اولاد خدا تعالی کی جانب سے عطاء کردہ ایک ایسی نعمت غیر مترقبہ ہے جس کی حقیقی قدر وہی لوگ محسوس کر سکتے ہیں جو اس نعمت سے محروم ہوں- اولاد کو خدا تعالی نے والدین کی آنکھوں کی ٹھنڈک اور سکون کا ذریعہ بنایا ہے – لیکن ہمارے معاشرے میں جہاں دیگر انسانی اقدار میں اتار چڑھاؤ کی کیفیت پیدا ہو رہی ہے وہاں ہم دیکھتے ہیں کہ والدین اور اولاد کے مابین خلیج اور فاصلہ بڑھتا جا رہا ہے-آخر کیا وجہ ہے کہ ہمیں اپنی اولادوں میں اس طرح کا رویہ دیکھنے میں نہیں آ رہا جس کی ہم ان سے توقع کرتے ہیں اور کیا وجہ ہے کہ بچے اپنے والدین کی نافرمانی پر تلے ہوئے ہیں؟ زیر نظر کتاب میں الشیخ ابو یاسر نے کتاب وسنت کے براہین کی مدد سے اسی موضوع کی تفصیلی وضاحت کرتے ہوئے بچے کے نافرمان ہونے میں والدین کے کردار کو زیر بحث لائے ہیں- اس کے ساتھ ساتھ فاضل مصنف نے آسان فہم انداز میں صرف صحیح احادیث اور موجودہ دور کے چند چشم کشا واقعات کی روشنی میں اولاد کو نیک اور والدین کی آنکھوں کا سرور بنانے کے اصول بیان کیے ہیں- اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کی اولاد دنیا اور آخرت میں آپ کے لیے سود مند ثابت ہو تو اس کتاب کا ضرور مطا...
دینِ اسلام میں بچوں کی تربیت پر بڑا زور دیا گیا ہے چنانچہ ہمارے لیے ضروری ہے کہ ہم سب سے پہلے بچوں کی صحیح تربیت اور نشو و نما کے لیے اپنے اخلاق وعادات کو درست کر کےا ن کےلیے ایک نمونہ بنیں، پھر اس کے بعد ان کے عقائد وافکار اور نظریات کوسنوارنے کےلیے بھر پور محنت کریں اور ان کی اخلاقی اور معاشرتی حالت سدھارنےکے لیے ان کے قول وکردار پر بھر پورنظر رکھیں تاکہ وہ معاشرے کے باصلاحیت اور صالح فرد بن سکیں۔کیونکہ اولاد کی تربیت صالح ہوتو ایک نعمت ہے وگرنہ یہ ایک فتنہ اور وبال بن جاتی ہے۔ دین وشریعت میں اولاد کی تربیت کے لیے ایک فریضہ کی حیثیت رکھتی ہے ۔ کیونکہ جس طرح والدین کے اولاد پر حقوق ہیں اسی طرح اولاد کےوالدین پر حقوق ہیں اور جیسے اللہ تعالیٰ نے ہمیں والدین کےساتھ نیکی کرنے کا حکم دیا ہے ایسے ہی اس نے ہمیں اولاد کےساتھ احسان کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔ ان کے ساتھ احسان اور ان کی بہترین تربیت کرنا دراصل امانت صحیح طریقے سے ادا کرنا ہے اورانکو آزاد چھوڑنا اور ان کے حقوق میں کوتاہی کرنا دھوکہ اور خیانت ہے۔ کتاب و سنت کے دلائل میں اس بات کا واضح حکم ہے...