#1850

مصنف : ڈاکٹر محمد ادریس زبیر

مشاہدات : 6044

حفاظت حدیث کیوں

  • صفحات: 41
  • یونیکوڈ کنورژن کا خرچہ: 1230 (PKR)
(پیر 18 اگست 2014ء) ناشر : بزم توحید، کراچی

نبی کریم ﷺکے قول ،عمل اور تقریر کو حدیث کہتے ہیں۔یہ وہ الہامی ذخیرہ ہے جو بذریعہ وحی نطق رسالت نے پیش فرمایا۔یہ وہ دین ہے جس کے بغیر قرآن فہمی ناممکن ،فقہی استدلال فضول اورر راست دینی نظریات عنقا ہو جاتے ہیں۔یہ اس شخصیت کے کلمات خیر ہیں،جنہیں مان کر ایک عام آدمی صحابی رسول بنا اور اللہ تعالی نے اسے اپنی رضا مندی کے سرٹیفکیٹ سے نوازا۔یہ وہ منزل من اللہ وحی ہے ،جسے نظر انداز کر کے کوئی شخص اپنے ایمان کو نہیں بچا سکتا ہے۔لیکن بد قسمتی یہ ہے کہ حدیث رسول آج ایک مظلوم علم بن گیا ہے۔اس پر غیروں کے ساتھ ساتھ اپنوں نے بھی کرم فرمائی کی ہے۔کہا جاتا ہے کہ حدیث کی حفاظت کا اہتمام نہ تو خود نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہے اور نہ اس کا حکم دیا ہے،حفاظت حدیث کیا ضروری تھی؟حفاظت نہ کی جاتی تو کونسا پہاڑ ٹوٹ پڑتا؟کسی نے کہا کہ بہت ساری احادیث ہماری عقل کے مخالف ہیں۔یہ اور اس جیسے استخفاف حدیث پر مبنی کلمات ہمارے بعض مدبرین اور واعظین کی تحریروں میں نظر آتے ہیں۔ ایسے اعتراضات کو مستعار لینے اور دین پر جڑنے کی بجائے اگر یہ لوگ اس علم کو ذرا انہماک سے پڑھ لیتے تو شاید توقع سے زیادہ انہیں تشفی ہوتی اور ان کا بہت سا ذہنی نقصان نہ ہوتا۔زیر تبصرہ کتاب (حفاظت حدیث کیوں؟) اسی سلگتے موضوع پر لکھی گئی ہے جو پاکستان کے خواتین کے معروف ادارے الہدی انٹر نیشنل کی مدیرہ محترمہ ڈاکٹر فرحت ہاشمی حفظھا اللہ کے خاوند ڈاکٹر محمد ادریس زبیر ﷾کی کاوش ہے۔مولف نے حفاظت حدیث کے موضوع پر انتہائی مفید اور مدلل بحث کی ہے۔اللہ ان کی اس خدمت کو اپنی بارگاہ میں قبول ومنظور فرمائے۔آمین(راسخ)

عناوین

صفحہ نمبر

حدیث کیا ہے

1

جنہوں نے حدیث کا نکار کیا

8

محدثین کے اصول و ضابطے

15

سیرت نبوی اور موضوع اور منکر روایات

28

فن حدیث ایک زندہ اور مکمل فن ہے

40

اس مصنف کی دیگر تصانیف

ایڈ وانس سرچ

اعدادو شمار

  • آج کے قارئین 18456
  • اس ہفتے کے قارئین 92750
  • اس ماہ کے قارئین 578942
  • کل قارئین97644246

موضوعاتی فہرست