#5268

مصنف : سید ہاشمی فرید آبادی

مشاہدات : 7841

مغلوں کے زوال سے قیام پاکستان تک

  • صفحات: 601
  • یونیکوڈ کنورژن کا خرچہ: 15025 (PKR)
(جمعہ 13 اپریل 2018ء) ناشر : ادارہ معارف اسلامی منصورہ لاہور

مغلیہ سلطنت 1526ء سے 1857ء تک برصغیر پر حکومت کرنے والی ایک مسلم سلطنت تھی جس کی بنیاد ظہیر الدین بابر نے 1526ء میں پہلی جنگ پانی پت میں دہلی سلطنت کے آخری سلطان ابراہیم لودھی کو شکست دے کر رکھی تھی۔ مغلیہ سلطنت اپنے عروج میں تقریباً پورے برصغیر پر حکومت کرتی تھی، یعنی موجودہ دور کے افغانستان، پاکستان، بھارت اور بنگلہ دیش کے ممالک پر مشتمل خطے پر انکا دور دورہ تھا۔ سلطنتِ مغلیہ کا بانی ظہیر الدین بابر تھا، جو تیمور خاندان کا ایک سردار تھا۔ ہندوستان سے پہلے وہ کابل کا حاکم تھا۔ 1526ء کو سلطنتِ دہلی کے حاکم ابراہیم لودھی کے خلاف مشہورِ زمانہ پانی پت جنگ میں بابر نے اپنی فوج سے دس گُنا طاقتور افواج سے جنگ لڑی اور انہیں مغلوب کر دیا کیونکہ بابر کے پاس بارود اور توپیں تھیں جبکہ ابراہیم لودھی کے پاس ہاتھی تھے جو توپ کی آواز سے بدک کر اپنی ہی فوجوں کو روند گئے۔ یوں ایک نئی سلطنت کا آغاز ہوا۔ اس وقت شمالی ہند میں مختلف آزاد حکومتیں رائج تھیں۔ علاوہ ازیں وہ آپس میں معرکہ آرا تھے۔ 1526ء میں دہلی اور آگرہ کی فتح کے بعد صرف چند ماہ میں بابر کے سب سے بڑے بیٹے ہمایوں نے ابراہیم لودھی کی تمام سلطنت کو زیر کر لیا۔ 1527ء میں میواڑ کے حاکم سنگرام نے اجمیر اور مالوہ کو اپنی عملداری میں لے رکھا تھا۔ یہ بات واضح ہے کہ مغل سلطنت کا سرکاری مذہب اسلام تھا تاہم اکبراعظم کے دور میں کچھ عرصے تک اکبر کا ایجاد کردہ مذہب (دین الٰہی ) رائج کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔ لیکن اس کا عوام پر کوئی اثر نہ پڑا اور وہ بہت جلد ہی ختم ہوگیا۔ باقی تمام شہنشاہوں کے دور میں اسلام ہی سرکاری مذہب تھا اور مغل شہنشاہان اسلام کے بہت پابند ہوا کرتے تھے۔ان میں اورنگزیب عالمگیر زیادہ شہرت رکھتے تھے۔ باقی شہنشاہ بھی اسلام کی پیروی کے لحاظ سے جانے جاتے ہے۔انہوں نے نہ صرف اسلامی قوانین رائج کیے اور اسلامی حکومت کو برصغیر کے کونے کونے میں پھیلانے کی بھرپور کوشش کی۔مغل ثقافت بھی عمومًا اسلام پر مشتمل تھی۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ مغلوں کے زوال سے قیام پاکستان تک‘‘ سید ھاشمی فرید آبادی صاحی کی عمدہ کاوش ہے۔ جس میں مغلی حکومت کے زوال کے اسباب و آثار کو بیان کرتے ہوئے قیام پاکستان تک کے تمام حالات وواقعات کو قلمبند کیا گیا ہے۔ (رفیق الرحمن)

عناوین

صفحہ نمبر

پیش لفظ

42

عرض ناشر

43

باب اول۔آثارزوال

45

شاہ عالم بہادرشاہ اول

47

سکھوں کی یورش

50

بہادرشاہ کی وفات اورتازہ خانہ جنگی

53

بادشاہ گرسادات

56

بادشاہ گری بادشاہ کشی بن جاتی ہے

59

بادشاہ گروں کاخاتمہ

63

عہدمحمدشاہی

68

نادرشاہ کاحملہ

71

شاہ جہان آبادکی پہلی تاراجی

74

باب دوم:مغل بادشاہی کی تباہی

79

بادشاہ کی قیداورکورسازی

84

احمدشاہ ابدالی

86

مرہٹوں کی داخل اندازی

89

پانی پت کی تیسری لڑائی

90

مرکزسلطنت کی بربادی

94

شاہ عالم ثانی

96

بنگالےسےواپسی بےبسی اورموت

100

باب سوم:ملوک طوائف

105

بنگالہ

106

نیم آزادصوبہ دار

109

انگریزوں کی سازش

112

میرجعفراورمیرقاسم

117

مغربی پاکستان

121

دولت آصف جاہی

121

آصف جاہ ثانی

132

دولت خدادادملسور

136

شیرملسورٹیپوسلطان

140

دولت خداداکاخاتمہ

142

دوآب اوراددھ کی دولائل

145

رسہلیوں کی ریاستیں

150

باب چہارم:اخلاق مذہب زبان

155

عقائد

159

شاہ ولی کی اصلاحی تحریک

161

شاہ صاحب کےجانشین

166

مشاہیرعلماءاورمشائخ

170

چندمشائخ صوفیہ

173

نئی قومی زبان

177

زبان پنکھ پھیلاتی ہے

182

دکنی اوبیات

186

جدیدارودکاظہور

190

باب پنجم:غیرمسلم طاقتیں

194

مرہٹوں کانشوونما

194

مرہسٹہ پیشواؤں کادور

199

مرہٹوں کاعرج

202

مرہٹہ حبھےکاانتشار

204

سکھوں کازورشورپنجاب میں

206

مہاراجہ نجیت سنگھ

209

فرنگی قومیں سواحل ہندپر

209

پرتگال کےفرنگی رقیب

214

دوبلےکےمنصوبے

216

باب ششم:انگریزوں کی آمدابتدائی مقبوحنات

220

پیش قدمی دست درازی

25

دیوانی بن کرحکومت آتی ہے

228

فرنگی سوداگرجنگ کےمیدانوں میں

231

ویلزلی کےمنصوبےاورفتوحات

237

جنگ مرہٹہ کےآخری معرکہ

241

باب ہفتم:تاجری تاج وری بن جاتی ہے

247

پنڈارےمرہٹوں سےآخری جنگ

254

تازہ محاربات ومقبوضات

250

سندھ کی پامالی

263

معاملات افغانستان

266

جنگ تباہی پسپائی

268

امن کی فتوحات

273

کمپنی کےآئین انتظام

276

فوجی تنظیم

281

سیداحمدصاحب کی تحریک

285

حج کاسفر

290

جہادکااعلان آغاز

292

جنگی معرکےامامت شرعی حکومت

295

مقامی سردراوں کی بغاوت

299

بالاکوٹ کی ہزیمت

301

شاہ اسماعیل شہید

303

تحریک اصلاح کےبعدکی لہریں

306

مولانادلایت علی عظیم آبادی

308

اس ناشر کی دیگر مطبوعات

ایڈ وانس سرچ

اعدادو شمار

  • آج کے قارئین 13464
  • اس ہفتے کے قارئین 275274
  • اس ماہ کے قارئین 761466
  • کل قارئین97826770

موضوعاتی فہرست