نبی کریمﷺ نے متعدد مواقع پر داڑھی بڑھانے اور اس کو معاف کرنے کا حکم دیا ہے۔ اس اعتبار سے دین اسلام میں داڑھی کی عظمت و فضیلت بہت زیادہ ہے۔ مسلمانوں پر مغربی تسلط کے بعد سے مسلمانوں میں یہ سنت بہت تیزی کے ساتھ متروک ہوتی جا رہی ہے۔ اس کے علاوہ ہمارا متجددین کا طبقہ اور بعض جدید علما داڑھی کی دینی حیثیت پر سوالات اٹھا رہے ہیں۔ دین اسلام میں داڑھی کی کیا اہمیت ہے اور اس کو منڈوانا کیسا ہے یہی اس کتاب کا موضوع ہے۔ 90 صفحات پر مشتمل اس کتاب کے مصنف قاری محمد صہیب حفظہ اللہ ہیں جن کو اللہ تعالیٰ نے علمی و عوامی دونوں حلقوں میں خاصی پذیرائی بخشی ہے۔ مصنف نے سب سے پہلے داڑھی کی فضیلت و اہمیت بیان کرتے ہوئے اس کی فرضیت کے دلائل بیان کیے ہیں اس کے بعد داڑھی نہ رکھنے کے نقصانات کا تذکرہ کیا ہے۔ داڑھی رکھنے کے طبی فوائد اور داڑھی نہ رکھنے کے طبی نقصانات کو بھی بیان کیا گیا ہے۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ داڑھی کٹوانے اور منڈھوانے والوں کے دلائل اور ان کے جوابات بھی شامل کتاب کیے گئے ہیں۔ (ع۔م)
مردوں کی ٹھوڑی اور گالوں پر بالغ ہونے پر اگنے والے بال داڑھی اور بالعموم بلوغت کا نشان کہلاتے ہیں۔قدیم زمانے میں یورپ اور ایشیا میں اس کو تقدیس کا درجہ دیا جاتا تھا۔ اور یہودیوں اور رومن کتھولک عیسائیوں میں بھی اس کو عزت کی نشانی سمجھا جاتا ہے۔ بنی اسرائیل کو مصر میں غلامی کی زندگی کے دوران داڑھی منڈانے کی اجازت نہ تھی۔ اس لیے وہ اپنی ڈاڑھیوں کو لمبا چھوڑ دیا کرتے تھے اور اسی نشانی سے ان میں اور مصریوں میں تمیز ہوتی تھی ماضی قریب میں مسلم دنیا میں صرف طالبان کی حکومت ایسی گزری جس نے افغانستان میں داڑھی منڈوانا ایک جرم قرار دیا اور داڑھی نہ رکھنے والوں کو باقاعدہ سزا دی جاتی تھی۔اسلامی تعلیمات کے مطابق مردوں کے لئے داڑھی رکھنا واجب ہے،اور تمام انبیاء کرام کی متفقہ سنت اور شرافت و بزرگی کی علامت ہے اسی سے مردانہ شکل وصورت کی تکمیل ہوتی ہے‘ آنحضرت ﷺ کا دائمی عمل ہے اور حضور ﷺنے اسے فطرت سے تعبیر فرمایا ہے‘ لہذا اسلام میں داڑھی رکھنا ضروری ہے اور منڈانا گناہ کبیرہ ہے۔ مرد وعورت میں ظاہری تمیز کرنے کے لئے مرد کو داڑھی جیسے خوبصورت زیور سے مزین کیا...
حرام چیزوں کابیان علمِ دین کا ایک اہم ترین جز وہے اورجب تک آدمی حرام چیزوں سے نہ بچے نہ اس کا اسلام معتبر ہے اورنہ ہی عبادت قبول ہوتی ہے ۔ بنی اسرائیل کی تباہی کا بڑا سبب اللہ تعالیٰ کی حدود کو توڑنا ،احکام شریعت کامذاق اڑانا مختلف تاویلوں سے حرام کو حلال اورحلال کو حرام قرار دینا تھاجس کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نےان پر پے درپے عذاب نازل کیے۔حرام چیزوں کو بیان کرنے کے لیے علماء کرام نے متعدد کتب تالیف کی ہیں ۔ زیر نظر کتاب’’مہلک گناہ جنہیں معاشرہ میں معمولی سمجھا جاتا ہے ‘‘عالم اسلام کے مشہور عالمِ دین فضیلۃ الشیخ محمد صالح المنجد ﷾کی عربی تصنیف ’’محرمات استهان بها الناس یجب الحذر منها ‘‘ کا اردو ترجمہ ہے ۔انہوں نے اس کتاب میں شریعتِ اسلامیہ کے دلائل کی روشنی میں حرام چیزوں کوبیان کر کے ان کی قباحتوں کو بھی واضح کیا ہے ۔اور بيشتر ایسی محرمات پر تنبیہ کی گئی ہے کہ جن میں لوگ بہت تساہل برتتے ہیں ۔ یہ کتاب روزہ...
اسلام نے تصویر کو حرام قرار دیا ہے ، اور اس کی حرمت کے حوالے سے قطعی نصوص صحیح بخاری و مسلم و دیگر کتب حدیث میں بکثرت موجود ہیں ۔ ان نصوص میں محض تصویر کی حرمت کا ذکر نہیں بلکہ تصویر کشی سے پیدا ہونے والے ایک ایک ناسور کا ذکر ہے جس میں وضاحت سے بیان کیا گیا ہے ۔ لیکن کیا ان نصوص کا اطلاق ڈیجیٹل تصویر پر ہوتا ہے اور کیا ڈیجیٹل کیمرے کی تصویر منصوص حرمت والی تصویر کے حکم میں داخل ہے یا نہیں؟ مفتی شعیب علام صاحب نے زیر نظر کتاب ’’ڈیجیٹل تصویر فنی و شرعی تجزیہ‘‘ میں انہی مباحث کو پیش کیا ہے یہ کتاب دو حصوں پر مشتمل ہے پہلے حصے میں ڈیجیٹل تصویر کا فنی جائزہ اور دوسرے حصے میں شرعی جائزہ پیش کیا گیا ہے ۔ (آمین) (م۔ا)
اللہ تعالی نے انسان کو جوڑا جوڑا پیدا کیا ہے ،اور مرد وعورت میں ظاہری تمیز کرنے کے لئے مرد کو داڑھی جیسے خوبصورت زیور سے مزین کیا ہے۔داڑھی مرد کی زینت ہے ،جس سے اس کا حسن اور رعب دوبالا ہو جاتا ہے۔داڑھی خصائل فطرت میں سے ہے ۔ تمام انبیاء کرام داڑھی کے زیور سے مزین تھے۔یہی وجہ ہے کہ شریعت اسلامیہ نے مسلمانوں کو داڑھی بڑھانے اور مونچھیں کاٹنے کا حکم دیا ہے۔اللہ تعالی کی عطا کردہ اس فطرت کو بدلنا اپنے آپ کو عورتوں کے مشابہہ کرنا اوراللہ کی تخلیق میں تبدیلی کرنا ہے ،جو بہت بڑا گناہ ہے۔لیکن افسوس کی بات ہے کہ بعض عاقبت نااندیش ملا نہ صرف داڑھی کاٹنے کی ترغیب دیتے نظر آتے ہیں بلکہ اسے نبی کریم ﷺکی سنت بھی قرار دیتے ہیں،جو نبی کریم ﷺ پر بہت بڑا بہتان اور الزام ہے۔نبی کریم ﷺ سمیت تمام انبیاء کرام کی داڑھیاں تھیں۔سب سے پہلے جس قوم نے داڑھی کی سنت سے اعراض کیا وہ قوم لوط تھی۔جنہیں اللہ تعالی نےان کے برے اعمال کی وجہ سے تباہ وبرباد کر دیا۔زیر تبصرہ کتاب" کیا اسلام میں داڑھی فرض ہے؟"محترم پروفیسر قاری اشفاق احمد خان لودھی صا...
آج لوگوں کے ہاں نیکی اور برائی کے پیمانے بدلتے جا رہے ہیں کتنے ہی ایسے حرام کام ہیں جنہیں گناہ تصور ہی نہیں کیا جاتا اور کتنے ہی ایسے فرائض و احکام ہیں جنہیں چھوڑنے کو معیوب نہیں سمجھا جاتا مثلاً داڑھی منڈوانا، ٹخنے سے نیچے کپڑا لٹکانا، تصویر کشی، تمباکو نوشی، موسیقی و رقص و سرود اور غیر مسلم ممالک کی طرف سفر کرنا وغیرہ۔ زیر نظر کتابچہ انہی مسائل پر مشتمل مختصر مگر جامع رسالہ ہے۔ جسے شیخ عبداللہ بن عبدالرحمن الجبرین نے دو کبار مفتیان شیخ عبدالعزیز بن باز اور شیخ محمد بن صالح العثیمین کے فتاوی اور دروس و نصائح سے ترتیب دیا ہے۔ اسے اردو ددان طبقہ کے لیے مولانا عبداللہ رفیق نے سلیس اردو زبان میں ترجمہ کیا ہے تاکہ عام لوگ بھی اس سے مستفید ہو سکیں۔
اسلام نے تصویر کو حرام قرار دیاہے ، اور اس کی حرمت کے حوالے سے قطعی نصوص صحیح بخاری ومسلم ودیگر کتب حدیث میں بکثرت موجود ہیں ۔ ان نصوص میں محض تصویر کی حرمت کا ذکر نہیں بلکہ تصویر کشی سے پیدا ہونے والے ایک ایک ناسور کا ذکر ہے جس میں وضاحت سے بیان کیا گیاہے کہ اگر امت اس گھناؤنے جرم میں مبتلا ہوگئی یہ ایک کینسر ہے جو معاشرے کی رگ رگ میں پھیل جائے گا اور بالآخر لا علاج ہوجائے گا ۔ شرعی نصوص میں تصویر کشی کی جو قباحتیں بیان ہوئی ہیں ان میں چند ایک ملاحظہ ہوں ۔تصویر بنانے والوں کو سب سے سخت ترین عذاب دیا جائے گا ،تصویر بنانے والےاللہ تعالیٰ کی صفت خلق میں اس کا مقابلہ کرتے ہیں۔تصاویر بنانے والوں کو روز قیامت حکم ہوگا کہ جو بنایا ہے اس میں روح ڈالو لیکن وہ ایسا نہ کرسکیں گے۔ رسول اللہ ﷺ تصاویر سے سخت نفرت کرتے تھے اس گھر میں داخل نہ ہوتے جہاں تصاویر پائی جاتیں ۔ امام بخاری ومسلم اور اصحاب سنن نے سیدہ عائشہ ؓ کی یہ روایت نقل کی ہے کہ انہوں نے ایک تکیہ خریدا جس میں تصاویر تھیں ، جب نبی کریم ﷺ نے انہیں دیکھا تو دروازے پر کھڑے ہوگئے اور گھر میں داخل نہ ہوئے ، سید...
اسلام میں ہر اس چیز کی روک تھام کی گئی ہے جس سے اخلاقی بگاڑ پیدا ہوتا ہو۔ذہنی انتشار اور اخلاقی بگاڑ پیدا کرنے والی مختلف چیزوں میں سے ایک موسیقی ہے جس کو لوگوں نے جواز بخشنے کے لیے روح کی غذا تک کے قاعدے کو لاگو کرنے کی کوشش کی ہے جبکہ اسلام میں موسیقی اور گانے بجانے کی شدید مذمت کی گئی ہے۔ نبی کریم ﷺ نے واضح الفاظ میں اس حوالے سے وعید کا تذکرہ کیاہے۔ فرمانِ رسولﷺ ہے:’’ میرى امت میں سے ایسے لوگ ضرور پیدا ہونگے جو شرمگاہ [زنا] ’ ریشم ’ شراب اور گانا وموسیقی کو حلال کرلیں گے‘‘ یہ دل میں نفاق پیدا کرنے اور انسان کو ذکرالٰہی سے دور کرنے کا سبب ہے۔ ارشادِباری تعالیٰ ہے:﴿وَمِنَ النّاسِ مَن يَشتَرى لَهوَ الحَديثِ لِيُضِلَّ عَن سَبيلِ اللَّهِ بِغَيرِ عِلمٍ وَيَتَّخِذَها هُزُوًا ۚ أُولـٰئِكَ لَهُم عَذابٌ مُهينٌ﴾( سورة القمان)’’ لوگوں میں سے بعض ایسے بھی ہیں جو لغو باتو ں کو مول لیتے ہیں تاکہ بے علمی کے ساتھ لوگوں کو اللہ کی راہ سے بہکائیں اور اسے مذاق بنائیں۔ یہی وہ لوگ ہیں جن...
موسیقی اور گانے بجانے کی اسلام میں شدید مذمت کی گئی ہے حضور نبی کریم ﷺ نے واضح الفاظ میں اس حوالے سے وعید کا تذکرہ کیاہے لیکن ہمارے ہاں نام نہاد ملا اور صوفیاء حضرات قوالی اور سماع و وجد کے نام پر موسیقی کو رواج دینے پر تلے ہوئے ہیں اور اس ضمن میں وہ کتاب وسنت کی براہین کے ساتھ لہوولعب کرنے سے بھی باز نہیں آتے-زیر نظر کتاب میں شیخ الاسلام ابن تیمیہ نے قوالی اور گانے بجانے کی اسلام میں کیا حیثیت ہے کا تفصیلی تذکرہ کیا ہے – کتاب کو اردو زبان کا جامہ مولانا عبدالرزاق ملیح آبادی نے پہنایا ہے- مصنف نے محققانہ انداز میں قوالی اور گانے بجانے کے جواز پر پیش کی جانے والی احادیث کی حیثیت واضح کرتے ہوئے حرمت موسیقی پر آئمہ کرام کے اقوال اور احادیث رسول پیش کی ہیں-
اسلام میں موسیقی اور گانے بجانے کی شدید مذمت کی گئی ہے۔ نبی کریم ﷺ نے واضح الفاظ میں اس حوالے سے وعید کا تذکرہ کیاہے۔آپ ﷺ نے فرمایا:" میرى امت میں سے ایسے لوگ ضرور پیدا ہونگے جو شرمگاہ [زنا] ’ ریشم ’ شراب اور گانا وموسیقی کو حلال کرلیں گے" یہ دل میں نفاق پیدا کرنے اور انسان کو ذکرالہی سے دور کرنے کا سبب ہے۔ ارشادِباری تعالی ہے :﴿وَمِنَ النّاسِ مَن يَشتَرى لَهوَ الحَديثِ لِيُضِلَّ عَن سَبيلِ اللَّهِ بِغَيرِ عِلمٍ وَيَتَّخِذَها هُزُوًا ۚ أُولـٰئِكَ لَهُم عَذابٌ مُهينٌ﴾...... سورة القمان" لوگوں میں سے بعض ایسے بھی ہیں جو لغو باتو ں کو مول لیتے ہیں تاکہ بے علمی کے ساتھ لوگوں کو اللہ کی راہ سے بہکائیں اور اسے مذاق بنائیں۔ یہی وہ لوگ ہیں جن کے لیے رسوا کن عذاب ہے"جمہور صحابہ وتابعین اور عام مفسرین کے نزدیک لہو الحدیث عام ہے جس سے مراد گانا بجانا اور اس کا ساز وسامان ہے او ر سازو سامان، موسیقی کے آلات او رہر وہ چیزجو انسان کو خیر او ربھلائی سے غافل کر دے اور اللہ کی عبادت سے دور کردے۔ اس میں ان بدبختوں کا ذکر ہے جو کلا...
زندہ رہنےکی خواہش کاسب سے بڑا مظہر یادگاریں بنانا اور یاد منانا ہے یادگاریں بنانے کاسلسلہ سیدنا نوح سے قبل کے زمانے میں اس وقت شروع ہوا جب یغوث ،یعوق ،ود سواع اور نسر نامی اللہ کےنیک بندے وفات پاگئے۔جب ان کی وفات کے بعد لوگوں کو ان کی یاد ستانے لگی تو شیطان نے ان دلوں میں یہ بات ڈال دی کہ کیوں نہ ان کی تصویر یا مجسمہ بنالیا جائے ۔ تاکہ ان کی یاد کوباقی رکھا جاسکے۔تو ان مجسموں کے ساتھ آہستہ آہستہ وہی سلوک کیا جانے لگا جودورِ حاضر میں مزاروں ،بتوں اور محترم شخصیات سے منسوب اشیاء وآثار کےساتھ کیا جارہا ہے اس طرح دنیا میں سب سے پہلے شرک بنیاد رکھ دی گئی۔نبی کریم ﷺ نے یادگار یں مٹانے کے لیے باقاعدہ صحابہ کرام کوبھیجا اور صحابہ کرام نے بھی اپنے اپنے دور خلافت میں یادگاریں جو شرک کے گڑھ تھے ،قبریں جوباقاعد پوجی جاتی تھیں اورتصوریں جو شرک کادروازہ کھولتی ہیں ان سب کوختم کرنے کےلیے باقاعدہ مہمات چلائیں تاکہ اسلامی رقبہ حکومت میں کہیں بھی ان کے آثار باقی نہ رہیں۔ زیرنظر کتاب ’’یادگاریں بنانا اور یاد منانا‘&lsqu...
اسلامی تعلیمات کے مطابق مردوں کے لئے داڑھی رکھنا واجب ہے،اور تمام انبیاء کرام کی متفقہ سنت اور شرافت و بزرگی کی علامت ہے اسی سے مردانہ شکل وصورت کی تکمیل ہوتی ہے‘ آنحضرت ﷺ کا دائمی عمل ہے اور حضور ﷺنے اسے فطرت سے تعبیر فرمایا ہے‘ لہذا اسلام میں داڑھی رکھنا ضروری ہے اور منڈانا گناہ کبیرہ ہے۔ مرد وعورت میں ظاہری تمیز کرنے کے لئے مرد کو داڑھی جیسے خوبصورت زیور سے مزین کیا ہے۔داڑھی مرد کی زینت ہے ،جس سے اس کا حسن اور رعب دوبالا ہو جاتا ہے۔ نبی کریمﷺ نے متعدد مواقع پر داڑھی بڑھانے اور اس کو معاف کرنے کا حکم دیا ہے۔ اس اعتبار سے دین اسلام میں داڑھی کی عظمت و فضیلت بہت زیادہ ہے۔ مسلمانوں پر مغربی تسلط کے بعد سے مسلمانوں میں یہ سنت بہت تیزی کے ساتھ متروک ہوتی جا رہی ہے۔البتہ یک مشت سے زائدداڑھی کاٹنے کےجواز وعدم جواز کی بابت سلف صالحین سے ائمہ کرام رحمہم اللہ تک اس مسئلہ میں دونوں آراء موجود ہیں ۔تمام ادوار میں ہر دوفریق خلاف رائے کا اظہار کرتے آئے ہیں ۔ زیر نظر کتاب’’یک مشت سے زیادہ داڑھی کی شرعی ح...