#3300.01

مصنف : امام احمد بن حنبل

مشاہدات : 5502

الفتح الربانی فقہی ترتیب مسند امام احمد (اردو) جلد۔2

  • صفحات: 540
  • یونیکوڈ کنورژن کا خرچہ: 18900 (PKR)
(اتوار 24 جنوری 2016ء) ناشر : انصار السنہ پبلیکیشنز لاہور

امام احمد بن حنبل﷫( 164ھ -241) بغداد میں پیدا ہوئے۔ آپ ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد 179ھ میں علم حدیث کے حصول میں مشغول ہوئے جبکہ اُن کی عمر محض 15 سال تھی۔ 183ھ میں کوفہ کا سفر اختیار کیا اور اپنے استاد ہثیم کی وفات تک وہاں مقیم رہے، اِس کے بعد دیگر شہروں اور ملکوں میں علم حدیث کے حصول کی خاطر سفر کرتے رہے۔ امام احمد جس درجہ کے محدث تھے اسی درجہ کے فقیہ اورمجتہد بھی تھے۔ حنبلی مسلک کی نسبت امام صاحب ہی کی جانب ہے۔ اس مسلک کا اصل دار و مدار نقل و روایت اور احادیث و آثار پر ہے۔ آپ امام شافعی﷫ کے شاگرد ہیں۔ اپنے زمانہ کے مشہور علمائے حدیث میں آپ کا شمار ہوتا تھا۔ مسئلہ خلق قرآن میں خلیفہ معتصم کی رائے سے اختلاف کی پاداش میں آپ نے کوڑے کھائے لیکن غلط بات کی طرف رجوع نہ کیا۔ آپ کوڑے کھا کھا کر بے ہوش ہو جاتے لیکن غلط بات کی تصدیق سے انکار کر دیتے۔ انہوں نے حق کی پاداش میں جس طرح صعوبتیں اٹھائیں اُس کی بنا پر اتنی ہردلعزیزی پائی کہ وہ لوگوں کے دلوں کے حکمران بن گئے۔ آپ کی عمر کا ایک طویل حصہ جیل کی تنگ و تاریک کوٹھریوں میں بسر ہوا۔ پاؤں میں بیڑیاں پڑی رہتیں، طرح طرح کی اذیتیں دی جاتیں تاکہ آپ کسی طرح خلق قرآن کے قائل ہو جائیں لیکن وہ عزم و ایمان کا ہمالہ ایک انچ اپنے مقام سے نہ سرکا۔ حق پہ جیا اور حق پہ وفات پائی۔ امام صاحب نے 77 سال کی عمر میں 12 ربیع الاول 214ھ کوانتقال فرمایا۔ اس پر سارا شہر امنڈ آیا۔ کسی کے جنازے میں خلقت کا ایسا ہجوم دیکھنے میں کبھی نہیں آیا تھا۔ جنازہ میں شرکت کرنے والوں کی تعداد محتاط اندازہ کے مطابق تیرا لاکھ مرد اور ساٹھ ہزار خواتین تھیں۔ (وفیات الاعیان : 1؍48) حافظ ابن کثیر﷫ فرماتے ہیں کہ امام صاحب کایہ قول اللہ تعالیٰ نےبرحق ثابت کردیا کہ: ’’ان اہل بدع ،مخالفین سے کہہ دوکہ ہمارے اور تمہارے درمیان فرق جنازے کے دن کا ہے (سیراعلام النبلاء:11؍ 343) امام صاحب نے کئی تصنیفات یادگار چھوڑیں۔ ان کی سب سے مشہوراور حدیث کی مہتم بالشان کتاب ’’مسنداحمد‘‘ ہے۔ اس سے پہلےاور اس کے بعد مسانید کے کئی مجموعے مرتب کیے گئے مگر ان میں سے کسی کو بھی مسند احمد جیسی شہرت، مقبولیت نہیں ملی۔ یہ سات سو صحابہ کی حدیثوں کا مجموعہ ہے۔ اس میں روایات کی تعداد چالیس ہزار ہے۔ امام احمد نے اس کو بڑی احتیاط سے مرتب کیا تھا۔ اس لیے اس کا شمار حدیث کی صحیح اور معتبر کتابوں میں ہوتا ہے۔ حضرت شاہ ولی اللہ دہلوی﷫ نے اس کو کتبِ حدیث کے دوسرے درجہ کی کتابوں یعنی سنن ابی داؤد، سنن نسائی اور جامع ترمذی کے ہم پایہ قرار دیا ہے۔ مسنداحمد کی اہمیت کی بنا پر ہر زمانہ کے علما نے اس کے ساتھ اعتنا کیا ہےاور یہ نصاب درس میں بھی شامل رہی ہے۔ بہت سے علماء نے مسند احمد کی احادیث کی شرح لکھی بعض نے اختصار کیا بعض نےاس کی غریب احادیث پر کام کیا۔ بعض نے اس کے خصائص پر لکھا اوربعض نے اطراف الحدیث کا کام کیا۔ مصر کے مشہور محدث احمد بن عبدالرحمن البنا الساعاتی نے الفتح الربانى بترتيب مسند الامام احمد بن حنبل الشيباني کے نام سے مسند احمد کی فقہی ترتیب لگائی اور بلوغ الامانى من اسرار الفتح الربانى کے نام سے مسند احمد پر علمی حواشی لکھے۔ اور شیخ شعیب الارناؤوط نے علماء محققین کی ایک جماعت کے ساتھ مل کر الموسوعة الحديثية کے نام سے مسند کی علمی تخریج او رحواشی مرتب کیے جوکہ بیروت سے 50 جلدوںمیں شائع ہوئے ہیں۔ مسند احمد کی اہمیت وافادیت کے پیش نظر اسے اردو قالب میں بھی ڈھالا جاچکا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’مسند احمد امام احمد بن حنبل‘‘ مسند احمد کا 12 جلدوں پر مشتمل ترجمہ وفوائد ہیں۔ مترجمین میں پروفیسر سعید مجتبیٰ سعیدی﷾ (سابق شیخ الحدیث جامعہ لاہور الاسلامیہ، لاہور) شیخ الحدیث عباس انجم گوندلوی﷾، ابو القاسم محمد محفوظ اعوان ﷾ کےاسمائےگرامی شامل ہیں۔ تخریج وتحقیق اور شرح کا کام جناب ابو القاسم محمد محفوظ اعوان ﷾ کی کاوش ہے۔ موصوف نے آیات قرآنیہ اور احادیث نبویہ کی روشنی میں احادیث کی تشریح وتوضیح کی ہے اورمختلف فیہ مسائل میں زیادہ ترصرف راحج قول پیش کرنے پر اکتفا کیا ہے۔ شرح میں شیخ ناصر البانی ﷫ کے بعض فقہی مباحث بھی موجود ہیں ۔فوائد میں امام البانی ﷫ جیسے محققین پر اعتماد کرتے ہوئے احادیث صحیحہ کاذکر کیاگیا ہے۔ احادیث کی تخریج، صحت وضعف کاحکم لگاتے وقت ’’الموسوعۃ الحدیثیۃ‘‘ کو سامنے رکھاہے۔ اور بعض مقامامات پر حکم لگاتے وقت شیخ البانی کی رائے کو ترجیح دی ہے۔ کتاب کے آخر میں الف بائی ترتیب کے ساتھ احادیث کے اطراف قلمبند کردئیے گئےہیں۔ تاکہ قارئین آسانی کےساتھ اپنے مقصد تک رسائی حاصل کرسکیں۔ اور اسے شیخ احمد عبدالرحمن البنا کی فقہی ترتیب کے مطابق مرتب کر کے شائع کیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ جزائے خیر عطا فرمائے مولانا حافظ عبد اللہ رفیق﷾ (شیخ الحدیث جامعہ محمد یہ لوکوورکشاپ، لاہور) کو جنہوں نے اس کتاب پرنظرثانی فرماکر اس میں موجود نقائص کو دور کرنے کی بھر پور سعی کی ہے۔ اور اللہ تعالیٰ اجر عظیم سے نوازے جناب شیخ الحدیث ومفتی پاکستان حافظ عبدالستار حماد﷾ کوکہ جنہوں نےاپنی نگرانی میں مسند احمد کا ترجمہ بزبان اردو کروانے کی ذمہ داری لی۔ جو کہ بعد میں یہ سعادت محمد رمضان محمدی صاحب کے حصہ میں آئی جن کی نگرانی میں یہ کام پایۂ تکمیل تک پہنچا۔ خراج تحسین کےلائق جناب ابو حمزہ عبدالخالق صدیقی ﷾ جو دیار غیر میں رہتے ہوئے بھی حدیث رسول کی خدمت میں مصروف کار ہیں۔ دیار غیر میں منہج سلف کی ترجمانی میں ان کا کردار انتہائی نمایاں ہے۔ ایسے ہی ان کےدست راست او رمخلص دوست حافظ حامد محمود خضری﷾ (ایم فل سکالر لاہور انسٹی ٹیوٹ فارسوشل سائنسز، لاہور) کو اللہ تعالیٰ اجر جزیل عطا فرمائے کہ جن کے علمی تعاون واشراف سے محدثین کی علمی تراث کو بزبان اردو ترجمہ کے ساتھ منصۃ شہود پر لایاجارہا ہے۔ اب تک مختلف موضوعات پر تقریبا 35 کتب مرتب ہوکر شائع ہوچکی ہیں۔ ہم انتہائی مشکور ہیں جناب خضری صاحب کےجن کی کوششوں سے انصار السنۃ، لاہور کی تقریباً تمام مطبوعات ادارہ محدث کی لائبریری کو حاصل ہوئیں۔ یہ ضخیم کتاب بھی انہی کے تعاون سے میسر ہوئی ہے جسے افادۂ عام کے لیے ہم نے ویب سائٹ پر پبلش کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کتاب کو منظر عام پرلانے میں شامل تمام افرادکی محنت کو قبول فرمائے۔ آمین (م۔ا)

عناوین

صفحہ نمبر

اذان اور اقامت کے ابواب

 

اذان کاحکم اور اس کی تاکید کابیان

15

اذان ’اذان کہنے والوں اور اماموں کی فضیلت کابیان

18

بلند آواز سے اذان کہنے کے حکم اس کی فضیلت اوراذان واقامت کے درمیان دعا کی قبولیت اوراذان واقامت سن کر شیطان کے بھاگ جانے کابیان

24

اذان کی ابتداکابیان اور عبداللہ بن زید کاخواب اور فجر میں ’’الصلاۃ خیر من النوم ‘‘کی مشروعیت

27

اذان اوراقامت کاطریقہ اور دونوں کے کلمات کی تعداد اور ابومحذرورہ ﷜ کے واقعہ کابیان

32

اذان پراجرت لینے کی ممانعت کابیان

40

آدمی اذان اوراقامت سنتے وقت اوراذانن کے بعد کیا کہے

41

اول وقت میں اذان کہنے اور صرف فجر میں وقت سے پہلے اذان کہنے کابیان

48

جمعہ کے لیے اور بارش والے دن اذان کہنے کابیان

50

اذان اور اقامتت کے درمیان وقفہ کرنے کابیان اور جو اذان کہے وہی اقامت کہے

52

موذن کاجواب نہ دینے کے بعد مسجد سے نکلنے کی وعید

55

مساجد کابیان

 

زمین میں بنائی جانے والی سب سے پہلی مسجد اور مساجد بنانے کی فضیلت

58

نبی کریم ﷺ کے فرمان ‘‘میر ےلیے زمین مسجد اور پاک کرنے والی بنائی گئی ہے‘‘کابیان

63

مساجد میں بیٹھنے اور ان کی طرف جانے کی فضیلت اورقریب محلے والوں کی فضیلت کابیان

64

مسجد میں داخل ہوتے اورنکلتے وقت دعائیں پڑھنے اورمسجد میں بیٹھنے اور وہاں سے گزرنے کے آداب کابیان

68

مساجد کوگندگیوں سے محفوظ رکھنے کابیان

73

مساجد کوناپسند یدہ بدبوؤں سے محفوظ رکھنا

77

تمام ان چیزوں کابیان جس سے مساجد کومحفوظ رکھاجائے

80

مساجد میں جوکام کرنے جائز ہیں

89

تبرک وتعظیم کے لیے انبیاء صالحین کی قبر وں کو مساجد بنانے کی ممانعت

91

کفار کی قبر یں اکھاڑ کران کی جگہ مساجد بنانے کاجواز

93

غیرمسلموں کے عبادت خانوں کومساجد بنانے کاجواز

94

گھروں میں مساجد بنانے کابیان

95

شرمگاہ کوڈھانپنے کے بارے میں ابواب

 

عورۃ اور اس کی حد کا اور ان کوپردہ قرار دینے والے کی دلیل کابیان

100

جوران اورناف کوچھپائے جانے والے حصوں میں شامل نہیں سمجھتا ‘اس کی دلیل

102

ستر کوچھپانے وجوب کابیان

105

آزاد عورت چہرے اورہاتھوں کے علاوہ ساری کی ساری چھپانے کی چیز ہے

107

نماز میں مسلمانوں کے ننگاہونے کی ممانعت اور ایک کپڑے میں نماز پڑھنے کاجواز

109

دوکپڑوں میں نماز کے مستحب ہونے او رایک کپڑے میں جائز ہونے کابیان اورصرف قمیص میں نماز پڑھنے والے شخص کابیان کہ اگر شرمگاہ کھلنے کااندیشہ ہوتو وہ کیا کرے

112

’’اشتمال الصماء‘‘ اور ایک کپڑے میں گوٹھ مانے کی کراہیت کابیان

116

 

 

نمازی کی جائے نماز‘کپڑے اوربدن کانجاست سے پاک ہونے کا بیان اورجونجاست معلوم نہ ہواسے درگزر کابیان

 

ان جگہوں کابیان جن میں نماز پڑھنے سے منع کیاگیا اورجن میں نماز پڑھنے کی اجازت دی گئی ہے

118

جوتوں میں نماز پڑھنے کابیات

121

چٹائی ‘ٹاٹوں ’پوستیوں ’اور اوڑھنیوں پر نماز پڑھنے کابیان

126

سونے والے کپڑے اورعورتوں کی شمیزوں نماز پرھنے کابیان اور چھوٹے بچے کے کپڑے کاحکم

 

قبلہ کے آداب

 

بیت المقدس کے قبلہ رہنے کی مدت اور پھر کعبہ کی طرف تحویل قبلہ کابیان

130

فرض نماز میں قبلہ رخ ہونے کاوجوب

133

کعبہ کے اندر نفلی نماز پڑھنے کابیان

134

مسافرکے لیے اپنی سواری پربیٹھ کر نفلی نماز پڑھنے کاجواز چاہے سواری کامنہ جس طرف مرضی ہوجائے

136

عذر کی وجہ سے سواری پرفرض نماز پڑھنے کی رخصت کابیان

139

نمازی کے آگے سترہ رکھنے اوراس کے پیچھے سے گزرنے کاحکم

 

نمازی کے لیے سترے سے مستحب ہونے اوراس کے قریب ہونے کابیان اوراس کی وضاحت کہ وہ کس چیز کاہواور نمازی کی کس طرف ہوناچاہیے ؟

141

نمازی کے آگے گزرنے والے آدمی وغیرہ کوروکنے کابیان

145

نمازی کے اوراس کے سترہ کے درمیان سے گزرنے کے متعلق سختی کابیان

150

جوشخص اس حالت میں نماز پڑھے کہ اس کے آگے کوئی انسان یاچوپایہ ہو

151

امام کاسترہ ہی مقتدی کاسترہ ہے اورکسی چیز کے گزرنے جانے سے نماز منقطع نہیں ہوتی

152

سترے کے بغیر نماز پڑھنے کابیان

154

نماز کے طریقہ کے ابواب

 

نماز کے جامع طریقے کابیان

156

‘‘مسی ءالصلاۃ‘‘ کی حدیث کے متعلق اسی باب کی ایک فصل

166

نماز کے افتتاح اوراس میں خشوع کابیان

168

تکبیر تحریمہ وغیرہ کے وقت رفع الیدین کرنے کابیان (رفع الیدین قبل از رکوع وبعد از رکوع)

172

اسی باب کی ایک فصل اس شخص کی دلیل کے متعلق جس کے خیال کے مطابق تکبیر ہ تحریمہ کے علاوہ رفع الیدین نہیں ہے

181

دائیں ہاتھ کوبائیں ہاتھ کے اوپر رکھنے کابیان

186

تکبیر تحریمہ کے بعد ’قراءت سے پہلے (والا الضالین ) کہنے کے بعد اور سورت کی تلاوت کے بعد یعنی رکوع سے پہلے سکتوں کابیان

201

دعائے استفتاح اورقراءت سے پہلے تعوذ کابیان

203

سورہ فاتحہ کی تلاوت کرنے وقت (بسم اللہ الرحمن الر حیم ) پڑھنے کابیان

211

سورۃ الفاتحہ کی تفسیر اوراس کی دلیل جس کایہ خیال ہے کہ (بسم اللہ الرحمن الرحیم ) فاتحہ کی آیت نہیں ہے

214

باتحہ پڑھنے کے وجوب کابیان

218

مقتدی کی قراءت اورجب اپنے امام کوسنے تواس کے خاموش ہونے کابیان

224

نماز میں بلند آواز سے قراءت کرنے کی ممانعت جب دوسرے نمازی پر قراءت گڈمڈکررہا ہو

228

آمین کہنے اورقراءت میں اسے بلند آواز یاآہستہ کہنے کابیان

230

اس شخص کے حکم کابیان جوقراءتت کافریضہ اچھی طرح ادا نہیں کرسکتا

233

پہلی دورکعتوں میں فاتحہ کے بعد سورت پڑھنے اوردوسری دورکعتوں میں اس کاپڑھنا مسنون ہونے یانہ ہونے کابیان

234

ایک رکعت میں دو یازائد سورتیں یا ایک سورت کابعض حصہ تلاوت کرنے اورایک سورت یا بعض آیات کو تکرار کے ساتھ تلاوت کرنے کابیان

236

نمازوں میں قراءت کے متعلق جامع بیان

240

ظہر وعصر میں قراءت کابیان

247

مغرب میں قراءت کابیان

247

عشا میں قراءت کرنے کابیان

250

صبح میں اور جمعہ کی دن کی صبح میں قراءت کابیان

252

قراءت کے سری اورجہری ہونے کا اور ترتیل وغیرہ کابیان

256

امام پر طاری ہونے والے امور اوراس کولقمہ دینےکاحکم

260

سیدنا عبداللہ بن مسعود ﷜ اور سید نا ابی ﷜ کی قراءت کانما ز میں حجت ہونے کابیان جن کی قراءت پر تعریف کی گئی ہے

262

تکبیرات الانتقال کابیان

263

رکوع وسجود اوران کے متعلقات کے ابواب

 

رکوع میں تطبیق کی مشروعیت اور پھر اس کے منسوخ ہوجانے کابیان

270

رکوع کی مقدار اس کے طریقہ اور اس میں تمام ارکان میں برابر اطمینان رکھنے کابیان

272

جس نے رکوع وسجود پورا نہ کیا اس کی نماز کے باطل ہونے کابیان

275

رکوع میں ذکر کابیان

276

رکوع وسجود میں قرآن پڑھنے کی مما نعت کابیان

279

رکوع وسجدے سے اٹھنے اوران کے بعد اطمینا ن اختیار کرنے کے وجوب اوراسے ترک کرنے والے کی وعید کابیان

280

رکوع سے اٹھ کراذکار کرنے کابیان

282

سجدے کی حالتیں اور اس کے لیے جھکنے کی کیفیت کابیان

286

سجدے کے اعضاء اور بال اور کپڑے لپیٹنے کی ممانعت

291

کسی ضرورت کی وجہ سے نمازی کااپنے کپڑے پر سجدہ کرنے نیز ہجوم والاشخص سجدہ کیسے کرے اس کابیان

293

سجدے کی دعاؤں اور اذکار کابیان ان کے علاوہ جورکوع میں گزر چکے ہیں

295

دوسجدوں کے درمیان بیٹھنے اوراس میں جو پڑھا جاتا ہے اس کابیان

297

جلسہ استراحت کابیان

299

دعا ئے قنوت کے ابواب

 

صبح میں قنوت اور اس کاسبب اور کیا وہ رکوع سے پہلے ہے یا اس کے بعد

301

ظہر اور دوسری نمازوں میں قنوت کا بیان

305

پانچوں نمازوں میں قنوت کے بارے میں ایک فصل

307

بلند آواز سے قنوت کرکے کابیان

307

ان لوگوں کی دلیل کابیان جوصبح کی نما ز میں مصائب کے علاوہ قنوت نہ کرنے کے قائل ہیں

308

وتر میں قنوت اوراس کے الفاظ کابیان

309

تشہد کے ابواب

 

اس کے الفاظ کے بارے میں ثابت ہونے والے مواد کابیان

311

فصل :سیدنا عبداللہ بن مسعود﷜ سے مروی تشہد

311

فصل : اس تشہد کے بارے میں جو سیدنا عبداللہ بن عباس اورسیدنا ابوموسی ٰ اشعر﷜ سے مروی ہے

317

تشہد میں بیٹھنے کی کیفیت انگشت شہادت سے اشارہ کرنے کااور دوسر ے امور کابیان

318

آخری تشہد کے بعد نبی کریم ﷺ پراورآپ ﷺ کی آل پر دورد بھیجنے کابیان

325

فصل : نبی کریم ﷺ کی جس آل پر دورد بھیجا جاتاہے اس کی تفسیر کابیان

331

نبی کریم ﷺ پر دورد بھیجنے کے بعد تعوذ اور دعا کابیان

332

فصل : نماز کے تشہد میں دعا کرتے وقت انگلی اٹھانا

335

نماز میں جامع منقول دعاؤں کابیان

336

سلام کے ساتھ نماز سے خارج ہونےاوراس کے متعلقات کابیان

 

سلام کی کیفیت اس کے الفاظ اور اس   کے دومرتبہ ہونے کابیان

339

سلام کی تخفیف کا اور اس کے ساتھ ساتھ ہاتھ کے اشارے کی کراہیت کابیان

342

سلام کےفرض ہونے اورایک سلام کے کافی   ہونے کے متعلق بیان

343

نماز کے بعد امام کے ٹھہرنے کی مقدار کا اور اس کے دائیں یابائیں طرف پھر نے کے جواز کابیان

344

سلام کے بعد امام کالوگوں کی طرف رخ کرنا اور صحابہ کا نبی کریم ﷺسے برکت حاصل کرنا

346

امام کامردوں کے ساتھ تھوڑی دیر ٹھہرنا تاکہ عورتیں نکل جائیں اور فرضی اورنفلی نمازوں کے درمیان باہر جانے یا کلام کرنے یاجگہ بدلنے کے ساتھ فاصلہ کرنا

348

نمازی کانماز کے بعد والی جگہ میں ہی بیٹھنے رہنا اس کی فضیلت

350

نماز کے بعد کیے جانے والےاذکار کے ابواب

 

ان اذکار میں سے کی جانے والی دعاؤں کابیان

352

نمازوں کے بعد تسبیح ’تحمید ’تکبیر اور استغفار کابیان

356

نمازوں کے بعد اذکار ’تعوذات ’ادعیہ اور بعض سورتوں کے پڑھنے کاجامع بیان

362

نمازسے فارغ ہونے کے بعد بآواز بلند ذکر کرنے کابیان

368

اس مصنف کی دیگر تصانیف

اس ناشر کی دیگر مطبوعات

ایڈ وانس سرچ

اعدادو شمار

  • آج کے قارئین 743
  • اس ہفتے کے قارئین 262553
  • اس ماہ کے قارئین 748745
  • کل قارئین97814049

موضوعاتی فہرست