگی کی راہیں استوار ہوتی ہیں ان کے ہاں کہیں بھی نہ پائی جاتی تھیں۔ قبائل بھی اپنے اندرونی خلفشار کے ہاتھوں تہذیب و تمدن سے نا آشنا تھے۔ سیاسی وحدت یا بیرونی تہذیبوں سے آشنائی و رابطہ دور کی بات تھی۔ نبی پاک ؐ کی الہامی تعلیمات سے عرب ایک رشتہ وحدت میں پرو دئیے گئے اور وہ قوم جو باہمی جنگ و جدل ،ظلم و زیادتی کے علاوہ کسی تہذیب سے آشنا نہ تھی جہاں بانی کے مرتبے پر فائز کر دی گئی یہ سب اس بناء پر تھا کہ اسلام نے دنیاوی بادشاہت کے برعکس حاکمیت اقتدار اعلیٰ کا ایک نیا تصور پیش کیا جس کی بنیاد خدائے لم یزل کی حاکمیت اور جمہور کی خلافت تھی۔ زیر تبصرہ کتاب ’’رسول اللہﷺ کی سیاسی زندگی‘‘ڈاکٹر محمدحمیداللہ کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے رسولﷺ کی سیرت طیبہ کونہایت ہی احسن انداز سے بیانن کیا ہے۔ اللہ رب العزت ان کو اس کار خیر پر اجرے عظیم سے بہرا مند فرمائے۔ آمین(شعیب خان)

عناوین

صفحہ نمبر

1۔رسول اکرم ﷺ کی سیرت کامطالعہ کس لیے کیا جائے ؟

9

مسلمانوں کے لیے

11

غیر مسلمانوں کے لیے

11

ہر کسی کے لیے

14

2۔مواد او رماخذ

18

2۔بعثت نبوی کے وقت دنیا کی حالت

22

چین

23

ہند

24

ترکستان

25

رومی وایرانی

25

حبش

26

4۔عرب او رمکہ معظمہ کاانتخاب دعوت اسلام کے مرکز کے طور پر

28

جغرانی وجہ

28

عمرانی وجہ

29

حکمرانی کاسلیقہ

31

لسانی وجہ

31

نفسیانی وجہ

32

مکہ کی حالت ولادت باسعادت سے قبل

32

سیاسی حالت

32

علمی حالات

35

معاشی حالات

36

مذہبی حالات

37

اخلاق وعادات

38

ختم المرسلینی کے لیے آپ کے انتخاب کی وجہ

39

ولادت باسعادت

42

نوعمر ی

47

متفرقات

47

تنبیہ

52

نوجوانی

51

حرب فجار

51

حلف الفضول

52

تجارت

54

شادی خانہ آبادی

58

5۔سماجی اور شہر ی زندگی

61

شادی کے بعد

61

آفتاب رسالت کاطلوع

65

نبوت کامکی دور

70

تبلیغ رسالت

73

6۔رسول اکرم ﷺ کا تبلیغ دین میں عو رتوں نے کیا ہاتھ بٹایا

82

تمہید

82

خدیجہ بنت حویلد

82

غزیہ

84

ام شریک دوسیہ

84

فاطمہ بنت الخطاب

84

سعد ے بنت کریز

85

ام سلیم بنت ملحان

85

متفرقات

85

قریش سے تعلقات

87

7۔صلح حدبیہ کی فتح یا عہد نبوی کی سیاست خارجہ کاشہکار

88

ماہدہ حدبیہ

96

ماخذ ہائے متن

98

ماخذ ہائے اقتباس متن

98

جدید بحث وترجمہ

98

8۔فتح مکہ سےانسانیت کی فتح بہیمیت او رشیطانیت پر

99

9۔حبشہ او رعرب قبل اسلام او رابتدائے سلام میں

106

ابرہہ کی گورنری

108

ماب کاکتبہ

108

حجازی عربوں کے تعلقات

111

الضحاب الفیل

110

آنحضرت ﷺ کی بعثت

113

مکتوبات نبوی ؐ

113

کفار مکہ کاوفد حبشہ میں

115

نجاشی کااسلام

116

ہجرت نبوی

117

نجاشی کاخط آنحضرت ﷺ

117

آنحضرت ﷺ کاخط نجاشی کے نام

119

حبش کے ساتھ مسلمانوں کے تعلقات

120

مصر کے جنوبی علاقے میں اسلام کی اشاعت

121

نوبیہ پر مسلمانوں کی چڑھائی او رمعاہدہ

121

حبش کے بعض ساحلی علاقے او ران کا یکساں نظم

123

10۔اصل مکتوب نبوی ؐ بنام نجاشی کی نئی دستیابی

126

11۔مکتوبات نبوی ؐ کے دواصول

134

پہلاخط

135

دوسراخط

147

تتمہ

153

12۔آنحضرت صلعم کا خط (قیصر روم کے نام)

154

کائنانی کا پہلااعتراض

157

کائنانی کادوسرا اعتراض

160

کائنانی تیسرا اعتراض

160

کائنانی چوتھا اعتراض

161

کائنانی کاپانچواں او رآخری اعتراض

162

13۔عرب کے تعلقات بیز نطینی سلطنت سے زمانہ جاہلیت او ابتدائے اسلام میں

168

14۔عہد نبوی کے عربی ایرانی تعلقات

188

قبل اسلام

188

ابتدائے اسلام

192

تتمہ

201

ضمیمہ

202

15۔عہدنبوی میں یہود

203

پس منظر

203

قبل بعثت

204

آغاتبلیغ

205

نظر باز گشت

213

16۔یہودیوں سے تعلقات ہجرت کے بعد

215

متفرقات

233

تتمہ

235

17۔عام قبائل عرب سے تعلقات

236

جہینہ اور ضمرہ کے قبائل

238

مزینہ

245

اشجع او رعامر بن عکرمہ

246

خزاعہ

247

جذام قضاعہ ،عذرہ

250

دومتہ الجندل

251

حنین ،ہوازن، ثقیف ،طائف

254

جرش

261

متفرقات

262

18۔ارتد اد بغاوت

264

عامہ ونجد

264

19۔عہد نبوی کی سیاسی دستاویزیں

268

20۔امہات المومنین ازواج مطہرات نبوی او رعہد نبوی میں بین الاقوامی عصبتیوں کو دور کرنے کی بعض تدبیریں

269

پس منظر

269

آغاز اسلام

270

آنحضرت ﷺ کاطریقہ کار

271

عربوں کے متعلق

273

غیر عربوں کے متعلق

275

21۔بعثت نبوی کے وقت کی چند عالمگیر گتھیاں اور ان کا اسلامی حل

278

تمہید

278

عہدی نبوی کے آغازپر دنیا کی حالت

279

قومیت

280

حات پات

280

ثاریا غیر مختتم انتقام درانتقام

281

تصور حیات

283

یقین وعمل

284

دیگر مذاہب کی تصدیق وتصحیح

285

دولت وافلاس

287

متفرقات

289

22۔انسانیت کامنشوراعظم (خطبہ حجتہ الوداع)

292

23۔ دوشاہاں دراقلمیے

296

تمہید

296

خلافت صدیقی میں وحدت حکمران پر اجتماع

296

24۔مشترک حکمرانی کی اجازت

299

قرآن مجید میں

299

حدیث میں

299

تاریخ اسلام

300

نتیجہ

301

جمہور یہ سان ماری نوکا حالیہ دستور

301

تتمہ

301

خاتمہ

302

اس ناشر کی دیگر مطبوعات

ایڈ وانس سرچ

اعدادو شمار

  • آج کے قارئین 38948
  • اس ہفتے کے قارئین 232210
  • اس ماہ کے قارئین 1260375
  • کل قارئین96912219

موضوعاتی فہرست