برصغیر پاک وہند میں علم حدیث کا آغاز پہلی صدی ہجری سے ہوا اور دوسری صدی ہجری میں حضرت ربیع بن صبیح بصری(م160ھ) برصغیر میں وارد ہوئے اور اس کے بعد ہرصدی میں کوئی نہ کوئی محدث برصغیر میں تشریف لاتے رہے ۔برصغیر پاک و ہند میں علمائے اہل حدیث نے اسلام کی سربلندی ، اشاعت ، توحید و سنت نبوی ﷺ کےلیے جو کارہائے نمایاں سرانجام دیئے ہیں وہ تاریخ میں سنہری حروف سے لکھے جائیں گے او رعلمائے اہلحدیث نے مسلک صحیحہ کی اشاعت و ترویج میں جو فارمولا پیش کیا اس سے کسی بھی پڑھے لکھے انسان نے انکار نہیں کیاعلمائے اہلحدیث نے اشاعت توحید و سنت نبویﷺ اور اس کے ساتھ ہی ساتھ شرک و بدعت کی تردید میں جو کام کیاہے اور جو خدمات سرانجام دی ہیں وہ ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہیں۔
زیر تبصرہ کتا ب’’برصغیر پاک وہند میں علم حدیث ‘‘ وطن عزیز کے معروف قلمکاروسوانح نگار مولانا عبد الرشید عراقی کی تصنیف ہے ۔ اس کتاب میں انہوں نے برصغیر پاک وہند کے علمائے اہل حدیث کی حدیثی خدمات کاتذکرہ کیا ہے ۔نیز علماء اہل حدیث نے خدمت حدیث کے سلسلے میں جو کتابیں تصنیف کیں کی ان کا ا...
قرآن کریم تمام شرعی دلائل کا مآخذ ومنبع ہے۔اجماع وقیاس کی حجیت کے لیے بھی اسی سے استدلال کیا جاتا ہے ،اور اسی نے سنت نبویہ کو شریعت ِاسلامیہ کا مصدرِ ثانی مقرر کیا ہے مصدر شریعت اور متمم دین کی حیثیت سے قرآن مجید کے ساتھ سنت نبویہ کوقبول کرنےکی تاکید وتوثیق کے لیے قرآن مجید میں بے شمار قطعی دلائل موجود ہیں۔اہل سنت الجماعت کا روزِ اول سے یہ عقیدہ رہا ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی سنت کی ایک مستقل شرعی حیثت ہے ۔اتباعِ سنت جزو ایمان ہے ۔حدیث سے انکا ر واعراض قرآن کریم سے انحراف وبُعد کازینہ اور سنت سے اغماض ولاپرواہی اور فہم قرآن سے دوری ہے ۔سنت رسول ﷺکے بغیر قرآنی احکام وتعلیمات کی تفہیم کا دعو یٰ نادانی ہے ۔ اطاعت رسول ﷺ کے بارے میں یہ بات پیش نظر رہنی چاہیے کہ رسو ل اکرم ﷺ کی اطاعت صرف آپﷺ کی زندگی تک محدود نہیں بلکہ آپﷺ کی وفات کے بعد بھی قیامت تک آنے والے تمام مسلمانوں کے لیے فرض قرار دی گئی ہے ۔گویا اطاعتِ رسول ﷺ اورایمان لازم وملزوم ہیں اطاعت ہے تو ایمان بھی ہے اطاعت نہیں تو ایمان بھی نہیں ۔ اطاعت ِ رسول ﷺ کے بارے میں قرآنی آیات واحادیث شریفہ کے مطالعہ کے بعد ی...
حدیث شریعتِ اسلامیہ کا دوسرا اور آخری الہامی ذخیرہ وماخذ ہے جسے قرآن کریم کی طرح بذریعہ وحی زبان رسالت نے پیش کیا ہے ۔ یہ اس ہستی کا عطا کردہ خزانہ ہے جس کا ہر قول وعمل ،لغرش وخطاء سے پاک اور محفوظ ہے اسی لیے اس منصب عالی کے نتائج بھی ہر خطا سےمحفوظ ہیں ۔جب کہ دوسرے مناصب کی شخصیت کو یہ مقام حاصل نہیں۔یہ وہ دین ہے جس کے بغیر قرآن وفہمی ناممکن اور فقہی استدلال فضول نظرآتے ہیں۔اس میں کسی کی پیونکاری کی ضرورت نہیں۔ یہ اس شخصیت کے کلمات ہیں جنہیں مان کر ابو بکروعمر ،عثمان وعلی یا ایک عام شخص صحابی رسول بنا اور اللہ تعالیٰ کے ہاں کا رتبہ پایا ۔ جس نے اسے نہ مانا وہ ابو لہب اور ابو جہل ٹھہرا۔ یہ وہ منزل من اللہ وحی ہے حسے نظر انداز کر کے کوئی شخص اپنے ایمان کو نہیں بچا سکتا ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے ہر رسول کی بعثت کا مقصد صرف اس کی اطاعت قراردیا ہے ۔جو بندہ بھی نبی اکرم ﷺ کی اطاعت کرے گا تو اس نے اللہ تعالیٰ کی اطاعت کی اور جو انسان آپ کی مخالفت کرے گا ،اس نے اللہ تعالی کے حکم سے روگردانی کی ۔ زیر تبصرہ کتاب’’تاریخ حدیث ‘‘ ڈاکٹر غلام جیلانی بر...
منکرین حدیث کی جانب سے احادیث رسول ﷺ کے مجموعوں پر عموماً جو نقطہ اعتراض بلند کیا جاتا ہے وہ یہ ہے کہ تدوین حدیث حضور ﷺ کی رحلت سے سو سال بعد ہوئی ہے اور لوگوں نے بہت سے ربط و یابس کو ملا کر احادیث کا نام دے دیا ہے۔ ’تاریخ حدیث‘ کے مطالعے سےآپ متعدد شہادتوں کی روشنی میں یہ جان پائیں گے کہ احادیث کا معتد بہ حصہ نبی اکرم ﷺ اور صحابہ کرام ہی کے عہد میں مدون کیا جا چکا تھا۔ کتاب کے لائق مصنف غلام جیلانی برق نے کتاب کی تقسیم دو ابواب میں کی ہے پہلے میں تاریخ حدیث کے ضمن میں ہجرت رسول سے پہلے اور بعد کی دستاویزات کی وضاحت کرتے ہوئے صحابہ کے مجموعوں اور پھر پہلی اور دوسری صدی کے نوشتوں کا تعارف کروایا ہے۔ دوسرے باب میں امام عبدالرؤف المناوی کے مجموعہ احادیث سے استفادہ کرتے ہوئے بیاسی عنوانات کے تحت سات سو احادیث کا خوبصورت مجموعہ آپ کا منتظر ہے۔
حدیث شریعتِ اسلامیہ کا دوسرا اور آخری الہامی ذخیرہ وماخذ ہے جسے قرآن کریم کی طرح بذریعہ وحی زبان رسالت نے پیش کیا ہے ۔ یہ اس ہستی کا عطا کردہ خزانہ ہے جس کا ہر قول وعمل ،لغرش وخطاء سے پاک اور محفوظ ہے اسی لیے اس منصب عالی کے نتائج بھی ہر خطا سےمحفوظ ہیں ۔جب کہ دوسرے مناصب کی شخصیت کو یہ مقام حاصل نہیں۔یہ وہ دین ہے جس کے بغیر قرآن وفہمی ناممکن اور فقہی استدلال فضول نظرآتے ہیں۔اس میں کسی کی پیونکاری کی ضرورت نہیں۔ یہ اس شخصیت کے کلمات ہیں جنہیں مان کر ابو بکروعمر ،عثمان وعلی یا ایک عام شخص صحابی رسول بنا اور اللہ تعالیٰ کے ہاں کا رتبہ پایا ۔ جس نے اسے نہ مانا وہ ابو لہب اور ابو جہل ٹھہرا۔ یہ وہ منزل من اللہ وحی ہے حسے نظر انداز کر کے کوئی شخص اپنے ایمان کو نہیں بچا سکتا ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے ہر رسول کی بعثت کا مقصد صرف اس کی اطاعت قراردیا ہے ۔جو بندہ بھی نبی اکرم ﷺ کی اطاعت کرے گا تو اس نے اللہ تعالیٰ کی اطاعت کی اور جو انسان آپ کی مخالفت کرے گا ،اس نے اللہ تعالی کے حکم سے روگردانی کی ۔ اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ ﷺ کی اطاعت کی تاکید کرتے ہوئے ارشاد فرمایا: وَمَا...
دورِجدید میں بعض تعلیم یافتہ حضرات کے ذہنوں میں یہ غلط خیال پایا جاتا ہے کہ رسول اللہﷺ کی احادیثِ مبارکہ اپنے اولین دور میں ضبطِ تحریر میں نہیں لائیں گئیں بلکہ صرف زبانی نقل وروایت پر اکتفاء کیاگیا۔اور حضرت عمر بن عبدالعزیز کے دروخلافت میں کم از کم ایک صدی گزرجانے کے بعد احادیث کے لکھے جانے اور ان کو مدون کئے جانے کے کام کا آغاز ہوا۔ یہ خیال بالکل غلط ہے اورعلمی وتاریخی حقائق کے خلاف ہے ۔کیونکہنبی ﷺ کے عہد بابرکت میں حدیث و سنت کی تدوین کا سلسلہ ایک خاص انداز میں شروع ہو گیا تھا اور صحابہ کرام نے اس کی حفاظت و صیانت کو اپنا مقصد حیات قرار دے لیا تھا۔ نبی کریم ﷺ نے اپنے صحابہ کرام کو حدیث کو محفوظ کرنے کے لیے احادیث نبویہ کو زبانی یاد کرنے اوراسے لکھنے کی ہدایات فرمائیں ۔ اسی لیے مسلمانوں نے نہ صرف قرآن کی حفاظت کا اہتمام کیا بلکہ حدیث کی حفاظت کے لئے بھی ناقابل فراموش خدمات انجام دیں، ائمہ محدثین نے بھی حفظ احادیث اور کتابت حدیث ک...
دورِجدید میں بعض تعلیم یافتہ حضرات کے ذہنوں میں یہ خیال پایا جاتا ہے کہ رسول اللہﷺ کی احادیثِ مبارکہ اپنے اولین دور میں ضبطِ تحریر میں نہیں لائیں گئیں بلکہ صرف زبانی نقل وروایت پر اکتفاء کیاگیا۔اور حضرت عمر بن عبدالعزیز کے دروخلافت میں کم از کم ایک صدی گزرجانے کے بعد احادیث کے لکھے جانے اور ان کو مدون کئے جانے کے کام کا آغاز ہوا۔ یہ خیال بالکل غلط ہے اورعلمی وتاریخی حقائق کے خلاف ہے ۔ صحابہ کرام کے نزدیک علم سے مراد علم ِنبوت تھا (یعنی قرآن وحدیث) انہوں اپنی تمام زندگیاں قرآن وحدیث کے علم کے حصول میں لگا دیں۔ حضرت ابو ھریرہ نےزندگی میں کوئی مشغلہ اختیارنہیں کیا سوائے احادیث رسول اللہ ﷺ کے حفظ کرنے اوران کی تعلیم دینے کے ۔حضرت عبد اللہ بن عمر و العاص، حضرت انس ، حضرت علی کے پاس احادیث کے تحریر ی مجموعے موجود تھے ۔ زیر تبصرہ کتاب’’ کتابت حدیث عہد رسالت وعہد صحابہ میں ‘‘مولانا مفتی محمد رفیع عثمانی کی تصنیف ہے ۔اس کتاب میں انہوں نے جاہلیت عرب میں کتابت کی ابتداء، مکہ مدینہ کے اہل قلم حضرات، عہد رسالت میں کتابت ، کتابت کےبارے میں...
دورِجدید میں بعض تعلیم یافتہ حضرات کے ذہنوں میں یہ غلط خیال پایا جاتا ہے کہ رسول اللہﷺ کی احادیثِ مبارکہ اپنے اولین دور میں ضبطِ تحریر میں نہیں لائیں گئیں بلکہ صرف زبانی نقل وروایت پر اکتفاء کیاگیا۔اور حضرت عمر بن عبدالعزیز کے دروخلافت میں کم از کم ایک صدی گزرجانے کے بعد احادیث کے لکھے جانے اور ان کو مدون کئے جانے کے کام کا آغاز ہوا۔ یہ خیال بالکل غلط ہے اورعلمی وتاریخی حقائق کے خلاف ہے ۔ صحابہ کرام کے نزدیک علم سے مراد علم ِنبوت تھا (یعنی قرآن وحدیث) انہوں اپنی تمام زندگیاں قرآن وحدیث کے علم کے حصول میں لگا دیں۔ حضرت ابو ھریرہ نےزندگی میں کوئی مشغلہ اختیارنہیں کیا سوائے احادیث رسول اللہ ﷺ کے حفظ کرنے اوران کی تعلیم دینے کے ۔حضرت عبد اللہ بن عمر و العاص، حضرت انس ، حضرت علی کے پاس احادیث کے تحریر ی مجموعے موجود تھے ۔ زیر نظر کتاب ’’کتابتِ وتدوین حدیث صحابہ کرام کے قلم سے ‘‘ مصر سے طبع شدہ ایک عربی کتاب ’’کتابۃ الحدیث بالاقلام الصحابۃ‘‘ کا ترجمہ ہے محترم ڈاکر ساجدالرحمن صدیقی صاحب نے اسے بعض جزوی تبدیلی...