کسی بھی نظام ِتعلیم کی اساس اس کا امتحانی نظام ہوتا ہے ۔ مختلف تعلیمی اداروں اور ماہرینِ تعلیم نے طلباء کی آسانی اور امتحانات میں کامیابی کے لیے ماڈل پیپرز کی صورت میں امتحانات میں سوالات کا اسلوب معیاری اور آسانی سے سمجھ آنے والا عام فہم بنایا ہے اور جدید رجحانات کے مطابق معروضی سوالات کو بھی مستقل شامل امتحانات کردیا ہے۔ زیر نظر کتابچہ بعنوان’’ ماڈل امتحانی پرچہ جات وفاق المدارس السلفیہ، پاکستان ‘‘ وفاق المدارس سلفیہ کی طرف سے ثانویہ خاصہ(ایف ۔اے) کے طلباء کے لیے تیار کیا گیا ہے ۔طلباء ان ماڈل امتحانی پیپرز کی مدد سے امتحان میں اچھے نمبروں سے کامیابی حاصل کرسکتے ہیں ۔(م۔ا)
کسی بھی نظام ِتعلیم کی اساس اس کا امتحانی نظام ہوتا ہے ۔ مختلف تعلیمی اداروں اور ماہرینِ تعلیم نے طلباء کی آسانی اور امتحانات میں کامیابی کے لیے ماڈل پیپرز کی صورت میں امتحانات میں سوالات کا اسلوب معیاری اور آسانی سے سمجھ آنے والا عام فہم بنایا ہے اور جدید رجحانات کے مطابق معروضی سوالات کو بھی مستقل شامل امتحانات کردیا ہے۔ زیر نظر کتابچہ بعنوان’’ ماڈل امتحانی پرچہ جات وفاق المدارس السلفیہ، پاکستان ‘‘ وفاق المدارس سلفیہ کی طرف سے ثانویہ خاصہ(ایف ۔اے) کے طلباء کے لیے تیار کیا گیا ہے ۔طلباء ان ماڈل امتحانی پیپرز کی مدد سے امتحان میں اچھے نمبروں سے کامیابی حاصل کرسکتے ہیں ۔(م۔ا)
کسی بھی نظام ِتعلیم کی اساس اس کا امتحانی نظام ہوتا ہے ۔ مختلف تعلیمی اداروں اور ماہرینِ تعلیم نے طلباء کی آسانی اور امتحانات میں کامیابی کے لیے ماڈل پیپرز کی صورت میں امتحانات میں سوالات کا اسلوب معیاری اور آسانی سے سمجھ آنے والا عام فہم بنایا ہے اور جدید رجحانات کے مطابق معروضی سوالات کو بھی مستقل شامل امتحانات کردیا ہے۔ زیر نظر کتابچہ بعنوان’’ماڈل امتحانی پرچہ جات وفاق المدارس السلفیہ پاکستان ‘‘ وفاق المدارس سلفیہ کی طرف سے ثانویہ عامہ(میٹرک) کے طلباء کے لیے تیار کیا گیا ہے ۔طلباء ان ماڈل امتحانی پیپرز کی مدد سے امتحان میں اچھے نمبروں سے کامیابی حاصل کرسکتے ہیں ۔(م۔ا)
کسی بھی نظام ِتعلیم کی اساس اس کا امتحانی نظام ہوتا ہے ۔ مختلف تعلیمی اداروں اور ماہرینِ تعلیم نے طلباء کی آسانی اور امتحانات میں کامیابی کے لیے ماڈل پیپرز کی صورت میں امتحانات میں سوالات کا اسلوب معیاری اور آسانی سے سمجھ آنے والا عام فہم بنایا ہے اور جدید رجحانات کے مطابق معروضی سوالات کو بھی مستقل شامل امتحانات کردیا ہے۔ زیر نظر کتابچہ بعنوان’’ماڈل امتحانی پرچہ جات وفاق المدارس السلفیہ پاکستان ‘‘ وفاق المدارس سلفیہ کی طرف سے ثانویہ عامہ(میٹرک) کے طلباء کے لیے تیار کیا گیا ہے ۔طلباء ان ماڈل امتحانی پیپرز کی مدد سے امتحان میں اچھے نمبروں سے کامیابی حاصل کرسکتے ہیں ۔(م۔ا)
کسی بھی نظام ِتعلیم کی اساس اس کا امتحانی نظام ہوتا ہے ۔ مختلف تعلیمی اداروں اور ماہرینِ تعلیم نے طلباء کی آسانی اور امتحانات میں کامیابی کے لیے ماڈل پیپرز کی صورت میں امتحانات میں سوالات کا اسلوب معیاری اور آسانی سے سمجھ آنے والا عام فہم بنایا ہے اور جدید رجحانات کے مطابق معروضی سوالات کو بھی مستقل شامل امتحانات کردیا ہے۔ زیر نظر کتابچہ بعنوان’’ ماڈل امتحانی پرچہ جات وفاق المدارس السلفیہ، پاکستان ‘‘ وفاق المدارس سلفیہ کی طرف سے شہادۃ ا لعالمیہ(ایم ۔اے) کے طلباء کے لیے تیار کیا گیا ہے ۔طلباء ان ماڈل امتحانی پیپرز کی مدد سے امتحان میں اچھے نمبروں سے کامیابی حاصل کرسکتے ہیں ۔(م۔ا)
کسی بھی نظام ِتعلیم کی اساس اس کا امتحانی نظام ہوتا ہے ۔ مختلف تعلیمی اداروں اور ماہرینِ تعلیم نے طلباء کی آسانی اور امتحانات میں کامیابی کے لیے ماڈل پیپرز کی صورت میں امتحانات میں سوالات کا اسلوب معیاری اور آسانی سے سمجھ آنے والا عام فہم بنایا ہے اور جدید رجحانات کے مطابق معروضی سوالات کو بھی مستقل شامل امتحانات کردیا ہے۔ زیر نظر کتابچہ بعنوان’’ ماڈل امتحانی پرچہ جات وفاق المدارس السلفیہ، پاکستان ‘‘ وفاق المدارس سلفیہ کی طرف سے شہادۃ ا لعالمیہ(ایم ۔اے) کے طلباء کے لیے تیار کیا گیا ہے ۔طلباء ان ماڈل امتحانی پیپرز کی مدد سے امتحان میں اچھے نمبروں سے کامیابی حاصل کرسکتے ہیں ۔(م۔ا)
کسی بھی نظام ِتعلیم کی اساس اس کا امتحانی نظام ہوتا ہے ۔ مختلف تعلیمی اداروں اور ماہرینِ تعلیم نے طلباء کی آسانی اور امتحانات میں کامیابی کے لیے ماڈل پیپرز کی صورت میں امتحانات میں سوالات کا اسلوب معیاری اور آسانی سے سمجھ آنے والا عام فہم بنایا ہے اور جدید رجحانات کے مطابق معروضی سوالات کو بھی مستقل شامل امتحانات کردیا ہے۔ زیر نظر کتابچہ بعنوان’’ ماڈل پرچہ جات وفاق المدارس السلفیہ، پاکستان ‘‘ وفاق المدارس سلفیہ کی طرف سے تجوید وقراءات کے طلباء کے لیے تیار کیا گیا ہے ۔طلباء ان ماڈل پرچہ جات کی مدد سے امتحان میں اچھے نمبروں سے کامیابی حاصل کرسکتے ہیں ۔(م۔ا)
کسی بھی نظام ِتعلیم کی اساس اس کا امتحانی نظام ہوتا ہے ۔ مختلف تعلیمی اداروں اور ماہرینِ تعلیم نے طلباء کی آسانی اور امتحانات میں کامیابی کے لیے ماڈل پیپرز کی صورت میں امتحانات میں سوالات کا اسلوب معیاری اور آسانی سے سمجھ آنے والا عام فہم بنایا ہے اور جدید رجحانات کے مطابق معروضی سوالات کو بھی مستقل شامل امتحانات کردیا ہے۔ زیر نظر کتابچہ بعنوان’’ ماڈل پرچہ جات وفاق المدارس السلفیہ، پاکستان ‘‘ وفاق المدارس سلفیہ کی طرف سے تجوید وقراءات کے طلباء کے لیے تیار کیا گیا ہے ۔طلباء ان ماڈل پرچہ جات کی مدد سے امتحان میں اچھے نمبروں سے کامیابی حاصل کرسکتے ہیں ۔(م۔ا)
کسی بھی نظام ِتعلیم کی اساس اس کا امتحانی نظام ہوتا ہے ۔ مختلف تعلیمی اداروں اور ماہرینِ تعلیم نے طلباء کی آسانی اور امتحانات میں کامیابی کے لیے ماڈل پیپرز کی صورت میں امتحانات میں سوالات کا اسلوب معیاری اور آسانی سے سمجھ آنے والا عام فہم بنایا ہے اور جدید رجحانات کے مطابق معروضی سوالات کو بھی مستقل شامل امتحانات کردیا ہے۔ زیر نظر کتابچہ بعنوان’’ ماڈل پرچہ جات وفاق المدارس السلفیہ، پاکستان ‘‘ وفاق المدارس سلفیہ کی طرف سے ثانویہ خاصہ(ایف ۔اے) کے طلباء کے لیے تیار کیا گیا ہے ۔طلباء ان ماڈل پیپرز کی مدد سے امتحان میں اچھے نمبروں سے کامیابی حاصل کرسکتے ہیں ۔(م۔ا)
کسی بھی نظام ِتعلیم کی اساس اس کا امتحانی نظام ہوتا ہے ۔ مختلف تعلیمی اداروں اور ماہرینِ تعلیم نے طلباء کی آسانی اور امتحانات میں کامیابی کے لیے ماڈل پیپرز کی صورت میں امتحانات میں سوالات کا اسلوب معیاری اور آسانی سے سمجھ آنے والا عام فہم بنایا ہے اور جدید رجحانات کے مطابق معروضی سوالات کو بھی مستقل شامل امتحانات کردیا ہے۔ زیر نظر کتابچہ بعنوان’’ ماڈل پرچہ جات وفاق المدارس السلفیہ، پاکستان ‘‘ وفاق المدارس سلفیہ کی طرف سے ثانویہ خاصہ(ایف ۔اے) کے طلباء کے لیے تیار کیا گیا ہے ۔طلباء ان ماڈل پیپرز کی مدد سے امتحان میں اچھے نمبروں سے کامیابی حاصل کرسکتے ہیں ۔(م۔ا)
کسی بھی نظام ِتعلیم کی اساس اس کا امتحانی نظام ہوتا ہے ۔ مختلف تعلیمی اداروں اور ماہرینِ تعلیم نے طلباء کی آسانی اور امتحانات میں کامیابی کے لیے ماڈل پیپرز کی صورت میں امتحانات میں سوالات کا اسلوب معیاری اور آسانی سے سمجھ آنے والا عام فہم بنایا ہے اور جدید رجحانات کے مطابق معروضی سوالات کو بھی مستقل شامل امتحانات کردیا ہے۔ زیر نظر کتابچہ بعنوان’’ماڈل پرچہ جات وفاق المدارس السلفیہ پاکستان ‘‘ وفاق المدارس سلفیہ کی طرف سے ثانویہ عامہ(میٹرک) کے طلباء کے لیے تیار کیا گیا ہے ۔طلباء ان ماڈل پیپرز کی مدد سے امتحان میں اچھے نمبروں سے کامیابی حاصل کرسکتے ہیں ۔(م۔ا)
کسی بھی نظام ِتعلیم کی اساس اس کا امتحانی نظام ہوتا ہے ۔ مختلف تعلیمی اداروں اور ماہرینِ تعلیم نے طلباء کی آسانی اور امتحانات میں کامیابی کے لیے ماڈل پیپرز کی صورت میں امتحانات میں سوالات کا اسلوب معیاری اور آسانی سے سمجھ آنے والا عام فہم بنایا ہے اور جدید رجحانات کے مطابق معروضی سوالات کو بھی مستقل شامل امتحانات کردیا ہے۔ زیر نظر کتابچہ بعنوان’’ماڈل پرچہ جات وفاق المدارس السلفیہ پاکستان ‘‘ وفاق المدارس سلفیہ کی طرف سے ثانویہ عامہ(میٹرک) کے طلباء کے لیے تیار کیا گیا ہے ۔طلباء ان ماڈل پیپرز کی مدد سے امتحان میں اچھے نمبروں سے کامیابی حاصل کرسکتے ہیں ۔(م۔ا)
کسی بھی نظام ِتعلیم کی اساس اس کا امتحانی نظام ہوتا ہے ۔ مختلف تعلیمی اداروں اور ماہرینِ تعلیم نے طلباء کی آسانی اور امتحانات میں کامیابی کے لیے ماڈل پیپرز کی صورت میں امتحانات میں سوالات کا اسلوب معیاری اور آسانی سے سمجھ آنے والا عام فہم بنایا ہے اور جدید رجحانات کے مطابق معروضی سوالات کو بھی مستقل شامل امتحانات کردیا ہے۔ زیر نظر کتابچہ بعنوان’’ ماڈل پرچہ جات وفاق المدارس السلفیہ، پاکستان (شہادۃ العالمیہ) ‘‘ وفاق المدارس سلفیہ کی طرف سے شہادۃ العالمیہ (ایم ۔اے ) سال اول کے طلباء کے لیے تیار کیا گیا ہے ۔طلباء ان ماڈل پیپرز کی مدد سے امتحان میں اچھے نمبروں سے کامیابی حاصل کرسکتے ہیں ۔(م۔ا)
کسی بھی نظام ِتعلیم کی اساس اس کا امتحانی نظام ہوتا ہے ۔ مختلف تعلیمی اداروں اور ماہرینِ تعلیم نے طلباء کی آسانی اور امتحانات میں کامیابی کے لیے ماڈل پیپرز کی صورت میں امتحانات میں سوالات کا اسلوب معیاری اور آسانی سے سمجھ آنے والا عام فہم بنایا ہے اور جدید رجحانات کے مطابق معروضی سوالات کو بھی مستقل شامل امتحانات کردیا ہے۔ زیر نظر کتابچہ بعنوان’’ ماڈل پرچہ جات وفاق المدارس السلفیہ، پاکستان (شہادۃ العالمیہ) ‘‘ وفاق المدارس سلفیہ کی طرف سے شہادۃ العالمیہ (ایم ۔اے ) سال اول کے طلباء کے لیے تیار کیا گیا ہے ۔طلباء ان ماڈل پیپرز کی مدد سے امتحان میں اچھے نمبروں سے کامیابی حاصل کرسکتے ہیں ۔(م۔ا)
کسی بھی نظام ِتعلیم کی اساس اس کا امتحانی نظام ہوتا ہے ۔ مختلف تعلیمی اداروں اور ماہرینِ تعلیم نے طلباء کی آسانی اور امتحانات میں کامیابی کے لیے ماڈل پیپرز کی صورت میں امتحانات میں سوالات کا اسلوب معیاری اور آسانی سے سمجھ آنے والا عام فہم بنایا ہے اور جدید رجحانات کے مطابق معروضی سوالات کو بھی مستقل شامل امتحانات کردیا ہے۔ زیر نظر کتابچہ بعنوان’’ ماڈل پرچہ جات وفاق المدارس السلفیہ، پاکستان (شہادۃ العالیہ) ‘‘ وفاق المدارس سلفیہ کی طرف سے شہادۃ العالیہ ( بی ۔اے) سال دوم کے طلباء کے لیے تیار کیا گیا ہے ۔طلباء ان ماڈل پیپرز کی مدد سے امتحان میں اچھے نمبروں سے کامیابی حاصل کرسکتے ہیں ۔(م۔ا)
کسی بھی نظام ِتعلیم کی اساس اس کا امتحانی نظام ہوتا ہے ۔ مختلف تعلیمی اداروں اور ماہرینِ تعلیم نے طلباء کی آسانی اور امتحانات میں کامیابی کے لیے ماڈل پیپرز کی صورت میں امتحانات میں سوالات کا اسلوب معیاری اور آسانی سے سمجھ آنے والا عام فہم بنایا ہے اور جدید رجحانات کے مطابق معروضی سوالات کو بھی مستقل شامل امتحانات کردیا ہے۔ زیر نظر کتابچہ بعنوان’’ ماڈل پرچہ جات وفاق المدارس السلفیہ، پاکستان (شہادۃ العالیہ) ‘‘ وفاق المدارس سلفیہ کی طرف سے شہادۃ العالیہ ( بی ۔اے) سال دوم کے طلباء کے لیے تیار کیا گیا ہے ۔طلباء ان ماڈل پیپرز کی مدد سے امتحان میں اچھے نمبروں سے کامیابی حاصل کرسکتے ہیں ۔(م۔ا)
کسی بھی قوم کو مجموعی طور پر دین سے روشناس کرانے، تہذیب وثقافت سے بہرہ ور کرنے اور خصائل فاضلہ وشمائلِ جمیلہ سے مزین کرنے میں اس قوم کی خواتین کا اہم، بلکہ مرکزی اور اساسی کردار ہوتا ہے اور قوم کے نونہالوں کی صحیح اٹھان اور صالح نشوونما میں ان کی ماؤں کا ہم رول ہوتا ہے۔اسی وجہ سے کہا گیا ہے کہ ماں کی گود بچے کا اولین مدرسہ ہے۔ اس لیے شروع ہی سے اسلام نے جس طرح مردوں کے لیے تعلیم کی تمام تر راہیں وا رکھی ہیں ان کو ہر قسم کے مفید علم کے حصول کی نہ صرف آزادی دی ہے، بلکہ اس پر ان کی حوصلہ افزائی بھی کی ہے۔ جس کے نتیجے میں قرنِ اول سے لے کر آج تک ایک سے بڑھ کر ایک کج کلاہِ علم وفن اور تاجورِ فکر وتحقیق پیدا ہوتے رہے اور زمانہ ان کے علومِ بے پناہ کی ضیاپاشیوں سے مستنیر و مستفیض ہوتا رہا، بالکل اسی طرح اس دین حنیف نے خواتین کو بھی تمدنی، معاشرتی اور ملکی حقوق کے بہ تمام وکمال عطا کرنے کے ساتھ ساتھ تعلیمی حقوق بھی اس کی صنف کا لحاظ کرتے ہوئے مکمل طور پر دیے؛ چنانچہ ہر دور میں مردوں کے شانہ بہ شانہ دخترانِ اسلام میں ایسی باکمال خواتین بھی جنم لیتی رہیں، جنھوں...
دینی مدارس کے طلباء ،اساتذہ ،علمائے کرام ،مشائخ عظام اصحاب صفہ او رعلوم نبویﷺ کے وارث اور امین ہیں ۔ یہی مدارس دینِ اسلام کے وہ قلعے ہیں جہاں سے قال اللہ قال الرسول ﷺکی پاکیزہ صدائیں دن رات گونجتی ہیں ۔ نبی کریم ﷺنےایک صحابی ارقم بن ابی ارقم کے گھر میں دار ارقم کے نام سے ایک مخفی مدرسہ قائم کیا ۔صبح وشام کے اوقات میں صحابہ کرام وہاں مخفی انداز میں آتے اور قرآن مجید کی تعلیم حاصل کرتے تھے یہ اسلام کی سب سے پہلی درس گاہ تھی۔ہجرت کے بعدمدینہ منورہ میں جب اسلامی ریاست کاقیام عمل میں آیا تو وہاں بھی آپﷺ نے مسجد نبوی کے ایک جانب ایک چبوترا(صفہ) بھی تعمیر کرایا ۔ یہاں بیٹھ کر آپﷺ مقامی وبیرونی صحابہ کرام کو قرآن مجید اور دین کی تعلیم دیتے تھے۔یہ اسلام کاپہلا باقاعدہ اقامتی مدرسہ تھا جو تاریخ میں ’’اصحاب صفہ‘‘ کے نام سے معروف ہے۔ یہاں سے مسجد اور مدرسہ کا ایسا تلازمہ قائم ہواکہ پھر جہاں جہاں...
دینی مدارس کے طلباء ،اساتذہ ،علمائے کرام ،مشائخ عظام اصحاب صفہ او رعلوم نبویﷺ کے وارث اور امین ہیں ۔ یہی مدارس دینِ اسلام کے وہ قلعے ہیں جہاں سے قال اللہ قال الرسول ﷺکی پاکیزہ صدائیں دن رات گونجتی ہیں ۔ نبی کریم ﷺنےایک صحابی ارقم بن ابی ارقم کے گھر میں دار ارقم کے نام سے ایک مخفی مدرسہ قائم کیا ۔صبح وشام کے اوقات میں صحابہ کرام وہاں مخفی انداز میں آتے اور قرآن مجید کی تعلیم حاصل کرتے تھے یہ اسلام کی سب سے پہلی درس گاہ تھی۔ہجرت کے بعدمدینہ منورہ میں جب اسلامی ریاست کاقیام عمل میں آیا تو وہاں بھی آپﷺ نے مسجد نبوی کے ایک جانب ایک چبوترا(صفہ) بھی تعمیر کرایا ۔ یہاں بیٹھ کر آپﷺ مقامی وبیرونی صحابہ کرام کو قرآن مجید اور دین کی تعلیم دیتے تھے۔یہ اسلام کاپہلا باقاعدہ اقامتی مدرسہ تھا جو تاریخ میں ’’اصحاب صفہ‘‘ کے نام سے معروف ہے۔ یہاں سے مسجد اور مدرسہ کا ایسا تلازمہ قائم ہواکہ پھر جہاں جہاں...
مدارس دینِ اسلام کے وہ قلعے ہیں جہاں سے قال اللہ قال الرسول ﷺکی پاکیزہ صدائیں دن رات گونجتی ہیں ۔ روزِ اول سے دینِ اسلام کا تعلق تعلیم وتعلم اور درس وتدریس سے رہا ہے ۔نبی کریم ﷺ پر سب سے پہلے جو وحی نازل ہوئی وہ تعلیم سے متعلق تھی۔ اس وحی کے ساتھ ہی رسول اللہﷺ نےایک صحابی ارقم بن ابی ارقم کے گھر میں دار ارقم کے نام سے ایک مخفی مدرسہ قائم کیا ۔صبح وشام کے اوقات میں صحابہ کرام وہاں مخفی انداز میں آتے اور قرآن مجید کی تعلیم حاصل کرتے تھے یہ اسلام کی سب سے پہلی درس گاہ تھی۔ہجرت کے بعدمدینہ منورہ میں جب اسلامی ریاست کاقیام عمل میں آیا تو وہاں سب سے پہلے آپﷺ نے مسجد تعمیر کی جو مسجد نبوی کے نام سے موسوم ہے ۔اس کے ایک جانب آپ نے ایک چبوترا(صفہ) بھی تعمیر کرایا ۔ یہاں بیٹھ کر آپﷺ مقامی وبیرونی صحابہ کرام کو قرآن مجید اور دین کی تعلیم دیتے تھے ۔یہ اسلام کا...
قرآن کریم ہمارے لیے اصل ایما ن اور مسلمانوں کے لیے سرچشمہ ہدایت ہے ا، انسانیت کے لیے ایک دائمی دستور حیات ہے اورکائنات کے لیے ایک مینارۂ نور ہے جس کی روشنی ہمیشہ قائم رہنے والی ہے ۔ اور جس کی روشنی سے وہ قلوب منور ہوتے ہیں جو ایمان کی لذت سے آشنا ہیں-قرآن مجید واحد ایسی کتاب کے جو پوری انسانیت کےلیے رشد وہدایت کا ذریعہ ہے اللہ تعالی نے اس کتاب ِہدایت میں انسان کو پیش آنے والےتما م مسائل کو تفصیل سے بیان کردیا ہے جیسے کہ ارشادگرامی ہے کہ و نزلنا عليك الكتاب تبيانا لكل شيء قرآن مجید سیکڑوں موضوعا ت پرمشتمل ہے۔مسلمانوں کی دینی زندگی کا انحصار اس مقدس کتاب سے وابستگی پر ہے اور یہ اس وقت تک ممکن نہیں جب تک اسے پڑ ھا اور سمجھا نہ جائے۔اسے پڑھنے اور سمجھنے کا شعور اس وقت تک پیدار نہیں ہوتا جب تک اس کی اہمیت کا احساس نہ ہو۔کسی بھی اسل...
قرآن کریم ہمارے لیے اصل ایما ن اور مسلمانوں کے لیے سرچشمہ ہدایت ہے ا، انسانیت کے لیے ایک دائمی دستور حیات ہے اورکائنات کے لیے ایک مینارۂ نور ہے جس کی روشنی ہمیشہ قائم رہنے والی ہے ۔ اور جس کی روشنی سے وہ قلوب منور ہوتے ہیں جو ایمان کی لذت سے آشنا ہیں-قرآن مجید واحد ایسی کتاب کے جو پوری انسانیت کےلیے رشد وہدایت کا ذریعہ ہے اللہ تعالی نے اس کتاب ِہدایت میں انسان کو پیش آنے والےتما م مسائل کو تفصیل سے بیان کردیا ہے جیسے کہ ارشادگرامی ہے کہ و نزلنا عليك الكتاب تبيانا لكل شيء قرآن مجید سیکڑوں موضوعا ت پرمشتمل ہے۔مسلمانوں کی دینی زندگی کا انحصار اس مقدس کتاب سے وابستگی پر ہے اور یہ اس وقت تک ممکن نہیں جب تک اسے پڑ ھا اور سمجھا نہ جائے۔اسے پڑھنے اور سمجھنے کا شعور اس وقت تک پیدار نہیں ہوتا جب تک اس کی اہمیت کا احساس نہ ہو۔کسی بھی اسل...
کچھ عرصہ قبل پاکستان میں مدرسہ ڈسکورسز کے نام سے ایک پروگرام کا آغاز کیا گیا تھا۔ امریکہ کی سب سے بڑی کیتھولک یونیورسٹی نوٹرڈیم جو امریکی صوبے انڈیانا میں واقع ہے، دراصل اس پروگرام کی محرک ہے۔ اس یونیورسٹی کے ایک ذیلی ادارے کے پروفیسر ابراہیم موسیٰ جو اصلاً جنوبی افریقہ سے تعلق رکھتے ہیں، مدرسہ ڈسکورسز کے ذمہ دارے بنائے گئے ہیں۔ اس پروگرام کے دوسرے ذمہ دار پروفیسر ماہان مرزا ہیں۔ نوٹرڈیم یونیورسٹی کی ویب سائٹ پر اس پروگرام کا تعارف کراتے ہوئے لکھا گیا ہے کہ ’’اس پروگرام کا مقصد علماء کو پلورلزم، جدید سائنس اور جدید فلسفہ سے آراستہ کرنا ہے۔‘‘ اس کتاب میں مدرسہ ڈسکورسز سے متعلق لکھے جانے والے مختلف اہل قلم کے وقیع مضامین کو جمع کیا گیا ہے۔ جس میں ڈاکٹر محمد امین صاحب کے دو مضامین ’علماء کرام کے تساہل اور علمی کمزروی کی وجہ‘ اور ’مدرسہ ڈسکورسز کے حامی بالواسطہ تجدد کو فروغ دے رہے ہیں‘ شامل ہیں۔ ڈاکٹر صاحب کے نزدیک مدرسہ ڈسکورسز کے دانشور دین کے مسلمہ عقائد و مفاہیم کی تعبیر یوں کر رہے ہیں کہ وہ مغربی سیکولر فکر...
علوم صرفیہ ونحویہ کی اہمیت کے لیے یہ بات ہی کافی ہے کہ یہ علوم ،قرآن وحدیث پر مبنی بے مثال اور عظیم المرتبت محل کی بنیادیں اور اساسیں ہیں ۔زیر نظر کتاب ’’مسائل النحو والصرف‘‘ مولانا نور حسین قاسمی کی تالیف لطیف ہے جو علوم صرفیہ ونحویہ پر مشتمل سینکڑوں کتب کا خلاصہ اور نچوڑ ہے اس میں علم نحو وصرف سے متعلق ایسے فوائد نافعہ ، قواعد مہمہ اور فرائد منثورہ پنہاں ہیں جو نہایت سود مند ہونے کے باوجود تمام کتب میں با آسانی دستیاب نہیں ہیں اس میں بہت سارے وہ اصول وضوابط اور ادبی وفنی اصطلاحات ونوادرات مندرج ہیں جن کا مکمل مگر جامع تعارف عام کتابوں میں مشکل سے ملتا ہے ۔اس میں بعض ایسے ادبی لطائف وظرائف ، فنی حقائق و دقائق ، قابل قدر نکات وصلات اور بعض مشکل عربی عبارات کی تشریحات وتوضیحات ہیں جو دیگر کتب میں باآسانی دستیاب نہیں ہوتی ہیں۔ کتاب میں موجود ہر مضمون وبحث کا مستند حوالہ مکتوب ہونے کے ساتھ عربی عبارات واصطلاحات کا اردو ترجمہ بھی ہے تاکہ ہر طالب علم اس سے استفادہ کرسکے ۔نیز کتاب میں ایک بحث ’’الف سے یا‘‘ تک بھی ہے جس میں ہر حرف سے متعلق ضر...
دین اسلام میں تعلیم کی اہمیت مسلّم ہے۔ تاریخ انسانیت میں یہ منفرد مقام اسلام ہی کو حاصل ہے کہ وہ سراسر علم بن کر آیا اور تعلیمی دنیا میں ایک ہمہ گیر انقلاب کا پیامبر ثابت ہوا۔ تعلیم ہی کی بناء پر انسانِ اوّل کو باقی تمام مخلوقات سے ممیز اور برتر فرمایا۔ اسلام کے علاوہ دنیا کا کوئی مذہب یا تمدن ایسا نہیں جس نے تمام انسانوں کی تعلیم کو ضروری قرار دیا ہو، یونان اور چین نے غیر معمولی علمی اور تمدنی ترقی کی لیکن وہ بھی تمام انسانوں کی تعلیم کے قائل نہ تھے بلکہ علم کو ایک خاص طبقہ میں محدود رکھنے کے قائل تھے۔ جس زمانہ میں انڈیا کا تمدن رو بکمال تھا اس میں علم کو برہمنوں میں محدود کر دیا گیا تھا۔ کسی شودر کو تحصیلِ علم کی اجازت نہ تھی۔ شودر کے کانوں میں سیسہ پگھلا کر ڈال دیا جاتا تھا، تاکہ وہ علمی بات نہ سن سکے۔ یورپ کی تنگ نظری اور تعصب کا یہ عالم تھا کہ جو شخص علمی و تحقیقی کام کو سر انجام دیتا اس پرکفر و ارتداد کا فتویٰ عائد کیا جاتا۔ ایک مثالی معاشرے کی تشکیل کے لیے تعلیم کا ہونا ازحد ضروری ہے۔ درس و تدریس کے میدان میں معلّم کی حیثیت ایک مربی و محسن کی مانند...