#4241

مصنف : عبد السلام ندوی

مشاہدات : 7852

ابن خلدون (عبد السلام ندوی)

  • صفحات: 250
  • یونیکوڈ کنورژن کا خرچہ: 11250 (PKR)
(منگل 17 جنوری 2017ء) ناشر : دار المصنفین شبلی اکیڈمی اعظم گڑھ، انڈیا

علامہ ابن خلدون 1332ء تیونس میں پیدا ہوئے۔ ابن خلدون مورخ، فقیہ، فلسفی اور سیاستدان تھے۔ مکمل نام ابوزید عبدالرحمن بن محمد بن محمد بن خلدون ولی الدین التونسی الحضرمی الاشبیلی المالکی ہے۔ تعلیم سے فراغت کے بعد تیونس کے سلطان ابوعنان کا وزیر مقرر ہوا۔ لیکن درباری سازشوں سے تنگ آکر حاکم غرناطہ کے پاس چلا گیا۔ یہ سر زمین بھی راس نہ آئی تو مصر آگیا۔ اور الازھر میں درس و تدریس پر مامور ہوا۔ مصر میں اس کو مالکی فقہ کا منصب قضا میں تفویض کیا گیا۔اسی عہدے پر 74سال کی عمر میں وفات پائی اور اسے قاہر ہ کے قبرستان میں دفن کیاگیا لیکن زمانے کی دست برد سے اس کی قبر کا نشان تک مٹ گیا۔ ابن خلدون کو تاریخ اور عمرانیات کا بانی تصور کیا جاتا ہے۔ ابن خلدون نے بہت سے موضوعات پر قلم اٹھایا ہے اور مختلف علوم وفنون کے متعلق چھوٹی بڑی کئی کتب تصنیف کیں۔ا س کی شہرت کی بڑی وجہ اس کی تاریخ ’’العبر‘‘ ہےاس کی تاریخ کا پورا نام ’’کتا ب العبر ودیوان المبتدا والخبر فی ایام العرب والعجم والبربر ومن عاصرھم من ذوی السلطان الاکبر ‘‘ ہےاس کتاب میں ابن خلدون نے ہسپانوی عربوں کی تاریخ لکھی تھی۔ جو مقدمہ ابن خلدون کے نام سے مشہور ہے۔ یہ تاریخ، سیاست ، عمرانیات ، اقتصادیات اور ادبیات کا گراں مایہ خزانہ ہے۔مقدمہ ابن خلدون درحقیقت اس کےزمانۂ تالیف تک کے انسانی علوم اور خیالات پر سب سے پہلا تبصرہ اور تاریخ کےواقعات کو سائنس بنانے کی سب سے پہلی کوشش اور اقتصاد اور سوشیالوجی پر ایک فن کی حیثیت سے سب سے پہلی انسانی نگاہ ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ابن خلدون‘‘ ڈاکٹر طٰہٰ حسین کے فرنچ زبان میں ابن خلدون پر لکھی گئی کتاب کےعربی ترجمے کا اردو ترجمہ ہے ڈاکٹر طٰہٰ حسین نے یہ کتاب 1917ءمیں لکھی اور اس پر سربون یونیورسٹی سے ڈاکٹری کی ڈگری حاصل کی ۔پھر کالج دی فرانس نے اسی کتاب کی وجہ سے انہیں سنتور کا مشہور انعام عطا کیا۔ بعد ازاں 1925ء میں محمد عبداللہ عنان نے اس کتاب کو فرنچ زبان سے عربی میں منتقل کیا۔ یہ کتاب اسی عربی کتاب کا اردو ترجمہ ہے ۔جوکہ ابن خلدون کے سوانح زندگی اور اس کےفلسفۂاجتماعی کی تشریح وتنقید پر مشتمل ہے ۔علامہ سید سلیمان ندوی ﷫ کے ایما پر مولانا عبد السلام ندوی نے 1940ء میں اسے اردو قالب میں ڈھالا۔(م۔ا)

عناوین

صفحہ نمبر

دیباچہ

1

پہلی فصل

 

3۔33

3

ابن خلدون

3

سوانح زندگی

23

اخلاق

28

تصنیفات

 

دوسری فصل

 

34۔60

34

ابن خلدون کاتاریخ کو سمجھنا

43

اس کی تاریخی روش

44

تیسری فصل

 

61۔82

61

مقدمہ کی غرض کی توضیح

63

ابن خلدون سےپہلے اجتماعی مباحث

64

ابن خلدون کااجتماع کو

71

سمجھنا اوراس کامطالعہ کرنا

78

مقدمہ اوراعلم اجتماع

78

چوتھی فصل

 

83۔104

83

وہ مظاہر جواجتماع سےالگ ہیں

83

اقلیم

88

جغر افیانہ ماحول

95

مذہب

97

پانچویں فصل

105

بدوویانہ زندگی کےاجتماعی مظاہر

105

حرکت اجتماعیہ کےتین دور

105

قبیلہ کےخواص

108

عصبیت حکومت کی اولین

109

شرط ہےعصبیت کےتغیرت

109

فضیلت حکومت کی دوسری شرط ہے

125

تاریخ مین ابن خلدون کےاصول کی قدروقیمت

128

ابن خلدون اورعرب

131

چھٹی فصل

138

تمدنی زندگی کےاجتماعی مظاہر

138

قیام سلطنت کےلئے ایک دینی یاسیاسی اصول کی ضرورت

139

نئی سلطنت کےقیام کےلئے اس سلطنت کےصنعت کی ضرورت جس پر حملہ کیاگیا ہو

141

ارسٹا کریٹک بعنی امراء کی حکومت اورآٹوکریٹک بعنی شخص حکومت میں جنگ

145

زوال سلطنت کےمختلف اسباب

149

ساتویں فصل

168

خلافت

168

حکومت کی شکلیں

169

خلافت حکومت خلافت

171

خلافت کی شرطیں

174

ایک وقت مین دوخلیفوں کی موجودگی

176

خلافت کی تبدیلی سلطنت کی صورت

178

ولی عہدی

179

سلطنت کےمناصب

181

آٹھویں فصل

184

شہری زندگی کےعام خواص

184

شہروں کی بنیاد ڈالنا

184

تمدن اورحکومت کی ترقی کےدرمیان تعلقات

188

تمدن کی ترقی اورباشندوں کی کثرت کےدرمیان تعلقات

189

تمدن کی عمرانحطاط کےاسباب

192

نویں فصل

195

وسائل کسب معاش کےطریقے

195

قدرتی ذرائع آمدنی سےفائدہ حاصل کرنا

196

زراعت

199

تجارت

201

صنعت

204

دسویں فصل

206

علوم

206

علوم کاوجود ایک اجتماعی مظہر ہے

207

علوم کی ترتیب

209

عقلی تربیت

210

خاتمہ

215

ابن خلدون پر ایک جرمن رسالے کاترجمہ

217

اشاریہ

218

اشاریہ

237

ایڈ وانس سرچ

اعدادو شمار

  • آج کے قارئین 40625
  • اس ہفتے کے قارئین 280339
  • اس ماہ کے قارئین 1308504
  • کل قارئین96960348

موضوعاتی فہرست