دار العلوم دیو بند اور اس کے فیض یافتگان کی علمی ودینی خدمات برصغیر پاک وہند کی تاریخ کا ایک اہم باب ہےاور ان دوائر میں اپنے مخصوص فقہی نقطہ نظر کے مطابق انہوں نے جو کام کئے ہیں،اختلاف کے باوجود ان سے مجال انکار نہیں ہے۔لیکن تعلیمی ،تدریسی،تبلیغی اور تصنیفی خدمات کا دائرہ قومی وسیاسی خدمات سے مختلف ہے۔ضروری نہیں کہ تعلیم وتدریس اور تبلیغ سے شغف اور وابستگی رکھنے والا سیاست کا مرد میدان بھی ہو۔افسوسناک بات یہ ہے کہ وابستگان دیو بند نے اپنے اکابر کی سوانح وخدمات بیان کرنے میں اسی غلطی کا ارتکاب کیا ہے۔انہوں نے یہ سمجھ لیا ہے کہ جن تک وہ اپنے اکابر کو میدان سیاست کا رستم وسہراب ثابت نہ کر دیں ،ان کی علمی عظمت اور تاریخی اہمیت ثابت نہیں ہو سکتی ہے۔لہذا انہوں نے تاریخ نگاری کی بجائے تاریخ سازی کا راستہ اختیار کیا اور متعدد ایسے فضائل اپنے نام کرنے کی کوشش کی جن کا ان کے ساتھ دور کا بھی واسطہ نہیں ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " تحریک جہاد ،جماعت اہل حدیث اور علمائے احناف " جماعت اہل حدیث کے معروف عالم دین، عظیم مفسر قرآن اور انٹر نیشنل مکتبہ دار السلام کے شعبہ ت...
ہندوستان کی فضا میں رشد وہدیٰ کی روشنیاں بکھیرنے کے لیے اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل خاص سے ایک ایسی شخصیت کو پید ا فرمایا جس نے اپنی قوت ایمان اور علم وتقریر کے زور سے کفر وضلالت کے بڑے بڑے بتکدوں میں زلزلہ بپا کردیا اور شرک وبدعات کے خود تراشیدہ بتوں کو پاش پاش کر کے توحیدِ خالص کی اساس قائم کی یہ شاہ ولی اللہ دہلوی کے پوتے شاہ اسماعیل شہید تھے ۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ اور محمد بن عبدالوہاب کے بعد دعوت واصلاح میں امت کے لیے ان کی خدمات ناقابل فراموش ہیں انہو ں نے نہ صرف قلم سےجہاد کیا بلکہ عملی طور پر حضرت سید احمد شہید کی امارت میں تحریک مجاہدین میں شامل ہوکر سکھوں کے خلاف جہاد کرتے ہوئے 6 مئی 1831ء بالاکوٹ کے مقام پر شہادت کا درجہ حاصل کیا اور ہندوستان کے ناتواں اور محکوم مسلمانوں کے لیے حرّیت کی ایک عظیم مثال قائم کی جن کے بارے شاعر مشرق علامہ ا...
ہندوستان کی فضا میں رشد وہدیٰ کی روشنیاں بکھیرنے کے لیے اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل خاص سے ایک ایسی شخصیت کو پید ا فرمایا جس نے اپنی قوت ایمان اور علم وتقریر کے زور سے کفر وضلالت کے بڑے بڑے بتکدوں میں زلزلہ بپا کردیا اور شرک وبدعات کے خود تراشیدہ بتوں کو پاش پاش کر کے توحیدِ خالص کی اساس قائم کی یہ شاہ ولی اللہ دہلوی کے پوتے شاہ اسماعیل شہید تھے ۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ اور محمد بن عبدالوہاب کے بعد دعوت واصلاح میں امت کے لیے ان کی خدمات ناقابل فراموش ہیں انہو ں نے نہ صرف قلم سےجہاد کیا بلکہ عملی طور پر حضرت سید احمد شہید کی امارت میں تحریک مجاہدین میں شامل ہوکر سکھوں کے خلاف جہاد کرتے ہوئے 6 مئی 1831ء بالاکوٹ کے مقام پر شہادت کا درجہ حاصل کیا اور ہندوستان کے ناتواں اور محکوم مسلمانوں کے لیے حرّیت کی ایک عظیم مثال قائم کی جن کے بارے شاعر مشرق علامہ ا...
ہندوستان کی فضا میں رشد وہدیٰ کی روشنیاں بکھیرنے کے لیے اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل خاص سے ایک ایسی شخصیت کو پید ا فرمایا جس نے اپنی قوت ایمان اور علم وتقریر کے زور سے کفر وضلالت کے بڑے بڑے بتکدوں میں زلزلہ بپا کردیا اور شرک وبدعات کے خود تراشیدہ بتوں کو پاش پاش کر کے توحیدِ خالص کی اساس قائم کی یہ شاہ ولی اللہ دہلوی کے پوتے شاہ اسماعیل شہید تھے ۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ اور محمد بن عبدالوہاب کے بعد دعوت واصلاح میں امت کے لیے ان کی خدمات ناقابل فراموش ہیں انہو ں نے نہ صرف قلم سےجہاد کیا بلکہ عملی طور پر حضرت سید احمد شہید کی امارت میں تحریک مجاہدین میں شامل ہوکر سکھوں کے خلاف جہاد کرتے ہوئے 6 مئی 1831ء بالاکوٹ کے مقام پر شہادت کا درجہ حاصل کیا اور ہندوستان کے ناتواں اور محکوم مسلمانوں کے لیے حریت کی ایک عظیم مثال قائم کی جن کے بارے شاعر مشرق علامہ اقبال نے کہا کہ ’’اگر مولانا محمد اسماعیل شہید کےبعد ان کے مرتبہ کاایک مولوی بھی پیدا ہوجاتا تو آج ہندوستان کے مسلمان ایسی ذلت کی زندگی نہ گزارتے۔ سید محمد اسماعیل شہید اور ان کےبےمثل پیرو ومرشد سید احمد شہ...
ہندوستان کی فضا میں رشد وہدیٰ کی روشنیاں بکھیرنے کے لیے اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل خاص سے ایک ایسی شخصیت کو پید ا فرمایا جس نے اپنی قوت ایمان اور علم وتقریر کے زور سے کفر وضلالت کے بڑے بڑے بتکدوں میں زلزلہ بپا کردیا اور شرک وبدعات کے خود تراشیدہ بتوں کو پاش پاش کر کے توحیدِ خالص کی اساس قائم کی یہ شاہ ولی اللہ دہلوی کے پوتے شاہ اسماعیل شہید تھے ۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ اور محمد بن عبدالوہاب کے بعد دعوت واصلاح میں امت کے لیے ان کی خدمات ناقابل فراموش ہیں انہو ں نے نہ صرف قلم سےجہاد کیا بلکہ عملی طور پر حضرت سید احمد شہید کی امارت میں تحریک مجاہدین میں شامل ہوکر سکھوں کے خلاف جہاد کرتے ہوئے 6 مئی 1831ء بالاکوٹ کے مقام پر شہادت کا درجہ حاصل کیا اور ہندوستان کے ناتواں اور محکوم مسلمانوں کے لیے حریت کی ایک عظیم مثال قائم کی جن کے بارے شاعر مشرق علامہ اقبال نے کہا کہ ’’اگر مولانا محمد اسماعیل شہید کےبعد ان کے مرتبہ کاایک مولوی بھی پیدا ہوجاتا تو آج ہندوستان کے مسلمان ایسی ذلت کی زندگی نہ گزارتے۔ سید محمد اسماعیل شہید اور ان کےبےمثل پیرو ومرشد سید احمد شہ...
تحریک حزب اللہ، تحریک جہاد، تحریک ہجرت، تحریک نظم جماعت اور سب سے بڑھ کر تحریک الہلال جو ادب، صحافت، احیائے اسلام، تجدید علوم دین، قیام ملت اور استقلال وطن کی تحریکات کی جامع تھی۔یہ تمام تحریکات فی الحقیقت ایک ہی سلسلے کی مختلف کڑیاں تھیں یا ایک ہی اصل کی فروع اور ایک ہی نخل تمنا کے برگ وبار تھے۔ مقصود ومطلوب ان سب کا ایک تھا احیائے اسلام اور قیام ملت اسلامیہ۔ حزب اللہ ذہن وفکر کی تربیت گاہ اور مخصوص اصحاب علم وفکر کی مرکزی جمعیت تھی۔تحریک جہاد وہجرت حالات و وقت کے پیدا کردہ سیاسی مسائل میں اسلامی جذبات کا مضطربانہ اظہار تھا۔ سید احمد شہیدأ اور شاہ اسمعیل شہید کی تحریک جہاد اور اسلامی نظام حکومت کے قیام کی مساعی کی ناکامی کے بعد مولانا ابو الکلام آزادکی دعوت قیام نظم جماعت بر صغیر ہند وپاک میں پہلی اسلامی دعوت تھی جو حالات ومصالحہ وقت کی پوری بصیرت کے بعد اسلام اور مسلمانوں کے ملی مفاد کے تحفظ کے لئے دی گئی تھی جس میں مسلمانوں کے جماعتی مرض کی صحیح تشخیص کی گئی تھی اور اس سے نجات کے لئے نسخہ شفا تجویز کیا گیا تھا۔ زیر تبصرہ کتاب "تحریک نظم جماعت&qu...
اہل حدیث کوئی نئی جماعت نہیں، تمام اہل علم اس کو اچھی طرح جانتے ہیں کہ ان کا نصب العین کتاب و سنت ہے اور جب سے کتاب و سنت ہے اس وقت سے یہ جماعت ہے، اس لیے ان کا انتساب کتاب و سنت کی طرف ہے کسی امام یا فقیہ کی طرف نہیں اور نہ ہی کسی گاؤں اور شہر کی طرف ہے۔اصحاب اہل حدیث، اہل حدیث، اہل سنت یہ سب مترادف لفظ ہیں، اہل یا اصحاب کے معنی " والے" اب اس کے نسبت حدیث کی طرف کردیں تو معنی ہونگے، "حدیث والے" اور قرآن کو بھی اللہ نے حدیث کہا ہے جیسا کہ اوپر گذر چکا ہے- اب یہ بات اچھی طرح واضح ہوگئی کہ اسلام سے مراد "قرآن و حدیث" ہے اور قرآن و حدیث سے مراد اسلام ہے- اور مسلک اہلحدیث کی بنیاد انہی دو چيزوں پر ہے اور یہی جماعت حق ہے۔شیخ الاسلام امام محمد بن عبد الوہاب نے نجد وحجاز میں دعوت سلفی کی بنیاد رکھی اور عوام کی اصلاح کے لئے وعظ وتبلیغ کا سلسلہ شروع کیا تو تحریک کی نشات کے ساتھ بدعت پرست علماء نے اس کی مخالفت کے لئے ایک محاذ بنا لیا اور کذب وافتراء کے ذریعہ تحریک اور اس کے حاملین کو بدنام کرنا شروع کر دیا۔تحریک کے دعاۃ اور مبلغین پر جہ...
تحریک پاکستان اس تحریک کو کہتے ہیں جو برطانوی ہند میں مسلمانوں نے ایک آزاد وطن کے لیے چلائی جس کے نتیجے میں پاکستان قائم ہوا۔تحریک پاکستان اصل میں مسلمانوں کے قومی تشخص اور مذہبی ثقافت کے تحفظ کی وہ تاریخی جدو جہد تھی جس کا بنیادی مقصد مسلمانوں کے حقوق کا تحفظ اور بحیثیت قوم ان کی شناخت کو منوانا تھا ۔ جس کے لیے علیحدہ مملکت کا قیام از حد ضروری تھا ۔قیامِ پاکستان کا قیام اس طویل جدوجہد کا ثمر ہے جو مسلمانانِ برصغیر نے اپنے علیحدہ قومی تشخص کی حفاظت کے لیے شروع کی۔قیام پاکستان وتحریک پاکستان میں اہل قائدین اور علمائے اہل حدیث کی جدوجہد اور خدمات بھی ناقابل فراموش ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’ تحریک پاکستان اور اہل حدیث‘‘ مولانا عبد العظیم انصاری کی کاوش ہے ۔اس کتاب میں ان شخصیات کا اجمالی تذکرہ ہے جن کی خدمات او رکارناموں نے قیام پاکستان کی منزل کو قریب کردیا ہے یا کسی بھی حیثیت سے تحریک پاکستان اور مسلم لیگ کےساتھ تعلق رہا۔یہ کتاب دراصل مولانا عبد العظیم انصاری کےاس مقالہ کی کتابی صورت ہے جوانہو...
قیامِ پاکستان و تحریک پاکستان میں اہل حدیث قائدین اور علمائے اہل حدیث کی جدوجہد اور خدمات بھی ناقابل فراموش ہیں ۔تحریک پاکستان میں علمائے اہل حدیث نے جو مثالی کردار ادا کیا وہ تاریخ کا سنہری باب ہے۔مولانا شورش کاشمیری نے اسی قافلہ آزادی کے علمبرداروں کے بارے میں لکھا تھا کہ چھ لاکھ علمائے اہل حدیث کو تختۂ دار پر لٹکایا گیا تھا۔تحریک پاکستان میں علمائے اہل حدیث کا کردار ایک طویل داستان ہے۔مسلک اہل حدیث کے مختلف رسائل و جرائد میں ’’ تحریک پاکستان میں علمائے اہل حدیث کا کردار‘‘ کے عنوان سے مختلف قلم کار گاہے گاہے لکھتے رہتے ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’ تحریک پاکستان اور علماءِ اہل حدیث‘‘ مولانا محمد حنیف یزدانی کی تصنیف ہے انہوں نے اس کتاب میں اس بات کو واضح کیا ہے کہ انگریز کی آمد کے بعد علمائے اہل حدیث نے مذہب و ملت کے لیے بے شمار قربانیاں دی ہیں ۔ مذہب و سیاسب کی وہ کون سی تحریک ہے جس میں علمائے اہل حدیث صف اوّل میں نظر نہیں آتے تحریک آزادی ہو یا تحریک پاکستان علمائے اہل حدیث ہر...
تحریک حزب اللہ، تحریک جہاد، تحریک ہجرت، تحریک نظم جماعت اور سب سے بڑھ کر تحریک الہلال جو ادب ، صحافت، احیائے اسلام، تجدید علوم دین، قیام ملت اور استقلال وطن کی تحریکات کی جامع تھی۔یہ تمام تحریکات فی الحقیقت ایک ہی سلسلے کی مختلف کڑیاں تھیں یا ایک ہی اصل کی فروع اور ایک ہی نخل تمنا کے برگ وبار تھے۔مقصود ومطلوب ان سب کا ایک تھا احیائے اسلام اور قیام ملت اسلامیہ۔ہندوستان سے مسلمانوں کے عرب وحجاز اور دوسرے ممالک کو ہجرت کرنے کے واقعات تاریخ کے ہر دور میں ملتے ہیں۔ہجرت کا یہ سلسلہ شاہ عبد العزیز محدث دہلوی کے فتوی دار الحرب سے پہلے بھی جاری تھااور بعد میں بھی جاری رہا۔لیکن یہ ہجرتیں افراد کی یا زیادہ سے زیادہ خاندانوں کی ہوتی تھیں۔ہندوستان سے اجتماعی ہجرت کا کوئی واقعہ 1920ء سے پہلے پیش نہیں آیا۔البتہ اس صدی میں جب مسلمان سات کروڑ سے زیادہ تھے تو ایک اجتماعی ہجرت کی تحریک پیدا ہوئی۔ زیر تبصرہ کتاب"تحریک ہجرت "محترم شاہد حسین خاں صاحب کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے اسی تحریک ہجرت کا تذکرہ کیا ہے۔جس میں انہوں نے تحریک کی تاریخ، افکار &nbs...
مسلمانوں کے اندر وہ لوگ جو اہل سنت گردانے جاتے ہیں یا جن کو اہل سنت کہا جاتا ہے یا جو خود کو اہل سنت کہلوانا پسند کرتے ہیں عمومی طور پر ان کے اندر تین طرح کے رجحانات پائے جاتے ہیں۔ 1۔ سلفی رجحان، 2۔ تحریکی رجحان اور 3۔ صوفی رجحان۔برصغیر میں ان تینوں رجحانات کی نمائندہ جماعتیں موجود ہیں۔ جماعت اہل حدیث سلفی رجحان کی نمائندہ ہے، جماعت اسلامی اور تمام تجدد پسند تحریکی وعصرانی رجحان کی نمائندہ ہیں اور دیو بندی وبریلوی جماعتیں صوفی رجحان کی نمائندہ ہیں۔ ہر رجحان کے اپنے افکار ومعتقدات اور اصول وضوابط ہیں اور ان کے مطابق ان کی چلت پھرت اور نشاطات وتحرکات ہیں۔جماعت اسلامی جو کہ تحریکی رجحان کی مالک ہے اس میں بعض ایسی چیزیں بھی پائی جاتی ہیں جو قابل اعتراض ہ ہیں اور ان کی اصلاح کرنے کی ضرورت ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "تحریکی رجحان، جماعت اسلامی کی بنیادی کمزوریاں" انڈیا کے عالم دین مولانا عبد المعید مدنی صاحب کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے انہی رجحانات کی روشنی میں جماعت اسلامی کی بنیادی کمزوریوں پر روشنی ڈالی ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی...
برصغیرمیں احیائےاسلام کےسلسلےمیں جوکوششیں ہوئی ہیں ان میں جماعت مجاہدین کاایک نمایاں مقام ہے۔بلکہ اس حوالےسے اگریہ کہہ دیاجائےتوبےجا نہ ہوگاکہ یہ سب سے پہلی جماعت ہےجس نےباقاعدہ ایک نظم کےتحت برصغیرمیں غلبہءاسلام کی جدوجہدکی اس جماعت کے فکری بانی شاہ ولی اللہ ہیں اور عسکری طورپر اسے ایک نظم کےتحت لانے والے سید احمد شہید ہیں ۔ تقریبا ایک سوسال تک یہ جماعت مسلسل کسی نہ کسی طریقے سے جدوجہدآزادی میں شریک رہی۔برصغیرکےلوگوں کےاندرجذبہءآزادی کی روح بہت حدتک اسی جماعت کےرہین منت ہے۔پھربعدمیں یہ جماعت تاریخ کا ایک حصہ بن کر رہہ گئی ۔اس کی تاریخ کواحاطہءصفحات میں لانےکےلیے سب سے زیادہ کاوشیں مولاناغلام رسول مہر نےکیں۔اس کےعلاوہ بھی بہت سے مصنفین نے اس باب میں دلچسپی لی ۔زیرنظرکتاب بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے۔جس میں مصنف نےکچھ نادرمخطوطات کو احاطہءتحریر میں لانےکی کوشش کی ہے۔اس کےعلاوہ مصنف کاکہنا ہےکہ مولانافضل الہی جواس جماعت کےآخری امیرتھے ان کے اہل وعیال کے پاس اس حوالےسے بہت سا موادپڑھاہواہےبس وہ کسی صاحب قلم کی توجہ کامحتاج ہے۔اسےایک منظم اندازمیں مرتب کرکےمنظرع...
مسلمانوں کے دینی مدارس تعلیم و تربیت کے ادارے ہیں ۔ یہاں ذمہ دار شہری بنائے جاتے ہیں۔ یہاں سے فارغ ہوکر مسلمان بچے قوم او رملک کی اپنی سکت اور صلاحیت کے مطابق خدمت کرتے ہیں۔ لیکن ان پر طرح طرح کے الزامات لگائے جاتے ہیں اور شرپسند عناصر مسلمانوں اور تعمیرملت کے دینی اداروں کی تصویر خراب کرنے میں شب وروز مصروف ہے۔ دنیا کا ابلیسی نظام مسلمانوں کی بیداری سے ہمیشہ خائف رہتا ہے۔ اس کی پوری کوشش ہے کہ یہ امت کسی طرح اپنے پیروں پر کھڑی نہ ہوسکے۔ چنانچہ اس کے و سائل کو برباد کیا جارہا ہے یا ان کو اپنی جاگیر بنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ اور مسلمانوں کو ہرجگہ قدامت پرست، متشدد اور دہشت گردقرار دیا جارہا ہے۔ ہمارے سربراہان مملکت اور دینی رہنماؤں کو حق بات کہنے کی جرأت نہیں ہے بلکہ بہت سے وظیفہ یاب سادہ مزاج، دین پسند اور مخلص عوام کو مسلسل گمراہ کر رہے ہیں۔ اور لاکھوں مسلمانوں کو خاک وخون میں تڑپانے کی اصل حقیقت سے رورشناس نہیں کراتے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’تعمیر ملت اور دینی ادارے‘‘ مولانا رفیق احمد رئیس سلفی کی تصنیف ہے۔ اس میں انہوں نے مسلمانوں کے ک...
تاریخِ اسلام میں جب بھی ایمان کی ہوائیں چلیں تو عقائد ،اعمال، اور اخلاق تینوں شعبوں میں حیرت انگیز واقعات کا ظہور ہوا ایمان کے یہ دلنواز جھونکے تاریخ کے مختلف وفقوں میں چلے کبھی کم مدت کے لیے کبھی زیادہ عرصہ کےلیے تاہم کوئی دور خزاں ان سے خالی نہ رہا تاریخ اسلام میں ان سب کاریکارڈ اچھی طرح محفوظ ہے ۔ہندوستان میں ایمان کی یہ باد بہار تیرہویں صدی ہجری کے آغاز میں اس وقت چلی جب سید احمد شہید اوران کےعالی ہمت رفقاء نے ہندوستان میں توحید او رجہاد فی سبیل اللہ کا علم بلندکر کے اسلام کی ابتدائی صدیوں کی یاد تازہ کردی سید احمد شہید اور ان کے رفقاء نے دینِ خالص کی دعوت اپنی بنیاد رکھی اور مسلمانوں میں جہاد فی سبیل اللہ کی روح پھونکی او ر ہندوستا ن کی شمال مغربی سرحد کو اپنی دعوت وجہاد کا مرکز بنایا ان مجاہدین نےسکھوں کوکئی معرکوں میں شکست فاش دے کر پشاور کے اطراف میں اسلامی حکومت قائم کرکے حدود شرعیہ کااجراء کیا لیکن وہاں کے قبائل نے اپنی ذاتی اغراض اور قبائلی ع...
اہل اسلام میں یہ بات روز اول ہی سے متفق علیہ رہی ہے کہ شرعی علم کے حصول کے قابل اعتماد ذرائع صرف دو ہیں:ایک اللہ کی کتاب اور دوسرا اللہ کے آخری رسول ﷺ کی حدیث وسنت ۔امت میں جب بھی کوئی گمراہی رونما ہوتی ہے اس کا ایک بڑا سبب یہ ہوتا ہے کہ ان دونوں ماخذوں میں سے کسی ایک ماخذ کی اہمیت کو نظر انداز کر دیا جاتا ہے ۔ہماری بدقسمتی ہے کہ موجودہ زمانے میں بعض لوگوں نے ’حسبنا کتاب اللہ ‘کے قول حق کو اس گمراہ کن تصور کے ساتھ پیش کیا کہ کتاب اللہ کے بعد سنت رسول ﷺ کی ضرورت ہی نہیں رہی۔اس طرح بعض افراد رسول مقبول ﷺ کے بارے میں یہ تصور پیش کرتے رہے ہیں کہ ان کا کام محض قاصد کا تھا۔معاذ اللہ فتنہ انکار حدیث کی تاریخ کے سرسری مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ حدیث نبوی کی حجیت و اہمیت کے منکرین دو طرح کے ہیں ۔ایک وہ جو کھلم کھلا حدیث کا انکار کرتے ہیں اور اسے کسی بھی حیثیت سے ماننے کے لیے تیار نہیں ہیں۔دوسری قسم ان لوگوں کی ہے جو صراحتاً حدیث کے منکرین ،بلکہ زبانی طور پر اس کو قابل اعتماد تسلیم کرتے ہیں لیکن انہوں نے تاویل و تشریح کے ایس...
جماعتِ اسلامی وطن عزیز پاکستان کی سب سے بڑی اور نظریاتی اسلامی احیائی تحریک ہے جس کا آغاز بیسویں صدی کے عظیم اسلامی مفکر سید ابو الاعلی مودودی نے قیام پاکستان سے قبل 26 اگست 1941ء کو کیا تھا۔جماعت اسلامی پاکستان نصف صدی سے زائد عرصہ سے دنیا بھر میں اسلامی احیاء کے لیے پر امن طور پر کوشاں چند عالمی اسلامی تحریکوں میں شمار کی جاتی ہے۔لیکن کئی کبار علماء نے اس بات کو واضح کیا ہے کہ بانی جماعت اسلامی کے افکار و نظریات اور دینی تفہیم و تشریح...
جماعتِ اسلامی پاکستان ملک کی سب سے بڑی اور پرانی نظریاتی اسلامی احیائی تحریک ہے جس کا آغاز بیسویں صدی کے عظیم اسلامی مفکر سید ابوالاعلی مودودی نے قیام پاکستان سے قبل 26اگست 1941ء کو لاہور میں کیا تھا۔جماعت اسلامی پاکستان نصف صدی سے زائد عرصہ سے دنیا بھر میں اسلامی احیاء کے لیے پر امن طور پر کوشاں چند عالمی اسلامی تحریکوں میں شمار کی جاتی ہے۔زیر تبصرہ کتاب’’جماعت اسلامی زوال کےاسباب اور احیا کے تقاضے ‘‘اسلامی جمعیت طلبا کراچی یونیورسٹی کے سابق ناظم ڈاکٹر جاوید اکبر انصاری کی مرتب شدہ ہے ۔فاضل مصنف نے اپنی اس تصنیف میں اس بات کو واضح کیا ہے کہ جماعت کے وجود کوسب سے بڑا خطر ہ ماڈرنائزیشن سے ماڈرنائزیشن کے عمل ہی نے ہماری نظریاتی شناخت کو تباہ کردیا ہے ۔ماڈرنائزیشن کے نتیجے میں جماعت اپنی اسٹریٹ پاور کھو بیٹھی ہے ۔جماعت کی ماڈرنائزیشن کے نتیجے ہیں کہ جماعت عملاً مولانا مودودی کے دو کلیدی نظریات ’&r...
مولانا غلام رسول کی شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں انہوں نے ایک صحافی کی حیثیت سے شہرت پائی، لیکن وہ ایک اچھے مؤرخ اور محقق بھی تھے۔ تاریخ و سیرت میں انکا مطالعہ بہت وسیع تھا۔ اسلام اور دینی علوم کی جانب زیادہ توجہ دی۔ انہوں نے متعدد تصانیف اور تالیفات اپنی یادگار چھوڑی ہیں۔ غالب پر انکی کتاب کو غالبیات میں ایک بڑا اضافہ سمجھا جاتا ہے۔ حضرت سید احمد بریلوی کی سوانح حیات انکا اہم کارنامہ ہے۔ حضرت شہید کے رفیقوں کے حالات بھی سرگزشت مجاہدین کے نام سے لکھے غالب کے خطوط دو جلدوں میں ترتیب دیے۔ بچوں کے لیے بھی انہوں نے بہت سی کتابیں لکھیں اور ترجمے کیے۔زیر نظرکتاب بھی مولانا غلام رسول مہر کی تصنیف ہے جس کو انہو ں نے دو حصوں میں تقسیم کیاہے پہلے حصہ میں جماعت مجاہدین کی تنظیم وترتیب کے متعلق تفصیلات پیش کی ہیں او ردوسرے حصےمیں سید صاحب کے ان مجاہدوں اور رفیقوں کے سوانح حیات درج کیے ہیں کہ جو ان کی زندگی میں ان کے ساتھ شہید ہوئے یا جنہیں خو د سید صاحب نے دعوت وتبلیغ پرمتعین کیا تھا او رانہیں مش...
اس پر فتن دور میں ہر آئے دن بے شمار نئے نئے فرقے اور گروہ مذہب کے نام پر سامنے آرہے ہیں۔اور ان میں سے ہر ایک نے اپنے چند مخصوص اور شاذ نظریات وعقائد سنبھال رکھے ہیں۔جو شخص ان کے نظریات سے متفق ہو،اور ان کے تعاون کرتا ہو، ان کے نزدیک وہ مومن اور اہل ایمان میں سے ہے ،اور جو ان کے عقائد ونظریات کا مخالف ہو اس پر وہ بلا سوچے سمجھے شرائط وموانع کا خیال رکھے بغیر کفر کا فتوی لگا دیتے ہیں اور اس فتوی بازی یا کسی مسلمان کی تکفیر میں ذرا خیال نہیں رکھتے کہ وہ کوئی محترم شخصیت اور مخلص مسلمان کی ذات بھی ہو سکتی ہے۔اسی طرز عمل کے گروہوں میں سے ایک کراچی کا معروف حزب اللہ گروہ ہے ،جو اپنے آپ کوپروفیسر کمال عثمانی کی طرف منسوب کرتاہے۔اس گروہ نے بھی بعض ایسے منفر د اور شاذ عقائد ونظریات اختیار کر رکھے ہیں ،جو امت کے اجماعی اور اتفاقی مسائل کے مخالف ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب"حزب اللہ کیماڑی کا تعارف، پروفیسر کمال عثمانی کے عقائد واعمال کا ایک جائزہ"محترم جناب ابو جابر عبد اللہ دامانوی صاحب کی تالیف ہے ،جس میں انہوں عثمانی گروہ کے انہی غلط اور...
1930ء میں علامہ عنایت اللہ المشرقی نے خاکسار تحریک کی بنیاد رکھی۔ یہ نیم فوجی قسم کی تنظیم تھی بندوق کی جگہ بیلچہ ان لوگوں کے کاندھے کی زینت بنا۔ علامہ صاحب کا تجزیہ یہ تھا کہ مسلمانوں کی زبوں حالی کا سبب دین سے دوری ہے۔ اگر وہ اپنے ایمان میں مضبوطی اور استحکام پیدا کر لیں، سپاہیانہ زندگی اپنا لیں، اخوت و مساوات اور خدمت خلق کو اپنا شعار بنا لیں تو کوئی وجہ نہیں کہ انہیں گمشدہ عظمت دوبارہ حاصل نہ ہو جائے۔اس جماعت کے کارکن خاکسار کہلاتے ہیں اور وہ عمومی طور پر خاکی رنگ کا لباس پہنتے ہیں۔ زیر نظر کتاب’’خاکساری تحریک اور اس کا بانی ‘‘ مناظر اسلام ابو الوفاء ثناء اللہ امرتسری کی ان تحریروں کا مجموعہ ہے جو ان کی طرف سے جاری کردہ مجلہ ’’ اہل حدیث‘‘ امرتسر 30جو ن1939ء تاستمبر1939ء میں شائع ہوتی رہیں۔مولاناثناء اللہ امرتسری رحمہ اللہ نےاس میں خاکسار تحریک کے بانی علامہ عنایت اللہ مشرقی کا تعارف ،اس کے عقائد نظریات ،خاکسار تحریک کا مقصد اور مذہب سے متعلق تفصیلاً تحر...
روزِ اوّل سے ہی حق و باطل کا معرکہ چلا آرہا ہے۔ دین اسلام کی دعوت و تبلیغ، درحقیقت حق کی طرف دعوت ہے اور دین غیر اسلام کی دعوت، در حقیقت شیطان لعین کے مذموم مقاصد کی تکمیل اور باطل کا ایک مظہر ہے۔ دینِ اسلام کی راہ میں رکاوٹیں ڈالنے والے ہمیشہ ناکام و نامراد ہوئے ہیں۔ اگر دین اسلام کی دعوت و تبلیغ دیتے ہوئے کسی کے طریقہ کار یا طرزِ عمل پر کسی کو تحفظات ہیں تو دین اسلام نے ہی خیر خواہی کے جذبے تحت یہ رہنمائی کی ہے کہ دلائل کی بنیاد پر اس کی اصلاح کی جائے۔ فقط ’’تنقید برائے تنقید‘‘ نہ صرف تضییع اوقات ہے بلکہ ’’ادع إلی سبیل ربک بالحکمۃ والموعظۃ الحسنۃ وجادلھم بالتی ھی احسن‘‘ کے بھی منافی ہے۔ الھدی انٹرنیشنل، تبلیغ دین کے حوالے سے شب و روز مصروفِ عمل ہے۔ زیر نظر کتاب میں مذکورہ تنظیم پر لگائے گئے الزامات کا مسکت جواب ہے۔ (م۔ آ۔ ہ)
دار المصنفین اعظم گڑھ کا شمار ہندوستان کے انتہائی اہم علمی اداروں میں ہوتا ہے، یہ ادارہ صرف علامہ شبلی مرحوم کے خوابوں کی تعبیر ہی نہیں بلکہ مولانا سید سلیمان ندوی اور مولانا عبد السلام ندوی کی علمی کاوشوں اور مولانا مسعود علی ندوی کی عملی جدوجہد کی زندہ تصویر بھی ہے۔1915ء میں جب اس کی تاسیس ہوئی تو مسلمانوں کا ایسا کوئی دوسرا ادارہ پورے ہندوستان میں موجود نہیں تھا ، اپنی تاسیس کے بعد اس ادارے نے جس طرح مصنفین کی متعدد نسلوں کی تربیت کی اس کو بھی اس کی انفرادیت اور اولیت میں شمار کرنا چاہئے۔دار المصنفین کے مصنفین کے متعدد اور متنوع موضوعات پر تصنیفات لکھی ہیں۔ ان میں سے ایک موضوع ادبی بھی ہے جس پر انہوں نے اپنی قلم آزمائی کی ہے۔ زیر تبصرہ کتا ب" دار المصنفین کی ادبی خدمات کا تعارف "محترم ڈاکٹر شباب الدین صدر شعبہ اردو شبلی نیشل پوسٹ گریجویٹ کالج، اعظم گڑھ انڈیا کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے 1980ء تک دار المصنفین سے شائع ہونے والی ادبی تصنیفات کا تعارف کروایا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس عظیم خدمت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے ا...
دار المصنفین اعظم گڑھ کا شمار ہندوستان کے انتہائی اہم علمی اداروں میں ہوتا ہے، یہ ادارہ صرف علامہ شبلی مرحوم کے خوابوں کی تعبیر ہی نہیں بلکہ مولانا سید سلیمان ندوی اور مولانا عبد السلام ندوی کی علمی کاوشوں اور مولانا مسعود علی ندوی کی عملی جدوجہد کی زندہ تصویر بھی ہے۔1915ء میں جب اس کی تاسیس ہوئی تو مسلمانوں کا ایسا کوئی دوسرا ادارہ پورے ہندوستان میں موجود نہیں تھا ، اپنی تاسیس کے بعد اس ادارے نے جس طرح مصنفین کی متعدد نسلوں کی تربیت کی اس کو بھی اس کی انفرادیت اور اولیت میں شمار کرنا چاہئے۔دار المصنفین کے مصنفین کے متعدد اور متنوع موضوعات پر تصنیفات لکھی ہیں۔ ان میں سے ایک موضوع ادبی بھی ہے جس پر انہوں نے اپنی قلم آزمائی کی ہے۔ زیر تبصرہ کتا ب" دار المصنفین کی تاریخی خدمات"محترم ڈاکٹر محمد الیاس الاعظمی خدا بخش اورینٹل پبلک لائبریری پٹنہ کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے دار المصنفین کی خدمات کو تفصیل کے ساتھ بیان کیا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس عظیم خدمت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(را...
مسلمانوں میں دینی تعلیم کے اہتمام کا سلسلہ عہد نبوی ہی میں شروع ہوچکا تھا۔ دارارقم ،درس گاہ مسجد قبا ، مسجد نبوی اور اصحاب صفہ کے چبوترہ میں تعلیم وتربیت کی مصروفیات اس کے واضح ثبوت ہیں۔ چوتھی وپانچویں صدی ہجری کی معروف دینی درس گاہوں میں مصر کا جامعہ ازہر ، اصفہان کا مدرسہ ابوبکر الاصفہانی ، نیشاپور کا مدرسہ ابو الاسحاق الاسفرائینی اور بغداد کا مدرسہ نظامیہ شامل ہیں۔غرضیکہ مدارس کی تاریخ وتاسیس کی کڑی عہد رسالت سے جاکر ملتی ہے اور مدارس میں پڑھائی جانے والی کتب حدیث کی سند کا سلسلہ حضور اکرم ﷺ تک پہنچتا ہے۔ برصغیر میں مدارس کا قیام دوسری صدی ہجری یعنی آٹھویں صدی عیسوی میں ہوا۔اور جب دہلی میں مسلم حکومت قائم ہوئی تو دہلی کے علاوہ دوسرے شہروں وقصبوں ودیہاتوں میں کثیر تعداد میں مکاتب ومدارس قائم ہوئے۔ مدارس کے قیام کا بنیادی مقصد کتاب وسنت اور ان سے ماخوذ علوم وفنون کی تعلیم وتعلم ، توضیح وتشریح ، تعمیل واتباع ، تبلیغ ودعوت کے ساتھ ایسے رجال کار پیدا کرنا ہے جو اس تسلسل کو قائم وجاری رکھ سکیں ، نیز انسانوں کی دنیاوی زندگی کی رہنمائی کے ساتھ ایسی کوشش کرنا ہے...