ملوکیت یعنی بادشاہت کے معائب و نقائص اور اس کی ہلاکت خیزیوں کو ابھار کر، جمہوریت کا "الحمرا" تعمیر کرنےوالوں میں ایک نام مودودی صاحب کا بھی ہے۔ جسے انہوں نے "خلافت و ملوکیت" نامی کتاب لکھ کر خوب واضح کیا ہے۔ جس میں مودودی صاحب نے پہلے تو تاریخی روایات کے متفرق جزئی واقعات کو چن چن کر جمع کیا ، پھر انہیں مربوط فلسفہ بنا کر پیش کیا، جزئیات سے کلیات کو اخذ کر لیا اور پھر ان پر ایسے جلی اور چبھتے ہوئے عنوانات صحابہ کرام کی طرف منسوب کر کے جما دئے کہ جنہیں آج کی صدی کا فاسق ترین شخص بھی اپنی طرف منسوب کرنا پسند نہ کرے۔ یہ نہ تو دین و ملت کی کوئی خدمت ہے، نہ اسے اسلامی تاریخ کا صحیح مطالعہ کہا جا سکتا ہے۔ البتہ اسے تاریخ سازی کہنا بجا ہوگا۔ یہ بات طے ہے کہ جو حضرات اپنے خیال میں بڑی نیک نیتی، اخلاص اور بقول ان کے وقت کے اہم ترین تقاضوں کو پورا کرنے کے لئے قبائح صحابہ کو ایک مرتب فلسفہ کی شکل میں پیش کرتے ہیں اور اسے "تحقیق" کا نام دیتے ہیں، انہیں اس کا احساس ہو یا نہ ہو لیکن واقعہ یہ ہے کہ اس تسویدِ اوراق کا انجام اس کے سوا کچھ نہیں کہ جدید نسل کو دین کے...
یہود ونصاری پہلے دن ہی سے دین اسلام سے حسد کرتے چلے آرہے ہیں۔ دونوں قوموں کو شروع سے "اہلِ کتاب" ہونے کا زعم تھا۔ یہود بنی اسرائیل میں آخری نبی کی آرزو لیے بیٹھے تھے۔لیکن بنی اسماعیل میں آخری نبی کے ظہور نے انہیں اسلام کا بدترین دشمن بنادیا ۔ مدینہ میں انہوں نے غزوہ خندق میں معاہدہ کی خلاف ورزی کرتے ہوئےمسلمانوں کی پیٹھ میں چھرا گھونپنے کی کوشش کی ۔ اور مسلمانوں کو بڑا نقصان پہچانے کی کوششوں میں رہے اورمسلمانوں کو ان سے بعد میں بہت سی جنگیں لڑنی پڑیں۔ ان کے ان سب تخریبی کاموں کے باوجود مسلم اقوام میں کبھی تذبذب، اضطراب اور جذبہ شکستگی کا احساس تک نہ پیدا ہوا، بلکہ انہوں نے ہر میدان میں ثابت قدمی کا ثبوت پیش کیا،اور ڈٹ کر ان کا مقابلہ کیا۔اب دور حاضر میں یہودیوں نے اسلام کےلبادے میں ایک اورجماعت تیار کی ہے جس کا نام داعش ہے۔اس جماعت کا مقصد بھی مسلمانوں کا خون بہانا اور اسلام کو ذلیل کرنا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ داعش ایک آتش و آزمائش‘‘ سید حسین مدنی کی ہے۔اس کتاب میں باطل فرقوں اور گم راہ کن تنظیموں کے بارے میں آگاہ کیا گیا ہ...
اس میں کو ئی شک نہیں کہ قرآن وسنت میں متعدد ایسے کام اور اصول موجود ہیں جو اسلامی ریاست کے دستور کے لیے منبع واساس کی حیثیت رکھتے ہیں اور ان سے انحراف کسی طرح روا نہیں۔دستور میں بیان متعدد امور کا تعلق انتظامی معاملات سے ہوتاہے ۔نظری امور ، پالیسی معاملات، بنیادی انسانی حقوق اور ہئیت حاکمہ کے فرائض کا قرآن وسنت میں بیان اصول واحکام کی روشنی میں انہیں کسی اسلامی ریاست کےدستور میں سمونا ضروری ہے جدید ریاستی تنظیم میں دستور کو سیاسی زندگی میں یوں بھی کلیدی اہمیت حاصل ہوتی ہے کہ دستور عوام اور اصحاب الرائے کی خواہشات کا ترجمان ہوتا ہے کہ اس سے کسی قوم کے ماضی کا بیان اور مآل کی طرف سے تسلسل معلوم ہوتا ہے۔ یہ وہ مقیاس ہے جس سے عوام کی امنگوں ،آرزؤں اور خواہشات کی پیمائش کی جاتی ہے ۔ یہی وہ قندیل ہے جسے لے کرملک کی ترقی کے لیے کوشش کی جاتی ہے اسی کی مدد سے ادارے وجود میں آتے ہیں۔دستور ہی وہ آئینہ ہےجس میں کسی ملک تاریخ کا عکس دیکھا جاسکتا ہے اور حال کا پرتو بھی اسی دستورمیں ملتا ہے ۔دستورمستقبل کاجامِ جم ہوتا ہے ۔یہ دستور ہی ہےجو ریاست میں اداروں کےوجود کا باعث بنتا ہے لوگوں کے طرزِ زندگی...
سفارت کاری اور خارجہ پالیسی سے مراد ایک ریاست اور حکومت ہے جسے دوسری ریاستوں، حکومتوں اور قوموں کے ساتھ اپنے معاملات چلانے اور دنیا میں ان کے ساتھ مل جل کر رہنے کے لیے کوئی طریق کار اور اصول و قوانین طے کرنے ہوتے ہیں۔ دوسری قوموں کے ساتھ معاملات کے بارے میں قرآن کریم نے بیسیوں آیات میں احکام دیے ہیں اورنبی کریم ﷺ نے بھی اسلام کی خارجہ پالیسی کی بنیاد انہی آیات قرآنیہ پر تھی۔ نبی اکرم ﷺکی خارجہ پالیسی کا اہم نکتہ اسلام کا غلبہ اور اس کی بالادستی کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو ختم کرنا تھا۔ اسی وجہ سے آپﷺ صحابہ کرام کو یہ ہدایت دیا کرتے تھے کہ پہلے دوسری قوموں کے سامنے اسلام پیش کرو، اگر اسے قبول نہ کریں تو اس بات کی دعوت دو کہ وہ اسلام کی بالادستی اور برتری تسلیم کریں اور اس کے فروغ و نفاذ کی راہ میں رکاوٹ نہ بنیں۔ اور اگر وہ اسلام بھی قبول نہ کریں اور اس کی اشاعت میں رکاوٹ بھی بنیں تو ان سے جہاد کرو۔ گویا جہاد اور جنگ اسلام قبول نہ کرنے پر نہیں ہے، بلکہ اس کی راہ میں مزاحم ہونے پر ہے۔ زیر نظر کتاب’’ رسول اکرمﷺ کی سفا...
زیرنظر کتاب ’’ریاست، سیاست اور قیادت‘‘ 32 سال افواج پاکستان میں اہم عہدے پر فائز رہنے والے بریگیڈئیر حامد سعید اختر(ریٹائرڈ) کے مختلف 45 اخباری مضامین کا مجموعہ ہے ۔ موصوف نے ان مضامین کو چھ ابواب میں تقسیم کیا ہے ۔یہ مجموعہ مضامین پاکستان کی سیاسی تجزیہ نگاری کی دنیا میں ایک اہم اور دلچسپ حیثیت کا حامل ہے یہ مضامین بریگیڈئیر صاحب کے قومیت پرستی، سی ٹی بی ٹی،عالمی بساط پر پاکستان کا کردار ، کر پشن ، آئین وقانون وغیرہ کے متعلق منفرد نقطۂ نظر کی نمائندگی کرتے ہیں ۔(م۔ا)
کسی بھی قوم کی نشوونما اور تعمیر وترقی کےلیے عدل وانصاف ایک بنیادی ضرورت ہے ۔جس سے مظلوم کی نصرت ،ظالم کا قلع قمع اور جھگڑوں کا فیصلہ کیا جاتا ہے اورحقوق کو ان کےمستحقین تک پہنچایا جاتاہے اور دنگا فساد کرنے والوں کو سزائیں دی جاتی ہیں ۔تاکہ معاشرے کے ہرفرد کی جان ومال ،عزت وحرمت اور مال واولاد کی حفاظت کی جا سکے ۔ یہی وجہ ہے اسلام نے ’’قضا‘‘یعنی قیام عدل کاانتہا درجہ اہتمام کیا ہے۔اوراسے انبیاء کی سنت بتایا ہے۔اور نبی کریم ﷺ کو اللہ تعالیٰ نے لوگوں میں فیصلہ کرنے کا حکم دیتےہوئے فرمایا:’’اے نبی کریم ! آپ لوگوں کےدرمیان اللہ کی نازل کردہ ہدایت کے مطابق فیصلہ کریں۔‘‘ نبی کریمﷺ کی حیات مبارکہ مسلمانوں کےلیے دین ودنیا کے تمام امور میں مرجع کی حیثیت رکھتی ہے۔ آپ کی تنہا ذات میں حاکم،قائد،مربی،مرشد اور منصف اعلیٰ کی تمام خصوصیات جمع تھیں۔جو لوگ آپ کے فیصلے پر راضی نہیں ہوئے &nb...
ساتویں صدی ہجری کا دور ابتلاء وآزمائش کا دور تھا،اور اس کی سب سے بڑی وجہ اخلاق واعمال میں کتاب وسنت سے دامن بچانے کا مرض تھا۔امام ابن تیمیہ کے لئے یہ صورت حال بڑی تکلیف دی تھی،آپ اس صورتحال کو برداشت نہ کر سکے،قلم سنبھالا،تلوار اٹھائی،وعظ وتقاریر کا سلسلہ چھیڑا اور جب مخالفت شروع ہوئی تو بے خطر مخالفت کے عظیم سمندر میں کود پڑےاور چراغ حرم کے پروانوں کو میر کارواں کی طرح پکارنا شروع کر دیا،یہاں تک کہ مذہبی ابتری اور سیاسی انتشار میں اتحاد وجمعیت کی صورتیں نظر آنے لگیں۔عصر حاضر میں مسلمانوں کے سیاسی نظریات میں جو تزلزل پایا جاتا ہے وہ ساتویں صدی ہجری سے کہیں زیادہ بڑھا ہوا ہے۔صرف پاکستان ہی میں نہیں تمام دنیا میں مسلمان سیاسی توازن قائم رکھنے میں بڑی حد تک ناکام ہوتے جا رہے ہیں۔جس کی سب سے بڑی وجہ ان اصولوں سے دوری اور بے تعلقی ہے جن کو اسلام میں سیاست شرعیہ کہا گیا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " سیاست شرعیہ " امام ابن تیمیہ کی ایک عظیم الشان اور تاریخی کتاب ہے،جس میں انہوں نے اسلامی سیاست کو کتاب وسنت کی روشنی میں پیش کیا ہے اور یہ بات مکمل طور پر...
کسی بھی قوم کی نشوونما اور تعمیر وترقی کےلیے عدل وانصاف ایک بنیادی ضرورت ہے ۔جس سے مظلوم کی نصرت ،ظالم کا قلع قمع اور جھگڑوں کا فیصلہ کیا جاتا ہے اورحقوق کو ان کےمستحقین تک پہنچایا جاتاہے اور دنگا فساد کرنے والوں کو سزائیں دی جاتی ہیں ۔تاکہ معاشرے کے ہرفرد کی جان ومال ،عزت وحرمت اور مال واولاد کی حفاظت کی جا سکے ۔ یہی وجہ ہے اسلام نے ’’قضا‘‘یعنی قیام عدل کاانتہا درجہ اہتمام کیا ہے۔اوراسے انبیاء کی سنت بتایا ہے۔اور نبی کریم ﷺ کو اللہ تعالیٰ نے لوگوں میں فیصلہ کرنے کا حکم دیتےہوئے فرمایا:’’اے نبی کریم ! آپ لوگوں کےدرمیان اللہ کی نازل کردہ ہدایت کے مطابق فیصلہ کریں۔‘‘نبی کریمﷺ کی حیات مبارکہ مسلمانوں کے لیے دین ودنیا کے تمام امور میں مرجع کی حیثیت رکھتی ہے۔ آپ کی تنہا ذات میں حاکم،قائد،مربی،مرشد اور منصف اعلیٰ کی تمام خصوصیات جمع تھیں۔جو لوگ آپ کے فیصلے پر راضی نہیں ہوئے ا ن کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں سنگین وعید نازل فرمائی اور اپنی ذات کی قسم کھا کر کہا کہ آپ کے فیصلے تسلیم نہ کرنے والوں کو اسلا...
عدل قرآن کی کریم کی بنیادی اصطلاح ہے اوراہل ایمان کا بنیادی فریضہ ہے او رکسی بھی قوم کی نشوونما اور تعمیر وترقی کےلیے عدل وانصاف ایک بنیادی ضرورت ہے ۔ اور عدل اسلامی معاشرے کی اجتماعی ذمہ ذاری ہے ۔ جس سے مظلوم کی نصرت ،ظالم کا قلع قمع اور جھگڑوں کا فیصلہ کیا جاتا ہے اورحقوق کو ان کےمستحقین تک پہنچایا جاتاہے اور دنگا فساد کرنے والوں کو سزائیں دی جاتی ہیں ۔تاکہ معاشرے کے ہرفرد کی جان ومال ،عزت وحرمت اور مال واولاد کی حفاظت کی جا سکے ۔ یہی وجہ ہے اسلام نے ’’قضا‘‘یعنی قیام عدل کاانتہا درجہ اہتمام کیا ہے۔اوراسے انبیاء کی سنت بتایا ہے۔اور نبی کریم ﷺ کو اللہ تعالیٰ نے لوگوں میں فیصلہ کرنے کا حکم دیتےہوئے فرمایا:’’اے نبی کریم ! آپ لوگوں کےدرمیان اللہ کی نازل کردہ ہدایت کے مطابق فیصلہ کریں۔ زیر نظر کتاب’’ عدل‘‘عرفان حس...
تحریک اس جدوجہد کا نام ہے جو کسی نصب العین کے حصول کےلیے منظم طور پر کی جائے۔تاریخ اسلام عام اصطلاح کےمطابق کسی قوم کی تاریخ نہیں ہے بلکہ تحریک کی تاریخ ہے اور ایک نظریے کےعروج وزوال کی داستان ہے ۔اسلامی تاریخ ایک نظریاتی کشمکش کی تاریخ ہے ۔جب بھی اسلامی اصولوں پر عمل درآمد کے معاملے میں کمزوری کااظہار ہوا تو مسلمان حکمرانوں اور مصلحین نے فوراً تدراک کی کوشش کی ۔انیسویں صدی کے آخر او ر بیسوی صدی کےنصف اول تک سیاسی ضرورت کےتحت ہماری مسلم دنیا میں بے شمار تحریکیں اٹھیں۔ ان اسلامی تحریکوں نےاسلام کے اچھے یا برے امیج کو بنانے میں اہم کردار ادا کیا ۔بلکہ دو رجدید میں مسلمانوں کے لیے جو مسائل پیدا ہوئے ہیں ان میں سب اہم مسئلہ فکر اسلامی کی تشکیل او رجدید عالم اسلام اور اس سے وابستہ تحریکوں کا کردا رہے۔عصر حاضر کی کامیاب اسلامی تحریکیں، جیسے مصر کی اخوان المسلمون، پاکستان کی جماعتِ اسلامی یا الجیریا کی الجبہتہ الاسلامیہ الانقاذ، ان کی کامیابی کا راز یہ ہے کہ وہ ایک چھتری نما تحریک قائم کرنے میں کامیاب رہیں
زیر تبصرہ کتاب’’عصر حاضر کی اسلامی تحر...
اسلام دینِ فطرت ہے اس لیے اس میں معاشرہ کی بنیاد فطرتِ انسانی کی رعائیت کرتے ہوئے ’’الرجال قوامون علی النساء‘‘مرد عورتوں پر حاکم ہیں۔ کے اصول رکھی گئی ہے ۔اللہ تعالی نے مرد اور عورت کو پیدا فرما کر ان کے دائرہ کار بھی متعین کر دئیے ہیں کہ مرد کی کون کون سی ذمہ داریاں ہیں اور عورت کی کیا ذمہ داریاں ہیں۔مرد چونکہ عورتوں کی نسبت زیادہ طاقتور، حوصلہ مند اور فہم وفراست کا حامل ہوتا ہے ،اس لئے اللہ تعالی اسے قیادت وسیادت جیسی ذمہ داریوں سے سرفراز فرمایا ہے جبکہ عورت نازک ،کمزور اور ناقص العقل ہوتی ہے اسلئے اللہ تعالی نے اس کی سیادت وقیادت کو قبول نہیں فرمایا۔نبی کریم ﷺ کا فرمان ہے کہ وہ قوم ہر گز فلاح نہیں پا سکتی جو اپنی سربراہ عورت کو بنا لیتی ہے۔لیکن 16 نومبر 1988ء کو ہونے والے انتخابات میں پاکستان اس جادثے سے دورچار ہوگیا کہ ایک ایسی جماعت کو حکومت بنانے کا موقع ملاجس کی قیادت نسوانی تھی ۔ چنانچہ اس نے ملک کی باگ ڈور بھی ایک 35 سالہ خاتون کےہاتھ میں دے دی اور اسے وزیر اعظم بنا دیا۔ اس حادثہ کے ظہور...
کتاب وسنت کے دلائل کی رو سے امور حکومت کی نظامت مرد کی ذمہ داری ہے اور حکومتی و معاشرتی ذمہ داریوں سے ایک مضبوط اعصاب کا مالک مرد ہی عہدہ برآں ہو سکتاہے۔کیونکہ عورتوں کی کچھ طبعی کمزوریاں ہیں اور شرعی حدود ہیں جن کی وجہ سے نا تو وہ مردوں کے شانہ بشانہ مجالس و تقاریب میں حاضر ہوسکتی ہیں اور نہ ہی سکیورٹی اور پروٹوکول کی مجبوریوں کے پیش نظر ہمہ وقت اجنبی مردوں سے اختلاط کر سکتی ہیں ،فطرتی عقلی کمزوری بھی عورت کی حکمرانی میں رکاوٹ ہے کہ امور سلطنت کے نظام کار کے لیے ایک عالی دماغ اور پختہ سوچ کا حامل حاکم ہونا لازم ہے ۔ان اسباب کے پیش نظر عورت کی حکمرانی قطعاً درست نہیں بلکہ حدیث نبوی ﷺ کی رو سے اگر کوئی عورت کسی ملک کی حکمران بن جائے تو یہ اسکی تباہی و بربادی کا پیش خیمہ ہو گی ۔زیر نظر کتاب میں کتاب وسنت کے دلائل ،تعامل صحابہ اور محدثین وشارحین کے اقوال سے فاضل مولف نے یہ ثابت کیا ہے کہ عورت کا اصل مقام گھر کی چار دیواری ہے اور دلائل شرعیہ کی رو سے عورت کبھی حکمران نہیں بن سکتی ۔پھر معترضین کے اعتراضات اور حیلہ سازیوں کا بالتفصیل رد کیا...
اللہ تعالی نے مرد اور عورت کو پیدا فرما کر ان کے دائرہ کار بھی متعین کر دئیے ہیں کہ مرد کی کون کون سی ذمہ داریاں ہیں اور عورت کی کیا ذمہ داریاں ہیں۔مرد چونکہ عورتوں کی نسبت زیادہ طاقتور، حوصلہ مند اور فہم وفراست کا حامل ہوتا ہے، اس لئے اللہ تعالی اسے قیادت وسیادت جیسی ذمہ داریوں سے سرفراز فرمایا ہے جبکہ عورت نازک ،کمزور اور ناقص العقل ہوتی ہے اسلئے اللہ تعالی نے اس کی سیادت وقیادت کو قبول نہیں فرمایا۔نبی کریم ﷺ کا فرمان ہے کہ وہ قوم ہر گز فلاح نہیں پا سکتی جو اپنی سربراہ عورت کو بنا لیتی ہے۔پاکستان میں پیپلز پارٹی کی حکومت کے دوران جن محترمہ بینظیر بھٹو وزیر اعظم بنی تو اہل علم نے اس پر تنقید کی اور حق کو واضح کرنے کی کوشش کی کہ اسلامی نقطہ نظر سے کوئی بھی عورت حکمران یا کسی ملک کی سربراہ نہیں بن سکتی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " عورت کی سربراہی کا مسئلہ اور شبہات ومغالطات کا ایک جائزہ "پاکستان کے معروف عالم دین اور متعدد کتب کے مصنف سابق مدیر ہفت روزہ الاعتصام لاہور محترم حافظ صلاح الدین یوسف صاحب کی تصنیف ہے،جس میں انہوں نے عورت کی سربراہی کے حوالے سے...
جس طرح اسلام عقائد وایمانیات اورعبادات یعنی اللہ تعالیٰ اوراس کے بندوں کے درمیان تعلقات کا نظام پیش کرتاہے اسی طرح دنیاوی معاملات یعنی بندوں کے باہمی تعلقات کا نظام بھی عطا کرتا ہے ۔انسانی معاملات وتعلقات اگرچہ باہم مربوط متحد ہیں تاہم تفہیم وتسہیل کے لیے ان کو سیاسی،سماجی ،اقتصادی اورتہذیبی نظاموں کے الگ الگ خانوں میں تقسیم کیا جاتا ہے ۔ان میں سے ہر ایک نظام کے لیے اسلام نے تمام ضروری اور محکم اصول بیان کردیئے ہیں۔اسوۂ نبوی نے ان کی عملی فروعات بھی تشکیل دے دی ہیں او ر صحابہ کرام اور خلفاء عظام اور ان کے بعد اہل علم نے ان پرعمل کر کے بھی دکھایا ہے ۔زیر نظر کتاب ''عہد نبوی کا نظام حکومت''دراصل پر وفیسر یاسین مظہر صدیقی کی کتاب ''عہد نبوی میں تنظیم حکومت وریاست '' کا اختصار ہے اس میں اصل ضخیم کتاب کے تمام اہم نکات آگئے ہیں ۔کتاب کا آغاز عہد رسالت میں ریاست کے تدریجی ارتقاء سے ہوا ہے پھر فاضل مصنف آپﷺ کے دور ِمبارک کے شہری نظم ونسق،فوجی،نظام ، مالی اور مذہبی نظام جیسے موضوعات کو زیر بحث لائے ہیں اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اس کتا...
اسلام ایک کامل دین اورمکمل دستور حیات ہے، جوزندگی کے تمام شعبوں میں انسانیت کی راہ نمائی کرتا ہے، اسلام جہاں انفرادی زندگی میں فردکی اصلاح پر زوردیتاہے وہیں اجتماعی زندگی کے زرین اصول وضع کرتاہے،اسلامی نظامِ حیات میں جہاں عبادت کی اہمیت ہے وہیں معاملات ومعاشرت اور اخلاقیات کو بھی اولین درجہ حاصل ہے،اسلام کاجس طرح اپنانظامِ معیشت ہے اوراپنے اقتصادی اصول ہیں اسی طرح اسلام کا اپنانظامِ سیاست وحکومت ہے،اسلام کا نظامِ سیاست وحکم رانی موجودہ جمہوری نظام سے مختلف اوراس کے نقائص ومفاسد سے بالکلیہ پاک ہے،لیکن اسلام میں سیاست شجرِ ممنوعہ نہیں ہے،یہ ایسا کامل ضابطہٴ حیات ہے جو نہ صرف انسان کو معیشت ومعاشرت کے اصول وآداب سے آگاہ کرتا ہے، بلکہ زمین کے کسی حصہ میں اگراس کے پیرو کاروں کواقتدار حاصل ہو جائے تووہ انہیں شفاف حکم رانی کے گُربھی سکھاتاہے، عیسائیت کی طرح اسلام”کلیسا“ اور” ریاست“ کی تفریق کاکوئی تصورپیش نہیں کرتا۔
زیر تبصرہ کتاب ’’ عہدہ اور منصب کا اسلامی تصور‘‘ شیخ اسد اعظمی کی ہے۔ جس میں منصب و عہدہ کی اہ...
فوجداری ضابطہ یا ضابطہ تعزیرات ایک دستاویز ہے جس میں کسی مقام پر عمل در آمد ہونے والے تمام یا بیشتر جرائم کے قوانین کو یکجا کیا جاتا ہے۔ عموماً ایک ضابطہ تعزیرات جرائم کا احاطہ کرتا ہے جو عمل در آمد علاقے میں تسلیم کیے گئے ہیں، جرمانے جو ان جرائم پر عائد ہوتے ہیں اور کچھ مخصوص پہلوفوجداری ضابطے عمومًا دیوانی قوانین مشترک ہیں، جس کی وجہ یہ ہے کہ ان سے قانونی نظاموں کی تشکیل پاتی ہے ان ضابطوں اور اصولوں پر جو نسبتاً مبہم ہیں اور انہیں معاملوں کی اساس پر رو بعمل لایا جاتا ہے۔ اس کے برعکس وہ شاذ و نادر ہی عام قانون عمل درآمد کرنے والے علاقوں میں نافذ العمل ہوتے ہیں۔انگریزوں کی واپسی کے بعد، تعزیرات ہند پاکستان کو ورثے میں ملا۔ زیر تبصرہ کتا ب’’قانون فوجداری مع قصاص ودیت ‘‘ ملک ریاض خالد کی کاوش ہے ۔ انہوں نے اس کتا ب میں اس امر کی ہرممکن کوشش کی ہےکہ قانون کے طالب علموں او روکلاء صاحبان کو سلیس اردو میں اتنا موا د میسر ہوجائے جس سے کسی پہلو میں ان کی انکی تشنگی باقی نہ رہے ۔فاضل مصنف نے یہ کتاب صدر پاکست...
دنیا بھر کے دانشور ٹھوس انداز میں کہہ رہے ہیں کہ قانون کی حکمرانی ہی سب کےلیے بہتر ہے ترقی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ قانون کی حکمرانی کی کے بغیر کوئی پائیدار اقتصادی ترقی ممکن نہیں۔ اس تصور کی توثیق مختلف معاشرتی ، معاشی اور سیاسی نظا م رکھنے والے ممالک کے سربراہ بھی کرتے آرہے ہیں۔روسی صدر پیوٹن نے عدالتی اصلاحات کے نفاذ اور قانونی کی حکمرانی کے اصولوں کی مکمل عملداری کو اپنے ملک کی اولین ترجیح بنا رکھا ہے۔چینی حکمرانوں کا کہنا ہے کہ وہ قانون کی حکمرانی کے قیام کی حمایت کرتے ہیں ۔زمبابوے کے صدر رابرٹ موگابے نے کہا صرف ایک ایسی حکومت ہی اپنے عوام سے قانون کی حکمرانی کی اطاعت کا مطالبہ کرسکتی ہے جو خود قانون کی حکمرانی کو اپنا شعار بنائے ۔انڈونیشیا کے صدر عبد الرحمٰن واحد نے کہا کہ ہماری بڑی بڑی کامیابیوں میں سے ایک یہ ہےکہ ہم قانون کی حکمرانی کا آغاز کر ر ہے ہیں۔جبکہ بہت سارے لوگ اس تصور کے خلاف ہیں ۔
زیر نظر کتاب ’’ قانون کی حک...
برٹرنڈرسل نہ صرف یہ کہ ایک بہترین ماہر منطق کے طور پر جانا جاتا ہے بلکہ اس نے عالمانہ اور دانشورانہ مباحث یعنی تجزیاتی فلسفے کے عظیم مبلغ کی حیثیت سے بھی شہرت حاصل کی۔ زیر مطالعہ کتاب ’قوت اقتدار ایک جدید معاشرتی تجزیہ‘ بھی موصوف کی اقتدار کے موضوع پر ایک شاندار کتاب کا اردو قالب ہے۔ رسل کی تصنیف نہایت قیمتی اور مفید نظریات و تصورات پیش کرتی ہے جن کے ذریعے دانش اور علم کے متعلق فہم حاصل ہوتا ہے۔ جب ہم اس کتاب کا مطالعہ کرتے ہیں تو پھر ہمیں ذرائع ابلاغ و اطلاعات اور تشہیری مہم کے غلبے کے خطرات کا اندازہ ہوتا ہے، یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ فسطائیت، نازی ازم اور سٹالن ازم نے کس طرح ذرائع ابلاغ و اطلاعات کے غلط استعمال کی حوصلہ افزائی کی۔ علاوہ ازیں یہ کتاب جمہوری حکومتوں کے تشدد اور عدم تحمل و برداشت کے پھیلاؤ اور خطرے سے بھی آگاہ کرتی ہے۔ کتاب کے مندرجات سے بعض اختلافات کے باوجود یہ ایک ایسی صورت میں ہمارے سامنے آتی ہے جس میں درج قیمتی اور دانشوارنہ معلومات ہمیں حقیقت حال سے بہرہ ور کرتی ہے۔(ع۔م)
عصر حاضر کے فتنوں میں سے جو فتنہ اس وقت اہل اسلام میں سب سے زیادہ خطرناک حد تک پھیل رہا ہے وہ انکار حدیث کا فتنہ ہے۔ اس کے پھیلنے کی چند وجوہات عام ہیں پہلی وجہ یہ ہے کہ منکرین حدیث نے روافض کی مانند تقیہ کا لبادہ اوڑھا ہوا ہے۔ یہ براہ راست حدیث کا انکار نہیں کرتے بلکہ خود کو اہل قرآن یا قرآنی تعلیمات کے معلم کہلاتے ہوئے اپنے لٹریچر میں قرآن ہی پر اپنے دلائل کا انحصار کرتے ہوئے اپنے سامعین و ناظرین کو یہ ذہن نشین کرانے کی سعی کرتے ہیں کہ ہدایت کے لئے تشریح کے لئے ' تفسیر کے لئے ، سمجھنے کے لئے اور نصیحت حاصل کرنے کے لئے قرآن کافی ہے۔ اس کو سمجھنے کے لئے اس کے علاوہ کسی دوسری کتاب کی ضرورت نہیں۔قرآنی تعلیمات کے یہ معلم اپنے لیکچرز اور لٹریچر میں کسی دوسری کتاب کی تفصیل اور گہرائی میں نہیں جاتے لیکن وہ چند مخصوص قرآنی آیات کو بطور دلیل استعمال کرتے ہوئے اپنے سامعین و ناظرین و قارئین کو یہ باور کرانے کی بھر پور جدوجہدکرتے ہیں کہ قرآن کے علاوہ پائی جانے والی دیگر کتب اختلافات سےمحفوظ نہیں جبکہ قرآن میں کوئی بھی کسی قسم کا اختلاف موجود نہیں ہے یہ اس ب...
دین اسلام میں جتنی مذمت شرک کی کی گئی ہے کسی اور چیز کی نہیں کی گئی لیکن صد افسوس کہ امت مسلمہ اسی قدر شرک کے اندھیرنگری میں اندھادھند بھٹک رہی ہے- نام نہاد صوفیاء کرام مسلمانوں کے ایمان کے ساتھ آنکھ مچولی کرنے میں مصروف ہیں- زیر نظر کتاب میں مولانا امیر حمزہ نے برصغیر پاک وہند کے بہت سے درباروں کا آنکھوں دیکھا حال پیش کیا ہے –مولانا نے ملک کے مختلف علاقوں کا دورہ کر کے وہاں کی درگاہوں اور گدیوں پر ہونے والے شرمناک مناظر سے نقاب کشائی کی ہے- کتاب کے شروع میں اس غلط فہمی کا بھی ازالہ کر دیا گیا ہے کہ اہلحدیث حضرات اولیاء کرام کی شان میں گستاخی کرتے ہیں-کتاب اپنے اسلوب، دلائل اور مشاہدات کے اعتبار سے منفرد حیثیت کی حامل ہے-مصنف نے کتاب میں مختلف نام نہاد پیروں فقیروں کی کرتوں سے بھی نقاب اٹھا کر سادہ لوح لوگوں کو یہ دیکھانے کی کوشش کی ہے کہ جن کو وہ ولی اللہ اور پہنچے ہوئے سمجھتے ہیں وہ حقیقت میں کتنے بھیانک چہرے والے ہیں-بے چارے بھٹکے ہوئے لوگوں کی عزتوں کو تار تار کرنا،زنا کے اڈے بنانا،چرس اور افیون کا کھلا استعمال، پھر ان کے بارے میں یہ عقیدہ رکھنا کہ ولی تق...
اسلام نے ہمیں زندگی کے تمام شعبوں کے بارے میں راہنمائی فراہم کی ہے۔عبادات ہوں یا معاملات،تجارت ہو یا سیاست،عدالت ہو یا قیادت ،اسلام نے ان تمام امور کے بارے میں مکمل تعلیمات فراہم کی ہیں۔اسلام کی یہی عالمگیریت اور روشن تعلیمات ہیں کہ جن کے سبب اسلام دنیا میں اس تیزی سے پھیلا کہ دنیا کی دوسرا کوئی بھی مذہب اس کا مقابلہ نہیں کر سکتا ہے۔اسلامی تعلیمات نہ صرف آخرت کی میں چین وسکون کی راہیں کھولتی ہیں ،بلکہ اس دنیوی زندگی میں اطمینان ،سکون اور ترقی کی ضامن ہیں۔اسلام کی اس بے پناہ مقبولیت کا ایک سبب مساوات ہے ،جس سے صدیوں سے درماندہ لوگوں کو نئی زندگی ملی اور وہ مظلوم طبقہ جو ظالموں کے رحم وکرم پر تھا اسے اسلام کے دامن محبت میں پناہ ملی۔ اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور دستور زندگی ہے۔اسلامی نظامِ حیات میں جہاں عبادت کی اہمیت ہے وہیں معاملات ومعاشرت اور اخلاقیات کو بھی اولین درجہ حاصل ہے،اسلام کاجس طرح اپنانظامِ معیشت ہے اوراپنے اقتصادی اصول ہیں اسی طرح اسلام کا اپنانظامِ سیاست وحکومت ہے،اسلام کا نظامِ سیاست وحکم رانی موجودہ جمہوری نظام سے مختلف اوراس کے نقائص ومفاس...
مولانا ابو الکلام آزاد جہاں تقریر و خطابت کے میدان میں نمایاں مقام رکھتے ہیں وہیں ایک عالی مرتبت عالم دین کی ہستی بھی ان کے اندر موجود ہے۔ جس کا حقیقی اندازہ مولانا کی زیر نظر کتاب ’مسئلہ خلافت‘ کے مطالعے سے ہوگا۔ خلافت کے موضوع پر متعدد کتب سامنے آ چکی ہیں لیکن مولانا نے اس کتاب میں جس طرح موضوع بحث کو سمیٹا ہے یہ انہی کا خاصہ ہے۔ انہوں نے خلافت سے متعلقہ حارث اشعری کی حدیث کی تشریح کرتے ہوئے امامت و خلافت کی شرائط بیان کی ہیں اور اس پر نصوص سنت اور اجماع اشمت سے دلائل ثبت کئے ہیں۔ حکمران کے خلاف کے خروج کے تناظر میں واقعہ امام حسین پر روشنی ڈالتے ہوئے بحث کو مسلمانان ہند خلافت سلاطین عثمانیہ تک لے آئے ہیں۔ علاوہ ازیں جزیرہ عرب کی تحدید، ترک موالات اور مسلمانان ہند اور نظم جماعت جیسے موضوعات بھی کتاب کی زینت ہیں۔
رعایا کے حکمرانوں پر حقوق یہ ہیں کہ وہ اس امانت کو قائم رکھیں جو اللہ تعالیٰ نے اُن کے ذمے رکھی ہے ۔ وہ رعیت کی خیر خواہی کے کام سرانجام دینا لازم سمجھیں اور ایسی متوازن راہ پر چلیں جو دُنوی اور اُخروی مصلحتوں کی کفیل ہو۔ اور حکمرانوں کے رعایا پر حقوق یہ ہیں کہ وہ حکمرانوں کی بھلائی اور خیر خواہی کے جذبے سے صحیح مشورے دیں ۔ زیر نظر کتاب ’’ مسلم حکّام کی اطاعت کا وجوب‘‘ فضیلۃ الشیخ ابو عبدالرحمٰن فوزی الاثری حفظہ اللہ کی تصنیف الورد المقطوف في وجوب طاعة ولاة أمر المسلمين بالمعروف کا اردو ترجمہ ہے ۔ فاضل مصنف نے اس کتاب میں کتاب و سنت اور فقہائے امت کے فرامین کی روشنی میں اصلاحی و فلاحی معاملات مسلم عوام الناس پر مسلم حکام کی اطاعت مسئلے کو بیان کیا ہے ۔ (م۔ا)
اسلام ایک کامل دین اورمکمل دستور حیات ہے، جوزندگی کے تمام شعبوں میں انسانیت کی راہ نمائی کرتا ہے، اسلام جہاں انفرادی زندگی میں فردکی اصلاح پر زوردیتاہے وہیں اجتماعی زندگی کے زرین اصول وضع کرتاہے،اسلامی نظامِ حیات میں جہاں عبادت کی اہمیت ہے وہیں معاملات ومعاشرت اور اخلاقیات کو بھی اولین درجہ حاصل ہے،اسلام کاجس طرح اپنانظامِ معیشت ہے اوراپنے اقتصادی اصول ہیں اسی طرح اسلام کا اپنانظامِ سیاست وحکومت ہے،اسلام کا نظامِ سیاست وحکم رانی موجودہ جمہوری نظام سے مختلف اوراس کے نقائص ومفاسد سے بالکلیہ پاک ہے،لیکن اسلام میں سیاست شجرِ ممنوعہ نہیں ہے،یہ ایسا کامل ضابطہٴ حیات ہے جو نہ صرف انسان کو معیشت ومعاشرت کے اصول وآداب سے آگاہ کرتا ہے، بلکہ زمین کے کسی حصہ میں اگراس کے پیرو کاروں کواقتدار حاصل ہو جائے تووہ انہیں شفاف حکم رانی کے گربھی سکھاتاہے، عیسائیت کی طرح اسلام”کلیسا“ اور” ریاست“ کی تفریق کاکوئی تصورپیش نہیں کرتا،بقول ڈاکٹرمحمود احمدغازی کے:”اسلامی نظام میں ریاست اور دین مذہب اور سلطنت دونوں ساتھ ساتھ چلتے ہیں، دونوں ایک دوسرے کی ت...
کسی بھی مضبوط جمہوری نظام میں بلدیاتی اداروں کی بہت اہمیت ہوتی ہے۔ قیام پاکستان کے بعد 1959ء میں پہلی بار جنرل ایوب خان کے دور میں بلدیاتی جمہوریتوں کا نظام متعارف کرایا گیا۔ جسے بعدازاں 1962 ء کے دستور میں شامل کیا گیا۔ بنیادی جمہوریتوں کے اس نظام پر دس ہزار کی آباد ی پر مشتمل یونین کونسل سب سے نچلے درجے کی مقامی کونسل تھی۔ یونین کونسل کے ارکان میں دس منتخب اور 5 نامزد ہوتے تھے جنہیں بی ڈی ممبر کہا جاتا تھا۔ یونین کونسل کا سربراہ چیئرمین کہلاتا تھا۔ یونین کونسل کے دائرہ کار میں مقامی سطح پر امن و امان کے قیام اور زراعت کی ترقی میں کردار ادا کرنا اور مقامی آبادی کے مختلف مسائل حل کرنا تھے ۔ مقامی منصوبوں کیلئے یونین کونسل ٹیکس عائد کرنے کی مجاز ہوتی تھی ۔ صدر پاکستان کے انتخابات کیلئے یہی ارکان ووٹ ڈالتے تھے ۔ اسی طرح تحصیل کونسل اور ضلع کونسل کے ادارے اپنے اپنے دائرہ کار میں ڈپٹی کمشنر کی نگرانی میں کام کرتےتھے۔ 1969ء میں ایوب خان کی حکومت کی رخصتی کے ساتھ یہ نظام بھی رخصت ہو گیا۔ دوسری بار لوکل گورنمنٹ سسٹم جنرل ضیاء الحق نے 1979ء میں نافذ کیا جس کے مطابق شہری اور دیہی دو طرح کے ا...