خدمتِ حدیث بھی بلاشبہ عظیم شرف وسعادت ہے او راس عظیم شرف اور سعادت کبریٰ کے لیے اللہ تعالیٰ نےہمیشہ اپنی مخلوق میں عظیم لوگوں کاانتخاب فرمایا انہی سعادت مند چنیدہ شخصیات میں سرفہرست مجددِ ملت ،محدثِ عصر علامہ شیخ ناصر الدین البانی(1914۔1999ء) کا نام عالی شان ہے جنہوں نے ساری زندگی شجرِ حدیث کی آبیاری کی ۔امام البانی حدیث وفقہ کے ثقہ اما م تھے تما م علوم ِ عقلیہ ونقلیہ پر عبور واستحضار رکھتے تھے ۔آپ کی شخصیت مشتاقان علم وعمل کے لیے نعمت ربانی تھی اورآج بھی آپ کی علمی وتحقیقی او رحدیثی خدمات اہل علم او رمتلاشیان حق کےلیے روشن چراغ ہیں۔آپ کی خدمات کے اثرات وثمرات کودیکھ کر ہر سچا مسلمان یہی محسوس کرتا ہے کہ اللہ تعالی نے آپ کوتجدیدِ دین کے لیے ہی پیدا فرمایا تھا۔علامہ ناصر الدین البانی کاشمار ان عظیم المرتبت شخصیات میں ہوتاہے کہ جنہوں نے علمی تاریخ کےدھارے کا رخ بدل دیا ۔شیخ البانی نے اپنی خدمات حدیث سے امت میں احادیث کی جانچ پرکھ کاشعور زندہ کیا۔شیخ کی ساری زندگی درس وتدریس اور تصنیف وتالیف میں گزری ۔ان کی مؤلفات اور تعلیقات کی تعداد تقریبا دوصد سے زائد...
خدمتِ حدیث بھی بلاشبہ عظیم شرف وسعادت ہے او راس عظیم شرف اور سعادت کبریٰ کے لیے اللہ تعالیٰ نےہمیشہ اپنی مخلوق میں عظیم لوگوں کاانتخاب فرمایا انہی سعادت مند چنیدہ شخصیات میں سرفہرست مجددِ ملت ،محدثِ عصر علامہ شیخ ناصر الدین البانی(1914۔1999ء) کا نام عالی شان ہے جنہوں نے ساری زندگی شجرِ حدیث کی آبیاری کی ۔امام البانی حدیث وفقہ کے ثقہ اما م تھے تما م علوم ِ عقلیہ ونقلیہ پر عبور واستحضار رکھتے تھے ۔آپ کی شخصیت مشتاقان علم وعمل کے لیے نعمت ربانی تھی اورآج بھی آپ کی علمی وتحقیقی او رحدیثی خدمات اہل علم او رمتلاشیان حق کےلیے روشن چراغ ہیں۔آپ کی خدمات کے اثرات وثمرات کودیکھ کر ہر سچا مسلمان یہی محسوس کرتا ہے کہ اللہ تعالی نے آپ کوتجدیدِ دین کے لیے ہی پیدا فرمایا تھا۔علامہ ناصر الدین البانی کاشمار ان عظیم المرتبت شخصیات میں ہوتاہے کہ جنہوں نے علمی تاریخ کےدھارے کا رخ بدل دیا ۔شیخ البانی نے اپنی خدمات حدیث سے امت میں احادیث کی جانچ پرکھ&...
بلاشبہ اسلام کے جملہ عقائد واعمال کی بنیاد کتاب وسنت پر ہے اور حدیث در حقیقت کتاب اللہ کی شارح اور مفسر ہے اور اسی کی عملی تطبیق کا دوسرا نام سنت ہے ۔نبی کریمﷺکو جوامع الکلم دیئے اور آپ کوبلاغت کے اعلیٰ وصف سے نوازہ گیا ۔ جب آپﷺ اپنے بلیغانہ انداز میں کتاب اللہ کے اجمال کی تفسیر فرماتے تو کسی سائل کو اس کے سوال کا فی البدیہہ جواب دیتے۔ تو سامعین اس میں ایک خاص قسم کی لذت محسوس کرتے اوراسلوبِ بیان اس قدر ساحرانہ ہوتا کہ وقت کے شعراء اور بلغاء بھی باوجود قدرت کے اس سے متاثر ہوئے بغیر نہ رہتے ۔احادیثِ مبارکہ گوآپﷺ کی زندگی میں مدون نہیں ہوئیں تھی تاہم جو لفظ بھی نبیﷺ کی زبانِ مبارکہ سے نکلتا وہ ہزار ہا انسانوں کے قلوب واذہان میں محفوظ ہو جاتا اور نہ صرف محفوظ ہوتا بلکہ صحابہ کرام ا س کے حفظ وابلاغ اور اس پر عمل کے لیے فریفتہ نظر آتے ۔یہی وجہ تھی کہ آنحصرت ﷺ کے سفر وحضر،حرب وسلم، اکل وشرب اور سرور وحزن کے تمام واقعات ہزارہا انسانو...
علوم اسلامیہ میں سےعلم حدیث کی قدرومنزلت اورعزت وشرف کسی بھی اہل علم سے پنہااورمخفی نہیں ہے۔روایات کی صحت وضعف کی پہچان ایک کھٹن مرحلہ ہےجس میں آدمی کو کمال بصیرت کی ضرورت ہے۔اللہ تعالی محدیثن کرام اجمعین پراپنی رحمت اور فضل کی انتہاکردےجنہوں نےدوردراز کےسفرکی صعوبتوں کو طےکیااوربڑی محنت اورجانفشانی سےاس کےاصول وضوابط مقرر فرمائےاورعلل وشذوذ کی گھتیوں کو سلجھایااورجمع مرویات کے رواۃ کی حالات زندگی مرتب کی ان کی تاریخ ولادت ووفات ، علمی رحلات ،اساتذہ ومشائخ اورتلامذہ کاتعین اورثقاہت وضعف،عدالت وضبط وغیرہ جیسے کئی امور منضبط کیےتاکہ طالب حدیث کیلے کسی قسم کی تشنگی باقی نہ رہے۔ان ائیمہ کےاصول وضوابط میں سے ایک قاعدہ یہ بھی ہےکہ جب ایک کمزور روایت کو تعدد طرق حاصل ہوجائےاورضعف شدید نہ ہوتووہ درجہ ءاحتجاج تک پہنچ جاتی ہے۔علامہ البانی نے اسی قاعدےکےتحت اپنےسلسلہء صحیحہ میں کچھ روایات جمع کی تھیں۔جب کہ یہ قاعدہ محدثین کے ہاں مختلف ہے۔متقدمین کی بجائے متاخرین نےاسے زیادہ اہمیت دی ہے۔زیرنظرکتاب میں کچھ ایسی ہی ضعیف روایات کو جمع کیاگیاہے۔اللہ مولف کی کاوش کو ان کی کام...
بلاشبہ اسلام کے جملہ عقائد واعمال کی بنیاد کتاب وسنت پر ہے اور حدیث در حقیقت کتاب اللہ کی شارح اور مفسر ہے اور اسی کی عملی تطبیق کا دوسرا نام سنت ہے ۔نبی کریمﷺکو جوامع الکلم دیئے اور آپ کوبلاغت کے اعلیٰ وصف سے نوازہ گیا ۔ جب آپﷺ اپنے بلیغانہ انداز میں کتاب اللہ کے اجمال کی تفسیر فرماتے تو کسی سائل کو اس کے سوال کا فی البدیہہ جواب دیتے۔ تو سامعین اس میں ایک خاص قسم کی لذت محسوس کرتے اوراسلوبِ بیان اس قدر ساحرانہ ہوتا کہ وقت کے شعراء اور بلغاء بھی باوجود قدرت کے اس سے متاثر ہوئے بغیر نہ رہتے ۔احادیثِ مبارکہ گوآپﷺ کی زندگی میں مدون نہیں ہوئیں تھی تاہم جو لفظ بھی نبیﷺ کی زبانِ مبارکہ سے نکلتا وہ ہزار ہا انسانوں کے قلوب واذہان میں محفوظ ہو جاتا اور نہ صرف محفوظ ہوتا بلکہ صحابہ کرام ؓ ا س کے حفظ وابلاغ اور اس پر عمل کے لیے فریفتہ نظر آتے ۔یہی وجہ تھی کہ آنحصرت ﷺ کے سفر وحضر،حرب وسلم، اکل وشرب اور سرور وحزن کے تمام واقعات ہزارہا انسانوں کے پا...
شعبان اسلامی کیلنڈر کا آٹھواں مہینہ ہے اس مہینے کو رجب اور رمضان کے مابین ہونے کی وجہ سے شعبان کہا جاتا ہے ۔حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ حضور اکرم ﷺ کو شعبان کا مہینہ بہت پسند تھا اور آپ ﷺ شعبان میں کثرت سے روزے رکھتے تھے اور اﷲ تعالیٰ کی عبادت میں مشغول رہتے تھے حضرت محمد ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ شعبان میرا مہینہ ہے اور شعبان کے مہینے میں اپنے گناہوں کو آنسوؤں سے دھونے کا اہتمام کرنا چاہئے جس سے دل پاک ہو جاتا ہے ۔شعبان کے روزے نفلی عبادت ہے۔ ماہ شعبان میں شب برات کے سلسلے میں کئی بدعات ہمارے معاشرہ میں رواج پا چکی ہیں جس کا شریعت میں کوئی ثبوت نہیں ہے ۔ زیر نظر کتابچہ بعنوان ’’ شعبان المعظّم قرآن و سنت کی روشنی میں ‘‘ محترمہ زبیدہ عزیز صاحبہ کا مرتب شدہ ہے اس مختصر کتابچہ کے عنوانات حسب ذیل ہیں ۔ ماہ شعبان اور روزے،شعبان اور شب براءت،نصف شعبان کی رات اور نزول قرآن، نصف شعبان کی رات اور عبادات، نصف شعبان کی رات اور مختلف رسومات۔ (م۔ا)
حدیث شریف دین کا دوسرا بڑا ماخذ ہے ۔ اور بلاشبہ اسلام کے جملہ عقائد واعمال کی بنیاد کتاب وسنت پر ہے اور حدیث درحقیقت کتاب اللہ کی شارح اور مفسر ہے اور اسی کی عملی تطبیق کا دوسرا نام سنت ہے ۔نبی کریمﷺکو جوامع الکلم دیئے اور آپ کوبلاغت کے اعلیٰ وصف سے نوازہ گیا ۔ جب آپﷺ اپنے بلیغانہ انداز میں کتاب اللہ کے اجمال کی تفسیر فرماتے تو کسی سائل کو اس کے سوال کا فی البدیع جواب دیتے۔ تو سامعین اس میں ایک خاص قسم کی لذت محسوس کرتے اوراسلوبِ بیان اس قدر ساحرانہ ہوتا کہ وقت کے شعراء اور بلغاء بھی باوجود قدرت کے اس سے متاثر ہوئے بغیر نہ رہتے ۔احادیثِ مبارکہ گوآپﷺ کی زندگی میں مدون نہیں ہوئیں تھی تاہم جو لفظ بھی نبیﷺ کی زبانِ مبارکہ سے نکلتا وہ ہزار ہا انسانوں کے قلوب واذہان میں محفوظ ہو جاتا اور نہ صرف محفوظ ہوتا بلکہ صحابہ کرام ا س کے حفظ وابلاغ اور اس پر عمل کے لیے فریفتہ نظر آتے ۔یہی وجہ تھی کہ آنحصرت ﷺ کے سفر وحضر،حرب وسلم، اکل وشرب اور سرور وحزن کے تمام واقعات ہزارہا انسانوں کے پاس آپ کی زندگی میں ہی محفوظ ہوچکے تھے کہ تاریخ انسانی میں اس کی نظیر نہیں ملتی اور نہ...
حدیث شریف دین کا دوسرا بڑا ماخذ ہے۔ اور بلاشبہ اسلام کے جملہ عقائد واعمال کی بنیاد کتاب وسنت پر ہے اور حدیث درحقیقت کتاب اللہ کی شارح اور مفسر ہے اور اسی کی عملی تطبیق کا دوسرا نام سنت ہے۔ نبی کریمﷺکو جوامع الکلم دیئے اور آپ کوبلاغت کے اعلیٰ وصف سے نوازہ گیا ۔ جب آپﷺ اپنے بلیغانہ انداز میں کتاب اللہ کے اجمال کی تفسیر فرماتے تو کسی سائل کو اس کے سوال کا فی البدیع جواب دیتے۔ تو سامعین اس میں ایک خاص قسم کی لذت محسوس کرتے اوراسلوبِ بیان اس قدر ساحرانہ ہوتا کہ وقت کے شعراء اور بلغاء بھی باوجود قدرت کے اس سے متاثر ہوئے بغیر نہ رہتے ۔احادیثِ مبارکہ گوآپﷺ کی زندگی میں مدون نہیں ہوئیں تھی تاہم جو لفظ بھی نبیﷺ کی زبانِ مبارکہ سے نکلتا وہ ہزار ہا انسانوں کے قلوب واذہان میں محفوظ ہو جاتا اور نہ صرف محفوظ ہوتا بلکہ صحابہ کرام اس کے حفظ وابلاغ اور اس پر عمل کے لیے فریفتہ نظر آتے ۔یہی وجہ تھی کہ آنحصرت ﷺ کے سفر وحضر،حرب وسلم، اکل وشرب اور سرور وحزن کے تمام واقعات ہزارہا انسانوں کے پاس آپ کی زندگی میں ہی محفوظ ہوچکے تھے کہ تاریخ انسانی میں اس کی نظیر نہیں ملتی اور نہ ہی...
حدیث شریف دین کا دوسرا بڑا ماخذ ہے ۔ اور بلاشبہ اسلام کے جملہ عقائد واعمال کی بنیاد کتاب وسنت پر ہے اور حدیث درحقیقت کتاب اللہ کی شارح اور مفسر ہے اور اسی کی عملی تطبیق کا دوسرا نام سنت ہے ۔نبی کریمﷺکو جوامع الکلم دیئے اور آپ کوبلاغت کے اعلیٰ وصف سے نوازہ گیا ۔ جب آپﷺ اپنے بلیغانہ انداز میں کتاب اللہ کے اجمال کی تفسیر فرماتے تو کسی سائل کو اس کے سوال کا فی البدیع جواب دیتے۔ تو سامعین اس میں ایک خاص قسم کی لذت محسوس کرتے اوراسلوبِ بیان اس قدر ساحرانہ ہوتا کہ وقت کے شعراء اور بلغاء بھی باوجود قدرت کے اس سے متاثر ہوئے بغیر نہ رہتے ۔احادیثِ مبارکہ گوآپﷺ کی زندگی میں مدون نہیں ہوئیں تھی تاہم جو لفظ بھی نبیﷺ کی زبانِ مبارکہ سے نکلتا وہ ہزار ہا انسانوں کے قلوب واذہان میں محفوظ ہو جاتا اور نہ صرف محفوظ ہوتا بلکہ صحابہ کرام ا س کے حفظ وابلاغ اور اس پر عمل کے لیے فریفتہ نظر آتے ۔یہی وجہ تھی کہ آنحصرت ﷺ کے سفر وحضر،حرب وسلم، اکل وشرب اور سرور وحزن کے تمام واقعات ہزارہا انسانوں کے پاس آپ کی زندگی میں ہی محفوظ ہوچکے تھے کہ تاریخ انسانی میں اس کی نظیر نہیں ملتی اور نہ ہ...
ہمارے ہاں مذہبی جہالت کا غلبہ ہے اور عوام کی اکثریت میں صحیح اور غیر صحیح روایات میں تمیز کی صلاحیت نہیں ہے وہ بلا تحقیق ہر روایت کو حدیث سمجھ کر رسول اکرم ﷺ کی طرف منسوب کر دیتے ہیں ۔زیر نظر کتاب کا مقصد تحریر یہ ہے کہ عوام میں پھیلی ہوئی ضعیف اور موضوع روایات کو صحیح احادیث سے الگ کیا جائے تاکہ جو رسول اکرم ﷺ کا قول یا فعل نہیں وہ آپ ﷺ سے منسوب نہ ہو اور لوگ اسے حدیث رسول ﷺ سمجھ کر اس پر عمل نہ کریں،کیونکہ صحیح حدیث دین ہے اور اس پر عمل کرنا واجب ہے جبکہ موضوع روایات نہ دین ہے اور نہ کلام رسول ۔بنا بریں ان پر عمل کرنا حرام ہے اسی طرح ضعیف روایت اصل کے اعتبار سے مشکوک ہوتی ہے اور دین کی بنیاد یقین پر ہے شک پر نہیں جس سے اجتناب ضروری ہے ۔فی زمانہ جبکہ بعض مذہب خروش عوام سے داد و تحسین اور مال وزر بٹورنے کے لیے موضوع ومنکر روایات بیان کر رہے ہیں ،اس کتاب کا مطالعہ بہت مفید رہے گا اور کھرے کھوٹے میں تمیز کے لیے معتبر کسوٹی ثابت ہو گا۔(ط۔ا)
دین اسلام میں رسول اللہ ﷺ کی طرف جھوٹ منسوب کرنے کی شدید مذمت کی گئی ہے لیکن بدقسمتی ملاحظہ کیجئے کہ امت مسلمہ خصوصاً بر صغیر پاک و ہند میں اس قدر ضعیف، موضوع اور من گھڑت احادیث مروج ہیں کہ ان کو شمار کرنے کا صرف تصور ہی کیا جا سکتا ہے۔ ’ضعیف اور موضوع روایات‘ کے نام سے آپ کے سامنے ایسی روایات موجود ہیں جن کو ائمہ جرح و تعدیل نے ضعیف یا موضوع قرار دیا ہے اور جو ناقابل عمل ہونے کے ساتھ ناقابل بیان بھی ہیں۔ کتاب میں حافظ محمد یحییٰ گوندلوی نے نہایت جانفشانی کے ساتھ ہر حدیث کے عموماً مجروح راوی پر مفسر جرح کی ہے، ضعیف وغیرہ کا حکم ائمہ نقاد کی روشنی میں لگایا ہے، جو روایات حکم کے لحاظ سے مختلف فیہ ہیں ان روایات میں قوی قرائن کو مد نظر رکھا ہے، راویوں پر جرح بحوالہ نقل کی ہے اور جس محدث نے راوی پر جرح کی ہے اس کا نام بھی ذکر کیا ہے۔ کتاب کا تمام تر تنقیدی مواد ائمہ محدثین کی کتابوں سے اخذ کیا گیا ہے اس میں سوائے ترتیب اسلوب اور ترجمہ کے باقی سب محدثین کرام کی محنتوں کا نتیجہ ہے۔ اس کتاب کو اردو زبان میں پہلی مستقل اور م...
نبی کریم ﷺ نے جس طرح حدیث کو حاصل کر نے کی ترغیب دی اور اس کےحاملین کے لیے دعا فرمائی ہے، اسی طرح حدیث وضع کرنے یا حدیث کے نام پر کوئی غلط بات آپﷺ کی طرف منسوب کرنے سے سختی سے منع فرمایا اور ایسے لوگوں کو جہنم کی وعید سنائی ہے۔ علماء اور محدثین نے بھی اس کے متعلق سخت موقف اختیار کیا ہے،اوران کے نزدیک حدیث کووضع کرنے والا اسی سلوک کا مستحق جو سلوک مرتد اور مفسد کےساتھ کیا جاتاہے ۔ وضع حدیث کی ابتداء ہجرت نبوی ﷺ کے چالیس سال بعد ہوئی۔ حدیث وضع کرنے میں سرفہرست روافض تھے ۔خوفِ خدا اور خوف آخرت سے بے نیازی نے اس معاملہ میں ان کو اتنا جری بنا دیا تھاکہ وہ ہر چیز کو حدیث بنادیتے تھے۔ علمائے اسلام نے واضعین کے مقابلہ میں قابل قدر خدمات انجام د ی ہیں ۔انہوں نے ایسے اصول وقواعد مرتب کیے او ر موضوع حدیث کی ایسی علامتیں بتائیں جس سے موضوع احادیث کےپہچاننے میں بڑی آسانی ہوجاتی ہےانہوں نے موضوع احادیث پر مش...
بلاشبہ اسلام کے جملہ عقائد واعمال کی بنیاد کتاب وسنت پر ہے اور حدیث در حقیقت کتاب اللہ کی شارح اور مفسر ہے اور اسی کی عملی تطبیق کا دوسرا نام سنت ہے ۔نبی کریمﷺکو جوامع الکلم دیئے اور آپ کوبلاغت کے اعلیٰ وصف سے نوازہ گیا ۔ جب آپﷺ اپنے بلیغانہ انداز میں کتاب اللہ کے اجمال کی تفسیر فرماتے تو کسی سائل کو اس کے سوال کا فی البدیہہ جواب دیتے۔ تو سامعین اس میں ایک خاص قسم کی لذت محسوس کرتے اوراسلوبِ بیان اس قدر ساحرانہ ہوتا کہ وقت کے شعراء اور بلغاء بھی باوجود قدرت کے اس سے متاثر ہوئے بغیر نہ رہتے ۔احادیثِ مبارکہ گوآپﷺ کی زندگی میں مدون نہیں ہوئیں تھی تاہم جو لفظ بھی نبیﷺ کی زبانِ مبارکہ سے نکلتا وہ ہزار ہا انسانوں کے قلوب واذہان میں محفوظ ہو جاتا اور نہ صرف محفوظ ہوتا بلکہ صحابہ کرام ا س کے حفظ وابلاغ اور اس پر عمل کے لیے فریفتہ نظر آتے ۔یہی وجہ تھی کہ آنحصرت ﷺ کے سفر وحضر،حرب وسلم، اکل وشرب اور سرور وحزن کے تمام واقعات ہزارہا انسانوں کے پاس آپ کی زندگی میں ہی محفوظ ہوچکے تھے کہ تاریخ انسانی میں اس کی نظیر نہیں ملتی اور نہ ہی آئندہ ایسا ہونا ممکن ہے ۔خیر القرون ک...
حدیث وسنت اسلامی شریعت کا اساسی ترین ماخذ ہے بدقسمتی سے حدیث کے حوالے سے امت میں دو انتہائی متضاد رویوں کا وجود رہا ہے ۔ایک طرف تو حدیث کی تشریعی حیثیت تسلیم کرنے سے انکار کیا گیا یااس کے استخفاف کی راہ اپنائی گئی ۔دوسری طرف حدیث کے نام پر ایسی بے سروپاروایات رائج کی گئیں،جن کا ثبوت ہی رسول اکرم ﷺ سے ثابت نہ تھا۔قصہ کو واغطین اور غیر محتاط مصنفین نے اس فتنے کی خوب آبیاری کی ،نتیجتاً من گھڑت روایات کی کثرت ہوگئی اور انہیں پیغمبر اعظم ﷺ کی جابن منسوب کیا جانے لگا۔انکار حدیث کے موضوع پر تو بے شمار کتابیں لکھی گئی ہیں ،لیکن موضوع ومنکر روایات کی محققانہ دلائل کے ذریعے نفی پر اردو میں زیادہ مواد موجود نہیں۔زیر نظر کتاب اسی کمی کو بہ طریق احسن پورا کرتی ہے ۔اس میں غیبات،قصص الانبیاء،حج وزیارت مدینہ اور معاشرت سے متعلقہ موضوع ومنکر روایات کا تذکرہ کیا گیا ہے ۔ان مسائل سے متعلق اسلامی نقطہ نظر خالص کتاب وسنت کی روشنی میں واضح کیا گیا ہے ۔بعد ازاں علم الرجال کی معتبر کتابوں سے ان کے صحت وسقم کی نشاندہی کی گئی ہے۔فی زمانہ جبکہ خرافیت پسند حضرات موضوع ومنکر روایات کو معاشرے میں پھی...
بلاشبہ اسلام کے جملہ عقائد واعمال کی بنیاد کتاب وسنت پر ہے اور حدیث در حقیقت کتاب اللہ کی شارح اور مفسر ہے اور اسی کی عملی تطبیق کا دوسرا نام سنت ہے ۔نبی کریمﷺکو جوامع الکلم دیئے اور آپ کوبلاغت کے اعلیٰ وصف سے نوازہ گیا ۔ جب آپﷺ اپنے بلیغانہ انداز میں کتاب اللہ کے اجمال کی تفسیر فرماتے تو کسی سائل کو اس کے سوال کا فی البدیہہ جواب دیتے۔ تو سامعین اس میں ایک خاص قسم کی لذت محسوس کرتے اوراسلوبِ بیان اس قدر ساحرانہ ہوتا کہ وقت کے شعراء اور بلغاء بھی باوجود قدرت کے اس سے متاثر ہوئے بغیر نہ رہتے ۔احادیثِ مبارکہ گوآپﷺ کی زندگی میں مدون نہیں ہوئیں تھی تاہم جو لفظ بھی نبیﷺ کی زبانِ مبارکہ سے نکلتا وہ ہزار ہا انسانوں کے قلوب واذہان میں محفوظ ہو جاتا اور نہ صرف محفوظ ہوتا بلکہ صحابہ کرام ا س کے حفظ وابلاغ اور اس پر عمل کے لیے فریفتہ نظر آتے ۔یہی وجہ تھی کہ آنحصرت ﷺ کے سفر وحضر،حرب وسلم، اکل وشرب اور سرور وحزن کے تمام واقعات ہزارہا انسانوں کے پاس آپ کی زندگی میں ہی محفوظ ہوچکے تھے کہ تاریخ انسانی میں اس کی نظیر نہیں ملتی اور نہ ہی آئندہ ایسا ہونا ممکن ہے ۔خیر القرون ک...
بلاشبہ اسلام کے جملہ عقائد واعمال کی بنیاد کتاب وسنت پر ہے اور حدیث در حقیقت کتاب اللہ کی شارح اور مفسر ہے اور اسی کی عملی تطبیق کا دوسرا نام سنت ہے ۔نبی کریمﷺکو جوامع الکلم دیئے اور آپ کوبلاغت کے اعلیٰ وصف سے نوازہ گیا ۔ جب آپﷺ اپنے بلیغانہ انداز میں کتاب اللہ کے اجمال کی تفسیر فرماتے تو کسی سائل کو اس کے سوال کا فی البدیہہ جواب دیتے۔ تو سامعین اس میں ایک خاص قسم کی لذت محسوس کرتے اوراسلوبِ بیان اس قدر ساحرانہ ہوتا کہ وقت کے شعراء اور بلغاء بھی باوجود قدرت کے اس سے متاثر ہوئے بغیر نہ رہتے ۔احادیثِ مبارکہ گوآپﷺ کی زندگی میں مدون نہیں ہوئیں تھی تاہم جو لفظ بھی نبیﷺ کی زبانِ مبارکہ سے نکلتا وہ ہزار ہا انسانوں کے قلوب واذہان میں محفوظ ہو جاتا اور نہ صرف محفوظ ہوتا بلکہ صحابہ کرام ا س کے حفظ وابلاغ اور اس پر عمل کے لیے فریفتہ نظر آتے ۔یہی وجہ تھی کہ آنحصرت ﷺ کے سفر وحضر،حرب وسلم، اکل وشرب اور سرور وحزن کے تمام واقعات ہزارہا انسانوں کے پاس آپ کی زندگی میں ہی محفوظ ہوچکے تھے کہ تاریخ انسانی میں اس کی نظیر نہیں ملتی اور نہ ہی آئندہ ایسا ہونا ممکن ہے ۔خیر القرون ک...