اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو بندوں کی رشد و ہدایت کے لیے نازل فرمایاہے۔،یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کیا جانے والا ایسا کلام ہے جس کے ایک ایک حرف کی تلاوت پر دس دس نیکیاں ملتی ہیں۔اور قرآن مجید کی درست تلاوت اسی وقت ہی ممکن ہو سکتی ہے، جب اسے علم تجویدکے قواعد وضوابط اور اصول وآداب کے ساتھ پڑھا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے ۔لہٰذا قرآن کریم کو اسی طرح پڑھا جائے جس طرح اسے پڑھنے کا حق ہے۔اور ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علمِ تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے۔ قراء کرام کا تجربہ گواہ ہے کہ اگر بچپن میں ہی تلفظ کے ساتھ قاعدہ پڑھا دیا جائے تو بڑی عمر میں تلفظ کا مسئلہ پیدا نہیں ہوتا ہے۔انہی مقاصد کو سامنے رکھتے ہوئے۔کئی شیوخ القراء کرام نے قرآنی قاعدے مرتب کیے ہیں ۔جن میں شیخ القرآء قاری ادریس عاصم ، شیخ القراء قاری ابراہیم میر محمدی ، قاری عبد الرحمٰن ، قاری محمد شریف وغیرہ کے مرتب کردہ تجویدی قاعدہ قابل ذکر ہیں ۔ زیر نظرکتابچہ بعنوان ’&...
اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو بندوں کی رشد و ہدایت کے لیے نازل فرمایاہے۔،یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کیا جانے والا ایسا کلام ہے جس کے ایک ایک حرف کی تلاوت پر دس دس نیکیاں ملتی ہیں۔اور قرآن مجید کی درست تلاوت اسی وقت ہی ممکن ہو سکتی ہے، جب اسے علم تجویدکے قواعد وضوابط اور اصول وآداب کے ساتھ پڑھا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے ۔لہٰذا قرآن کریم کو اسی طرح پڑھا جائے جس طرح اسے پڑھنے کا حق ہے۔اور ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علمِ تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے۔ قراء کرام کا تجربہ گواہ ہے کہ اگر بچپن میں ہی تلفظ کے ساتھ قاعدہ پڑھا دیا جائے تو بڑی عمر میں تلفظ کا مسئلہ پیدا نہیں ہوتا ہے۔انہی مقاصد کو سامنے رکھتے ہوئے۔کئی شیوخ القراء کرام نے قرآنی قاعدے مرتب کیے ہیں ۔جن میں شیخ القرآء قاری ادریس عاصم ، شیخ القراء قاری ابراہیم میر محمدی ، قاری عبد الرحمٰن ، قاری محمد شریف وغیرہ کے مرتب کردہ تجویدی قاعدہ قابل ذکر ہیں ۔ زیر نظرکتابچہ بعنوان ’&...
دنیا میں بے شمار مصلحین پیدا ہوئے ۔ بہت سے اصلاحی اورانقلابی تحریکیں اٹھیں مگر ان میں سے ہر ایک نے انسان کے خارجی نظام کو تو بدلنے کی کوشش کی لیکن اس کے اندرون کو نظر انداز کردیا۔ مگر نبی کریم ﷺ کی تحریک میں شامل ہونے والا انسان باہر کے ساتھ ساتھ اندر سے بھی بدل گیا اور کلیۃً بدل گیا۔جو لوگ آپﷺ کی دعوت پر لبیک کہتے گئے وہ آپ کی تربیت پاکر کندن بنتے گئے۔ اسلام کی آغوش میں آنے والے ہر شخص کے اندر ایسا رکردار نمودار ہوا جس کی نظیر تاریخِ انسانی پیش کرنے سے قاصر ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’رسولِ خدا ﷺکا طریق ِتربیت‘‘ جناب مولانا سراج الدین ندوی کی تصنیف ہے ۔جس میں نے انہو ں تاریخ وسیرت کی کتب کا گہرائی سے مطالعہ کر کے نبی کریم ﷺکی آغوش میں جو کردار پروان چڑھے او ران نکات واصولوں کوپیش کیا ہے جو رسول اللہﷺ کردادر سازی میں پیش نظر رکھتے تھے ۔تاکہ رسول اللہﷺ کے اصولِ تربیت کی روشنی میں نئی نسل کی اصلاح وتربیت کا عظیم کام انجام دیا جاسکے ۔(م۔ا)
دنیا میں بے شمار مصلحین پیدا ہوئے ۔ بہت سے اصلاحی اورانقلابی تحریکیں اٹھیں مگر ان میں سے ہر ایک نے انسان کے خارجی نظام کو تو بدلنے کی کوشش کی لیکن اس کے اندرون کو نظر انداز کردیا۔ مگر نبی کریم ﷺ کی تحریک میں شامل ہونے والا انسان باہر کے ساتھ ساتھ اندر سے بھی بدل گیا اور کلیۃً بدل گیا۔جو لوگ آپﷺ کی دعوت پر لبیک کہتے گئے وہ آپ کی تربیت پاکر کندن بنتے گئے۔ اسلام کی آغوش میں آنے والے ہر شخص کے اندر ایسا رکردار نمودار ہوا جس کی نظیر تاریخِ انسانی پیش کرنے سے قاصر ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’رسولِ خدا ﷺکا طریق ِتربیت‘‘ جناب مولانا سراج الدین ندوی کی تصنیف ہے ۔جس میں نے انہو ں تاریخ وسیرت کی کتب کا گہرائی سے مطالعہ کر کے نبی کریم ﷺکی آغوش میں جو کردار پروان چڑھے او ران نکات واصولوں کوپیش کیا ہے جو رسول اللہﷺ کردادر سازی میں پیش نظر رکھتے تھے ۔تاکہ رسول اللہﷺ کے اصولِ تربیت کی روشنی میں نئی نسل کی اصلاح وتربیت کا عظیم کام ان...
کتاب وسنت میں بچوں کی تربیت پر بہت زور دیا گیا ہے ۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:’’ جب بچے سات سال کے ہوجائیں تو انہیں نماز کا حکم دواور دس سال کی عمر میں اگر نماز نہ پڑھیں تو انہیں سزا دو ۔‘‘(ابو داؤ:494)اولاد کی تربیت صالح ہوتو ایک نعمت ہے وگرنہ یہ ایک فتنہ اور وبال بن جاتی ہے ۔ دین وشریعت میں اولاد کی تربیت ایک فریضہ کی حیثیت رکھتی ہے ۔ کیونکہ جس طرح والدین کے اولاد پر حقوق ہیں اسی طرح اولاد کےوالدین پر حقوق ہیں اور جیسے اللہ تعالیٰ نے ہمیں والدین کےساتھ نیکی کرنے کا حکم دیا ہے ایسے ہی اس نے ہمیں اولاد کےساتھ احسان کرنے کا بھی حکم دیا ہے ۔ان کے ساتھ احسان اور ان کی بہترین تربیت کرنا دراصل امانت صحیح طریقے سے ادا کرنا ہے اورانکو آزاد چھوڑنا اور ان کے حقوق میں کوتاہی کرنا دھوکہ اور خیانت ہے۔ کتاب وسنت کے دلائل میں اس بات کا واضح حکم ہے کہ اولاد کے ساتھ احسان کیا جائے ۔ ان کی امانت کوادا کیا جائے ، ان کوآزاد چھوڑنے اوران کےحقوق میں کتاہیوں سے بچا جائے ۔کیونکہ اللہ...
اس بات میں کوئی شک نہیں کہ انسانیت کی ہدایت وراہنمائی کے لیے جس سلسلۂ نبوت کا آغاز حضرت آدم سےکیاگیا تھا اس کااختتام حضرت محمد ﷺ پر کیا گیا۔۔اور نبوت کے ختم ہوجانے کےبعددعوت وتبلیغ کاسلسلہ جاری وساری ہے ۔ دعوت وتبلیع کی ذمہ داری ہر امتی پرعموماً اور عالم دین پر خصوصا عائد ہوتی ہے ۔ لیکن اس کی کامل ترین اور مؤثر ترین شکل یہ ہےکہ تمام مسلمان اپنا ایک خلیفہ منتخب کر کے خود کو نظامِ خلافت میں منسلک کرلیں۔اور پھر خلیفۃ المسلمین خاتم النبین ﷺ کی نیابت میں دنیا بھر کی غیر مسلم حکومتوں کو خط وکتابت او رجہاد وقتال کےذریعے اللہ کے دین کی دعوت دیں۔اور ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے کہ کہ وہ دعوت وتبلیع او راشاعتِ دین کا کام اسی طرح انتہائی محنت اور جان فشانی سے کرے جس طرح خو د خاتم النبین ﷺ اور آپ کے خلفائے راشدین اور تمام صحابہ کرام کرتے رہے ہیں ۔ مگر آج مسلمانوں کی عام حالت یہ ہے کہ اسلام کی دعوت وتبلیغ تو بہت دور کی بات ہے وہ اسلامی احکام پرعمل پیرا ہونے بلکہ اسلامی احکام کا علم حاصل کرنے کے لیے بھی تیار نہیں ہوتے ۔ اور یہ بات واضح ہی ہے کہ دعوت وتبلیغ سے پہلے عمل کی ض...
جنسی تعلیم سے مراد عمر کے ساتھ ساتھ بچوں میں جو جسمانی اور ذہنی تبدیلیاں آتی ہیں، ان سے متعلق مسائل سے آگاہی اور ان نئے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے دینی اور سائنسی معلومات فراہم کرنا ہے. والدین کے لیے یہ تربیت جب ہی ممکن ہے جب وہ اس کی ضرورت محسوس کریں اور انہیں خود ان مسائل سے آگاہی ہو اور اولاد ایک دوست کی مانند ان کے اس طرح قریب ہو کہ ان سے ہر موضوع پر بات کی جا سکے. زیر نظر رسالہ’’ سیکس سائیکالوجی اور سوسائٹی ‘‘معروف مذہبی سکالر ڈاکٹر حافظ محمد زبیر ﷾(مصنف کتب کثیرہ،اسسٹنٹ پروفیسر کامساٹس یونیورسٹی،لاہور) کی کاوش ہے ۔ یہ کتابچہ موصوف کی ان پوسٹوں پر مشتمل ہے جو پہلےفیس بک ٹائم لائن اور پیج پر شیئر کی گئی تھیں۔ یہ تحریریں مختلف اوقات میں نوجوانوں کے اس موضوع پر کیےگیے سوالات کےجواب میں لکھی تھیں اب انہی تحریروں کو تہذیب وتنقیح اور بعض اضافوں کے ساتھ ایک کتابچے کی صورت میں کتاب وسنت سائٹ...
دینی مدارس میں قرآن وحدیث اوران سے متعلقہ علوم کی تعلیم دی جاتی ہے۔ یہ مدارس صدیوں سے اپنے ایک مخصوص نظام ومقصد کے تحت آزادانہ دین کی خدمت سر انجام دے رہے ہیں۔یہ مدارس اپنے مخصوص پس منظر اورخدمات کے لحاظ سے اسلامی معاشرے کا ایک ایسا اہم حصہ ہیں جن کی تاریخ اور خدمات سنہرے الفاظ سے لکھے جانے کے قابل ہیں۔ ان میں پڑھنے پڑھانے والے نفوسِ قدسیہ نے ہر دور میں باوجود بے سروسامانی کے دین اسلام کی حفاظت وصیانت کا قابل قدر فریضہ انجام دیا ہے۔ یہ انہی مدا رس کا فیض ہے کہ ملک میں اللہ اور اس کے رسول کا چرچا ہے، حق وباطل کا امتیاز قائم ہے، دینی اقدار وشعائر کا احترام وتصور عوام میں موجود ہے اور عوام اسلام کے نام پر مرمٹنے کے لیے ہمہ وقت تیار رہتے ہیں۔دینی مدارس کی ان بے شمار خوبیوں کے ساتھ ساتھ اب لمحہ فکریہ یہ ہے کہ طلبہ اور اساتذہ میں جو خاص تعلق اور نسبت ہونی چائیے تھی وہ اب مفقود نظر آ رہی ہے۔اخلاق وکردار، اخلاص، للہیت دینی درد اور مذہبی حمیت جیسی صفات سے دوری بڑھتی جارہی ہے۔یہی وجہ ہے کہ فراغت کے بعد ہمارے ی نو نہال جب زندگی کے میدان میں قدم رکھتے ہیں تو اپن...
تعلیم وتربیت کاجو کام مدارسِ اسلامیہ نے سر انجام دیا ہے اس سے تاریخ پر نگاہ رکھنے والا ہرانسان واقف ہے ۔ان ہی مدارس نے امت کو وہ افراد فراہم کیے ہیں جنہوں نےمشکل سے مشکل ترین زمانہ میں بھی امت کی رہنمائی کا کام کیا ہے ۔ان ہی مدارس نے امت کومجددین ومصلحین بھی فراہم کیے اور علمائے کبار بھی بلکہ ان ہی مدارس سے بڑے بڑے مسلمان فلسفی، سائنس دان اور اطباء پیدا ہوئے ۔فکر اسلامی کے ماہرین اورمعتدل مزاج اور فکر رکھنے والے علماء بھی ان ہی مدارس کے فیض یافتہ نظر آتے ہیں۔اس سلسلہ کی بنیاد زمانۂ نبوت میں پڑی تھی اور دور نبوت سے ملے ہوئے اصولوں کی روشنی میں علم کا یہ سفر شروع ہوا اور نبی کریم ﷺ نے زبانِ نبو ت سے حاملین علم کے فضائل و مناقب اور ان کی ذمہ داریوں کو بیان فرمایا ۔زیر کتاب’’طالبانِ نبو ت کا مقام اور ان کی ذمہ داریاں ‘‘ مولانا سیدابوالحسن علی ند...
علم کی فضیلت و عظمت، ترغیب و تاکید دین اسلام میں جس بلیغ و دل آویز انداز میں پائی جاتی ہے اس کی نظیر اور کہیں نہیں ملتی۔ تعلیم و تربیت، درس و تدریس تو گویا اس دین برحق کا جزولاینفک ہے۔ ۔ علم وجہِ فضیلت ِآدم ہے علم ہی انسان کے فکری ارتقاء کاذریعہ ہے۔ زیر نظر کتاب’’طلباء کےلیے تربیتی واقعات‘‘مولوی محمد ناصر درویش کی کاوش ہے۔ فاضل مرتب نے اس کتاب میں علم کی اہمیت، اس کی قدر افزائی، اس کے حصول کے راستہ میں محنت ومشقت، وقت کی قدر وقیمت اساتذہ کی خدمت، اساتذہ اور کتابوں کا ادب واحترام، اعمال صالحہ کی ترغیب، حقوق العباد کی اہمیت اورترک ِمعاصی واصلاحِ معاشرہ موضوع پر سیکڑوں واقعات کو بہترین انداز مرتب کر کے پیش کیاہے۔ (م۔ ا)
ہندوپاک اور بنگلہ دیش کے اکثر مدارس میں مروج نصاب تعلیم ’’درس نظامی‘‘ کے نام سے معروف ومشہور ہے۔ اس کو بارہویں صدی کے مشہور عالم اور مقدس بزرگ مولانا نظام الدین سہالویؒ نے اپنی فکراور دور اندیشی کے ذریعہ مرتب کیا تھا۔ مولانا کا مرتب کردہ نصاب تعلیم اتنا کامل ومکمل تھا کہ اس کی تکمیل کرنے والے فضلاء جس طرح علوم دینیہ کے ماہر ہوتے تھے اسی طرح دفتری ضروریات اور ملکی خدمات کے انجام دینے میں بھی ماہر سمجھے جاتے تھے۔ اس زمانے میں فارسی زبان ملکی اور سرکاری زبان تھی اور منطق وفلسفہ کو یہ اہمیت حاصل تھی کہ یہ فنون معیار فضیلت تھے اسی طرح علم ریاضی (علم حساب) کی بھی بڑی اہمیت تھی ،چنانچہ مولانا نے اپنی ترتیب میں حالات کے تقاضے کے مطابق قرآن حدیث فقہ اور ان کے متعلقات کے ساتھ ساتھ اس زمانے کے عصری علوم کو شامل کیا اور حالات سے ہم آہنگ اور میل کھانے والا نصاب مرتب کیا۔ یہی وجہ تھی کہ یہ نصاب اس وقت بہت ہی مقبول ہوا اور اس وقت کے تقریباً تمام مدارس میں رائج ہوگیا۔ اب حالات ماضی سے بالکل بدل چکے ہیں۔ منطق وفلسفہ کے اکثر نظریات کی دنیا میں مانگ ب...
امت مسلمہ کی قیادت کا فریضہ ہمیشہ علماء کرام نے انجام دیا ہے او رہر دور میں اللہ تعالی نے ایسے علماء پیدافرمائے ہیں جنہوں نے امت کو خطرات سےنکالا ہے اوراس کی ڈوبتی ہوئی کشتی کو پار لگانے کی کوشش کی ہے ۔ اسلامی تاریخ ایسے افراد سے روشن ہے جنہوں نے حالات کو سمجھا اور اللہ کے بندوں کو اللہ سے جوڑنے کے لیے اور ان کو صحیح رخ پر لانے کے لیے ہر طرح کی قربانیاں دیں جو اسلامی تاریخ کا ایک سنہرا باب ہے ۔مولانا سید ابو الحسن علی ندوی کی شخصیت بھی ان ہی علمائے ربانیین او ر مجددین ومصلحین کے طلائی سلسلے کی ایک کڑی ہے جس نے پورے عالم اسلام میں مسلمانوں کے ہر طبقہ کو راہنما خطوط دیئے ہیں اورپیش آنے والے خطرات سے آگاہ کیا ہے۔ مولانا ابو الحسن ندوی نے حالات کی روشنی میں علماء کےلیے ان کے کام کی نوعیت واضح فرمائی اور ان کی زندگی کا مقصد او ران کا مرکز عمل بتایا ہے او ردعوت الی اللہ اور اشاعت ِعلمِ...
اسلامی نقطہ نظر سے تعلیم محض حصول معلومات کا نام نہیں ،بلکہ عملی تربیت بھی اس کا جزو لاینفک ہے۔اسلام ایسا نظام تعلیم وتربیت قائم کرنا چاہتا ہے جو نہ صرف طالب علم کو دین اور دنیا کے بارے میں صحیح علم دے بلکہ اس صحیح علم کے مطابق اس کے شخصیت کی تعمیر بھی کرے۔یہ بات اس وقت بھی نمایاں ہو کر سامنے آتی ہے جب ہم اسلامی نظام تعلیم کے اہداف ومقاصد پر غور کرتے ہیں۔اسلامی نظام تعلیم کا بنیادی ہدف ہی یہ ہے کہ وہ ایک ایسا مسلمان تیار کرنا چاہتا ہے،جو اپنے مقصد حیات سے آگاہ ہو،زندگی اللہ کے احکام کے مطابق گزارے اور آخرت میں حصول رضائے الہی اس کا پہلا اور آخری مقصد ہو۔اس کے ساتھ ساتھ وہ دنیا میں ایک فعال ،متحرک اور با عزم زندگی گزارے ۔ایسی شخصیت کی تعمیر اسی وقت ممکن ہے جب تعلیم کے مفہوم میں حصول علم ہی نہیں ،بلکہ کردار سازی پر مبنی تربیت اور تخلیقی تحقیق بھی شامل ہو۔لیکن افسوس کہ ہمارے تعلیمی اداروں میں معلومات تو دے دی جاتی ہیں ،مگر ایک مسلمان اور کارآمد بندہ تیار نہیں ہوپاتا ہے۔اسی احساس کو لئے ہوئے محترم غلام عابد خان صاحبنے یہ کتاب "عہد نبوی کا نظام تعلیم ،ایک...
ماضی قریب میں عالم عرب کی کم ہی شخصیات ہوں گی جنہیں اردو دنیا میں وہ شہرت ومقبولیت حاصل ہوئی ہو جو محترم ڈاکٹر یوسف القرضاوی صاحب کے حصے میں آئی ہے۔ ان کی تصنیفات کا ایک بڑا حصہ اردو میں منتقل ہو کر قبول عام حاصل کر چکا ہے،اور مسلسل اس میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔زیر تبصرہ کتاب "فکری تربیت کے اہم تقاضے" بھی انہی کی من جملہ تصانیف میں سے ایک ہے، جس کا اردو ترجمہ محترم سلطان احمد اصلاحی صاحب نے کیا ہے۔ مولف موصوف نے اس کتاب میں علمی وفکری تیاری کے ذیل میں دین کے داعی کے لئے ان اہم نکات کی نشاندہی کی ہے جن کا لحاظ کئے بغیر وہ اپنی دعوت کا حق ادا نہیں کر سکتا ہے۔ان کے نزدیک کسی بھی داعی کے لئے عربی زبان سے آگاہ انتہائی ضروری ہے، کیونکہ تمام دینی علوم عربی زبان میں موجود ہیں۔اسلامیات کے ایک عام طالب علم کے لئے بھی اس کتاب کا مطالعہ افادیت سے خالی نہیں ہوگا۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی ان خدمات کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین (راسخ)
انسان کی پہلی درسگاہ ماں کی گود ہوتی ہے اور پھر ماں اپنے جگر کا ٹکڑا استاد کے حوالے کر دیتی ہے اور استاد اس کے لئے پوری دنیا کو ایک درسگاہ بنانے کی طاقت رکھتا ہے۔ باپ بچے کو زمین پر قدم قدم چلنا سکھاتا ہے ، استاد اسے دنیا میں آگے بڑھنا سکھا تاہے۔ استاد کا کردار معاشرے میں بہت اہم ہے۔معلّمی وہ پیشہ ہے جسے صرف اسلام میں نہیں بلکہ ہر مذب اور معاشرے میں نمایاں مقام حاصل ہے۔تاریخ گواہ ہے کہ جس قوم نے بھی استاد کی قدر کی وہ دنیا بھر میں سرفراز ہوئی۔ امریکہ، برطانیہ، جاپان، فرانس، ملائیشیا، اٹلی سمیت تمام ترقی یافتہ ممالک میں جو عزت اور مرتبہ استاد کو حاصل ہے، وہ ان ممالک کے صدور اور وزرائے اعظم کو بھی نہیں دیا جاتا کیوں کہ یہ لوگ جانتے ہیں کہ استاد مینار نور ہے، جو اندھیرے میں ہمیں راہ دکھلاتا ہے۔ ایک سیڑھی ہے، جو ہمیں بلندی پر پہنچا دیتی ہے۔ یک انمول تحفہ ہے، جس کے بغیر انسان ادھورا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں حضور کو بحیثیت معلم بیان کیا اور خود نبی کریم ﷺنے بھی ارشاد فرمایا کہ ”مجھے معلم بنا کر بھیجا گیا ہے” امیر المومنین حضرت عمر فاروق سے پوچھا گیا کہ اتنی بڑی اسلامی م...
علم وجہِ فضیلت ِآدم ہے علم ہی انسان کے فکری ارتقاء کاذریعہ ہے ۔ علم ہی کے ذریعے سے ایک نسل کے تجربات دوسری نسل کو منتقل ہوتے ہیں۔سید الانام خیر البشر حضرت محمد ﷺ کو خالق کائنات نے بے شمار انعامات وامتیازات سے سرفراز فرمایا تھا مگر جب علم کی دولت سے سرفراز فرمانے کا ارشاد گرامی ہوا تو اسے ’’ فضلِ عظیم‘‘ قرار دیا ارشاد ربانی ہے :وَعَلَّمَكَ مَا لَمْ تَكُنْ تَعْلَمُ وَكَانَ فَضْلُ اللَّهِ عَلَيْكَ عَظِيمًا(النساء:113) ’’ اللہ نے تم پر کتاب اور حکمت نازل کی ہے اور تم کو وہ کچھ بتایا ہے جو تمہیں معلوم نہ تھا اور اس کا فضل تم پر بہت ہے‘‘انسانی تاریخ میں علم سےمتعلق مختلف نظریات موجود ہیں ۔اٹھارویں صدی تک انسان متعدد علمی نظریات کو اپنا کر انہیں رد کرچکاتھا...
کسی بھی قوم کو مجموعی طور پر دین سے روشناس کرانے، تہذیب وثقافت سے بہرہ ور کرنے اور خصائل فاضلہ وشمائلِ جمیلہ سے مزین کرنے میں اس قوم کی خواتین کا اہم، بلکہ مرکزی اور اساسی کردار ہوتا ہے اور قوم کے نونہالوں کی صحیح اٹھان اور صالح نشوونما میں ان کی ماؤں کا ہم رول ہوتا ہے۔اسی وجہ سے کہا گیا ہے کہ ماں کی گود بچے کا اولین مدرسہ ہے۔ اس لیے شروع ہی سے اسلام نے جس طرح مردوں کے لیے تعلیم کی تمام تر راہیں وا رکھی ہیں ان کو ہر قسم کے مفید علم کے حصول کی نہ صرف آزادی دی ہے، بلکہ اس پر ان کی حوصلہ افزائی بھی کی ہے۔ جس کے نتیجے میں قرنِ اول سے لے کر آج تک ایک سے بڑھ کر ایک کج کلاہِ علم وفن اور تاجورِ فکر وتحقیق پیدا ہوتے رہے اور زمانہ ان کے علومِ بے پناہ کی ضیاپاشیوں سے مستنیر و مستفیض ہوتا رہا، بالکل اسی طرح اس دین حنیف نے خواتین کو بھی تمدنی، معاشرتی اور ملکی حقوق کے بہ تمام وکمال عطا کرنے کے ساتھ ساتھ تعلیمی حقوق بھی اس کی صنف کا لحاظ کرتے ہوئے مکمل طور پر دیے؛ چنانچہ ہر دور میں مردوں کے شانہ بہ شانہ دخترانِ اسلام میں ایسی باکمال خواتین بھی جنم لیتی رہیں، جنھوں...
مدارس دینِ اسلام کے وہ قلعے ہیں جہاں سے قال اللہ قال الرسول ﷺکی پاکیزہ صدائیں دن رات گونجتی ہیں ۔ روزِ اول سے دینِ اسلام کا تعلق تعلیم وتعلم اور درس وتدریس سے رہا ہے ۔نبی کریم ﷺ پر سب سے پہلے جو وحی نازل ہوئی وہ تعلیم سے متعلق تھی۔ اس وحی کے ساتھ ہی رسول اللہﷺ نےایک صحابی ارقم بن ابی ارقم کے گھر میں دار ارقم کے نام سے ایک مخفی مدرسہ قائم کیا ۔صبح وشام کے اوقات میں صحابہ کرام وہاں مخفی انداز میں آتے اور قرآن مجید کی تعلیم حاصل کرتے تھے یہ اسلام کی سب سے پہلی درس گاہ تھی۔ہجرت کے بعدمدینہ منورہ میں جب اسلامی ریاست کاقیام عمل میں آیا تو وہاں سب سے پہلے آپﷺ نے مسجد تعمیر کی جو مسجد نبوی کے نام سے موسوم ہے ۔اس کے ایک جانب آپ نے ایک چبوترا(صفہ) بھی تعمیر کرایا ۔ یہاں بیٹھ کر آپﷺ مقامی وبیرونی صحابہ کرام کو قرآن مجید اور دین کی تعلیم دیتے تھے ۔یہ اسلام کا...
اولاد کی تربیت صالح ہوتو ایک نعمت ہے وگرنہ یہ ایک فتنہ اور وبال بن جاتی ہے ۔ دین وشریعت میں اولاد کی تربیت کے لیے ایک فریضہ کی حیثیت رکھتی ہے ۔ کیونکہ جس طرح والدین کے اولاد پر حقوق ہیں اسی طرح اولاد کےوالدین پر حقوق ہیں اور جیسے اللہ تعالیٰ نے ہمیں والدین کےساتھ نیکی کرنے کا حکم دیا ہے ایسے ہی اس نے ہمیں اولاد کےساتھ احسان کرنے کا بھی حکم دیا ہے ۔ان کے ساتھ احسان اور ان کی بہترین تربیت کرنا دراصل امانت صحیح طریقے سے ادا کرنا ہے اورانکو آزاد چھوڑنا اور ان کے حقوق میں کوتاہی کرنا دھوکہ اور خیانت ہے۔ کتاب وسنت کے دلائل میں اس بات کا واضح حکم ہے کہ اولاد کے ساتھ احسان کیا جائے ۔ ان کی امانت کوادا کیا جائے ، ان کوآزاد چھوڑنے اوران کےحقوق میں کتاہیوں سے بچا جائے ۔کیونکہ اللہ تعالیٰ کی بے شمار نعمتوں میں سے ایک بہت بڑی نعمت اولاد بھی ہے ۔ اور اس بات میں کوئی شک نہیں کہ اگر اولاد کی صحیح تربیت کی جائے تو وہ آنکھوں کا نور اور دل کا سرور بھی ہوتی ہے ۔ لیکن اگر اولاد بگڑ جائے اور اس کی صحیح تربیت نہ کی جائے تو وہی اولاد آزمائش بن جاتی ہے ۔تربیت اولاد پر عربی اردو زب...
یہ ایک حقیقت ہے کہ کسی ملک کے طالب علم ہی اس کا بہترین سرمایہ اور اس کے درخشاں مستقبل کی ضمانت ہوتے ہیں۔علم وجہِ فضیلت ِآدم ہے علم ہی انسان کے فکری ارتقاء کاذریعہ ہے ۔ علم ہی کے ذریعے سے ایک نسل کے تجربات دوسری نسل کو منتقل ہوتے ہیں۔سید الانام خیر البشر حضرت محمد ﷺ کو خالق کائنات نے بے شمار انعامات وامتیازات سے سرفراز فرمایا تھا مگر جب علم کی دولت سے سرفراز فرمانے کا ارشاد گرامی ہوا تو اسے ’’ فضلِ عظیم‘‘ قرار دیا ارشاد ربانی ہے :وَعَلَّمَكَ مَا لَمْ تَكُنْ تَعْلَمُ وَكَانَ فَضْلُ اللَّهِ عَلَيْكَ عَظِيمًا(النساء:113)اسلام حصول علم کےلیے جس راہ کو متعین کرتا ہے وہ تعلیم وتربیت کا آمیزہ ہے فکر وعمل کی راستگی اسلام کا حقیقی مطلوب ’’علم ‘‘ ہے زیر نظر کتاب ’’ مسلمان طالب علم ‘‘ محترم جناب محمد عاشق بھٹی کی &n...
وسعت علم اور اس میں پختگی کے لیے مطالعہ اتنا ضروری ہے جتنا انسانی زندگی کی بقاء کے لیے دانا اور پانی کی ضرورت ہے، مطالعہ کے بغیر قلم کے میدان میں ایک قدم بھی بڑھانا بہت مشکل ہے، علم انسان کا امتیاز ہی نہیں؛ بلکہ اس کی بنیادی ضرورت بھی ہے، جس کی تکمیل کا واحد ذریعہ مطالعہ ہے مطالعہ ایک سماجی ضرورت بھی ہے۔ مطالعہ استعداد کی کنجی اور صلاحیتوں کو بیدار کرنے کا بہترین آلہ ہے۔ یہ مطالعہ ہی کا کرشمہ ہے کہ انسان ہر لمحہ اپنی معلومات میں وسعت پیدا کرتا رہتا ہے۔ اور زاویہٴ فکر ونظر کو وسیع سے وسیع تر کرتا رہتا ہے۔مطالعہ ایک ایسا دوربین ہے جس کے ذریعے انسان دنیا کے گوشہ گوشہ کو دیکھتا رہتا ہے، مطالعہ ایک طیارے کی مانند ہے جس پرسوار ہوکر ایک مطالعہ کرنے والا دنیا کے چپہ چپہ کی سیر کرتا رہتا ہے اور وہاں کی تعلیمی، تہذیبی، سیاسی اور اقتصادی احوال سے واقفیت حاصل کرتا ہےعلم کی روح، بقا اور حیات اگر ہم کسی چیز کو قرار دے سکتے ہیں تو وہ ”مطالعہ اور کتب بینی“ ہے۔ علم کی ترقی، رسوخ اور پختگی اسی کی مرہون منت ہے، کوئی فرد مطالعہ اور کتب بینی کے بغیر اعل...
وسعت علم اور اس میں پختگی کے لیے مطالعہ اتنا ضروری ہے جتنا انسانی زندگی کی بقاء کے لیے دانا اور پانی کی ضرورت ہے، مطالعہ کے بغیر قلم کے میدان میں ایک قدم بھی بڑھانا بہت مشکل ہے، علم انسان کا امتیاز ہی نہیں؛ بلکہ اس کی بنیادی ضرورت بھی ہے، جس کی تکمیل کا واحد ذریعہ مطالعہ ہے مطالعہ ایک سماجی ضرورت بھی ہے۔ مطالعہ استعداد کی کنجی اور صلاحیتوں کو بیدار کرنے کا بہترین آلہ ہے۔ یہ مطالعہ ہی کا کرشمہ ہے کہ انسان ہر لمحہ اپنی معلومات میں وسعت پیدا کرتا رہتا ہے۔ اور زاویہٴ فکر ونظر کو وسیع سے وسیع تر کرتا رہتا ہے۔مطالعہ ایک ایسا دوربین ہے جس کے ذریعے انسان دنیا کے گوشہ گوشہ کو دیکھتا رہتا ہے، مطالعہ ایک طیارے کی مانند ہے جس پرسوار ہوکر ایک مطالعہ کرنے والا دنیا کے چپہ چپہ کی سیر کرتا رہتا ہے اور وہاں کی تعلیمی، تہذیبی، سیاسی اور اقتصادی احوال سے واقفیت حاصل کرتا ہےعلم کی روح، بقا اور حیات اگر ہم کسی چیز کو قرار دے سکتے ہیں تو وہ ”مطالعہ اور کتب بینی“ ہے۔ علم کی ترقی، رسوخ اور پختگی اسی کی مرہون منت ہے، کوئی فرد مطالعہ اور کتب بینی کے بغیر اعل...
تعلیمی شعبہ سے منسلک خواتین و حضرات اساتذہ کرام کی تربیت و ٹریننگ تعلیمی اہداف و مقاصد کے حصول کے لیے انتہائی اہم اور ضروری امر ہے ۔ جو اہداف و مقاصد ایک تجربہ کار اور تربیت یافتہ معلم کے ذریعے حاصل کیے جا سکتے ہیں وہ کسی غیر تربیت یافتہ معلم سے حاصل نہیں ہو سکتے ۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان سمیت پور ی دنیا کے تمام ممالک کے سرکاری تعلیمی اداروں میں اساتذہ کرام کی تربیت و ٹریننگ کا خصوصی اہتمام کیا جاتا ہے اور انہیں متعدد چھوٹے بڑے تربیتی کورسز کروائے جاتے ہیں ، اور پھر ان کورسز کی تکمیل کے بعد ان کی تقرری عمل میں لائی جاتی ہے ۔اساتذہ کرام کی تربیت و ٹریننگ کے اس نیک جذبہ کے تحت محترم ڈاکٹر حازم سعید حیدر نے اپنی کتاب ’’ المقومات الشخصیۃ ‘‘ میں یہ چند تجاویز و معروضات پیش کی ہیں ، جو اپنے موضوع پر انتہائی مفید اور بڑی شاندار ہیں اور اساتذہ کرام کی تربیت کے باب میں بنیادی حیثیت رکھتی ہیں ۔ کتاب کی اسی افادیت و اہمیت کے پیش نظرقاری محمد مصطفیٰ راسخ رکن مجلس التحقیق الاسلامی نے اس کا اردو ترجمہ کیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ اس خدمت کو اپ...
مرکز التربیۃ الاسلامیہ نے 2004ء میں پختہ کار علما اور سلیم الفکر مصلحین سے علمی و فکری استفادے کے لیے ایک تربیتی اجتماع کا انعقاد کیا۔ جس میں بہت سے علمائے کرام نے اپنی گہری بصیرت اور علم و فہم کے ساتھ بہت قیمتی دروس ارشاد فرمائے۔ ان علما میں حافظ یحییٰ عزیز میر محمدی رحمۃ اللہ علیہ، ڈاکٹر عبدالرشید اظہر رحمۃ اللہ علیہ، مولانا ارشاد الحق اثری حفظہ اللہ، پروفیسر عبدالجبار شاکر حفظہ اللہ، حافظ مسعود عالم حفظہ اللہ، حافظ محمد شریف حفظہ اللہ اور پروفیسر نجیب اللہ طارق حفظہ اللہ جیسے علمانے بھی شرکت کی اور اپنے قیمتی دروس سے عوام و خواص کو مستفید فرمایا۔ حافظ یحییٰ عزیز میر محمدی ؒ نے ’دعوت کی اہمیت اور داعی کی صفات‘ پر اپنے قیمتی خیالات کا اظہار فرمایا۔ ’عقیدہ، فقہ اور سیاست میں محدثین کا منہج‘ کے موضوع پر حافظ عبدالرشید اظہر ؒ نے تفصیلی اور علمی انداز میں، جو کہ ان کا طرہ امتیاز تھا، خطاب فرمایا۔ دیگر علمائے کرام نے بھی اس علمی اور اصلاحی مجلس میں اپنی بساط کے مطابق اپنا حصہ ڈالا۔ ان قیمتی دروس کو افادہ عام کے لیے کتابی صورت میں پیش کیا جا رہا ہے۔ ان مقالات کے ع...
اسلامی نقطہ نظر سے تعلیم محض حصول معلومات کا نام نہیں ،بلکہ عملی تربیت بھی اس کا جزو لاینفک ہے۔اسلام ایسا نظام تعلیم وتربیت قائم کرنا چاہتا ہے جو نہ صرف طالب علم کو دین اور دنیا کے بارے میں صحیح علم دے بلکہ اس صحیح علم کے مطابق اس کے شخصیت کی تعمیر بھی کرے۔یہ بات اس وقت بھی نمایاں ہو سامنے آتی ہے جب ہم اسلامی نظام تعلیم کے اہداف ومقاصد پر غور کرتے ہیں۔اسلامی نظام تعلیم کا بنیادی ہدف ہی یہ ہے کہ وہ ایک ایسا مسلمان تیار کرنا چاہتا ہے،جو اپنے مقصد حیات سے آگاہ ہو،زندگی اللہ کے احکام کے مطابق گزارے اور آخرت میں حصول رضائے الہی اس کا پہلا اور آخری مقصد ہو۔اس کے ساتھ ساتھ وہ دنیا میں ایک فعال ،متحرک اور با عزم زندگی گزارے ۔ایسی شخصیت کی تعمیر اسی وقت ممکن ہے جب تعلیم کے مفہوم میں حصول علم ہی نہیں ،بلکہ کردار سازی پر مبنی تربیت اور تخلیقی تحقیق بھی شامل ہو۔لیکن افسوس کہ ہمارے تعلیمی اداروں میں معلومات تو دے دی جاتی ہیں ،مگر ایک مسلمان اور کارآمد بندہ تیار نہیں ہوپاتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " منہج تربیت، کارکنان ومسؤلین کے لئے اصلاحی تحاریر " جما...