#574

مصنف : محمد حنیف ندوی

مشاہدات : 32297

عقلیات ابن تیمیہ

  • صفحات: 328
  • یونیکوڈ کنورژن کا خرچہ: 9840 (PKR)
(منگل 28 جنوری 2014ء) ناشر : ادارہ ثقافت اسلامیہ، لاہور

شيخ الاسلام ابن تیمیہ علیہ الرحمۃ کی علمی وتجدیدی مساعی ہماری تاریخ کاایک روشن باب ہیں ۔علامہ نے ہرموضوع پرقلم اٹھایاہے اورکتاب وسنت کی روشنی میں امت کی راہنمائی کافریضہ سرانجام دیاہے ۔زیرنظرکتاب ’عقلیات ابن تیمیہ ‘علامہ کے فلسفہ ومنطق سے متعلق تبصرہ وتجزیہ پرمشتمل ہے۔مولانامحمدحنیف ندوی نے بڑے سلیقہ اورہنرمندی سے فلسفہ ومنطق کے حوالے سے علامہ کے مختلف اقتباسات کوجمع کیاہے اورانتہائی ادبی پیرائے میں علامہ کی نگارشات کواردوزبان میں ڈھالاہے۔ہم بصدمسرت یہ علمی سوغات قارئین کی نذرکررہے ہیں ،اس یادہانی کے ساتھ کہ اس کتاب کے بعض مندرجات محل نظرہیں۔

 

عناوین

 

صفحہ نمبر

حرف چند

 

9

فصل اول:اہل منطق کی واماندگیاں

 

18

منطق کی تخلیق وآفرینش سے پہلے استدلالی موادہوناچاہیے ۔اس موادکوپیداکرنے والے کچھ سوفسطائی تھے اورکچھ اقلیدس وہندسہ کے اثباتی تقاضے

 

20

زینواورافلاطون کامنہاج استدلال

 

20

علوم عقلیہ کاعربی ترجمہ اوراس سلسلے میں مسلمانوں کے شوق وبیتابی کی توجیہ کیابیکرکی تحقیق درست ہے؟تحریک غنوصیت پرایک نظر

 

23

اصلی اوربنیادی سبب قرآن کی فکرانگیزدعوت ہے

 

26

مؤرخین کی سہل انگاری

 

28

منطق کے ارتقاء سے ہمارے ہاں کے علوم وفنون کس حدتک متاثرہوئے ؟

 

31

علامہ ابن الصلاح کافتوی

 

33

منطق کی عدم افادیت اورسیرافی کادلچسپ مناظرہ

 

35

کیامنطق واقعہ ہی غیرمفیدہے؟

 

39

حدودوتعریفات کے ارسطاطالیسی تصورکی غلطی

 

41

متکلمین کاردعمل

 

43

کشف حقیقت کیوں ناممکن ہے؟

 

44

حدودسےمتعلق گیارہ اعتراضات کی تفصیل

 

46

اعتراضات کامنظقی تجزیہ

 

50

حکماء مغرب اورحدودوتعریفات کی حیثیت

 

53

مقولات یاوجودوہستی کے پیمانے

 

54

ان میں ایک طرح کاابہام پایاجاتاہے

 

56

کلیات خارج میں پائے نہیں جاتے

 

57

منشائے اختلاف

 

59

کلیات کے وجودخارجی کے بارےمیں تین مشہورمدرسہائے فکرہیں

 

61

قول فیصل

 

64

قیاس  واستدلال کی بحثیں

 

67

تصدیقات یااستدلال وقیاس پردوگونہ اعتراضات ،فنی وعمومی

 

70

عمومی اعتراضات کی تفصیل

 

71

فنی اعتراضات کیا’’مقدمتین ‘‘کاہوناضروری ہے؟

 

80

فصل دوم:علم الکلام کی چنداہم بحثیں

 

89

مشہورومتداول مدارس فکر

 

89

جبریہ

 

90

قدریہ

 

91

معتزلہ

 

93

اشاعرہ

 

100

مرجعئہ

 

105

فصل سوم :مسئلہ الہیات

 

111

نظریہ تفویض اورتکافوااولہ کے لیے کوئی وجہ جواز نہیں

 

113

قرآن میں ممنوع غوروفکرنہیں جہل وغلط روی ہے

 

115

سنت واحادیث میں بھی فکروتعمق سے نہیں روکاگیابلکہ صرف موجبات اختلاف کی روک تھام کی گئی ہے

 

117

سلف کے موقف کی صحیح صحیح تشریح اورغزالی کے سوء ظن کی تردید

 

117

تعارض اولہ کی صورت میں سمعیات وعقلیات میں سے تقدیم کسے حاصل ہے؟

 

123

کیاحکماء ومتکلمین خلاف اسلام محاذمیں شریک تھے؟

 

126

اعتراف حقیقت اولہ میں باہم تعارض نہیں۔علامہ کے اٹھارہ دلائل کی تفصیل

 

131

تعارض اولہ کی بحث جن سہ گونہ نقاط پرمبنی ہے وہ خودبحث طلب ہیں

 

133

کیادین کےمعاملے میں عقل کواولیت حاصل ہے؟سوال کاتجزیہ اورتحقیق

 

136

کتاب وسنت میں کہیں بھی عقلیات مصطلحہ کی ضرورت پرروشنی نہیں ڈالی گئی

 

138

مسائل وعقائدمیں صرف عقل وادارک کوفیصلہ کن عنصرقرارنہیں دیاجاسکتا۔رازی کااعتراف

 

139

ایک عجیب تناقض

 

142

کیاعقلیات کے نتائج غیرمشکوک اورقطعی ہیں؟

 

144

شہرستانی ،رازی اورابن ابی الحدید کااعتراف عجز

 

144

کیاتعارض اولہ عقل ودانش کی اولیت کومستلزم ہے؟

 

147

مشروط بہ عقلیات ایمان درحقیقت ایمان ہی نہیں

 

153

کیونکہ یہ عین ممکن ہے کہ ایک ہی دلیل بیک وقت عقلی بھی ہواورسمعی بھی اس پوری بحث میں فیصلہ کن یہ بات ہے کہ عقائدکے باب میں سمعیات کےدائرہ اطلاق کومتعین کیاجائے

 

156-157

عقل ودانش کاصحیح مصرف

 

159

کیاقرآن حکیم کسی منفرداسلوب استدلال کاحامل ہے ؟

 

161

عدل جس طرح اخلاقیات میں ایک پیمانہ ہے ،اسی طرح استدلال ومنطق میں بھی فیصلہ کن اصول کی حیثیت رکھتاہے

 

161

قرآن نے امثال سے دلائل کاکام لیاہے

 

164

دواہم اصولوں کی نشاندہی

 

164

امثلہ اوربرہان اولی ٰ کےعلاوہ بھی دلائل کاایک انداز ہے

 

168

فصل چہارم :صفات باری

 

169

محدثین اورائمہ اہلسنت کامتفقہ موقف

 

170

صفات کےبارے میں علامہ کانقطہ نظر

 

171

خدامتحرک وفعال ہے

 

173

صفات کے سلسلہ میں دواہم نکات

 

175

نفی صفات کے معنی مطلقاً انکارکے نہیں ،نتزیہ کے ہیں

 

169

تجلیات کے فرض کرنے سے تعددصفات کااشکال حل نہیں ہوتا

 

182

اثبات صفات پرحکماء کے اعتراضات۔کیااللہ تعالیٰ’’جسم ‘‘ہےیاانسانی لوازم سےتعبیرہے؟

 

183

تعددقدماء کے تصورکااتھلاپن

 

185

کیااثبات صفات سے اللہ تعالی محل حوادث ٹھرتاہے؟

 

186

خلق وابداع کااشکال

 

188

اشکال سے نکلنے کی تین صورتیں اوران کاتجزیہ

 

191

ارادہ خلق وابداع کاواحدحل

 

192

اس سلسلے کے تین شبہات اورعلامہ کاجواب

 

192

شؤن وحالات یاضمنی صفات

 

196

اللہ تعالی کے بارے میں جملہ مدلولات تین خانوں میں منقسم ہے

 

197

غیرمنطقی طرزفکر

 

199

ضمنی صفات کے معاملے میں علامہ کاموقف زیادہ استواراورمضبوط نہیں

 

200

تمیزصفات کے بار ے میں علامہ کاموقف صحیح ہے ۔ایک اعتراض اوراس کاجواب

 

202

استواء علی العرش کے بارے میں علامہ کی تنقیحات

 

205

مسئلہ استواءمیں فیصلہ کن نکتہ

 

209

فصل پنجم:رؤیت باری

 

212

کیاحضرت حق کادیدارممکن ہے؟

 

212

فریقین کے دلائل

 

213

اصل وعدہ لقاء کاہےجورویت سے زیادہ اہم ہے

 

216

فصل ششم :مسئلہ خلق قرآن

 

219

معتزلہ کی ایک افسوس ناک غلطی

 

219

ازلیت کلام کامسئلہ ہمارامسئلہ نہیں

 

220

فیصلہ کن نکات

 

227

آخری تنقیح

 

234

فصل ہفتم:مسئلہ جبروقدر

 

239

دلائل جبرکی نوعیت

 

240

علم کااشکال

 

241

فطرتیت

 

242

جبرکےسہ گونہ دلائل سے متعلق تفصیلی محاکمہ

 

243

علم الہی کی نوعیت بیانیہ ہےمقدرہ نہیں

 

244

انسان ایک تخلیقی اناء ہے

 

246

موجودہ دورکےنفسیاتی نظریات کی خامی

 

247

مسئلہ جبروقدراورمسلمان متکلمین

 

249

مشرکین مکہ جبری تھے

 

250

جبرسےمتعلقہ آیات

 

253

اختیارسے متعلقہ آیات

 

255

ان میں باہمی تطبیق کی صورت

 

256

ہمارے ہاں فلسفے کی حیثیت ثانوی ہے

 

258

صفات کی رعایت سے جبروقدرکےبارے میں چارمدارس فکرپیداہوئے

 

258

قدریہ کی ذہنی مجبوری

 

260

علامہ ابن تیمیہ کی مسئلہ جبرسے متعلق تین تنقیحات

 

261

جبرواختیارمیں نسبت تضادنہیں۔ایک اہم غلطی کی نشاندہی

 

265

جبرسے متعلقہ ایک سفسطہ اوراس کاجواب

 

266

اشکال قدرت کی وضاحت

 

268

کیاعلم شی وجودشی کومستلزم ہے؟

 

270

فصل ہشتم:تصوف اوراس کے مابعدالطبیعی مسائل

 

275

نقاط اختلاف

 

275

وحدت الوجود

 

276

ابن عربی کی تعبیر

 

278

حلاج کانعرہ مستانہ

 

278

خالق ومخلوق میں تعلق وربط کی نوعیتیں اورعلامہ کےاعتراضات

 

281

تجلی اورمظاہرالفاظ کاگورکھ دھنداہیں

 

283

حلاج کے شعرکاحکیمانہ تجزیہ

 

285

علامہ کےاصل حریف

 

288

اعیان ثابتہ

 

290

اعیان ثابتہ پرعلامہ کے اعتراضات

 

291

اعیان کے تصورپرایک اصولی اعتراض

 

293

کیااعیان کی حیثیت اورفعال تخلیقی عنصرکی ہے؟

 

294

وجودمطلق

 

296

نظریہ وحدۃ الوجودمیں اخلاقی تناقض کی نشاندہی

 

299

زیربحث مسئلہ کااصل حل

 

300

ولایت کاقابل اعتراض تصور

 

304

اس تصورپرعلامہ کامواخذہ

 

305

صوفیاء کی ذہنی مجبوری

 

306

ختم نبوت کااشکال اوراس کا حل

 

307

غیرتشریعی نبوت کی وضاحت

 

308

تعلق بااللہ اورتعلق بالناس ایک ہی کردارکے دوپہلوہیں

 

310

اختلاف ونزاع کاتیسرانکتہ کشف

 

312

امکان کشف پردلائل کی نوعیت

 

315

وجدان وحدس منبع اوراک کی حیثیت سے

 

318

کشف کی قطعیت پرعلامہ کےاعتراضات

 

319

ایک بل اوراس کاحل

 

325

اس مصنف کی دیگر تصانیف

اس ناشر کی دیگر مطبوعات

ایڈ وانس سرچ

اعدادو شمار

  • آج کے قارئین 39931
  • اس ہفتے کے قارئین 301741
  • اس ماہ کے قارئین 787933
  • کل قارئین97853237

موضوعاتی فہرست